علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

ہفتہ، 9 دسمبر، 2017

کینہ

#کینه

💢چین و سکون کا دشمن💢

🌹امام حسن عسکری علیہ السلام

📖اقَلُّ النّاسِ راحةً الحَقودُ.

🗒لوگوں میں سب سے کم سکون پانے والا شخص بغض و کینہ رکھنے والا ہے۔

📚 تحف العقول، ص 488، و روي عنه ع في قصار هذه المعاني؛ بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏75، ص373، باب 29 مواعظ أبي محمد العسكري ع و كتبه إلى أصحابه

◀️ #کینہ خود اس شخص کا بھی سکون چھین لیتا ہے اور دوسروں کو بھی تکلیف پہونچاتا ہے۔ 

 ◀️#کینه  زندگی کی رونق کو ملیا میٹ کردیتا ہے کینہ پرور کو  رنجور بنا دیتا ہے 

◀️ #کینہ یعنی خود کا چین و سکون چھین لینا، یعنی اپنے پیر پر کلہاڑی مارنا

◀️ #کینہ سے پاک دل بہت قیمتی ہوتے ہیں۔

♦️اسی لئے قرآن فرماتا ہے، کہ مومن کی دعا ہوتی ہے:

🕋ربَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِإِخْوَانِنَا... وَ لَا تَجْعَلْ فِی قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِینَ آمَنُوا (حشر/۱۰)  

▫️خدایا ہمیں معاف کردے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جنہوں نے ایمان میں ہم پر سبقت کی ہے اور ہمارے دلوں میں صاحبانِ ایمان کے لئے کسی طرح کا کینہ نہ قرار دینا

♦️قرآن کریم جنّتی لوگوں کے بارے میں فرماتا ہے:

🕋و نَزَعْنَا مَا فِی صُدُورِهِم مِّنْ غِل (اعراف/۴۳)

▫️اور ہم نے ان کے سینوں سے ہر کینہ کو الگ کردیا


🌸یعنی 👈🏼جہاں بغض و کینہ نہ پایا جائے  وہ جگہ جنت نشاں کہلائے گی۔

🔶🔶🔶🔶🔶

#دھوکے_میں_ہے


🌷حضرت امام صادق علیہ السلام🌷

📔منْ‏ وَثِقَ‏ بِثَلَاثَةٍ كَانَ‏ مَغْرُوراً مَنْ صَدَّقَ بِمَا لَا يَكُونُ وَ رَكِنَ إِلَى مَنْ لَا يَثِقُ بِهِ وَ طَمِعَ فِي مَا لَا يَمْلِك‏

✍🏼جو شخص تین چیزوں پر اعتماد کرے، دھوکے میں ہے: 

🔸جو چیز ہونے والی نہیں 👈🏼اس پر یقین رکھے۔

🔸جس پر اس کا اعتماد نہیں 👈🏼اس پر تکیہ کرے۔

🔸جس چیز میں اس کا کچھ نہیں 👈🏼اس کی لالچ کرے۔

📚تحف العقول، ص319، و من كلامه ع سماه بعض الشيعة نثر الدرر

💎💎💎💎💎

منگل، 5 دسمبر، 2017

ہفتۂ وحدت (۵)

🌹ہفتۂ وحدت🌹

👈🏼ایک مطالعہ(5)

✍🏼حرف آخر

آج جب اسلام پر نظر دوڑاتے ہیں تو کہیں عراق میں مجسم نظر آتا ہے تو کہیں سیریا کی پہاڑیوں میں، کہیں یمن کی شکل میں تاراج ہوتا ہوا،۔۔ کہیں بوکوحرام تو کہیں داعش، کہیں القاعدہ کی صورت تو کہیں لشکرطیبہ جیسے خوبصورت نام کی اوٹ میں۔ کیا یہی اسلام کا مقصد تھا! کیا یہی نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ کی تعلیمات تھیں!!

ہفتہ وحدت تھا، دل میں آیا مقصد بعثت رسول کو دیکھوں۔۔۔۔ اسے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے بہتر کون بیان کرسکتا تھا؛ لہذا نہج البلاغہ اٹھالی ورق پلٹتا جاتا۔۔ نبی پاک کو تلاش کرتا جاتا، یکایک خطبہ ۱۴۷ پر نظر پڑی:  فَبَعَثَ اللَّهُ مُحَمَّداً ص بِالْحَقِّ لِيُخْرِجَ عِبَادَهُ مِنْ عِبَادَةِ الْأَوْثَانِ إِلَى عِبَادَتِهِ وَ مِنْ طَاعَةِ الشَّيْطَانِ إِلَى طَاعَتِهِ بِقُرْآن‏... 

ابھی تھوڑا آگے بڑھا تھا کہ کیا دیکھتا ہوں حضرت(ع) کے لہجے میں ۱۸۰ درجے کی تبدیلی، گویا ہمارے زمانے کی ہوبہو عکاسی کررہے ہوں: وَ إِنَّهُ سَيَأْتِي عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي زَمَانٌ لَيْسَ فِيهِ شَيْ‏ءٌ أَخْفَى مِنَ الْحَقِّ وَ لَا أَظْهَرَ مِنَ الْبَاطِلِ وَ لَا أَكْثَرَ مِنَ الْكَذِبِ عَلَى اللَّهِ وَ رَسُولِه‏۔ میرے بعد تم پر ایک ایسا دور آنے والا ہے جس میں حق بہت پوشیدہ اور باطل بہت نمایاں ہوگا اور اللہ و رسول پر افترا پردازی کا زور ہوگا۔ اس زمانہ والوں کے نزیک قرآن سے زیادہ کوئی بے قیمت چیز نہ ہوگی۔۔۔۔ كَأَنَّهُمْ أَئِمَّةُ الْكِتَابِ وَ لَيْسَ الْكِتَابُ إِمَامَهُم‏  گویا کہ وہ کتاب کے پیشوا ہیں کتاب ان کی پیشوانہیں۔

تعجب کی حد نہ رہی،  آخر ہر کوئی تو اپنے کو حق پر بتا رہا ہے،  تو قرآن پر عمل کیوں نہیں کررہے ہونگے؟! ذہن میں بجلی کا کرنٹ سا لگا۔۔۔ کیا نہیں دیکھا ایک شریف، امین، سادہ مزاج شخص نے دنیا کو مسلمان بنا ڈالا۔ تو کیسے؟ اور آج مسلمان اتنے زیادہ ٹکڑوں میں بنٹا ہوا ہے۔ تو کیسے؟ کوئی تو بات ضرور ہے اور امام(ع) کا جملہ اسی بات کی طرف اشارہ دے رہا تھا یعنی ہم اپنے کو قرآن پر مقدم جاننے لگے ہیں۔ 

قرآن کیا کہہ رہا ہے: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا۔ اور اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو۔۔۔ 

یہاں پر قرآن نے نہیں کہا: اے شیعو، اے سنیو، اے اسماعیلیو، اے زیدیو، حنفی بھائیو، شافعی مسلک کے پیروکارو، امام ابن حنبل کی فقہ پر عمل کرنے والوں، مالکیو، مقلدو، غیر مقلدو! اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا؛ بلکہ کہتا ہے کہ سب لوگ اجتماعی شکل میں اس کام کو انجام دو "جمیعا" سب ایک ساتھ مضبوطی سے پکڑیں۔ اور یہ اجتماع اور اتحاد، اعتصام کے فریضہ کے ساتھ خود ایک فریضہ ہے۔ لہذا، مسلمان نہ صرف یہ کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہیں بلکہ اسے دوسرے مسلمانوں کے ساتھ انجام دیں۔ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقى‏ " اب جو شخص بھی طاغوت کا انکار کرکے اللہ پر ایمان لے آئے وہ اس کی مضبوط رسّی سے متمسک ہوگیا ہے جس کے ٹوٹنے کا امکان نہیں ہے" وَ أَطِيعُواْ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ لَا تَنَازَعُواْ فَتَفْشَلُواْ وَ تَذْهَبَ رِيحُكم‏ اور خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو اور آپس میں جھگڑا نہ کرنا کہ (ایسا کرو گے تو) تم بزدل ہو جاؤ گے اور 💢تمہارا اقبال جاتا رہے گا۔

🔷🔷🔷🔷🔷

ہفتۂ وحدت (۴)

🌹ہفتۂ وحدت🌹

👈🏼ایک مطالعہ (4)

🌷قرآن کریم :

📖و لا تَسُبُّوا الَّذينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْواً بِغَيْرِ عِلْمٍ ۔۔۔ 

اور خبردار تم لوگ انہیں برا بھلا نہ کہو جن کو یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہیں کہ اس طرح یہ دشمنی میں بغیر سمجھے بوجھے خدا کو برا بھلا کہیں گے۔

📚انعام/108

🌷امام علی علیہ السلام 

📗إنِّي أَكْرَهُ لَكُمْ أَنْ تَكُونُوا سَبَّابِينَ وَ لَكِنَّكُمْ لَوْ وَصَفْتُمْ أَعْمَالَهُمْ وَ ذَكَرْتُمْ حَالَهُمْ كَانَ أَصْوَبَ فِي الْقَوْلِ وَ أَبْلَغَ فِي الْعُذْرِ وَ قُلْتُمْ مَكَانَ سَبِّكُمْ إِيَّاهُمْ اللَّهُمَّ احْقِنْ دِمَاءَنَا وَ دِمَاءَهُمْ وَ أَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا وَ بَيْنِهِمْ وَ اهْدِهِمْ مِنْ ضَلَالَتِهِمْ حَتَّى يَعْرِفَ الْحَقَّ مَنْ جَهِلَهُ وَ يَرْعَوِيَ‏ عَنِ الْغَيِّ وَ الْعُدْوَانِ مَنْ لَهِجَ بِه‏

✍🏼آپ(ع) نے جنگ صفین کے موقع پر اپنے ساتھیوں میں سے چند آدمیوں کو سنا کہ وہ شامیوں پر سب وشتم کر رہے ہیں تو آپ سے فرمایا:۔

میں تمہارے لئے اس چیز کو پسند نہیں کرتا کہ تم گالیاں دینے لگو۔ اگر تم ان کے کرتوت کھولو اور ان کے صحیح حالات پیش کرو، تو یہ ایک ٹھکانے کی بات اور عذر تمام کرنے کا صحیح طریق کار ہو گا۔ تم گالم گلوچ کے بجائے یہ کہو کہ خدا یا ہمارا بھی خون محفوظ رکھ اور ان کا بھی، اور ہمارے اور ان کے درمیان اصلاح کی صورت پیدا کر اور انہیں گمراہی سے ہدایت کی طرف لاتا کہ حق سے بے خبر، حق کو پہچان لیں اور گمراہی و سرکشی کے شیدائی اس سے اپنا رخ موڑ لیں ۔ 

📚نهج البلاغة( للصبحي صالح)، ص223، خ206۔

🌷🌷🌷🌷🌷

ہفتۂ وحدت (۳)

🌹ہفتۂ وحدت🌹

👈🏼ایک مطالعہ (3)

🌷حضرت امام علی علیہ السلام

📗سيَهْلِكُ فِيَّ صِنْفَانِ مُحِبٌّ مُفْرِطٌ يَذْهَبُ بِهِ الْحُبُّ إِلَى غَيْرِ الْحَقِّ وَ مُبْغِضٌ مُفْرِطٌ يَذْهَبُ بِهِ الْبُغْضُ إِلَى غَيْرِ الْحَقِّ وَ خَيْرُ النَّاسِ فِيَّ حَالًا النَّمَطُ الْأَوْسَطُ فَالْزَمُوهُ وَ الْزَمُوا السَّوَادَ الْأَعْظَمَ فَإِنَّ يَدَ اللَّهِ مَعَ الْجَمَاعَةِ وَ إِيَّاكُمْ وَ الْفُرْقَةَ فَإِنَ‏ الشَّاذَّ مِنَ‏ النَّاسِ‏ لِلشَّيْطَانِ‏ كَمَا أَنَّ الشَّاذَّ مِنَ الْغَنَمِ لِلذِّئْب‏

✍🏼عنقریب دو طرح کے لوگ ہلاک ہوجائیں گے: ایک وہ جو محبت میں افراط سے کام لینگے اور وہ غلو اور افراط انہیں باطل کی طرف لے جائے گا دوسرے وہ جو بعض میں افراط کریں گے اور یہ دشمنی باطل کی راہ دکھا دے ایسے عالم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو درمیانی راستہ اختیار کریں، لہذا سماج کی اکثریت کے ساتھ رہو، کیونکہ خدا کا ہاتھ متحد لوگوں پر ہے اور تفرقہ سے پرہیز کرو کیونکہ الگ رہنے والا شیطان کا لقمۂ تر ہے جیسے گلے سے الگ ہونے والی بھیڑ بھیڑیے کا حصہ ہوتی ہے۔

📚نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص184، خ127، و من كلام له ع و فيه يبين بعض أحكام الدين و يكشف للخوارج الشبهة و ينقض حكم الحكمين

⭕️سیدھی بات

▪️نہ ناصبیوں اور خوارج کا راستہ اپناؤ اور نہ غلات کے راستے پر چلو کہ دونوں باطل راہیں ہیں۔

▪️امام(ع) اتحاد کے قائل ہیں؛ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم پوپ سے بڑھ کر کیتھولک ہوگئے!!

▪️راہ اعتدال بہترین راستہ ہے۔

▪️اکثریت سے دور بھاگنا اور کٹ کر رہنا کوئی عقلمندی کا کام نہیں۔

▪️متحد رہنے میں ہی بھلائی ہے، خدا بھی متحد رہنے والوں کے ساتھ ہے۔

▪️اگر متفرق رہے تو ہم شیطان کے لقمۂ تر کے سوا کچھ بھی نہیں۔

▪️امام(ع ) کی نظر میں اتحاد کی منزلت یہ ہے کہ تفرقہ پھیلانے والے کے سلسلہ میں انہیں جملوں کے بعد فرماتے ہیں جو تفرقہ پھیلانے کی کوشش کررہا ہے اسے قتل بھی کرسکتے ہو۔

🌾🌾🌾🌾🌾

ہفتۂ وحدت (۲)

🌹ہفتۂ وحدت🌹

👈🏼ایک مطالعہ (2)

🌷امام صادق(ع)کا سلوک اہل سنت فقیروں کے ساتھ

📗عنْ مُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ قَالَ‏ خَرَجَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع فِي لَيْلَةٍ قَدْ رَشَّتْ وَ هُوَ يُرِيدُ ظُلَّةَ بَنِي سَاعِدَةَ فَاتَّبَعْتُهُ فَإِذَا هُوَ قَدْ سَقَطَ مِنْهُ شَيْ‏ءٌ- فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ ارْدُدْ عَلَيْنَا فَأَتَيْتُهُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ- فَقَالَ: مُعَلًّى قُلْتُ نَعَمْ جُعِلْتُ فِدَاكَ، قَالَ: الْتَمِسْ بِيَدِكَ، فَمَا وَجَدْتَ مِنْ شَيْ‏ءٍ فَادْفَعْهُ إِلَيَّ- فَإِذَا أَنَا بِخُبْزٍ كَثِيرٍ مُنْتَشِرٍ، فَجَعَلْتُ أَدْفَعُ إِلَيْهِ الرَّغِيفَ وَ الرَّغِيفَيْنِ، وَ إِذَا مَعَهُ جِرَابٌ‏ أَعْجَزُ عَنْ حَمْلِهِ فَقُلْتُ: جُعِلْتُ فِدَاكَ احْمِلْهُ عَلَيَّ، فَقَالَ: أَنَا أَوْلَى بِهِ مِنْكَ- وَ لَكِنِ امْضِ مَعِي، فَأَتَيْنَا ظُلَّةَ بَنِي سَاعِدَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِقَوْمٍ نِيَامٍ فَجَعَلَ يَدُسُ‏ الرَّغِيفَ وَ الرَّغِيفَيْنِ- حَتَّى أَتَى عَلَى آخِرِهِمْ حَتَّى إِذَا انْصَرَفْنَا، قُلْتُ لَهُ: يَعْرِفُ هَؤُلَاءِ هَذَا الْأَمْرَ قَالَ: لَا- لَوْ عَرَفُوا كَانَ الْوَاجِبُ عَلَيْنَا أَنْ نُوَاسِيَهُمْ بِالدُّقَّةِ وَ هُوَ الْمِلْحُ.... ‏

✍🏼تفسیر عیاشی ( 320 ه. ق میں لکھی گئی کتاب)
 میں روایت ہے کہ حضرت امام صادق علیہ السلام برسات کی رات میں گھر سے باہر نکلے اور قبیلہ بنی ساعدہ کی طرف جارہے تھے، میں ان کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔ راستے میں امام کے ہاتھوں سے کوئی چیز گرپڑی، فرمایا: بسم اللہ خدایا اسے پلٹادے۔ میں قریب گیا اور سلام کیا، امام(ع) نے فرمایا: معلّی ہو؟ عرض کیا: ہاں، آپ پر قربان جاؤں۔ فرمایا: اپنے ہاتھ سے تلاش کرو، جو  مل جائے مجھے دے دو۔ میں نے بہت ساری بکھری ہوئی روٹیاں پائیں، انہیں امام کو دیتا گیا؛  دیکھا کہ روٹی کی بوری ہے جسے میں اٹھا نہیں سکتا تھا، عرض کیا آپ پر قربان جاؤں۔ اجازت دیں تو میں اٹھالوں، امام (ع) فرمایا: نہیں میں اس کام کے لئے تم سے بہتر ہوں، لیکن میرے ساتھ آجاؤ۔

🔸ہم بنی ساعدہ کے سائبان کے نیچے گئے؛  وہاں بہت سے لوگ سوئے ہوئے تھے، امام(ع) ایک دو روٹیاں سب کے لباس کے نیچے رکھتے چلے گئے، یہاں تک کہ جب ہم واپس ہوئے۔

🔹میں نے امام(ع) سے عرض کیا: کیا وہ سب امر ولایت کا اعتراف کرتے ہیں؟ (کیا شیعہ تھے)، 

🔸فرمایا: نہیں۔

💎اگر مذہب حق پر ہوتے (شیعہ ہوتے) تو واجب تھا کہ ان کے کھانے کے نمک میں بھی شریک رہتا۔۔۔۔

📚عياشى، محمد بن مسعود، التفسير ( تفسير العياشي)، 2جلد، ص107، مكتبة العلمية الاسلامية 1380 ه.ق;؛ كلينى، محمد بن يعقوب‏, الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏4، ص8، باب صدقة الليل 

✅نکتہ

اگرچہ روایت صدقہ دینے کے باب میں ذکر ہوئی ہے،  لیکن امام صادق علیہ السلام  کی عظیم سیرت کی طرف بھی اشارہ کررہی ہے یعنی امام صادق علیہ السلام اہل سنت فقراء کی بھی مدد کیا کرتے تھے اور وہ بھی چھپ کر؛  مذہب تشیع کی طرف کھینچ کر لانے کے لئے نہیں بلکہ اسلامی اور انسانی ذمہ داری سمجھتے ہوئے انجام دیتے تھے۔ 
☘️☘️☘️☘️☘️

ہفتۂ وحدت (۱)

🌹ہفتۂ وحدت🌹

👈🏼ایک مطالعہ (۱)

🌷امام جعفر صادق(ع) زید بن الشحام سے فرماتے ہیں:

📔يا زَيْدُ خَالِقُوا النَّاسَ‏ بِأَخْلَاقِهِمْ‏ صَلُّوا فِي‏ مَسَاجِدِهِمْ‏ وَ عُودُوا مَرْضَاهُمْ‏ وَ اشْهَدُوا جَنَائِزَهُمْ‏ وَ إِنِ‏ اسْتَطَعْتُمْ‏ أَنْ‏ تَكُونُوا الْأَئِمَّةَ وَ الْمُؤَذِّنِينَ فَافْعَلُوا فَإِنَّكُمْ إِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ قَالُوا هَؤُلَاءِ الْجَعْفَرِيَّةُ- رَحِمَ اللَّهُ جَعْفَراً مَا كَانَ أَحْسَنَ مَا يُؤَدِّبُ أَصْحَابَهُ وَ إِذَا تَرَكْتُمْ ذَلِكَ قَالُوا هَؤُلَاءِ الْجَعْفَرِيَّةُ- فَعَلَ اللَّهُ بِجَعْفَرٍ مَا كَانَ أَسْوَأَ مَا يُؤَدِّبُ أَصْحَابَهُ.

✍🏼اے زید!

1️⃣  لوگوں کے درمیان ان کے اخلاق کے ساتھ رہو۔

2️⃣  ان کی مسجدوں میں نماز ادا کرو۔ 

3️⃣  اور ان کے بیماروں کی عیادت کے لئے جاؤ۔

4️⃣ اور ان کی تشییع جنازہ میں شرکت کرو۔

5️⃣اور اگر امام جماعت یا مؤذن بن سکو تو بن جاؤ۔

 ✅ اگر تم ایسا کروگے، تو وہ کہیں گے یہ جعفری ہیں، خدا جعفر پر رحمت نازل فرمائے کہ انہوں نے اپنے اصحاب کو کتنی اچھی تربیت دی ہے۔

✅اور اگر ایسا نہیں کروگے تو کہیں گے یہ جعفری ہیں! خدا انہیں اس کی جزا عطا کرے؛ اپنے اصحاب کی کتنی بری تربیت کی ہے۔ 

📚 شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، ج1، ص383؛  شیخ حر عاملی، وسائل الشیعة، ج8، ص430.

🌺🌺🌺🌺🌺

خدا کے ساتھ رہو

#با_خدا_باش

🌹پادشاہی کن🌹

✍🏼خلیل اللہ حضرت ابراهیم علیہ السلام کو توحید پرستی کے جرم میں آگ میں ڈالا گیا

▪️لوگوں نے کئی روز تک لکڑیاں جمع کیں

▪️لکڑیاں اتنی زیادہ اور شعلے اتنے بلند کہ کوئی پاس نہ جاسکے

▪️پرندے بھی وہاں سے گذریں تو جل جائیں

▪️مجبورا انہیں منجنیق کا سہارا لینا پڑا تاکہ ابراہیم کو آگ میں پھینک سکیں

▪️نمرود ایک بلندی سے دیکھ رہا تھا

🔹جب ابراہیم (ع) کو منجنیق میں رکھا گیا تاکہ آگ میں پھینک سکیں، جبرئیل نازل ہوئے اور کہا: يا إبراهيم هل لك إلي من حاجة؟ اے ابراہیم کیا کوئی مجھ سے حاجت ہے.

🔸فرمایا: اما إليك فلا، تم سے تو نہیں

✅ لیکن پرودگار سے ضرور ہے (ابراہیم کا خدا اس کے لئے کافی ہے)

قُلْنا يا نارُ کُوني‏ بَرْداً وَ سَلاماً عَلي‏ إِبْراهيمَ
تو ہم نے بھی حکم دیا کہ اے آگ ابراہیم (علیہ السّلام) کے لئے سرد ہوجا اور سلامتی کاسامان بن جا

📚تفسير القمي، ج‏2، ص73، [سورة الأنبياء(21): الآيات 51 الى 72]؛ النور المبين في قصص الأنبياء و المرسلين (للجزائري)، ص103، الفصل الثاني في بيان ولادته ع و كسر الأصنام و حال أبيه و ما جرى له مع فرعون

🔵اسے کہتے ہیں خدا کے ساتھ ہونا۔۔۔۔

🔹کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔۔۔۔

🔸آگ کا پہاڑ بھی...
🌸🌸🌸🌸🌸

علی (ع) غریب ہوگئے

⁉️کیا علی (ع) کسی غریب کا نام ہے⁉️

✅حضرت علی(ع) مال و دولت کے لحاظ سے کوئی غریب شخص نہ تھے؛ سماج کے بڑے سے بڑے امیروں کی طرح بہترین آرام و آسائش کی زندگی گذار سکتے تھے لیکن۔۔۔ 

🔵اس روایت کو دیکھئے...

📔عنْ عَبْدِ الْأَعْلَى مَوْلَى آلِ سَامٍ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع إِنَّ النَّاسَ يَرْوُونَ أَنَّ لَكَ مَالًا كَثِيراً فَقَالَ مَا يَسُوؤُنِي ذَاكَ إِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ع مَرَّ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نَاسٍ شَتَّى مِنْ قُرَيْشٍ وَ عَلَيْهِ قَمِيصٌ مُخَرَّقٌ فَقَالُوا أَصْبَحَ عَلِيٌّ لَا مَالَ لَهُ فَسَمِعَهَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ع فَأَمَرَ الَّذِي يَلِي صَدَقَتَهُ أَنْ يَجْمَعَ تَمْرَهُ وَ لَا يَبْعَثَ إِلَى إِنْسَانٍ شَيْئاً وَ أَنْ يُوَفِّرَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ بِعْهُ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ وَ اجْعَلْهَا دَرَاهِمَ ثُمَّ اجْعَلْهَا حَيْثُ تَجْعَلُ التَّمْرَ فَاكْبِسْهُ مَعَهُ حَيْثُ لَا يُرَى وَ قَالَ لِلَّذِي يَقُومُ عَلَيْهِ إِذَا دَعَوْتُ بِالتَّمْرِ فَاصْعَدْ وَ انْظُرِ الْمَالَ فَاضْرِبْهُ بِرِجْلِكَ كَأَنَّكَ لَا تَعْمِدُ الدَّرَاهِمَ حَتَّى تَنْثُرَهَا ثُمَّ بَعَثَ إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ يَدْعُوهُمْ ثُمَّ دَعَا بِالتَّمْرِ فَلَمَّا صَعِدَ يَنْزِلُ بِالتَّمْرِ ضَرَبَ بِرِجْلِهِ فَنُثِرَتِ الدَّرَاهِمُ فَقَالُوا مَا هَذَا يَا أَبَا الْحَسَنِ فَقَالَ هَذَا مَالُ مَنْ لَا مَالَ لَهُ ثُمَّ أَمَرَ بِذَلِكَ الْمَالِ فَقَالَ انْظُرُوا أَهْلَ كُلِّ بَيْتٍ كُنْتُ أَبْعَثُ إِلَيْهِمْ فَانْظُرُوا مَالَهُ وَ ابْعَثُوا إِلَيْهِ.

✍🏼عبد الاعلی کہتے ہیں:
میں نے امام صادق (ع) سے عرض کیا لوگ آپ کو بہت مالدار سمجھتے ہیں، آپ(ع) نے فرمایا: انہوں نے کیا غلط کہا۔

👈🏼👈🏼حضرت علی علیہ السلام ایک دن قریش کے کچھ لوگوں کے پاس سے گذر رہے تھے، جبکہ آپ(ع) پرانا اور پیوند لگا لباس زیب تن کئے ہوئے تھے، انہوں نے آپس میں کہا علی(ع) تنگ دست ہوگئے، یہ آواز امام کے کانوں سے ٹکرائی، اپنے صدقات جمع کرنے پر مامور شخص سے کہا: اس سال کی کھجوروں کو لے آؤ اور کسی کو کچھ نہ بھیجو، اور سب کو اکٹھا کردو، پھر اس سے فرمایا: ان سب کو بیچ دو، اور اس کے عوض سکوں کو جمع کرو، اس نے امیرالمومنین (ع) کے حکم کی تعمیل کی۔ امام نے کہا ان کو کھجوروں کے انبار میں ڈال دو اور اس طرح چھپادو کہ کوئی دیکھنے نہ پائے اور مزدور سے کہا: جب میں کجھوریں لانے کو کہوں تو اوپر جانا اور ان سکوں کو اپنے پیروں سے ماردینا اس طرح کہ وہ بکھر جائیں. پھر کسی کو بھیجا تاکہ قریش کے ان لوگوں بلا لائے،  اور ان کے سامنے اپنے مزدور سے کھجور لانے کو کہا، پس جب وہ کجھور اتارنے کے لئے چڑھا تو پیر سے ماردیا اور سارے درہم بکھر گئے، قریش کے لوگوں نے پوچھا، یا ابا الحسن اس قدر دولت کہا سے آگئی؟! 

فرمایا: یہ اس کی دولت ہے جو دولتمند نہیں، اور غریب ہوگیا ہے، (ان لوگوں کے جانے کے بعد) پھر آپ (ع) نے حکم دیا جن غریب و نادار گھرانوں کو ہر سال کجھور بھیجا کرتے تھے اس مرتبہ ان کے بدلے ان کی قیمت کے مطابق سکے بھیج دیں۔

📚الکافی، ج 6، ص 439

⭕️زہد کا مطلب فقیری نہیں⭕️

🌷🌷🌷🌷🌷

خود پر رحم کرو

#خود_پر_رحم_کرو

✍🏼ایک شخص نے حضرت رسول خدا صلی علیہ و آلہ کی خدمت عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا کریں کہ خدا ہم پر رحم کرے ؟

👈🏼فرمایا:

1️⃣ ارحَمْ نَفسَكَ،

2️⃣ و ارحَمْ خَلقَ اللّه ِ 

3️⃣يرحَمْكَ اللّه 

📚كنز العمّال، 44154؛ تفسیر معین، ص580

✅پہلے خود پر رحم کرو، ہم گناہ کرتے ہیں ہمارا بدن جہنمی ہوجاتا ہے یہ بے رحمی ہے؛ زیادہ کھانا کھالیں تو جسم کو نقصان ہوتا ہے، خود پر رحم کرنا تمام چیزوں کو شامل ہے: جسم، روح، نامحرم کو دیکھنا، جھوٹ بولتے ہو یادداشت کمزور ہوجاتی ہے خود پر بے رحمی کررہے ہو، جھوٹ بولنا حافظہ کو کمزور بناتا ہے ، گالی بکنا دعا کو قبول نہیں ہونے دیتا۔ لہذا پہلے خود پر رحم کرو پھر فرمایا لوگوں پر رحم کرو حدیث بھی ہے  اِرْحَم تُرحَم رحم کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے(بحاالانوار، ج 74، ص 394) 

✅دوسرے فرمایا اللہ کی مخلوق پر رحم کرو، جانور، درخت، موجودات، جنگل، باغ، شہر، پانی، دریا، تمام خلقت سب ایک کلمہ میں کہ اگر ہم چاہتے ہیں رحمت الہی ہمارے شامل حال رہے  رحم کریں یعنی محترم اپنے گھر والوں، والد محترم اپنے بچوں، ڈرائیور صاحب اپنے مسافروں، دوکاندار بھائی اپنے خریدار، ملازم یا آفیسر صاحب اپنے پاس آنے والوں پر۔۔ اگر ہم سبھی ایک دوسرے پر رحم کریں گے خدا بھی ان شاء اللہ ہم پر رحم فرمائے گا۔

👈🏼استاد رفیعی دامت برکاتہ
🌹🌹🌹🌹🌹