علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 20 فروری، 2018

سوم جمادی الثانیہ، شہادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا

#قال_رسول_الله_ص

👈🏼👈🏼حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں:

📖إذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ قِيلَ يَا أَهْلَ الْجَمْعِ غُضُّوا أَبْصَارَكُمْ حَتَّى تَمُرَّ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّه‏

✍🏼روز قیامت ایک صدا آئے گی، اے لوگو! اپنی آنکھوں کو جھکالو تاکہ #فاطمہ بنت رسول گذر جائیں۔

📚كشف الغمة في معرفة الأئمة (ط - القديمة)، ج‏1، ص450؛

📚المعجم الكبير – الطبراني، ج1، ص180؛

📚 فضائل الصحابة، أبو عبد الله أحمد، ج2، ص763.

📖فاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِي

✍🏼#فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے پس جس نے اسے غضبناک کیا اس نے مجھے غضبناک کیا۔

📚الطرائف في معرفة مذاهب الطوائف، ج‏1، ص262۔

📚صحيح البخاري، ج‏6، ص121، باب مناقب قرابة رسول الله..

📖أنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أُمَّتِي

✍🏼#فاطمہ میری امت کی عورتوں کی سردار ہیں

📚كشف اليقين في فضائل أمير المؤمنين عليه السلام، ص305؛

📚السنن الكبرى، النسائي، ج10، ص429، ح11949.

📖إنَ‏ اللَّهَ‏ يَغْضَبُ‏ لِغَضَبِكِ‏ وَ يَرْضَى‏ لِرِضَاك‏

✍🏼(اے #فاطمہ) خدا تیرے غضب سے غضبناک ہوتا ہے اور تیری رضا پر خوشنود ہوتا ہے۔

📚نهج الحق و كشف الصدق، ص270، منعه فاطمة إرثها؛

📚المستدرك علي الصحيحين ج 3، ص 167


🏴السَّلَامُ عَلَيْكِ يَا سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ،  السَّلَامُ عَلَيْكِ يَا وَالِدَةَ الْحُجَجِ عَلَى النَّاسِ أَجْمَعِينَ، السَّلَامُ عَلَيْكِ أَيَّتُهَا الْمَظْلُومَةُ۔۔🏴

👈🏼👈🏼ابھی ۱۸ برس کا سن تھا، جوانی کے ایام تھے، حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے ساتھ بہترین زندگی، حسنین (ع) جیسے نورچشم، زینب و کلثوم (س) جیسی بے نظیر بیٹیوں کی تربیت میں مشغول تھیں، کوئی بیماری وغیرہ کی بھی خبر نہ تھی۔

✍🏼ذہن میں سوال اٹھتا ہے پھر اچانک کیا ہوگیا؟

▪️ادھر رسول کی آنکھ بند ہوئی، لوگوں نے اپنے ہادی و رہبر کو کھو دیا، تبھی بہت سی للچاتی نظروں نے اس الہی منصب کو ہتھیانے کی کوشش کی۔ اس میں انصار کی بے بصیرتی یا عجلت نے سقیفہ بنی ساعدہ کے ذریعہ بعض لوگوں کو وہ ایسا موقع فراہم کردیا کہ وہ اپنے نقشہ کو عملی جامہ پہنا سکیں اور علی علیہ السلام کو الہی منصب سے دور کردیں۔

▪️اس دوراں تاریخ اسلام کے عبرتناک واقعات پیش آئے، جسے سن کر ہر محب رسول (ص) کا دل خون ہوجائے۔۔۔ ظاہر ہے کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ اس کی پیشانی پر کوئی سیاہ دھبہ نظر آئے، وہ اسے ہر ممکن وسیلہ سے مٹادینا چاہتی ہے؛ لہذا بعد رسول(ص) آل رسول (ص) پر کیا کیا بیتی!! تاریخ میں کافی اختلاف دیکھنے کو ملتا ہے، لیکن اصل ماجرا کی حقیقت کوئی نہ مٹا سکا کہ نبی کی آنکھ بند ہوتے ہی خلافت پر رسہ کشی ہونے لگی، بہت سے لوگ فقط تماشا دیکھتے رہے بہت؛ کم ہی تھے جو اصل خلافت کے حقدار کے حامی نظر آرہے تھے۔

▪️اس دوران مدافع ولایت کے عنوان سے جس کا نام سب پر بھاری تھا وہ کوئی اور نہیں شہزادی کونین(س) کا نام تھا جیسا کہ بخاری میں بھی لکھا ہے: ... و كانَ لِعَلِىٍّ مِنَ النّاسِ وَجهٌ حَياةَ فاطِمَةَ۔  علی علیہ السلام حضرت فاطمہ س کے زمانہ حیات میں سماج میں اعتبار و مقام رکھتے تھے۔(۱)

▪️ابن ابی الحدید نے بھی تحریر فرمایا:ٖ کہ شہادت حضرت زہرا س کے بعد لوگوں نے امیر المومنین ع سے منھ پھیر لیا  (۲)، حکومت مخالف لوگ آپ کی عظمت ہی کے سائے تلے پناہ لئے ہوئے تھے۔ (۳)

▪️حکومت کے گماشتوں کو معلوم تھا جب تک فاطمہ (س) با حیات ہیں حکومت کو شرعی حیثیت نہیں مل سکتی، لہذا مصائب کا دور شروع ہوا، کبھی باغ فدک کے بہانے، تو کبھی دولتکدہ میں حکومت مخالف اجتماع کے عنوان سے۔۔۔ اور دھمکی مل ہی گئی واللّه  لاَُحرِقَنَّ عَلَيكم أو لَتَخرُجنَّ إلى البَيعة.  (۴) حکم ہوا: أضرِموا عليهم البيتَ نارا  (۵) ادھر حضرت زہرا(س) دروازہ کے پاس تھیں، در و دیوار میں پس گئیں، (۶) محسن شہید ہوئے، تازیانہ اور غلاف شمشیر کے ذریعہ مزید صدمہ پہونچایا گیا،  (۷)بی بی کی پسلیاں ٹوٹ گئیں۔(۸)    

▪️ ۔۔۔ تمام تر مصائب کے باوجود ولائی قدم کو کوئی ہلا نہ سکا، اور حضرت زہرا(س) نے امت کو گمراہی سے بچانے کی پوری کوشش کی۔۔ حضرت امیرالمومنین(ع) کے شانہ بشانہ مہاجر و انصار کے گھر گھر گئیں لیکن جواب نہیں ملا۔(۹)  

▪️ ۔۔۔ مصائب سے ٹوٹی ہوئی شہزادی شہدائے احد کے مزار پر جاتیں، اور رسول اکرم(ع) کے فراق اور خود پر پڑنے والی مصیبتوں پر گریہ فرماتیں۔(۱۰)   ۔۔اب اس جسم میں قوت باقی نہیں بچی، بیمار ہوگئیں، شاید اب زیادہ دنیا میں نہیں رہنا تھا، لوگ بھی متوجہ ہوچکے تھے، خلیفہ اول و دوم نےکوشش کی کہ حضرت زہرا(س) انہیں بخش دیں، ملنے کی اجازت چاہی لیکن نہ ملی، حضرت امیر المومنین(ع) کے توسط سے اجازت تو دے دی لیکن اپنی ناراضگی کو نہیں چھپایا، برملا اظہار کیا۔۔۔ بلکہ حضرت امیر المومنین(ع) سے وصیت بھی کر ڈالی کہ رات کے اندھیرے میں دفن کریئے گا۔۔۔ اور جنہوں نے مجھ پر ظلم کیا ہے انہیں تشییع اور نماز میت کی خبر بھی نہ ہونے پائے۔(۱۱)   ۔۔  إِذَا أَنَا مِتُّ فَادْفِنِّي لَيْلًا وَ لَا تُؤْذِنَنَّ رَجُلَيْنِ ذَكَرْتُهُمَا. (۱۲)

🔳آہ۔۔۔آخر وہ گھڑی آگئی۔۔ ابھی فراق رسول(ع) کا غم ہلکا نہیں ہوا تھا۔۔۔ امیر المومنین (ع) کی آنکھوں نے ایک اور زندگی کے سہارے کو بچھڑتا دیکھا، سیلاب اشک رواں ہوا۔۔۔۔ زباں پر مرثیہ: 📔السَّلامُ عَلَيكَ يا رسولَ اللّهِ عَنّي وَ عَن اِبنَتِكَ النّازِلَةِ في جِوارِكَ وَ السَّريعَةِ اللَّحاقِ بِكَ. قَلَّ يا رسولُ اللّهِ عَن صَفيَّتِكَ صَبري، وَ رَقَّ عَنها تَجَلُّدي؛ إلاّ أنَّ لي في التَّأسّي بِعَظيمِ فُرقَتِكَ وَ فادِحِ مُصيبَتِكَ مَوضِعَ تَعَزٍّ ؛ فَلَقَد وَسَّدتُكَ في مَلحودَةِ قَبرِكَ، وَ فاضَت بَينَ نَحري وَ صَدري نَفسُكَ. فَإنّا للّهِ وَ إنّا إلَيهِ راجِعونَ. فَلَقَد استُرجِعَتِ الوَديعَةُ، وَ أُخِذَتِ الرَّهينَةُ. أمّا حُزني فَسَرمَدٌ، وَ أمّا لَيلي فَمُسَهَّدٌ إلى أن يَختارَ اللّهُ لي دارَكَ الَّتي أنتَ بِها مُقيمٌ. وَ سَتُنَبِّئُكَ ابنَتُكَ بِتَضافُرِ أُمَّتِكَ عَلى هَضمِها فَأحفِها السؤالَ وَ استَخبِرها الحالَ. هذا وَ لَم يَطُلِ العَهدُ وَ لَم يَخلُ مِنكَ الذِّكرُ. وَ السَّلامُ عَلَيكُما سَلامَ مُوَدِّعٍ لا قالٍ وَ لا سَئِمٍ.فَإن أنصَرِف فَلا عَن مَلالَةٍ، وَ إن أُقِم فَلا عَن سوءِ ظَنٍّ بِما وَعَدَ اللّهُ الصّابِرينَ .

🏴سلام ہو آپ پر اے رسول خدا(ص)! میری اور آپ کی بیٹی طرف سے جو آپ کے جوار میں ہے، اور بہت جلد آپ تک پہونچ گئی، یا رسول اللہ! آپ کی بیٹی کی جانسور جدائی سے میرا صبر لبریز ہوچکا ہے اور اس نے میری طاقت چھین لی، لیکن! اس وقت بھی آپ کی جدائی  اور عظیم مصیبت ہی میرے لئے تسلی خاطر بنی ہوئی ہے، اس لئے کہ میں وہ لمحہ ہرگز بھلا نہیں سکتا جب آپ کا سر میرے سینے پر تھا، اور میری آغوش میں آپ نے داعی اجل کو لبیک کہا، اور میں نے اپنے ہاتھوں سے آپ کو قبر میں اتارا ، بہر کیف انا للہ و انا الیہ راجعون۔ جو امانت آپنے میرے حوالے کی تھی پلٹا دی گئی، اور جو چیز میری تحویل میں تھی چھڑا لی گئی۔ اس کے بعد، میرا رنج و غم ہمیشہ کا ہوجائیگا اور میری راتیں بیداری میں بدل جائیں گی، یہاں تک کہ خدا میرے لئے بھی وہی گھر اختیار کرے جس میں آپ مقیم ہیں۔

🏴عنقریب آپ کی لخت جگر آپ کی امت کی طرف سے پہونچنے والی ایذائوں اور مصیبتوں کی خبر دے گی، آپ ان سے تمام واقعات پوچھ لیجئے، اور تمام حالات کی خبر لے لیجئے۔ افسوس کہ یہ ستم تب ہوئے جب کہ ابھی آپ کے جانے کے کوئی زیادہ دن نہیں گذرے ، اور آپ کی یاد ابھی باقی ہے؛ سلام ہو آپ دونوں پر! یہ سلام وداع اور رخصت کا سلام ہے نہ کہ دلتنگی اور بیزاری کا۔

🏴اگر یہاں سے جارہا ہوں وہ آپ سے بے رغبتی کی بنا پر نہیں، اور یہاں پر ٹھہرا رہوں تو اس وجہ سے نہیں کہ خدا نے جو صابرین سے وعدہ کیا ہے اس پر بدگمانی کروں۔(۱۳)  

📚حوالے

 (۱) صحيح البخاري، ج‏6، ص395، باب حرمة لحم الحمر الإنسية۔
  (۲)شرح نهج البلاغة، ج ۶، ص ۴۶ .
  (۳)الأمالى للمفيد، ص۴۹؛ شرح نهج البلاغة، ابن أبى الحديد، ج ۲، ص ۵۶ .
  (۴)تاريخ الطبرى، ج ۲، ص ۴۴۳ .
  (۵)الأمالى ، للمفيد، ص ۴۹ .
  (۶)معانى الأخبار، ص ۲۰۶
  (۷)تفسير العيّاشى، ج ۲، ص ۳۰۷ ـ ۳۰۸ .
  (۸)الإقبال : ج ۳ ص ۱۶۶ .
  (۹)الاحتجاج، ج ۱، ص ۱۰۷ ـ ۱۰۸؛ شرح نهج البلاغة ، ابن ابى الحديد، ج ۱۱، ص ۱۴ .
  (۱۰)بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏43، ص155
  (۱۱)الأمالى للصدوق، ص۷۵۵، ح ۱۰۱۸
  (۱۲)معاني الأخبار، ص356، باب معاني قول فاطمة ع لنساء المهاجرين و الأنصار في علتها
  (۱۳)نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص319، خطبہ 202، و من كلام له ع روي عنه أنه قاله عند دفن سيدة النساء فاطمة ع كالمناجي به رسول الله ص عند قبره۔

🏴🏴🏴🏴🏴

حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ اور در حضرت زہرا سلام اللہ علیہا


🔴حدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ‏ يَمُرُّ بِبَابِ‏ فَاطِمَةَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ إِذَا خَرَجَ‏ إِلَى‏ صَلَاةِ الْفَجْرِ، يَقُولُ‏:" الصَّلَاةُ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ، إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ، وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً [الأحزاب: 33]".

🔵انس بن مالک کہتے ہیں: حضرت رسول خدا (ص) چھ ماہ تک جب بھی نماز صبح کے لئے نکلتے تھے باب حضرت فاطمہ (س) پر آتے تھے اور فرماتے تھے: نماز اے اہل بیت، إنما يريد الله۔۔۔۔  بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیہم السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے✔️

📚 مسند الإمام أحمد بن حنبل، ج‏21، ص434؛ سنن الترمذي، ج‏5، ص193، [م 8 - ت تابع 34]؛ شواهد التنزيل لقواعد التفضيل، ج‏2، ص18، فمنها رواية أنس بن مالك الأنصاري

🔶 حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کا حضرت زہرا سلام اللہ علیہا پر آنا اور اہل بیت کے لفظ کے ساتھ آیت تطہیر کی تلاوت فرمانا، عظمت اصحاب کساء علیہم السلام کو بیان فرما رہا ہے۔

🔷 لیکن اسی دروازے پر بعد رسول (ع) کیا ہوا؟؟؟؟ ؟🤔

🔵 أنَّهُ حِينَ بُويِعَ لأِبِي بَكْرٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ (ص) كَانَ عَلِيٌّ وَالزُّبَيْرُ يَدْخُلان عَلي فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ (ص) فَيُشَاوِرُونَهَا وَيَرْتَجِعُونَ في أَمرِهِمْ، فَلَمَّا بَلَغَ ذالِكَ عُمَرُ بنُ الْخَطَّابِ خَرَجَ حَتَّي دَخَلَ عَلي فَاطِمَةَ، فَقَالَ: يَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ (ص) مَا مِنَ الْخَلْقِ أَحَدٌ أَحَبُّ إِلَينا مِنْ أَبِيكِ، وَمَا مِنْ أَحَدٍ أَحَبُّ إِلَيْنَا بَعْدَ أَبِيكِ مِنْكِ، وَايْمُ اللَّهِ مَا ذَاكَ بِمَانِعِيَّ إِنِ اجْتَمَعَ هؤُلاَءِ النَّفَرُ عِنْدَكِ أَنْ آمُرَ بِهِمْ أَنْ يُحْرَقَ عَليْهِمُ الْبَيتُ، قَالَ فَلَمَّا خَرَجَ عُمَرُ جَاؤُوهَا فَقَالَتْ: تَعْلَمُونَ أَنَّ عُمَرَ قَدْ جَاءَنِي وَقَدْ حَلَفَ بِاللَّهِ لَئِنْ عُدْتُمْ لَيَحْرِقَنَّ عَلَيكُمُ الْبَيْتَ، وَايْمُ اللَّهِ لَيُمْضِيَنَّ مَا حَلَفَ عَلَيْهِ....

🔴 جس وقت بعد نبی اکرم (ص) لوگوں نے ابوبکر کی بیعت کی، علی (ع) اور زبیر (حضرت) فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کے گھر میں تھے اور گفتگو فرمارہے تھے، جب یہ خبر عمر خطاب کو ملی وہ (حضرت) فاطمہ کے گھر آئے اور کہا: اے بنت رسول خدا(ص)! آپ کے والد سے زیادہ میں کسی کو دوست نہیں رکھتا اور انکے بعد آپ سے زیادہ کسی کو نہیں چاہتا!!! لیکن خدا کی قسم یہ محبت ہم کو اس بات سے نہیں روک سکتی کہ اگر یہ لوگ آپ کے گھر میں جمع ہوں تو میں حکم دوں کہ گھر کو #آگ لگا دی جائے۔ جب وہ یہ کہہ کر چلے گئے، اور علی (علیہ السلام) اور زبیر گھر پر تشریف لائے، حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے ان سے فرمایا: 👈🏼👈🏼جانتے ہیں کہ یہاں عمر آیا تھا اور اس نے قسم کھائی ہے کہ اگر آپ لوگ دوبارہ گھر میں آئیں تو آپ پر گھر کو آگ لگا دیگا، خدا کی قسم جو اس نے قسم کھائی انجام دے کر رہے گا۔۔۔

📚 المصنف في الأحاديث والآثار، ابن ابی شیبه، ج 7، ص 432، ح37045، کتاب المغازي، مكتبة الرشد.

🌾 ...وكذلك تخلف عن بيعة أبي بكر أبو سفيان من بني أمية ثم إن أبا بكر بعث عمر بن الخطاب إِلي علي ومن معه ليخرجهم من بيت فاطمة رضي الله عنها، وقال: إِن أبوا عليك فقاتلهم. فأقبل عمر بشيء من نار علي أن يضرم الدار، فلقيته فاطمة رضي الله عنها وقالت: إِلي أين يا ابن الخطاب أجئت لتحرق دارنا قال: نعم....

🍁 ...اسی طرح بنی امیہ میں سے ابوسفیان نے بھی بیعت سے انکار کیا، ابوبکر نے عمر کو بھیجا تاکہ علی (ع) اور ان کے ساتھیوں کو فاطمہ سلام اللہ علیہا کے گھر سے باہر نکالے، اور حکم دیا اگر وہ نہ مانیں تو ان سے جنگ کرے، 👈 عمر آگ کے شعلے کے ساتھ وہاں آیا تاکہ گھر میں لگا دے، فاطمہ سلام اللہ علیہا نے کہا: اے ابن خطاب یہاں کس لئے آئے ہو؟ کیا ہمارے گھر کو جلا دینے کے لئے آئے ہو؟ اس نے کہا: ہاں۔۔۔

📚 المختصر في أخبار البشر، أبو الفداء عماد الدين إسماعيل بن علي، ج1، ص 107

⁉️⁉️⁉️اگر رسول خدا(ص) با حیات ہوتے تو آپ(ع) کا کیا ردعمل ہوتا؟؟؟؟🤔


🏴🏴🏴🏴🏴

پیر، 12 فروری، 2018

والدین روایات کی روشنی میں

#والدین🌹🌹


💎قالَ اللَّه تَعَالي:

📖و قَضىَ‏ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُواْ إِلَّا إِيَّاهُ وَ بِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا  إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لهمَا أُفٍ‏ وَ لَا تَنهرْهُمَا وَ قُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا


📜اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا.

📚سوره اسراء، آیت23

📖و اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلّ‏ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُل رَّبّ‏ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانىِ صَغِيرًا

📜اور ان کے لئے خاکساری کے ساتھ اپنے کاندھوں کو جھکا دینا اور ان کے حق میں دعا کرتے رہنا کہ پروردگار اُن دونوں پر اسی طرح رحمت نازل فرما جس طرح کہ انہوں نے بچپنے میں مجھے پالا ہے.

📚سورہ اسراء، آیت24.

✍🏼خدا نے ہمیں دو عظیم نعمتوں سے نوازا ہے، ہماری ساری کامیابیاں، شادمانیاں انہیں دو ہستیوں سے ہے، ہم انہیں دو عظیم ہستیوں کے مہر و محبت، شفقت و الفت، تعلیم و تربیت کے باغ کے غنچے ہیں، خدا ہی جانتا ہے اگر ان میں سے ہم کسی ہستی سے بچھڑجائیں تو زندگی کا خلا کیسے پر ہوتا ہے۔
لیکن ہم فراموش کار! جب بازؤوں میں طاقت آجاتی ہے، تو بچپن کی لاچاری کو ذہن کے گوشوں سے کھرچ ڈالتے ہیں، اور ان کی شب و روز کی محنتوں کو لمحوں میں بھلا دیتے ہیں۔

⭕️لیکن نہ انسانیت میں اس ناقدری کی کوئی جگہ ہے اور نہ دینی تعلیمات نے ہمیں یہ سکھایا ہے۔۔۔۔ ان کے حق کی ادائیگی ہم سے ممکن ہے نہ ہی ان کی زحمتوں کا شکریہ ادا کیا جاسکتا ہے؛ بس ہاں! بقول فرمان خدا، ان کے سامنے خاکساری کے ساتھ اپنے کاندھوں کو جھکا دیں اور ان کے حق میں دعا کرتے رہیں۔

👈🏼جی ہاں وہ دو ہستیاں کوئی اور نہیں، ماں باپ ہیں۔

▪️والدین کے سلسلہ میں کافی روایات ملتی ہیں، ہم یہاں پر چند منتخب حدیثیں پیش کررہے ہیں۔

۱۔ سب سے بڑا فریضہ:

🌹حضرت امام علی علیہ السلام:

📗برُّ الْوَالِدَيْنِ أَكْبَرُ فَرِيضَة

🗒سب سے بڑا فریضہ والدین کے ساتھ نیکی کرنا ہے۔ 

📚عيون الحكم و المواعظ (لليثي)، ص195، الفصل الرابع بالباء الثابتة مطلقة۔ 
📚تصنيف غرر الحكم و درر الكلم، ص407، الفصل الثالث في الوالد و الولد۔

۲۔ بہترین اعمال

🌹امام صادق علیہ السلام:

📗أفْضَلُ الْأَعْمَالِ الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا وَ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ وَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّه‏.

🗒بہترین اعمال ۱۔ نماز کا اول وقت ادا کرنا، ۲۔ والدین کے ساتھ نیکی، ۳۔ اور خدا کی راہ جہاد ہے۔

📚عدة الداعي و نجاح الساعي، ص85۔

۳۔ والدین کی انس و محبت:

📗أتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ص فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَاغِبٌ فِي الْجِهَادِ نَشِيطٌ قَالَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ص فَجَاهِدْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّكَ إِنْ تُقْتَلْ تَكُنْ حَيّاً عِنْدَ اللَّهِ تُرْزَقْ وَ إِنْ تَمُتْ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُكَ عَلَى اللَّهِ وَ إِنْ رَجَعْتَ رَجَعْتَ مِنَ الذُّنُوبِ كَمَا وُلِدْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي وَالِدَيْنِ كَبِيرَيْنِ يَزْعُمَانِ أَنَّهُمَا يَأْنَسَانِ بِي وَ يَكْرَهَانِ خُرُوجِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص فَقِرَّ مَعَ وَالِدَيْكَ فَوَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأُنْسُهُمَا بِكَ يَوْماً وَ لَيْلَةً خَيْرٌ مِنْ جِهَادِ سَنَةٍ.

🗒ایک شخص رسول خدا (ص) کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں جہاد کے لئے جانا چاہتا ہوں۔
نبی اکرم(ص) نے فرمایا: تو اللہ کی راہ میں جہاد کرو، اگر شہید کردئے گئے خدا کے نزدیک تم زندہ ہو اور رزق پاؤگے، اور اگر تمہیں موت آگئی تو تمہارا اجر خدا پر ہے؛ اور اگر زندہ واپس آگئے تو گویا تمام گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاؤگے جیسے ابھی پیدا ہوئے ہو۔

اس نے کہا یا رسول اللہ! میرے ماں باپ بوڑھے ہیں جو مجھ سے بہت زیادہ لگاؤ اور انس کی وجہ سے میرے جہاد پر جانے سے خوش نہیں ہیں.

🌷نبی اکرم(ص) نے فرمایا: اپنے والدین کے پاس رہو، اس خدا کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، ان کے ایک شب و روز کی انس و محبت ایک سال کے جہاد سے افضل ہے۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص160، باب البر بالوالدين۔
📚الأمالي( للصدوق)، ص461، المجلس السبعون۔

۴۔ محبوبترین کام:

📗سأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ص أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ قَالَ الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ شَيْ‏ءٍ قَالَ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ شَيْ‏ءٍ قَالَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ۔۔۔۔

🗒جابر ابن مسعود کہتے ہیں: میں نے رسول اکرم (ص) سے سوال کیا: کون سی چیز خدا کو زیادہ محبوب ہے؟ فرمایا: نماز کا وقت پر ادا کرنا۔
عرض کیا: اور کیا چیز؟ فرمایا: 👈🏼ماں باپ سے نیک سلوک کرنا، 
عرض کیا: اس بعد کیا؟ فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔۔۔۔۔

📚الخصال، ج‏1، ص163، أحب الأعمال إلى الله عز و جل ثلاثة۔

۵۔ والدین کو دیکھنا:

🌷حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم

📗ما وَلَدٌ بَارٌّ نَظَرَ فِي كُلِّ يَوْمٍ إِلَى أَبَوَيْهِ بِرَحْمَةٍ إِلَّا كَانَ لَهُ بِكُلِ‏ نَظْرَةٍ حِجَّةٌ مَبْرُورَةٌ. 

قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَ إِنْ نَظَرَ فِي كُلِّ يَوْمٍ مِائَةَ نَظِرَةٍ 

قَالَ: نَعَمْ اللَّهُ أَكْثَرُ وَ أَطْيَبُ.

🗒جو بھی اپنے والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اسے ہر ایک نگاہ کے عوض ایک حج مقبول کا ثواب ملتا ہے۔

لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! اور کوئی ہر دن سو مرتبہ دیکھے تو؟

فرمایا: جی ہاں! خدا بہت بڑا اور پاک ہے۔

📚الأمالي (للطوسي)، ص308، [11] المجلس الحادي عشر.

۶۔ والدین کا مرتبہ

🌷حضرت امام رضا علیہ السلام:

📗إنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ أَمَرَ بِثَلَاثَةٍ مَقْرُونٍ بِهَا ثَلَاثَةٌ أُخْرَى أَمَرَ بِالصَّلَاةِ وَ الزَّكَاةِ فَمَنْ صَلَّى وَ لَمْ يُزَكِّ لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ صَلَاتُهُ وَ أَمَرَ بِالشُّكْرِ لَهُ وَ لِلْوَالِدَيْنِ فَمَنْ لَمْ يَشْكُرْ وَالِدَيْهِ لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ وَ أَمَرَ بِاتِّقَاءِ اللَّهِ وَ صِلَةِ الرَّحِمِ فَمَنْ لَمْ يَصِلْ رَحِمَهُ لَمْ يَتَّقِ اللَّهَ عَزَّ وَ جَل‏.

🗒خدا نے تین چیزوں کا حکم دیا ہے کہ تین دوسری چیزیں ان کے ساتھ ہیں
:
۱۔ اس نے نماز اور زکات کا حکم دیا ہے، لہذا جو شخص نماز پڑھے لیکن زکات ادا نہ کرے اس کی نماز بھی قبول نہیں ہوگی۔ 
۲۔ اس نے اپنے شکر کے ساتھ 👈🏼والدین کے شکر کا حکم دیا ہے، پس اگر کوئی والدین کا شکر ادا نہ کرے تو اس نے خدا کا شکر بھی ادا نہیں کیا۔
۳۔ اس نے تقوی اور صلہ رحم کا امر کیا ہے، لہذا جو صلہ رحم انجام نہ دے اس نے تقوائے الہی بھی اختیار نہیں کیا۔

📚الخصال، ج‏1، ص156، ثلاثة مقرون بها ثلاثة۔
📚كشف الغمة في معرفة الأئمة (ط - القديمة)، ج‏2، ص293۔

۷۔ والدین کی اطاعت کی اہمیت

🌷حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ:

📗ألعَبدُ المُطِيعُ لِوَالِدَيهِ وَ لِرَبّهِ فِي أَعلَي عِلِّيِّينَ

🗒جو شخص اپنے پروردگار اور والدین کا مطیع و فرمانبردار ہوگا، قیامت کے دن بلند ترین مقام پر ہوگا.

📚نهج الفصاحة (مجموعه كلمات قصار حضرت رسول صلى الله عليه و آله)، ص578.

۸۔ والدین کی خوشی

🌷حضرت سرور کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ:

📗من أَرضَي وَالِدَيهِ فَقَد أَرضَي اللَّهَ وَ مَن أَسخَطَ وَالِدَيهِ فَقَد أَسخَطَ اللَّهَ.

🗒جس نے اپنے والدین کو خوشنود کیا اس نے خدا کو خوشنود کیا اور جس نے اپنے والدین کو ناراض کیا اس نے خدا کو ناراض کیا ہے۔

📚نهج الفصاحة (مجموعه كلمات قصار حضرت رسول صلى الله عليه و آله)، ص760.

۹۔ والدین کے ساتھ نیکی کی جزا:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام:

📗بيْنَا مُوسَى بْنُ عِمْرَانَ ع يُنَاجِي رَبَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ إِذْ رَأَى رَجُلًا تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ فَقَالَ يَا رَبِّ مَنْ هَذَا الَّذِي قَدْ أَظَلَّهُ عَرْشُكَ فَقَالَ هَذَا كَانَ‏ بَارّاً بِوَالِدَيْهِ‏ وَ لَمْ يَمْشِ بِالنَّمِيمَة

🗒جس وقت حضرت موسی علیہ السلام خدا سے مناجات میں مشغول تھے، ایک شخص کو دیکھا جو عرش الہی کے سائے میں تھا، خدا کی بارگاہ میں عرض کیا: بارالہا! یہ کون ہے جس پر تیرا عرش سایہ فگن ہے؟ 

خدا نے جواب دیا: یہ وہ شخص ہے جو اپنے والدین سے نیک سلوک رکھتا تھا اور جس نے کبھی چغل خوری نہیں کی۔

📚الأمالي( للصدوق)، ص180، المجلس الرابع و الثلاثون
📚وسائل الشيعة، ج‏12، ص310، باب تحريم النميمة و المحاكاة

۱۰۔ والدین کو رنجیدہ کرنا

🌷حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ

📗منْ أَحْزَنَ وَالِدَيْهِ فَقَدْ عَقَّهُمَا.

🗒جس نے اپنے والدین کو رنجیدہ کیا اس نے ان دونوں کی نافرمانی کی ہے عاق ہوگیا۔

📚من لا يحضره الفقيه، ج‏4، ص372، باب النوادر
📚النوادر (للراوندي)، ص5، النظر إلى الوالدين۔


۱۱۔ والدین کے ساتھ نیکی کا فائدہ:

🌹حضرت امام صادق علیہ السلام

📗يا مُيَسِّرُ قَدْ حَضَرَ أَجَلُكَ غَيْرَ مَرَّةٍ وَ لَا مَرَّتَيْنِ كُلَّ ذَلِكَ يُؤَخِّرُ اللَّهُ‏ أَجَلَكَ‏ لِصِلَتِكَ قَرَابَتَكَ [وَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ يُزَادَ فِي عُمُرِكَ فَبَرَّ شَيْخَيْكَ- يَعْنِي أَبَوَيْک.

🗒حنان بن سدیر کہتے ہیں: ہم امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھے، ہمارے درمیان میسر بھی تھے تبھی صلہ رحم کا تذکرہ ہوا؛ تو امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:

اے میسر نہ جانے کتنی مرتبہ تمہارے پاس موت آچکی ہے اور ہر مرتبہ اپنے رشتہ داروں سے تمہاری صلہ رحمی کی بنا پر خدا نے اسے ٹال دیا ہے، اگر چاہتے ہو کہ تمہاری عمر میں اضافہ ہوتا رہے تو اپنے بڑوں یعنی والدین کے ساتھ نیکی کرو۔

📚الدعوات (للراوندي)، سلوة الحزين، ص125، فصل في فنون شتى من حالات العافية و الشكر عليها

۱۲۔ والدین کے ساتھ نیکی کا پھل:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام:

📗برُّوا آبَاءَكُمْ يَبَرَّكُمْ أَبْنَاؤُكُمْ وَ عِفُّوا عَنْ‏ نِسَاءِ النَّاسِ‏ تَعِفَّ نِسَاؤُكُم‏

🗒اپنے آباء کے ساتھ نیکی کرو تاکہ تمہارے بچے بھی تمہارے ساتھ نیکی کریں، لوگوں کی عورتوں سے چشم پوشی کرو تاکہ تمہاری عورتیں بھی محفوظ رہیں۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏5، ص554، باب أن من عف عن حرم الناس..
📚من لا يحضره الفقيه، ج‏4، ص21، باب ما جاء في الزنا.

۱۳۔ والدین کی طرف دیکھنا:

🌷حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ

📗نظَرُ الْوَلَدِ إِلَى‏ وَالِدَيْهِ‏ حُبّاً لَهُمَا عِبَادَةٌ.

🗒بیٹے کا والدین کی طرف محبت آمیز نگاہ سے دیکھنا عبادت ہے۔

📚تحف العقول، ص46، و روي عنه ص في قصار هذه المعاني
📚النوادر (للراوندي)، ص5، النظر إلى الوالدين.

۱۴۔ والدین کے ساتھ کیسے رہیں:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام

📗و بِالْوالِدَيْنِ إِحْساناً مَا هَذَا الْإِحْسَانُ فَقَالَ الْإِحْسَانُ أَنْ تُحْسِنَ صُحْبَتَهُمَا وَ أَنْ لَا تُكَلِّفَهُمَا أَنْ يَسْأَلَاكَ شَيْئاً مِمَّا يَحْتَاجَانِ إِلَيْهِ وَ إِنْ كَانَا مُسْتَغْنِيَيْن‏

🗒 ابی ولاد حناط کہتے ہیں میں نے امام سے«و بالوالدین احسانا» کے بارے میں سوال کیا: آپ (ع) نے فرمایا: والدین کے ساتھ احسان یہ ہے ان کے ساتھ حسن سلوک رکھو، اور ان کو مجبور نہ کرو کہ جس چیز کی انہیں ضرورت ہے تم سے مانگیں( یعنی ان کے مانگنے سے پہلے ان کی ضرورت کو پورا کردو) اگرچہ وہ خود بھی حاصل کرسکتے ہوں۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص15۷، باب البر بالوالدين.
📚مشكاة الأنوار في غرر الأخبار، ص16۲، الفصل الرابع عشر في حقوق الوالدين.

۱۵۔ والدین کے ساتھ کیسے رہیں:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام:

📗 لا تَمْلَأْ عَيْنَيْكَ‏ مِنَ‏ النَّظَرِ إِلَيْهِمَا إِلَّا بِرَحْمَةٍ وَ رِقَّةٍ وَ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ فَوْقَ أَصْوَاتِهِمَا وَ لَا يَدَكَ فَوْقَ أَيْدِيهِمَا وَ لَا تَقَدَّمْ قُدَّامَهُمَا

🗒واخْفِضْ لَهُما جَناحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَة کی تشریح میں امام فرماتے ہیں:

الفت اور محبت کے علاوہ کسی آنکھ سے انہیں نہ دیکھو، ان کی آواز پر اپنی آواز بلند نہ کرو، اپنے ہاتھ کو ان کے ہاتھوں پر بلند نہ کرو، ان سے آگے آگے نہ چلو۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص158، باب البر بالوالدين ..... ص : 157
📚مشكاة الأنوار في غرر الأخبار، ص163، الفصل الرابع عشر في حقوق الوالدين

۱۶۔ اگر والدین برے بھی ہوں:

🌷حضرت امام باقر علیہ السلام

📗ثلَاثٌ لَمْ يَجْعَلِ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لِأَحَدٍ فِيهِنَ‏ رُخْصَةً أَدَاءُ الْأَمَانَةِ إِلَى‏ الْبَرِّ وَ الْفَاجِرِ وَ الْوَفَاءُ بِالْعَهْدِ لِلْبَرِّ وَ الْفَاجِرِ وَ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ بَرَّيْنِ كَانَا أَوْ فَاجِرَيْنِ.

🗒تین چیزیں ایسی ہیں جس میں خدا نے کسی طرح کی  چھوٹ قرار نہیں دی۔  ۱۔ امانت کا ادا کرنا چاہے نیک انسان ہو یا فاسق، ۲۔ وعدہ وفائی چاہے نیک انسان ہو یا برا، ۳۔ والدین کے ساتھ نیک برتاؤ چاہے والدین نیک ہوں یا فاسق۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص162، باب البر بالوالدين

۱۷۔ جنت اور والدین کے ساتھ نیکی:

🌷حضرت امام رضا علیہ السلام:

📗 قالَ رَسُولُ اللَّهِ ص‏ كُنْ‏ بَارّاً وَ اقْتَصِرْ عَلَى‏ الْجَنَّةِ وَ إِنْ كُنْتَ عَاقّاً فَظّاً فَاقْتَصِرْ عَلَى النَّار

🗒حضرت رسول خدا (ص) نے فرمایا ہے اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرو تاکہ ثواب میں جنت ملے اور اگر ان کی نافرمانی کرتے ہو اور عاق ہوجاتے ہو تو اس کی سزا جہنم ہوگی۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص 348، باب العقوق
📚مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج۱۰، ص371.

۱۸۔ والدین کو گھورنا:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام

📗لوْ عَلِمَ‏ اللَّهُ‏ شَيْئاً أَدْنَى‏ مِنْ‏ أُفٍ‏ لَنَهَى‏ عَنْهُ‏ وَ هُوَ مِنْ أَدْنَى الْعُقُوقِ وَ مِنَ الْعُقُوقِ أَنْ يَنْظُرَ الرَّجُلُ إِلَى وَالِدَيْهِ فَيُحِدَّ النَّظَرَ إِلَيْهِمَا.
🗒اگر "اف" سے کم بھی کوئی چیز ہوتی تو خدا اس سے نہی فرماتا: اف کہنا عاق کا سب سے چھوٹا درجہ ہے، اور عقوق والدین میں سے یہ بھی ہے انسان اپنے والدین کو گھور کر دیکھے۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص349، باب العقوق۔

۱۹۔ والدین کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنا:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام:

📗منْ‏ نَظَرَ إِلَى‏ أَبَوَيْهِ‏ نَظَرَ مَاقِتٍ‏ وَ هُمَا ظَالِمَانِ لَهُ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً.

🗒جو اپنے والدین کو نفرت کی نگاہ سے دیکھے جنھوں نے اس پر ظلم کیا ہے، تو خدا اس کی نماز قبول نہیں کرتا۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)۔ ج‏2، ص349، باب العقوق
📚مجموعة ورام، ج‏2، ص208، الجزء الثاني

۲۰۔ والدین کے ساتھ نیکی #بخشش کا وسیلہ

🌷حضرت امام سجاد علیہ السلام:

📖جاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ص فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنْ عَمَلٍ قَبِيحٍ إِلَّا قَدْ عَمِلْتُهُ فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص فَهَلْ مِنْ وَالِدَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ؟ قَالَ أَبِي قَالَ فَاذْهَبْ فَبَرَّهُ قَالَ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص لَوْ كَانَتْ أُمُّهُ.

✍🏼ایک شخص نبی اکرم (ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھ سے کوئی ایسا برا کام نہیں بچا جو سرزد نہ ہوا ہو، کیا پھر بھی توبہ کا کوئی راستہ ہے؟ رسول خدا (ص) نے فرمایا: کیا تمہارے والدین میں سے کوئی موجود ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں میرے والد۔ رسول اکرم(ص) نے فرمایا: جاؤ ان کے ساتھ نیکی کرو (تاکہ بخش دیئے جاؤ)۔ جب وہ وہاں سے واپس چلا گیا، آپ(ص) نے فرمایا: کاش اس کی ماں زندہ ہوتی۔ (یعنی جلدی بخش دیا جاتا)۔

📚الزهد، كوفى اهوازى‏، ص35، 5 باب بر الوالدين و القرابة و العشيرة و القطيعة


#والدین_کا_ہر_حال_میں_احترام

👈🏼حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

📗برُّ الْوَالِدَيْنِ مِنْ حُسْنِ مَعْرِفَةِ الْعَبْدِ بِاللَّهِ تَعَالَى إِذْ لَا عِبَادَةَ أَسْرَعُ بُلُوغاً لِصَاحِبِهَا إِلَى رِضَاءِ اللَّهِ مِنْ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ الْمُؤْمِنَيْنِ لِوَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى لِأَنَّ حَقَّ الْوَالِدَيْنِ مُشْتَقٌّ مِنْ حَقِّ اللَّهِ تَعَالَى إِذَا كَانَا عَلَى مِنْهَاجِ الدِّينِ وَ السُّنَّةِ وَ لَا يَكُونَانِ يَمْنَعَانِ الْوَلَدَ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ إِلَى مَعْصِيَتِهِ وَ مِنَ الْيَقِينِ إِلَى الشَّكِّ وَ مِنَ الزُّهْدِ إِلَى الدُّنْيَا وَ لَا يَدْعُوَانِهِ إِلَى خِلَافِ ذَلِكَ فَإِذَا كَانَ كَذَلِكَ فَمَعْصِيَتُهُمَا طَاعَةٌ وَ طَاعَتُهُمَا مَعْصِيَةٌ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى 

"وَ إِنْ جاهَداكَ عَلى‏ أَنْ تُشْرِكَ ‏بِي ما لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلا تُطِعْهُما وَ صاحِبْهُما فِي الدُّنْيا مَعْرُوفاً وَ اتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنابَ إِلَيَّ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ" 

وَ أَمَّا فِي بَابِ الْمُصَاحَبَةِ فَقَارِبْهُمَا وَ ارْفُقْ بِهِمَا وَ احْتَمِلْ أَذَاهُمَا بِحَقِّ مَا احْتَمَلَا عَنْكَ فِي حَالِ صِغَرِكَ وَ لَا تُضَيِّقْ عَلَيْهِمَا فِي مَا قَدْ وَسَّعَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْكَ مِنَ الْمَأْكُولِ وَ الْمَلْبُوسِ وَ لَا تُحَوِّلْ وَجْهَكَ عَنْهُمَا وَ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ فَوْقَ صَوْتِهِمَا فَإِنَّ تَعْظِيمَهُمَا مِنْ أَمْرِ اللَّهِ وَ قُلْ لَهُمَا بِأَحْسَنِ الْقَوْلِ وَ الْطُفْ بِهِمَا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِين‏

✍🏼والدین کے ساتھ نیکی خدا کی معرفت کی نشانی میں سے ہے، اس لئے کہ مومن والدین کے ساتھ نیکی سے زیادہ تیز کوئی بھی عبادت اسے خدا کی خوشنودی تک نہیں پہونچاتی، اس لئے کہ ان کے حق کا سرچشمہ خدا کا ہی حق ہے، جب وہ دین و سنت پر قائم ہوں اور وہ اپنے بیٹے کو اطاعت سے معصیت اور یقین سے شک اور زہد سے دنیا کی طرف نہ لے جارہے ہوں، اور اس کے برخلاف حکم نہ دیتے ہوں، اگر ایسا ہو تو ان کی نافرمانی خدا کی اطاعت ہوگی اور ان کی اطاعت اللہ کی معصیت ہوگی، 

📖" اور اگر تمہارے ماں باپ اس بات پر زور دیں کہ کسی ایسی چیز کو میرا شریک بناؤ جس کا تمہیں علم نہیں ہے تو خبردار ان کی اطاعت نہ کرنا لیکن دنیا میں ان کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرنا اور اس کے راستے کو اختیار کرنا جو میری طرف متوجہ ہو پھر اس کے بعد تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے" 

⭕️لیکن والدین کے ساتھ رہنے کے سلسلہ میں: ان کے ساتھ رہو، ان سے محبت سے پیش آؤ، ان کی سختیوں کو برداشت کرو جیسا کہ تمہارے بچپنے میں انہوں نے زحمتیں برداشت کیں، اور جو کچھ خدا نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے انہیں دینے سے دریغ نہ کرنا، نہ ان سے اپنے رخ کو موڑنا، نہ ان کی آواز پر اپنی آواز بلند کرنا، کیونکہ ان کا احترام امر خدا میں سے ہے، اور ان سے بہترین انداز میں گفتگو کرو، مہربانی سے پیش آؤ، کیونکہ خدا احسان کرنے والے کے ثواب کو ضائع نہیں کرتا۔ 

📚مصباح الشريعة، ص70، الباب الواحد و الثلاثون في بر الوالدين.

🌹🌹🌹🌹🌹

جمعرات، 8 فروری، 2018

دیندار شخص

#دیندار_شخص

🌹حضرت امام صادق علیہ السلام:

📗إنَّ صَاحِبَ الدِّينِ فَكَّرَ فَعَلَتْهُ السَّكِينَةُ وَ اسْتَكَانَ فَتَوَاضَعَ وَ قَنِعَ فَاسْتَغْنَى وَ رَضِيَ بِمَا أُعْطِيَ وَ انْفَرَدَ فَكُفِيَ الْإِخْوَانَ وَ رَفَضَ الشَّهَوَاتِ فَصَارَ حُرّاً وَ خَلَعَ الدُّنْيَا فَتَحَامَى الشُّرُورَ وَ اطَّرَحَ الْحَسَدَ فَظَهَرَتِ الْمَحَبَّةُ وَ لَمْ يُخِفِ النَّاسَ فَلَمْ يَخَفْهُمْ وَ لَمْ يُذْنِبْ إِلَيْهِمْ فَسَلِمَ مِنْهُمْ وَ سَخَتْ نَفْسُهُ عَنْ كُلِّ شَيْ‏ءٍ فَفَازَ وَ اسْتَكْمَلَ الْفَضْلَ وَ أَبْصَرَ الْعَافِيَةَ فَأَمِنَ النَّدَامَة

✍🏼دیندار انسان

🔹غور و خوض سے کام لیتا ہے، لہذا چین و سکون سے رہتا ہے۔

🔹اپنے کو چھوٹا شمار کرتا ہے لہذا منکسر مزاج بن جاتا ہے۔

🔹وہ قناعت سے کام لیتا ہے لہذا لوگوں سے بے نیاز رہتا ہے۔

🔹جو اسے عطا ہوا ہے اس پر راضی ہے۔

🔹وہ گوشۂ تنہائی اختیار کرتا ہے تو اسے زیادہ دوستوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔

🔹وہ شہوتوں و خواہشوں کو ترک کردیتا ہے لہذا وہ آزاد ہے۔

🔹وہ دنیا کو چھوڑ دیتا ہے یعنی خود کو اس کے شر سے محفوظ کرلیتا ہے۔

🔹حسد کو دور پھینک دیتا ہے تو اس کی محبت برملا ہوجاتی ہے۔

🔹وہ لوگوں کو ڈراتا نہیں لہذا ان سے ڈرتا بھی نہیں ہے۔

🔹لوگوں سے ناانصافی نہیں کرتا لہذا ان سے محفوظ بھی رہتا ہے۔

🔹وہ کسی چیز سے وابستگی نہیں رکھتا لہذا وہ کامیاب رہتا ہے اور اس کی فضیلت کو کمال مل جاتا ہے۔

🔹عافیت کو بصیرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے لہذا کبھی پشیمان نہیں ہوتا۔


📚 الأمالي (للمفيد)، ص52، ح14، المجلس السادس.

🔸🔸🔸🔸🔸

دو مہلک چیزیں


🌹حضرت امام علی علیہ السلام:

📒أهْلَكَ النَّاسَ اثْنَانِ خَوْفُ‏ الْفَقْرِ وَ طَلَبُ‏ الْفَخْر

📜دو چیزیں لوگوں کو نابود کردیتی ہیں: 1️⃣فقیری کا ڈر ۔ 2️⃣خیالی عزت و افتخار کی چاہت۔

📚تحف العقول، ص215، و روي عنه ع في قصار هذه المعاني؛ الخصال، ج‏1، ص69۔

✍🏼اگر سماج میں بڑھتی ہوئی برائیوں، ظلم و ستم، چوری، ڈکیتی، رشوت، حرام خوری، خرید فروش میں ڈنڈی مارنے اور مختلف قسم کی دھوکہ دھڑی؛ اسی طرح اگر بہت سے لوگوں کی بے شرمی، لالچ سے اٹی، بغض و حسد میں بھری لوٹ کھسوٹ کی کوششوں کے اسباب پر نظر کی جائے، تو واضح طور پر دیکھیں گے کہ بہت سی برائیاں انہیں دو چیزوں سے جنم لے رہی ہیں۔

▫️کچھ لوگ تو ہر طرح سے مالامال ہونے کے باوجود، صرف فقیری کے ڈر سے (توجہ رہے فقیری کا خوف، نہ واقعی فقیری!) یا بقولے "مستقبل کی فکر" میں کسی بھی طرح کے مجرمانہ کام سے دریغ نہیں کرتے۔ اور کچھ لوگ زندگی کے چین و سکوں، روح کے اطمینان کو بغض و حسد، خیالی عزت و افتخار کے حاصل کرنے پر نثار کردیتے ہیں۔ جبکہ اگر ان دو بری خصلتوں سے دور ہوجائیں تو آسودہ خاطر اور اطمینان بخش زندگی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

▫️یہاں پر " اھلک الناس" سے مراد معنوی اور روحانی ہلاکت اور نابودی، خدا سے دوری اور گناہوں کے چنگل میں پھنس جانا بھی ہوسکتا ہے، اور ممکن ہے جسمانی اور ظاہری ہلاکت مراد ہو۔ کیونکہ فقیری کا خوف اور جاہ طلبی، خیالی اور موہوم افتخار کی چاہت اور برتری کی خواہش میں انسان بہت سے خطرناک کام پر مجبور ہوجاتا ہے اور کبھی تو جان تک گنوا بیٹھتا ہے۔

▫️اس کے علاوہ "فقیری کا خوف" اور "فخر کی تمنا" جیسے اسباب انسان کے دل و دماغ کو خراب کرکے چھوڑتے ہیں، اور ہر قسم کے چین و سکوں کو  چھین لیتے ہیں اور اندر سے کھوکھلا کرکے ناگہانی موت کا باعث ہو جاتے ہیں۔ 
حضرت امیر المومنین ع کے اس قول میں دونوں چیزیں مراد لی جاسکتی ہیں۔

📚110 سرمشق از سخنان حضرت علی (ع)، آیۃ اللہ ناصر مکارم شیرازی، ص140-139۔

‼️‼️‼️‼️‼️

جمعہ


🌹حضرت امام باقر علیہ السلام

📔 إنَّ الْأَعْمَالَ تُضَاعَفُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَكْثِرُوا فِيهِ مِنَ الصَّلَاةِ وَ الصَّدَقَةِ.

✍🏼جمعہ کے دن کے اعمال کا ثواب (چاہے اچھے ہوں یا برے) دوسرے دنوں سے زیادہ ہوتا ہے لہذا اس دن نماز، صدقہ کثرت سے انجام دو۔

📚دعائم الإسلام، ج‏1، ص180، ذكر صلاة الجمعة۔

🌹حضرت امام باقر علیہ السلام:

📗الْخَيْرُ وَ الشَّرُّ يُضَاعَفُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ.

✍🏼جمعہ کے دن اچھائی اور برائی کئی گنا ہوجاتی ہے۔

📚ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ص143، ثواب الصدقة۔

🌹حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ:

📖أطْرِفُوا أَهَالِيَكُمْ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ بِشَيْ‏ءٍ مِنَ الْفَاكِهَةِ أَوِ اللَّحْمِ حَتَّى يَفْرَحُوا بِالْجُمُعَةِ.

✍🏼ہر جمعہ کے دن اپنے گھر والوں کے لئے پھل یا گوشت میں سے کوئی چیز لے جاؤ تاکہ وہ جمعہ کے آنے پر خوشحال ہوں۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏6، ص299؛ تهذيب الأحكام (تحقيق خرسان)، ج‏9، ص100؛ وسائل الشيعة، ج‏24، ص376۔

🌹حضرت امام باقر علیہ السلام

📒ما مِنْ شَيْ‏ءٍ يُعْبَدُ اللَّهُ‏ بِهِ‏ يَوْمَ‏ الْجُمُعَةِ أَحَبَ‏ إِلَيَ‏ مِنَ‏ الصَّلَاةِ عَلَى‏ مُحَمَّدٍ وَ آلِ‏ مُحَمَّد.

✍🏼میرے نزدیک جمعہ کے دن محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ پر صلوات سے زیادہ محبوب کوئی عبادت نہیں۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏3، ص429؛ وسائل الشيعة، ج‏7، ص388۔

#جمعہ

🌹حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم

📗انَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ سَيِّدُ الْأَيَّامِ يُضَاعِفُ اللَّهُ فِيهِ الْحَسَنَاتِ وَ يَمْحُو فِيهِ السَّيِّئَاتِ وَ يَرْفَعُ فِيهِ الدَّرَجَاتِ وَ يَسْتَجِيبُ فِيهِ الدَّعَوَاتِ وَ يَكْشِفُ فِيهِ الْكُرُبَاتِ وَ يَقْضِي فِيهِ الْحَوَائِجَ الْعِظَامَ وَ هُوَ يَوْمُ الْمَزِيدِ لِلَّهِ فِيهِ عُتَقَاءُ وَ طُلَقَاءُ مِنَ النَّارِ مَا دَعَا بِهِ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ وَ قَدْ عَرَفَ حَقَّهُ وَ حُرْمَتَهُ إِلَّا كَانَ حَقّاً عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ أَنْ يَجْعَلَهُ مِنْ عُتَقَائِهِ وَ طُلَقَائِهِ مِنَ النَّارِ.

✍🏼جمعہ، تمام ایام کا سردار ہے،

🌷اس دن خدا خوبیوں میں اضافہ کردیتا ہے، 

❌برائیوں اور گناہوں کو مٹا دیتا ہے، 

⏫درجات میں اضافہ کرتا ہے، 

💯دعاؤں کو مستجاب کرتا ہے، 

🌹اور غم و اندوہ کو دور کرتا ہے، 

🌾اس دن بڑی بڑی حاجات کو پورا کرتا، 

🌃یہ دن فراوانی کا دن ہے۔ 

♨️اس دن وہ بہت سے لوگوں کو آتش جہنم سے نجات دیتا ہے اور آزاد کرتا ہے، 

⏺کوئی ایسا نہیں جو اس دن کے حق اور احترام کی معرفت رکھتے ہوئے دعا نہ کرے مگر یہ کہ خدا اسے نار جہنم سے نجات یافتہ اور آزاد لوگوں میں قرار دے۔ (کافى ، ج ۳، ص ۴۱۴، ح ۵)

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏3، ص414، باب فضل يوم الجمعة و ليلته؛ تهذيب الأحكام (تحقيق خرسان)، ج‏3، ص2، باب العمل في ليلة الجمعة و يومها۔

🔷🔷🔷🔷🔷