۱۹/ رمضان
#حضرت_امیر_المومنین_علیہ_السلام_کے_سر_اقدس_پر_ضربت
۱۹ رمضان سنہ ۴۰ ھ، مسجد کوفہ میں نماز صبح کے وقت ابن ملجم منافق کے دست ناپاک سے زہر آلود تلوار کے ذریعہ فرق مبارک أمیر المؤمنین علیہ السّلام پر ضربت لگی۔
[ارشاد، ج۱، ص۱۹؛ بحار الانوار، ج۴۲، ص۱۹۹؛ تاریخ الائمہ، ص۵؛ تاج الموالید، ص۱۷؛ روضۃ الواعظین، ص۱۳۲؛ اختیارات، ص۳۸]
حضرت مولی الموحدین علی بن ابی طالب امیر المومنین علیہ السلام نے ۱۳ رمضان سنہ ۴۰ ھ’ میں جنگ نہروان سے فارغ ہونے کے بعد اپنی شہادت کی خبر دی۔
[الوقایع و الحوادث، ج۱، ص۲۴۱؛ مستدرک سفینۃ البحار، ج۵، ص۲۱۳]
اس دن آپ علیہ السلام نے منبر پر حقائق اسلام کے بارے میں چند اہم باتیں بیان کرنے کے بعد آخر میں اپنے فرزند حضرت امام حسن علیہ السلام سے سوال کیا: اب تک کتنے دن ماہ رمضان کے ہوگئے ہیں؟ امام مجتبی علیہ السّلام نے فرمایا: ۱۳ روز ہوگئے ہیں۔ امام حسین علیہ السّلام سے پوچھا: کتنے دن باقی بچے ہیں؟ امام حسین علیہ السّلام نے فرمایا: ۱۷ دن باقی بچے ہیں۔ اس وقت حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے اپنے محاسن مبارک کو پکڑا اور فرمایا: عنقریب میرے یہ بال میرے سر کے خون سے خضاب ہونے والے ہیں۔
۱۶ رمضان سنہ ۴۰ ھ’ کی رات میں أمیر المؤمنین علیہ السلام نے پیغمبر صلّی اللَّہ علیہ و آلہ کو خواب میں دیکھا، اور آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ نے امیر المومنین ع کو بہت ہی جلد بہشت میں ملاقات کی بشارت دی، امیر المومنین علیہ السلام نے یہ بات اپنی بیٹی امّ کلثوم علیہا السلام کو بتائی۔
ماہ رمضان کی انیسویں شب میں أمیر المؤمنین علیہ السّلام نے امّ کلثوم علیہا السلام کے گھر روزہ افطار فرمایا۔
[ارشاد، ج۱، ص۱۵-۱۶، بحارالانوار، ج۴۲، ص۲۲۵،۲۲۶، ۲۳۸؛ نہج السعادہ، ج۷، ص۱۰۱، ۱۱۹؛ مدینۃ المعاجز، ج۳، ص۳۹۔۴۰، ۲۱۱؛ الوقایع و الحوادث، ج۱، ص۱۹۰، ۲۴۲]
۱۹ رمضان سنہ ۴۰ ھ’ میں وردان اور شبیب جو أمیر المؤمنین علیہ السّلام کی شهادت کے سلسلہ میں ابن ملجم کے ساتھ تھے، ایک تصادم میں مارے گئے۔
[بحار الانوار، ج۴۲، ص۲۹۸؛ نفائح العلام، ص۴۱۰]
سنہ ۴۰ھ میں خوارج کے کچھ لوگ مکّہ میں جمع ہوئے اور انہوں نے نہروان کے مقتولین پر گریہ کیا۔ ان میں سے تین لوگوں نے آپس میں عہد کیا کہ أمیر المؤمنین علیه السّلام، عمروعاص اور معاویہ کو ایک ہی رات میں قتل کریں گے۔
ابن ملجم نے أمیر المؤمنین علیہ السّلام کو شہید کرنے کی ذمّہ داری لی اور کوفہ آگیا، اس نے قطام بنت اخضر کی مدد سے کہ جس سے وہ شادی کا ارادہ رکھتا تھا، اور شبیب بن بجره و وردان بن مجالہ کی شراکت سے اپنے ناپاک ارادے کو عملی جامہ پہنایا۔
انیسویں تاریخ کی صبح میں اذان صبح کے بعد، حضرت أمیر المؤمنین علیہ السّلام مسجد میں وارد ہوئے اور آپ علیہ السلام کی دلنشیں آواز «یا ایها الناس، الصلاۃ» بلند ہوئی۔
اس کے بعد آپ علیہ السلام نماز میں مشغول ہوگئے۔ جس وقت پہلی رکعت میں آپ علیہ السلام نے سر کو سجدے سے اٹھایا تو شبیب نے حملہ کردیا، لیکن اس کا وار کامیاب نہ ہوا، بلافاصلہ ابن ملجم لعنۃ اللَّہ نے حملہ کیا اور اس کی تلوار نے امام علیہ السلام کے فرق مبارک کو زخمی کردیا اور آپ علیہ السلام کے محاسن سر اقدس کے خوں سے رنگین ہوگئے، آپ علیہ السلام کی آواز بلند ہوئی: «بِسْمِ اللّهِ وَبِاْاللّهِ وَ عَلَی مِلَّةِ رَسُولِ اللّهِ فُزتُ و رَبِّ الْکَعْبَة».
جبرئیل کی آواز بلند ہوئی: «تَهَدَّمَتْ وَ اللَّهِ أَرْكَانُ الْهُدَى وَ انْطَمَسَتْ وَ اللَّهِ نُجُومُ السَّمَاءِ وَ أَعْلَامُ التُّقَى وَ انْفَصَمَتْ وَ اللَّهِ الْعُرْوَةُ الْوُثْقَى قُتِلَ ابْنُ عَمِّ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَى قُتِلَ الْوَصِيُّ الْمُجْتَبَى قُتِلَ عَلِيٌّ الْمُرْتَضَى قُتِلَ وَ اللَّهِ سَيِّدُ الْأَوْصِيَاءِ قَتَلَهُ أَشْقَى الْأَشْقِيَاء»۔
خدا کی قسم ارکان ہدایت منہدم ہوگئے، آسمان کے ستارے بجھ گئے، تقوی کی نشانی درمیان سے چلی گئی، عروۃ الوثقی پارہ پارہ ہوگئی، بردارِ محمدِ مصطفی اور وصیِ منتخبِ خدا قتل کیا گیا، علی مرتضیٰ شہید کئے گئے، خدا کی قسم سید اوصیاء قتل ہوا اور ان کو بدترین شقی نے قتل کیا ہے۔
[بحارالانوار، ج۴۲، ص۲۸۲، ۲۸۵؛ انوار العلویۃ، ص۳۷۷، ۲۷۹]
📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۱۹ ماہ رمضان، ص۲۸۶