علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعرات، 7 فروری، 2019

فاطمة أعز الناس علي


حدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ‏ يَمُرُّ بِبَابِ‏ فَاطِمَةَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ إِذَا خَرَجَ‏ إِلَى‏ صَلَاةِ الْفَجْرِ، يَقُولُ‏:" الصَّلَاةُ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ، إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ، وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً [الأحزاب: 33]".
حضرت رسول خدا (ص) چھ ماہ تک جب بھی نماز صبح کے لئے نکلتے تھے باب حضرت فاطمہ (س) پر آتے تھے اور فرماتے تھے: نماز اے اہل بیت، إنما يريد الله۔۔۔۔  بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیہم السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔(۱)



فاطمة أعز الناس علي

حدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ‏ يَمُرُّ بِبَابِ‏ فَاطِمَةَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ إِذَا خَرَجَ‏ إِلَى‏ صَلَاةِ الْفَجْرِ، يَقُولُ‏:" الصَّلَاةُ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ، إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ، وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً [الأحزاب: 33]".
حضرت رسول خدا (ص) چھ ماہ تک جب بھی نماز صبح کے لئے نکلتے تھے باب حضرت فاطمہ (س) پر آتے تھے اور فرماتے تھے: نماز اے اہل بیت، إنما يريد الله۔۔۔۔  بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیہم السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔(۱)

🔶 حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کا حضرت زہرا سلام اللہ علیہا پر آنا اور اہل بیت کے لفظ کے ساتھ آیت تطہیر کی تلاوت فرمانا، عظمت اصحاب کساء علیہم السلام کو بیان فرما رہا ہے۔

▪️▪️لیکن اسی دروازے پر بعد رسول (ص):

أنَّهُ حِينَ بُويِعَ لأِبِي بَكْرٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ (ص) كَانَ عَلِيٌّ وَالزُّبَيْرُ يَدْخُلان عَلي فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ (ص) فَيُشَاوِرُونَهَا وَيَرْتَجِعُونَ في أَمرِهِمْ، فَلَمَّا بَلَغَ ذالِكَ عُمَرُ بنُ الْخَطَّابِ خَرَجَ حَتَّي دَخَلَ عَلي فَاطِمَةَ، فَقَالَ: يَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ (ص) مَا مِنَ الْخَلْقِ أَحَدٌ أَحَبُّ إِلَينا مِنْ أَبِيكِ، وَمَا مِنْ أَحَدٍ أَحَبُّ إِلَيْنَا بَعْدَ أَبِيكِ مِنْكِ، وَايْمُ اللَّهِ مَا ذَاكَ بِمَانِعِيَّ إِنِ اجْتَمَعَ هؤُلاَءِ النَّفَرُ عِنْدَكِ أَنْ آمُرَ بِهِمْ أَنْ يُحْرَقَ عَليْهِمُ الْبَيتُ، قَالَ فَلَمَّا خَرَجَ عُمَرُ جَاؤُوهَا فَقَالَتْ: تَعْلَمُونَ أَنَّ عُمَرَ قَدْ جَاءَنِي وَقَدْ حَلَفَ بِاللَّهِ لَئِنْ عُدْتُمْ لَيَحْرِقَنَّ عَلَيكُمُ الْبَيْتَ، وَايْمُ اللَّهِ لَيُمْضِيَنَّ مَا حَلَفَ عَلَيْهِ....
جس وقت بعد نبی اکرم (ص) لوگوں نے ابوبکر کی بیعت کی، علی (ع) اور زبیر (حضرت) فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کے گھر میں تھے اور گفتگو فرمارہے تھے، جب یہ خبر عمر خطاب کو ملی وہ (حضرت) فاطمہ کے گھر آئے اور کہا: اے بنت رسول خدا(ص)! آپ کے والد سے زیادہ میں کسی کو دوست نہیں رکھتا اور انکے بعد آپ سے زیادہ کسی کو نہیں چاہتا!!! لیکن خدا کی قسم یہ محبت ہم کو اس بات سے نہیں روک سکتی کہ اگر یہ لوگ آپ کے گھر میں جمع ہوں تو میں حکم دوں کہ گھر کو #آگ لگا دی جائے۔ جب وہ یہ کہہ کر چلے گئے، اور علی (علیہ السلام) اور زبیر گھر پر تشریف لائے، حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے ان سے فرمایا: جانتے ہیں کہ یہاں عمر آیا تھا اور اس نے قسم کھائی ہے کہ اگر آپ لوگ دوبارہ گھر میں آئیں تو آپ پر گھر کو آگ لگا دیگا، خدا کی قسم جو اس نے قسم کھائی انجام دے کر رہے گا۔۔۔(۲)

...وكذلك تخلف عن بيعة أبي بكر أبو سفيان من بني أمية ثم إن أبا بكر بعث عمر بن الخطاب إِلي علي ومن معه ليخرجهم من بيت فاطمة رضي الله عنها، وقال: إِن أبوا عليك فقاتلهم. فأقبل عمر بشيء من نار علي أن يضرم الدار، فلقيته فاطمة رضي الله عنها وقالت: إِلي أين يا ابن الخطاب أجئت لتحرق دارنا قال: نعم....
...اسی طرح بنی امیہ میں سے ابوسفیان نے بھی بیعت سے انکار کیا، ابوبکر نے عمر بن الخطاب کو بھیجا تاکہ علی (ع) اور ان کے ساتھیوں کو فاطمہ سلام اللہ علیہا کے گھر سے باہر نکالے، اور حکم دیا اگر وہ نہ مانیں تو ان سے جنگ کرے، عمر آگ کے شعلے کے ساتھ وہاں آگئے تاکہ گھر میں لگا دے، فاطمہ سلام اللہ علیہا نے کہا: اے ابن خطاب یہاں کس لئے آئے ہو؟ کیا ہمارے گھر کو جلا دینے کے لئے آئے ہو؟ اس نے کہا: ہاں۔۔۔(۳)

⁉️⁉️⁉️اگر رسول خدا(ص) با حیات ہوتے تو کیا ردعمل ہوتا؟؟؟؟

🏴السَّلَامُ عَلَيْكِ يَا سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ،  السَّلَامُ عَلَيْكِ يَا وَالِدَةَ الْحُجَجِ عَلَى النَّاسِ أَجْمَعِينَ، السَّلَامُ عَلَيْكِ أَيَّتُهَا الْمَظْلُومَةُ۔۔🏴

ابھی ۱۸ برس کا سن تھا، جوانی کے ایام تھے، حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے ساتھ بہترین زندگی، حسنین (ع) جیسے نورچشم، زینب و کلثوم (س) جیسی بے نظیر بیٹیوں کی تربیت میں مشغول تھیں، کوئی بیماری وغیرہ کی بھی خبر نہ تھی۔
ذہن میں سوال اٹھتا ہے پھر اچانک کیا ہوگیا؟؟؟؟
▪️ادھر رسول کی آنکھ بند ہوئی، لوگوں نے اپنے ہادی و رہبر کو کھو دیا، تبھی بہت سی للچاتی نظروں نے اس الہی منصب کو ہتھیانے کی کوشش کی۔ اس میں انصار کی بے بصیرتی یا عجلت نے سقیفہ بنی ساعدہ کے ذریعہ بعض لوگوں کو وہ ایسا موقع فراہم کردیا کہ وہ اپنے نقشہ کو عملی جامہ پہنا سکیں اور علی علیہ السلام کو الہی منصب سے دور کردیں۔
▪️اس دوراں تاریخ اسلام کے عبرتناک واقعات پیش آئے، جسے سن کر ہر محب رسول (ص) کا دل خون ہوجائے۔۔۔ ظاہر ہے کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ اس کی پیشانی پر کوئی سیاہ دھبہ نظر آئے، وہ اسے ہر ممکن وسیلہ سے مٹادینا چاہتی ہے؛ لہذا بعد رسول(ص) آل رسول (ص) پر کیا کیا بیتی!! تاریخ میں کافی اختلاف دیکھنے کو ملتا ہے، لیکن اصل ماجرا کی حقیقت کوئی نہ مٹا سکا کہ نبی کی آنکھ بند ہوتے ہی خلافت پر رسہ کشی ہونے لگی، بہت سے لوگ فقط تماشا دیکھتے رہے بہت؛ کم ہی تھے جو اصل خلافت کے حقدار کے حامی نظر آرہے تھے۔
▪️اس دوران مدافع ولایت کے عنوان سے جس کا نام سب پر بھاری تھا وہ کوئی اور نہیں شہزادی کونین(س) کا نام تھا جیسا کہ بخاری میں بھی لکھا ہے: ... و كانَ لِعَلِىٍّ مِنَ النّاسِ وَجهٌ حَياةَ فاطِمَةَ۔  علی علیہ السلام حضرت فاطمہ س کے زمانہ حیات میں سماج میں اعتبار و مقام رکھتے تھے۔(۴)
▪️ابن ابی الحدید نے بھی تحریر فرمایا:ٖ کہ شہادت حضرت زہرا س کے بعد لوگوں نے امیر المومنین ع سے منھ پھیر لیا  (۵)، حکومت مخالف لوگ آپ کی عظمت ہی کے سائے تلے پناہ لئے ہوئے تھے۔ (۶)
▪️حکومت کے گماشتوں کو معلوم تھا جب تک فاطمہ (س) با حیات ہیں حکومت کو شرعی حیثیت نہیں مل سکتی، لہذا مصائب کا دور شروع ہوا، کبھی باغ فدک کے بہانے، تو کبھی دولتکدہ میں حکومت مخالف اجتماع کے عنوان سے۔۔۔ اور دھمکی مل ہی گئی واللّه  لاَُحرِقَنَّ عَلَيكم أو لَتَخرُجنَّ إلى البَيعة.  (۷) حکم ہوا: أضرِموا عليهم البيتَ نارا  (۸) ادھر حضرت زہرا(س) دروازہ کے پاس تھیں، در و دیوار میں پس گئیں، (۹) محسن شہید ہوئے، تازیانہ اور غلاف شمشیر کے ذریعہ مزید صدمہ پہونچایا گیا،  (۱۰)بی بی کی پسلیاں ٹوٹ گئیں۔(۱۱)
▪️ ۔۔۔ تمام تر مصائب کے باوجود ولائی قدم کو کوئی ہلا نہ سکا، اور حضرت زہرا(س) نے امت کو گمراہی سے بچانے کی پوری کوشش کی۔۔ حضرت امیرالمومنین(ع) کے شانہ بشانہ مہاجر و انصار کے گھر گھر گئیں لیکن جواب نہیں ملا۔(۱۲) 
▪️ ۔۔۔ مصائب سے ٹوٹی ہوئی شہزادی شہدائے احد کے مزار پر جاتیں، اور رسول اکرم(ع) کے فراق اور خود پر پڑنے والی مصیبتوں پر گریہ فرماتیں۔(۱۳)   ۔۔اب اس جسم میں قوت باقی نہیں بچی، بیمار ہوگئیں، شاید اب زیادہ دنیا میں نہیں رہنا تھا، لوگ بھی متوجہ ہوچکے تھے، خلیفہ اول و دوم نےکوشش کی کہ حضرت زہرا(س) انہیں بخش دیں، ملنے کی اجازت چاہی لیکن نہ ملی، حضرت امیر المومنین(ع) کے توسط سے اجازت تو دے دی لیکن اپنی ناراضگی کو نہیں چھپایا، برملا اظہار کیا۔۔۔ بلکہ حضرت امیر المومنین(ع) سے وصیت بھی کر ڈالی کہ رات کے اندھیرے میں دفن کریئے گا۔۔۔ اور جنہوں نے مجھ پر ظلم کیا ہے انہیں تشییع اور نماز میت کی خبر بھی نہ ہونے پائے۔(۱۴)   ۔۔  إِذَا أَنَا مِتُّ فَادْفِنِّي لَيْلًا وَ لَا تُؤْذِنَنَّ رَجُلَيْنِ ذَكَرْتُهُمَا. (۱۵)

🔳آہ۔۔۔آخر وہ گھڑی آگئی۔۔ ابھی فراق رسول(ع) کا غم ہلکا نہیں ہوا تھا۔۔۔ امیر المومنین (ع) کی آنکھوں نے ایک اور زندگی کے سہارے کو بچھڑتا دیکھا، سیلاب اشک رواں ہوا۔۔۔۔ زباں پر مرثیہ جاری ہوا  ۔۔۔ایسا  مرثیہ ۔۔۔ جو خود اس زمانے کے حالات کا منھ بولتا ثبوت ہے:

السَّلامُ عَلَيكَ يا رسولَ اللّهِ عَنّي وَ عَن اِبنَتِكَ النّازِلَةِ في جِوارِكَ وَ السَّريعَةِ اللَّحاقِ بِكَ. قَلَّ يا رسولُ اللّهِ عَن صَفيَّتِكَ صَبري، وَ رَقَّ عَنها تَجَلُّدي؛ إلاّ أنَّ لي في التَّأسّي بِعَظيمِ فُرقَتِكَ وَ فادِحِ مُصيبَتِكَ مَوضِعَ تَعَزٍّ ؛ فَلَقَد وَسَّدتُكَ في مَلحودَةِ قَبرِكَ، وَ فاضَت بَينَ نَحري وَ صَدري نَفسُكَ. فَإنّا للّهِ وَ إنّا إلَيهِ راجِعونَ. فَلَقَد استُرجِعَتِ الوَديعَةُ، وَ أُخِذَتِ الرَّهينَةُ. أمّا حُزني فَسَرمَدٌ، وَ أمّا لَيلي فَمُسَهَّدٌ إلى أن يَختارَ اللّهُ لي دارَكَ الَّتي أنتَ بِها مُقيمٌ. وَ سَتُنَبِّئُكَ ابنَتُكَ بِتَضافُرِ أُمَّتِكَ عَلى هَضمِها فَأحفِها السؤالَ وَ استَخبِرها الحالَ. هذا وَ لَم يَطُلِ العَهدُ وَ لَم يَخلُ مِنكَ الذِّكرُ. وَ السَّلامُ عَلَيكُما سَلامَ مُوَدِّعٍ لا قالٍ وَ لا سَئِمٍ.فَإن أنصَرِف فَلا عَن مَلالَةٍ، وَ إن أُقِم فَلا عَن سوءِ ظَنٍّ بِما وَعَدَ اللّهُ الصّابِرينَ .
سلام ہو آپ پر اے رسول خدا(ص)! میری اور آپ کی بیٹی طرف سے جو آپ کے جوار میں ہے، اور بہت جلد آپ تک پہونچ گئی، یا رسول اللہ! آپ کی بیٹی کی جاں سوز جدائی سے میرا صبر لبریز ہوچکا ہے اور اس نے میری طاقت چھین لی، لیکن! اس وقت بھی آپ کی جدائی  اور عظیم مصیبت ہی میرے لئے تسلی خاطر بنی ہوئی ہے، اس لئے کہ میں وہ لمحہ ہرگز بھلا نہیں سکتا جب آپ کا سر میرے سینے پر تھا، اور میری آغوش میں آپ نے داعی اجل کو لبیک کہا، اور میں نے اپنے ہاتھوں سے آپ کو قبر میں اتارا ، بہر کیف انا للہ و انا الیہ راجعون۔ جو امانت آپنے میرے حوالے کی تھی پلٹا دی گئی، اور جو چیز میری تحویل میں تھی چھڑا لی گئی۔ اس کے بعد، میرا رنج و غم ہمیشہ کا ہوجائیگا اور میری راتیں بیداری میں بدل جائیں گی، یہاں تک کہ خدا میرے لئے بھی وہی گھر اختیار کرے جس میں آپ مقیم ہیں۔
عنقریب آپ کی لخت جگر آپ کی امت کی طرف سے پہونچنے والی ایذائوں اور مصیبتوں کی خبر دے گی، آپ ان سے تمام واقعات پوچھ لیجئے، اور تمام حالات کی خبر لے لیجئے۔ افسوس کہ یہ ستم تب ہوئے جب کہ ابھی آپ کے جانے کے کوئی زیادہ دن نہیں گذرے ، اور آپ کی یاد ابھی باقی ہے؛ سلام ہو آپ دونوں پر! یہ سلام وداع اور رخصت کا سلام ہے نہ کہ دلتنگی اور بیزاری کا۔

اگر یہاں سے جارہا ہوں وہ آپ سے بے رغبتی کی بنا پر نہیں، اور یہاں پر ٹھہرا رہوں تو اس وجہ سے نہیں کہ خدا نے جو صابرین سے وعدہ کیا ہے اس پر بدگمانی کروں۔(۱۶)

🏴🏴🏴🏴🏴

دروس فاطمی


1️# عبادت


⚫️منْ أَصْعَدَ إِلَى اللَّهِ خَالِصَ عِبَادَتِهِ، أَهْبَطَ اللَّهُ [إِلَيْهِ‏] أَفْضَلَ مَصْلَحَتِهِ.

⚪️جو شخص اپنی مخلصانہ عبادت اور پاکیزہ عمل کو اللّہ کی بارگاہ بھیجے گا، خدا بھی اس کی بہترین مصلحت اور خیر کو اس پر نازل کرے گا۔ (۱۷)
▫️▫️▫️▫️▫️

2️# پہلے_پڑوسی


▫️الْجَارَ ثُمَّ الدَّارَ.▫️
⚫️رأَيْتُ أُمِّي فَاطِمَةَ ع قَامَتْ فِي مِحْرَابِهَا لَيْلَةَ جُمُعَتِهَا فَلَمْ تَزَلْ رَاكِعَةً سَاجِدَةً حَتَّى اتَّضَحَ عَمُودُ الصُّبْحِ وَ سَمِعْتُهَا تَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ وَ تُسَمِّيهِمْ وَ تُكْثِرُ الدُّعَاءَ لَهُمْ وَ لَا تَدْعُو لِنَفْسِهَا بِشَيْ‏ءٍ فَقُلْتُ لَهَا يَا أُمَّاهْ لِمَ لَا تَدْعِينَ لِنَفْسِكِ كَمَا تَدْعِينَ لِغَيْرِكِ فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ الْجَارَ ثُمَّ الدَّارَ.

⚪️میں نے اپنی مادر گرامی کو دیکھا کہ شب جمعہ محراب عبادت میں کھڑی ہوتی ہیں اور طلوع صبح تک رکوع و سجود میں مشغول رہتی ہیں، اور میں نے سنا کہ وہ مومنین و مومنات کے لئے دعا فرمارہی ہیں اور انکا نام لیکر ان کے لئے کثرت سے دعا مانگ رہی ہیں لیکن اپنے لئے کوئی دعا نہیں کررہی ہیں؛

عرض کیا: اے مادر گرامی! جس طرح آپ دوسروں کے لئے دعا کررہی ہیں اپنے لئے کیوں نہیں کرتیں؟

فرمایا: میرے بیٹے!

▪️الْجَارَ ثُمَّ الدَّارَ

▫️پہلے پڑوسی پھر اپنا گھر (۱۸)

▫️▫️▫️▫️▫️

3️# کیا_میں_شیعہ_ہوں


️إنْ كُنْتَ تَعْمَلُ بِمَا أَمَرْنَاكَ، وَ تَنْتَهِي عَمَّا زَجَرْنَاكَ عَنْهُ فَأَنْتَ مِنْ شِيعَتِنَا، وَ إِلَّا فَلَا.▫️

⚫️قالَ رَجُلٌ لِامْرَأَتِهِ: اذْهَبِي إِلَى فَاطِمَةَ ع بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ ص فَسَلِيهَا عَنِّي، أَنَا مِنْ شِيعَتِكُمْ، أَوَ لَسْتُ مِنْ شِيعَتِكُمْ فَسَأَلَتْهَا، فَقَالَتْ ع: قُولِي لَهُ: إِنْ كُنْتَ تَعْمَلُ بِمَا أَمَرْنَاكَ، وَ تَنْتَهِي عَمَّا زَجَرْنَاكَ عَنْهُ فَأَنْتَ مِنْ شِيعَتِنَا، وَ إِلَّا فَلَا.

⚪️ایک شخص نے اپنی زوجہ سے کہا: حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ علیہما السلام کی خدمت جاؤ اور میرے بارے میں سوال کرو کہ آیا میں آپ کے شیعوں میں سے ہوں یا نہیں؟ اس نے سوال کیا۔
حضرت فاطمہ علیہا السلام نے فرمایا: ان سے بتا دیں؛
اگر ہم نے جس کا تمہیں حکم دیا ہے اس پر عمل کرتے ہو، اور جس سے ہم نے منع کیا ہے اس سے رکتے ہو تو ہمارے شیعوں میں سے ہو۔ ورنہ ہرگز نہیں۔ (۱۹)
▫️▫️▫️▫️▫

4️# ماں_بہشت


⚫️إلزَم رِجلَها ؛ فَإنَّ الجَنَّةَ تَحتَ أقدامِها۔
⚪️ماں کی خدمت میں رہو؛ کیونکہ جنّت ماں کے قدموں میں ہے۔ (۲۰)
▫️▫️▫️▫️▫

5️# امور_خانہ_داری


▫️فلَا يَعْلَمُ‏ مَا دَخَلَنِي‏ مِنَ‏ السُّرُورِ إِلَّا اللَّهُ‏ بِإِكْفَائِي‏ رَسُولُ‏ اللَّهِ‏ ص تَحَمُّلَ أَرْقَابِ الرِّجَالِ.▫️

⚫️تقَاضَى عَلِيٌّ وَ فَاطِمَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ص فِي الْخِدْمَةِ فَقَضَى عَلَى فَاطِمَةَ ع بِخِدْمَتِهَا مَا دُونَ الْبَابِ وَ قَضَى عَلَى عَلِيٍّ ع بِمَا خَلْفَهُ قَالَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ فَلَا يَعْلَمُ‏ مَا دَخَلَنِي‏ مِنَ‏ السُّرُورِ إِلَّا اللَّهُ‏ بِإِكْفَائِي‏ رَسُولُ‏ اللَّهِ‏ ص تَحَمُّلَ أَرْقَابِ الرِّجَالِ.
⚪️حضرت علی اور حضرت فاطمہ علیہما السلام نے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ سے درخواست کی کہ گھر اور باہر کے کاموں کو ان دونوں کے درمیان تقسیم فرمادیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ نے گھر کے اندرونی کاموں کو جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کے سپرد کیا اور گھر سے باہر کے کاموں کو علی علیہ السلام کے لئے معیّن فرمایا۔
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے فرمایا:
خدا کے علاوہ کوئی نہیں جانتا کہ اس تقسیم پر میں کتنی خوش ہوئی کہ رسول خدا ص نے  مجھے لوگوں کے شانہ بشانہ ہونے اور مردوں کے کاموں سے نجات دے دی۔ (۲۱)
▫️▫️▫️▫️▫️

6️# شوہر_کا_خیال


▫️يا أَبَا الْحَسَنِ! إِنِّي لَأَسْتَحْيِي مِنْ إِلَهِي أَنْ أُكَلِّفَ نَفْسَكَ مَا لَا تَقْدِرُ عَلَيْه▫️

⚫️أصْبَحَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ع ذَاتَ يَوْمٍ سَاغِباً فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ هَلْ عِنْدَكِ شَيْ‏ءٌ تُغَذِّينِيهِ قَالَتْ لَا وَ الَّذِي أَكْرَمَ أَبِي بِالنُّبُوَّةِ وَ أَكْرَمَكَ بِالْوَصِيَّةِ مَا أَصْبَحَ الْغَدَاةَ عِنْدِي شَيْ‏ءٌ وَ مَا كَانَ شَيْ‏ءٌ أُطْعِمْنَاهُ مُذْ يَوْمَيْنِ إِلَّا شَيْ‏ءٌ كُنْتُ أُوثِرُكَ بِهِ عَلَى نَفْسِي وَ عَلَى ابْنَيَّ هَذَيْنِ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ فَقَالَ عَلِيٌّ يَا فَاطِمَةُ أَ لَا كُنْتِ أَعْلَمْتِينِي فَأَبْغِيَكُمْ شَيْئاً فَقَالَتْ يَا أَبَا الْحَسَنِ إِنِّي لَأَسْتَحْيِي مِنْ إِلَهِي أَنْ أُكَلِّفَ نَفْسَكَ مَا لَا تَقْدِرُ عَلَيْه....
⚪️حضرت علی علیہ السلام ایک دن بھوک کے عالم میں فرماتے ہیں: اے فاطمہ! کیا آپ کے پاس کوئی کھانے کی چیز موجود ہے کہ مجھے کھلا سکو؟ آپ (س) نے جواب دیا: نہ، اس خدا کی قسم جس نے میرے بابا کو نبوّت اور آپ کو امامت سے شرفیاب کیا، دو دن سے گھر میں زیادہ مقدار میں کھانا نہیں تھا، میں ان ایّام میں آپ کو کھانے کے سلسلہ میں اپنے اور اپنے بچّوں پر ترجیح دیتی رہی۔ حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: اے فاطمہ! آپ نے مجھے اس کی اطلاع کیوں نہ دی تاکہ آپ کے لئے کچھ مہیا کرسکتا؟
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا:  اے ابوالحسن! میں اپنے پروردگار سے حیا کررہی تھی کہ میں آپ سے ایسی درخواست کروں جو آپ سے نہ ہوسکتا ہو۔ (۲۲)
▫️▫️▫️▫️▫️

7️# عبادت_تقوی_پرہیزگاری_کے_ساتھ


⚫️ما یَصنَعُ الصائمُ بِصِیامِهِ إذالَم یَصُنْ لِسانَهُ وسَمعَهُ وبَصَرَهُ وجوارِحَهُ ؟!
⚪️اگر روزہ دار اپنی زبان، کان، آنکھ، اعضاء و جوارح کی حفاظت نہ کرے تو روزہ اس کے کس کام کا؟! (۲۳)
▫️▫️▫️▫️▫️

8️# خواتین_کے_لئے_بہترین


▫️خیرٌ لِلنِّساءِ أن لایَرَینَ الرِّجالَ و لایَراهُنَّ الرِّجالُ▫️

⚫️حضرت امام علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ: ایک دن ہم چند اصحاب کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے تبھی حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے سوال کیا: مجھے بتائیے کہ خواتین کے لئے بہترین چیز کیا ہے؟ ہم میں سے کسی نے مناسب جواب نہ دیا۔ میں گھر میں فاطمہ کے پاس آیا اور ذکر کیا کہ آج رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ نے ایسا سوال کیا تھا؛ لیکن کوئی بتا نہ سکا۔ حضرت فاطمہ علیہا السلام نے کہا: لیکن میں جاتنی ہوں؛

⚫️خیرٌ لِلنِّساءِ أن لایَرَینَ الرِّجالَ و لایَراهُنَّ الرِّجالُ؛
خواتین کے لئے بہترین چیز یہ ہے کہ (ضرورت کے بغیر) نہ وہ نامحرم مردوں کو دیکھیں اور نہ ہی نامحرم مرد ان کو دیکھیں۔
میں حضرت نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوا، عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے ہم سے سوال کیا تھا: خواتین کے لئے بہترین چیز کیا ہے؟ میں اس کا جواب لایا ہوں کہ خواتین کے لئے بہترین چیز یہ ہے کہ نہ وہ نامحرم مردوں کو دیکھیں اور نہ ہی نامحرم مرد انہیں دیکھیں۔
حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: آپ تو خود یہاں تھے۔۔ یہ جواب کس نے دیا ہے؟
عرض کیا: فاطمہ زہرا نے۔ آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ متعجب ہوتے ہوئے فرماتے ہیں: یقینا وہ میرا ٹکڑا ہے۔ (۲۴)
▫️▫️▫️▫️▫️

9️# حجاب


▫️إنْ لَمْ يَكُنْ يَرَانِي فَإِنِّي أَرَاهُ وَ هُوَ يَشَمُّ الرِّيحَ▫️

⚫️اسْتَأْذَنَ أَعْمَى عَلَى فَاطِمَةَ ع فَحَجَبَتْهُ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ ع لِمَ تَحْجُبِينَهُ وَ هُوَ لَا يَرَاكِ؟!  قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنْ لَمْ يَكُنْ يَرَانِي فَإِنِّي أَرَاهُ وَ هُوَ يَشَمُّ الرِّيحَ
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: أَشْهَدُ أَنَّكِ بَضْعَةٌ مِنِّي.
⚪️ایک نابینا شخص نے حضرت فاطمہ علیہا السلام سے گھر میں شرفیابی کی اجازت چاہی؛ فاطمہ سلام اللہ علیہا نے ان سے حجاب کیا۔ نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے آپ (س) سے فرمایا: کیوں تم نے خود کو مستور کیا؟! جب کہ وہ تمہیں دیکھ نہیں سکتے؟؟
حضرت زھرا علیہا السلام نے جواب دیا: یا رسول اللہ!
"اگرچہ وہ مجھ کو نہیں دیکھ سکتے لیکن میں تو ان کو دیکھ رہی ہوں، (اگرچہ وہ دیکھ نہیں سکتے) لیکن وہ ایک خاتون کی بو کو محسوس تو کررہے ہیں"۔
حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے فرمایا: .”میں گواہی دیتا ہوں کہ تو میرا ٹکڑا ہے“۔ (۲۵)
▫️▫️▫️▫️▫️


10# امامت


⚫️امّا وَاللّهِ، لَوْتَرَكُوا الْحَقَّ عَلى اهْلِهِ وَاتَّبَعُوا عِتْرَةَ نَبیّه ، لَمّا اخْتَلَفَ فِى اللّهِ اثْنانِ، وَلَوَرِثَها سَلَفٌ عَنْ سَلَفٍ، وَخَلْفٌ بَعْدَ خَلَفٍ حَتّى یَقُومَ قائِمُنا، التّاسِعُ مِنْ وُلْدِ الْحُسَیْنِ عَلَیْهِالسَّلام .
⚪️خدا کی قسم، اگر حق (امامت و خلافت) کو اس کے اہل کے سپرد کردیتے، اور اپنے نبی صلّی اللہ علیہ و آلہ کے اہل بیت علیہم السلام کی پیروی کرتے تو دو لوگ بھی خدا اور دین خدا کے سلسلہ میں اختلاف نہ کرتے۔

اور خلافت و امامت ایک سے دوسرے کی طرف منتقل ہوتی رہتی اور آخر کار حسین (علیہ السلام) کی اولاد میں سے نویں امام قائم آل محمد (عجل اللہ فرجہ الشریف) تک پہونچ جاتی اور وہ قیام کرتا۔ (۲۶)
▫️▫️▫️▫️▫️

📚حوالے

(۱) مسند الإمام أحمد بن حنبل، ج‏21، ص434؛ سنن الترمذي، ج‏5، ص193، [م 8 - ت تابع 34]؛ شواهد التنزيل لقواعد التفضيل، ج‏2، ص18، فمنها رواية أنس بن مالك الأنصاري
(۲) المصنف في الأحاديث والآثار، ابن ابی شیبه، ج 7، ص 432، ح37045، کتاب المغازي، مكتبة الرشد.
(۳) المختصر في أخبار البشر، أبو الفداء عماد الدين إسماعيل بن علي، ج1، ص 107
 (۴) صحيح البخاري، ج‏6، ص395، باب حرمة لحم الحمر الإنسية۔
  (۵)شرح نهج البلاغة، ج 6، ص 46 .
  (۶)الأمالى للمفيد، ص49؛ شرح نهج البلاغة، ابن أبى الحديد، ج2، ص 56.
  (۷)تاريخ الطبرى، ج 2، ص 443 .
  (۸)الأمالى ، للمفيد، ص 49.
  (۹)معانى الأخبار، ص 206.
  (۱۰)تفسير العيّاشى، ج 2، ص 307ـ 308.
  (۱۱)الإقبال : ج3، ص366.
  (۱۲)الاحتجاج، ج1، ص 107ـ 108؛ شرح نهج البلاغة ، ابن ابى الحديد، ج11، ص14.
  (۱۳)بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏43، ص155
  (۱۴)الأمالى للصدوق، ص755، ح 1018
  (۱۵)معاني الأخبار، ص356، باب معاني قول فاطمة ع لنساء المهاجرين و الأنصار في علتها
  (۱۶)نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص319، خطبہ 202، و من كلام له ع روي عنه أنه قاله عند دفن سيدة النساء فاطمة ع كالمناجي به رسول الله ص عند قبره۔
(۱۷) التفسير المنسوب إلى الإمام الحسن العسكري عليه السلام، ص327، [سورة البقرة(2): آية 83]؛ عدة الداعي و نجاح الساعي، ص233، علاج الرياء
(۱۸) علل الشرائع، ابن بابويه، ج‏1، ص182؛ وسائل الشيعة، شيخ حر عاملى، ج‏7، ص113۔
(۱۹) التفسير المنسوب إلى الإمام الحسن العسكري عليه السلام، ص308، [بيان معنى الشيعة:]؛ البرهان في تفسير القرآن، ج‏4، ص602، [سورة الصافات(37): آية 83]
(۲۰) عوالم العلوم و المعارف والأحوال من الآيات و الأخبار و الأقوال، ج‏11، ص910؛ كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال، ج16، ص462، ح 45443 .
(۲۱) قرب الإسناد (ط - الحديثة)، حميرى، ص52، احاديث متفرقة؛ وسائل الشيعة، ج‏20، ص172، باب استحباب خدمة المرأة زوجها في البيت۔
(۲۲) تأويل الآيات الظاهرة في فضائل العترة الطاهرة، استرآبادى، ص114، [سورة آل‏عمران(3): آية 37]؛ تفسير فرات الكوفي، فرات بن ابراهيم، ج1، ص83، [سورة آل‏عمران(3): آية 37]
(۲۳) دعائم الإسلام، ابن حيون‏، ج‏1، ص268، ذكر وجوب صوم شهر رمضان و الرغائب فيه۔ 
(۲۴) كشف الغمة في معرفة الأئمة (ط - القديمة)، اربلى، على بن عيسى‏، ج‏1، ص466، منزلتها عند النبي ص۔
(۲۵) دعائم الإسلام، ابن حيون، ج‏2، ص214، فصل ذكر الدخول بالنساء و معاشرتهن؛ النوادر (للراوندي)، راوندى كاشانى، ص13، شأن المرأة۔
(۲۶) الإمامة و التبصرة من الحيرة، ابن بابويه، ص1، الأحاديث ۔