حضرت
امام حسن عسکری علیہ السلام:
ما أقْبَحَ
بِالْمُؤْمِنِ أنْ تَكُونَ لَهُ رَغْبَةٌ تُذِلُّهُ.
مومن کے لئے کتنی
بری بات ہے کہ وہ ایسی چیز کی دل میں تمنّا رکھتا ہو جو اس کی ذلت و خواری کا سبب بنے۔
📚[تحف العقول،
ص 498] البتہ دوسری کتابوں میں امام صادق
(ع) سے منسوب ہے
✍🏼مفضل کہتے ہیں :
دَخَلْتُ عَلَى
أَبِي عَبْدِ اللَّهِ (ع) فَشَكَوْتُ إِلَيْهِ بَعْضَ حَالِي وَ سَأَلْتُهُ
الدُّعَاءَ، فَقَالَ يَا جَارِيَةُ هَاتِي الْكِيسَ الَّذِي وَصَلَنَا بِهِ أَبُو جَعْفَرٍ!
فَجَاءَتْ بِكِيسٍ، فَقَالَ هَذَا كِيسٌ فِيهِ أَرْبَعُمِائَةِ دِينَارٍ فَاسْتَعِنْ
بِهِ، قَالَ قُلْتُ لَا وَ اللَّهِ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا أَرَدْتُ هَذَا وَ لَكِنْ
أَرَدْتُ الدُّعَاءَ لِي، فَقَالَ لِي وَ لَا أَدَعُ الدُّعَاءَ وَ لَكِنْ لَا
تُخْبِرِ النَّاسَ بِكُلِّ مَا أَنْتَ فِيهِ فَتَهُونَ عَلَيْهِمْ.
امام صادق علیہ
السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی زندگی کی مشکلات کا شکوہ کیا اور دعا کی
گزارش کی۔
امام عليه السلام
نے کنیز کو ایک تھیلی لانے حکم دیا تو وہ تھیلی لے آئی آپ نے فرمایا: اس میں ۴۰۰ دینار ہیں اس سے خرچ چلا لو۔
عرض کیا: آپ پر
قربان جاؤں! میرا یہ مقصود نہیں تھا تمنا کی تھی کہ آپ میرے حق میں دعا کردیجئے!
امام صادق عليه
السلام نے فرمایا: ٹھیک ہے دعا بھی کرونگا۔
اور فرمایا:
▪️لیکن
اپنے تمام حالات کو لوگوں کے سامنے بیان کرنے سے پرہیز کرو، اور اگر ایسا کروگے تو
لوگوں کی نظروں سے گر جاؤگے۔ (لہذا رسوائی اور ذلت سے بچنا ہے، تو اپنی دل کی
باتوں کو ہر کسی سے بیان نہ کرنا)
📚رجال الكشي
- إختيار معرفة الرجال، ص184، في مفضل بن قيس بن رمانة .....
⭕️کسی
کو حق حاصل نہیں ہے کہ خود کو ذلیل و خوار کرے، یا کسی دوسرے کی تحقیر کرے⭕️