علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 6 نومبر، 2018

آہ رسول خدا(ص) ہائے امام حسن(ع)


◼️آہ رسول خدا(ص) ہائے امام حسن(ع)◼️




🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴
🏴🏴
🏴

رسول خدا(ص) جانتے تھے۔۔۔  اچھی طرح جانتے تھے کہ۔۔۔ دنیا سے جانے کا وقت قریب ہے، آخری مہینوں کے ایام۔۔۔۔ آپ(ص) کے ارشادات کا لہجہ۔۔۔۔ کچھ بدلا بدلا سا ہے۔۔۔۔ایسا لگتا ہے۔۔۔ وصیتیں فرمارہے ہوں۔۔۔ حج کا زمانہ ہے۔۔۔۔ فرماتے ہیں:

أيها الناس اسمعوا قولي فلعلي لا ألقاكم بعد عامي هذا بهذا الموقف أبدا

اے لوگو! میری باتوں کو سنو شاید اس سال کے بعد یہاں پر ملاقات نہ ہوسکے۔



📚الكامل في التاريخ ابن الأثير، ج۱، ص۳۵۱۔ تاريخ الأمم والملوك، الطبري، ج۲، ص۲۰۵۔

🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴

حج کے فرائض انجام دئیے۔۔۔۔ مدینہ واپس آرہے ہیں۔۔ تبھی ایک موقع پر اپنے جانشین کا بھی اعلان فرمادیا۔۔۔۔ اور مسلمانوں کو راہ ہدایت اور سبب ضلالت سے آگاہ کیا:

إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ مَا إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِ ، لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي ، أَحَدُهُمَا أَعْظَمُ مِنَ الآخَرِ : كِتَابُ اللهِ ، حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الأَرْضِ ، وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي ، وَلَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ ، فَانْظُرُوا كَيْفَ تَخْلُفُونِي فِيهِمَا.

میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جب تک ان سے متمسک رہوگے میرے بعد ہرگز گمراہ نہیں ہوگے، ۱۔ کتاب خدا ۲۔ میرے اہل بیت۔ یہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونگے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس وارد ہونگے۔ پس اچھی طرح سوچ لو ان سے کیسے پیش آؤگے۔

📚المسند الجامع المعلل أبو المعاطي النوري، ج۵، ص۲۰۱۔

🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴

امتیوں کو ضلالت اور گمرہی سے پچانے کے واسطے مزید کچھ لکھنا چاہا۔۔۔۔۔ لہذا فرمایا:

ائْتُونِي بِاللَّوْحِ، وَالدَّوَاةِ- أَوِ الْكَتِفِ- أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا۔۔۔۔۔۔۔

لاؤ کاغذ و قلم یا شانے کی ہڈی لاؤ تاکہ میں اس پر کچھ لکھ دوں جس کے بعد کبھی تم گمراہ نہیں ہوگے۔۔۔۔

📚مسند الإمام أحمد بن حنبل، ج‏5، ص351، تمتة مسند عبد الله بن عباس بن عبد المطلب.
📚صحيح مسلم، ج‏3، ص1259، باب ترك الوصية لمن ليس له شي‏ء يوصي فيه.

پیارے رسول کے حکم پر چون و چرا کی کوئی گنجائش تو نہ تھی۔۔۔۔ کیونکہ:

أَطِيعُوا اللَّهَ وَ الرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْكافِرِين‏

کہہ دیجئے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو کہ جو اس سے روگردانی کرے گا تو خدا کافرین کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے

📚آل عمران/۳۲

لیکن۔۔۔۔۔

آواز آئی۔۔۔  إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ يَهْجُر۔۔۔۔۔۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ہذیان کہہ رہے ہیں۔۔۔۔۔

📚مسند الإمام أحمد بن حنبل، ج‏5، ص351، تمتة مسند عبد الله بن عباس بن عبد المطلب.
📚صحيح مسلم، ج‏3، ص1259، باب ترك الوصية لمن ليس له شي‏ء يوصي فيه.

🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴

اور۔۔۔ آخر وہ وقت آگیا۔۔۔ رسول اکرم(ص) کی حالت غیر ہوئی۔۔۔۔۔، علی (ع) کو بلایا۔۔۔ گلے سے لگالیا یہاں تک کہ بے ہوش ہوگئے۔۔۔ حسن و حسین(ع) کی آہیں بلند تھیں۔۔ خود کو نانا پر گرا دیا۔۔۔ علی(ع) نے چاہا  بچّوں کو الگ کریں، رسول اکرم (ص) کو غش سے افاقہ ہوا۔۔۔ فرمایا:

يَا عَلِيُّ دَعْنِي أَشَمُّهُمَا وَ يَشَمَّانِي وَ أَتَزَوَّدُ مِنْهُمَا وَ يَتَزَوَّدَانِ مِنِّي أَمَا إِنَّهُمَا سَيُظْلَمَانِ بَعْدِي وَ يُقْتَلَانِ ظُلْماً فَلَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى مَنْ يَظْلِمُهُمَا يَقُولُ ذَلِكَ ثَلَاثاً.

اے علی! رہنے دیں، میں ان کی خوشبو  کا استشمام کروں یہ میری خوشبو کا، میں ان سے  فیضیاب ہوں اور وہ مجھ سے مستفیض ہوں، ان پر میرے بعد ستم ڈھائے جائیں گے، ان کو مظلوم مارا جائے گا۔ خدا کی لعنت ہو ان دونوں پہ ظلم کرنے والوں پر۔۔۔

📚الأمالي( للصدوق)، ص۶۳۸، مجلس۹۲۔

🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴

رسول خدا(ص) کو خبر تھی کہ کیا کیا مصیبتیں ان دو شہزادوں پر پڑنے والی ہیں۔۔۔۔ آہ حسین (ع) کی مظلومیت سے بھی آگاہ تھے،  غربت و تنہائی کو بھی درک کررہے تھے۔۔۔۔ حسن(ع) پر کیا ظلم ہوگا... کیسے انہیں صلح پر مجبور ہوناپڑے گا... کس طرح زہر دغا سے جگر ٹکڑے ٹکڑے ہوگا۔

امام نے مرثیہ پڑھا:

بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي لَقَدِ اِنْقَطَعَ بِمَوْتِكَ مَا لَمْ يَنْقَطِعْ بِمَوْتِ غَيْرِكَ مِنَ اَلنُّبُوَّةِ وَ اَلْإِنْبَاءِ وَ أَخْبَارِ اَلسَّمَاءِ خَصَّصْتَ حَتَّى صِرْتَ مُسَلِّياً عَمَّنْ سِوَاكَ وَ عَمَّمْتَ حَتَّى صَارَ اَلنَّاسُ فِيكَ سَوَاءً وَ لَوْ لاَ أَنَّكَ أَمَرْتَ بِالصَّبْرِ وَ نَهَيْتَ عَنِ اَلْجَزَعِ لَأَنْفَدْنَا عَلَيْكَ مَاءَ اَلشُّئُونِ وَ لَكَانَ اَلدَّاءُ مُمَاطِلاً وَ اَلْكَمَدُ مُحَالِفاً وَ قَلاَّ لَكَ وَ لَكِنَّهُ مَا لاَ يُمْلَكُ رَدُّهُ وَ لاَ يُسْتَطَاعُ دَفْعُهُ بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي اُذْكُرْنَا عِنْدَ رَبِّكَ وَ اِجْعَلْنَا مِنْ بَالِك

میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ! آپ کے رحلت فرما جانے سے نبوت، خدائی احکام اور آسمانی خبروں کا سلسلہ قطع ہو گیا جو کسی اور (نبی) کے انتقال سے قطع نہیں ہوا تھا۔ (آپ نے) اس مصیبت میں اپنے اہلبیت کو مخصوص کیا۔ یہاں تک کہ آپ نے دوسروں کے غموں سے تسلی دے دی اور (اس غم کو) عام بھی کر دیا  کہ سب لوگ آپ کے (سوگ میں ) برابر کے شریک ہیں۔ اگر آپ نے صبر کا حکم اور نالہ و فریاد سے روکا نہ ہوتا تو ہم آپ کے غم میں آنسوؤں كا ذخیرہ ختم کر دیتے اور یہ درد منت پذیر درماں نہ ہوتا اور یہ غم و حزن ساتھ نہ چھوڑتا (پھر بھی یہ) گریہ و بکا اور اندوہ حزن آپ کی مصیبت کے مقابلہ میں کم ہوتا۔ لیکن موت ایسی چیز ہے کہ جس کا پلٹانا اختیار میں نہیں ہے اور نہ اس کا دور کرنا بس میں ہے۔ میرے ماں باپ آپ پر نثار ہوں۔ ہمیں بھی اپنے پروردگار کے پاس یاد کیجئے گا۔ اور ہمارا خیال رکھئے گا۔

📚نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص355؛ خ235.

🏴
🏴🏴
🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴🏴