🏴
🔘 ۸ ربيع الاول #امام_حسن_عسکری_علیه_السلام کی شہادت (۲۶۰ ق)
▪️ ۱۰ ربیع الثانی ۲۳۲ھ میں سلسلہ امامت کا گیارہواں وارث پیغمبر(ص) اس دار دنیا میں تشریف فرما ہوا اور مدینہ کی سرزمیں نور جمال امامت سے منور ہوگئی۔
▪️اسم گرامی حسن قرار پایا اور القاب زکی، عسکری اور ابن الرضا قرار پائے، کنیت ابومحمد تھی، اور مادر گرامی کا نام حدیثہ یا سلیل تھا۔ جن کے بارے میں امام علی نقی (ع) نے فرمایا کہ وہ جملہ عیوب و نقائص سے مبرا اور پاک و پاکیزہ خاتون ہیں۔
▪️لقب عسکری کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ آپ کے محلہ کا نام عسکر تھا جہاں سامرہ میں آپ کا قیام تھا، اور شاید اسے عسکر اسی بنا پر کہا جاتا تھا کہ وہاں باشاہ وقت نے فوجی چھاؤنی بنا رکھی تھی، یا اس مقام پر متوکل نے اپنی فوجوں کی نمائش کی تھی جس کے ذریعہ امام علی نقی (ع) کو مرعوب کرنا چاہا تھا لیکن جب آپ نے آسمانی فوجوں کا مشاہدہ کرادیا تو وہ بیہوش ہوکر گرپڑا۔
📚علامہ جوادی، نقوش عصمت، ص۵۹۴۔
▪️جب معتمد عباسی کو لگا کہ لوگ امام کو دل سے چاہتے ہیں اور آپ(ع) کو زندان میں رکھنے سے آپ(ع) کی محبت کو دلوں سے ختم نہیں کیا جاسکتا، تو اپنی حکومت پر خطرہ منڈراتا ہوا محسوس کرنے لگا، لہذا کوشش کی نور امامت کو بجھادیا جائے یہاں تک کہ آپ(ع) کو مسموم کردیا، اور لوگوں کو خاموش رکھنے اور آپ کے شیعوں اور چاہنے والوں کے ذہنوں کو اصل ماجرا سے بھٹکانے کی غرض سے ایک چال چلی اور طبیبوں کا ایک گروہ آپ کے دولتکدہ کی طرف روانہ کردیا اور خود بھی عیادت کے لئے آتا جاتا رہا، لیکن زہر نے اپنا اثر دکھانا شروع کیا اور ۸ دن تک بستر بیماری پر رہنے کے بعد امام عسکری (ع) نے ۸/ربیع الاول ۲۶۰ ہجری کو جام شہادت نوش فرمالیا۔
▪️تاریخ کے جملے
جس وقت امام عسکری علیہ السلام کی بیماری مشہور ہوگئی، اور خلیفہ "معتمد" کے کانوں تک پہونچی، حکم دیا: حکومت کا وزیر "عبید اللہ خاقان" اپنے ساتھیوں کے ساتھ امام کے گھر کی طرف جائے اور امام کو تحت نظر رکھے؛ اس کے علاوہ چند طبیبوں کو حکم دیا کہ امام(ع) کے حالات کی مسلسل خبر دیتے رہیں، اور پوری طرح سے گھر کے حالات پر نظر رکھیں، ابھی دو دن نہیں ہوئے تھے کہ خبر عام ہوگئی کہ امام کی حالت مزید خراب ہورہی ہے، ڈاکٹروں کو حکم ہوا کوئی امام کے گھر کو کوئی نہیں چھوڑے گا اور شہر کے قاضی القضاۃ سے کہا گیا کہ دس قاضیوں کے ساتھ امام عسکری(ع) کے گھر جائیں اور شب و روز وہیں پر رہیں۔ جب امام کی شہادت ہوئی شہر سامرا غم میں ڈوب گیا، بازار بند ہو گئے اور تمام لوگوں نے امام کا سوگ منایا، نماز جنازہ کے لئے عیسی بن متوکل کھڑا ہوا اس نے چہرے سے کفن ہٹایا اور بنی ہاشم کو دکھایا تاکہ مطمئن کرسکے کہ امام کی وفات معمولی طور ہوئی ہے۔۔۔
▪️اکثر مورخوں کی تحریر سے واضح ہوجاتا ہے کہ امام(ع) کو حکومت کے کارندوں نے ہی زہر دیا ہے اور لوگ بھی اس کی طرف متوجہ تھے اسی بات نے حکومت کو سخت تشویش میں مبتلا کر رکھا تھا اسی لئے اسے ذہنوں کو موڑنے کے لئے مختلف طرح کے انتظامات پر مجبور کردیا۔
📚زندگانی امام حسن عسکری ( علیه السلام ) - باقر شریف قرشی
🏴🏴🏴🏴🏴
💠قالَ الإمامُ الْحَسَنِ الْعَسْكَري عليه السلام :
ما أقْبَحَ بِالْمُؤْمِنِ أنْ تَكُونَ لَهُ رَغْبَةٌ تُذِلُّهُ.
امام حسن عسكری عليه السلام فرماتے ہیں:
مومن کے لئے کتنا برا ہے کہ ایسی چیز کی آرزو رکھتا ہو جو اس کی ذلت و خواری کا سبب بنے
📚[تحف العقول، ص 498] البتہ دوسری کتابوں میں امام صادق (ع) سے منسوب ہے۔
✍🏼مفضل کہتے ہیں :
دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ اللَّهِ (ع) فَشَكَوْتُ إِلَيْهِ بَعْضَ حَالِي وَ سَأَلْتُهُ الدُّعَاءَ، فَقَالَ يَا جَارِيَةُ هَاتِي الْكِيسَ الَّذِي وَصَلَنَا بِهِ أَبُو جَعْفَرٍ! فَجَاءَتْ بِكِيسٍ، فَقَالَ هَذَا كِيسٌ فِيهِ أَرْبَعُمِائَةِ دِينَارٍ فَاسْتَعِنْ بِهِ، قَالَ قُلْتُ لَا وَ اللَّهِ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا أَرَدْتُ هَذَا وَ لَكِنْ أَرَدْتُ الدُّعَاءَ لِي، فَقَالَ لِي وَ لَا أَدَعُ الدُّعَاءَ وَ لَكِنْ لَا تُخْبِرِ النَّاسَ بِكُلِّ مَا أَنْتَ فِيهِ فَتَهُونَ عَلَيْهِمْ.
امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی زندگی کی مشکلات کا شکوہ کیا اور دعا کی گزارش کی۔
امام عليه السلام نے کنیز کو ایک تھیلی لانے حکم دیا تو وہ تھیلی لے آئی آپ نے فرمایا: اس میں ۴۰۰ دینار ہیں اس سے خرچ چلا لو۔
عرض کیا: آپ پر قربان جاؤں! میرا یہ مقصود نہیں تھا تمنا کی تھی کہ آپ میرے حق میں دعا کردیجئے!
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: ٹھیک ہے دعا بھی کرونگا۔
اور فرمایا:
▪️لیکن اپنے تمام حالات کو لوگوں کے سامنے بیان کرنے سے پرہیز کرو، اور اگر ایسا کروگے تو لوگوں کی نظروں سے گر جاؤگے۔ (لہذا رسوائی اور ذلت سے بچنا ہے، تو اپنی دل کی باتوں کو ہر کسی سے بیان نہ کرنا)
📚رجال الكشي - إختيار معرفة الرجال، ص184، في مفضل بن قيس بن رمانة .....
👈🏼👈🏼کسی کو حق حاصل نہیں ہے کہ خود کو ذلیل و خوار کرے، یا کسی دوسرے کی تحقیر کرے۔
🏴🏴🏴🏴🏴