علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعرات، 15 نومبر، 2018

شہادت امام حسن عسکری علیہ السلام

🔘 ۸ ربيع الاول #امام_حسن_عسکری_علیه_السلام  کی شہادت (۲۶۰ ق)


▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️
▪️ ۱۰ ربیع الثانی ۲۳۲ھ میں سلسلہ امامت کا گیارہواں وارث پیغمبر(ص) اس دار دنیا میں تشریف فرما ہوا اور مدینہ کی سرزمیں نور جمال امامت سے منور ہوگئی۔

▪️اسم گرامی حسن قرار پایا اور القاب زکی، عسکری اور ابن الرضا قرار پائے، کنیت ابومحمد تھی، اور مادر گرامی کا نام حدیثہ یا سلیل تھا۔ جن کے بارے میں امام علی نقی (ع) نے فرمایا کہ وہ جملہ عیوب و نقائص سے مبرا اور پاک و پاکیزہ خاتون ہیں۔

▪️لقب عسکری کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ آپ کے محلہ کا نام عسکر تھا جہاں سامرہ میں آپ کا قیام تھا، اور شاید اسے عسکر اسی بنا پر کہا جاتا تھا کہ وہاں باشاہ وقت نے فوجی چھاؤنی بنا رکھی تھی، یا اس مقام پر متوکل نے اپنی فوجوں کی نمائش کی تھی جس کے ذریعہ امام علی نقی (ع) کو مرعوب کرنا چاہا تھا لیکن جب آپ نے آسمانی فوجوں کا مشاہدہ کرادیا تو وہ بیہوش ہوکر گرپڑا۔

📚علامہ جوادی، نقوش عصمت، ص۵۹۴۔

▪️جب معتمد عباسی کو لگا کہ لوگ امام کو دل سے چاہتے ہیں اور آپ(ع) کو زندان میں رکھنے سے آپ(ع) کی محبت کو دلوں سے ختم نہیں کیا جاسکتا، تو اپنی حکومت پر خطرہ منڈراتا ہوا محسوس کرنے لگا، لہذا کوشش کی نور امامت کو بجھادیا جائے یہاں تک کہ آپ(ع) کو مسموم کردیا، اور لوگوں کو خاموش رکھنے اور آپ کے شیعوں اور چاہنے والوں کے ذہنوں کو اصل ماجرا سے بھٹکانے کی غرض سے ایک چال چلی اور طبیبوں کا ایک گروہ آپ کے دولتکدہ کی طرف روانہ کردیا اور خود بھی عیادت کے لئے آتا جاتا رہا، لیکن زہر نے اپنا اثر دکھانا شروع کیا اور ۸ دن تک بستر بیماری پر رہنے کے بعد امام عسکری (ع) نے  ۸/ربیع الاول ۲۶۰ ہجری کو جام شہادت نوش فرمالیا۔

▪️تاریخ کے جملے

جس وقت امام عسکری علیہ السلام کی بیماری مشہور ہوگئی، اور خلیفہ "معتمد" کے کانوں تک پہونچی، حکم دیا: حکومت کا وزیر "عبید اللہ خاقان" اپنے ساتھیوں کے ساتھ امام کے گھر کی طرف جائے اور امام کو تحت نظر رکھے؛  اس کے علاوہ چند طبیبوں کو حکم دیا کہ امام(ع) کے حالات کی مسلسل خبر دیتے رہیں، اور پوری طرح سے گھر کے حالات پر نظر رکھیں، ابھی دو دن نہیں ہوئے تھے کہ خبر عام ہوگئی کہ امام کی حالت مزید خراب ہورہی ہے، ڈاکٹروں کو حکم ہوا کوئی امام کے گھر کو کوئی نہیں چھوڑے گا اور شہر کے قاضی القضاۃ سے کہا گیا کہ دس قاضیوں کے ساتھ امام عسکری(ع) کے گھر جائیں اور شب و روز وہیں پر رہیں۔ جب امام کی شہادت ہوئی شہر سامرا غم میں ڈوب گیا، بازار بند ہو گئے اور تمام لوگوں نے امام کا سوگ منایا، نماز جنازہ کے لئے عیسی بن متوکل کھڑا ہوا اس نے چہرے سے کفن ہٹایا اور بنی ہاشم کو دکھایا تاکہ مطمئن کرسکے کہ امام کی وفات معمولی طور ہوئی ہے۔۔۔

▪️اکثر مورخوں کی تحریر سے واضح ہوجاتا ہے کہ امام(ع) کو حکومت کے کارندوں نے ہی زہر دیا ہے اور لوگ بھی اس کی طرف متوجہ تھے اسی بات نے حکومت کو سخت تشویش میں مبتلا کر رکھا تھا اسی لئے اسے ذہنوں کو موڑنے کے لئے مختلف طرح کے انتظامات پر مجبور کردیا۔

📚زندگانی امام حسن عسکری ( علیه السلام ) - باقر شریف قرشی
▪️
▪️▪️
▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️

قرآن میں تناقض پر مفصل کتاب امام عسکری (ع) کا مختصرجواب


✍🏻عراق کے فیلسوف عصر، اسحاق كِندى، نے ارادہ کیا قرآن میں موجود تناقضات کو جمع کرے، اسی غرض سے گھر میں بیٹھ گیا اور پوری محنت سے اس کام میں مشغول ہوگیا۔

🔸ایک دن اس کے چند شاگرد امام عسکری علیہ السلام کی خدمت میں آئے۔ امام (ع) نے ان سے فرمایا:

🔸« کیا تم میں سے کوئی اتنا قابل شخص نہیں جو اپنے استاد کندی کو اس کام سے روک سکے؟»

▪️شاگرد نے عرض کیا: ہم ان کے شاگرد ہیں، ہم سے کیسے ہوسکتا ہے اس میں یا کسی دوسرے مسئلہ میں ان پر اعتراض کریں؟

🔸امام عسكرى عليه السلام نے فرمایا: « کیا جو میں کہوں تم اسے انجام دے سکتے ہو؟ » عرض کیا: جی ہاں.

🔸آپ(ع) نے فرمایا:
« اس کے پاس جاؤ اور اس سے قربت اختیار کرو اور اس طرح سے پیش آؤ جیسے تم اس کے کام میں مدد کرنا چاہتے ہو۔ جب اس سے اچھی طرح گھل مل جاؤ، کہو: میرے ذہن میں ایک سوال ہے دل چاہتا ہے آپ سے پوچھ لوں۔ وہ کہے گا: ہاں پوچھو۔ اس سے کہنا: اگر قرآن کا نازل کرنے والا آپ کے پاس آئے، کیا یہ ممکن ہے کہ اس کے کہنے والے کا مقصد کوئی دوسرا معنی ہو جسے آپ نے سمجھا ہے؟ وہ کہے گا: ہاں ممکن ہے کیوں کہ سمجھدار آدمی ہے۔
تو جیسے ہی یہ جواب دے، اس سے کہنا: آپ کیا جانتے ہیں؟ شاید کہنے والے نے جو آپ نے سمجھا ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا معنی مراد لیا ہو۔»

🔹وہ کندی کے پاس گیا اور اچھے سے پیش آنے لگا اور پھر یہ سوال کردیا.
كِندى نے کہا:

▫️- دوبارہ سوال کرو۔ اس نے دوبارہ سوال کیا۔ کندی سے فکر کرنا شروع کیا۔ لغت کے اعتبار سے بھی ممکن پایا اور عقلی لحاظ سے بھی جائز دیکھا۔ اپنے شاگرد سے کہا:

▫️- تجھے قسم دیتا ہوں بتا یہ سوال کہاں سے لایا ہے؟

🔹شاگرد نے کہا: بس ایسے ہی ذہن میں آگیا لہذا آپ(ع) سے پوچھ لیا۔ كِندى نے کہا:

▫️- ہرگز نہیں،  ایسا سوال تم جیسوں کے ذہن میں نہیں آسکتا، اور نہ ایسی عظمت کو چھو سکتا ہے۔ بتاؤ یہ سوال کس سے لائے ہو؟

🔹شاگرد نے کہا: ابو محمد نے فرمایا تھا کہ اس سوال کو آپ سے پوچھوں۔ کندی نے کہا: اب سچ بولے ہو،

🔶ایسا نکتہ اس گھر کے علاوہ کسی اور خاندان سے نہیں نکل سکتا۔ پھر اس نے  آگ منگائی، جو چیزیں اس نے تالیف کی تھیں سب کو جلا کر راکھ کردیا۔

📚المناقب لابن شهرآشوب ، ج ۴، ص ۴۲۴

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں: 

سَيَأْتِي زَمَانٌ عَلَى النَّاسِ وُجُوهُهُمْ ضَاحِكَةٌ مُسْتَبْشِرَةٌ وَ قُلُوبُهُمْ مُظْلِمَةٌ مُتَكَدِّرَةٌ  السُّنَّةُ فِيهِمْ بِدْعَةٌ وَ الْبِدْعَةُ فِيهِمْ سُنَّةٌ الْمُؤْمِنُ بَيْنَهُمْ مُحَقَّرٌ وَ الْفَاسِقُ بَيْنَهُمْ مُوَقَّرٌ أُمَرَاؤُهُمْ جَاهِلُونَ جَائِرُونَ وَ عُلَمَاؤُهُمْ فِي أَبْوَابِ الظَّلَمَةِ [سَائِرُون‏
عنقریب لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا جب ان کے چہرے خوشحال ہونگے لیکن قلوب سیاہ اور تاریک، ان کے درمیان سنت بدعت بن جائیگی اور بدعت سنت، مومن خوار ہوگا اور فاسق صاحب عزت، ان کے حکام جاہل و ظالم ہونگے اور علماء ظلمت (ستمگاروں) کے در پر۔
📚مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل،ج‏11 ، ص380؛ الحياة، ترجمه احمد آرام، ج‏2، ص503۔


حضرت امام عسکری(ع) کی شہادت کے موقع پر تمام عاشقان امام علیہ السلام، مراجع کرام اور امام عصر عجّل اللہ فرجہ الشریف کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں