علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 4 ستمبر، 2018

عید مباہلہ

#مباہلہ


🌹رسول اکرم  (ص) کا نصاریٰ سے مباہلہ🌹

💬نجران کا علاقہ حجاز و یمن کے درمیان تقریبا 70 دیہاتوں پر مشتمل تھا اور یہ حجاز کا واحد علاقہ تھا جہاں کے لوگوں نے بت پرستی کو چھوڑ کر عیسائی مذہب کی پیروی اختیار کر رکھی تھی۔

📚معجم البلدان، یاقوت حموى، ج5، ص 267ـ 266.

🔹نبی گرامی(ص) نے اپنی رسالت کو انجام دینے اور پیغام الہی کو لوگوں تک پہونچانے کی غرض سے متعدد ممالک کو خط لکھا یا اپنا سفیر بھیجا،  انہیں میں سے ایک خط نجران کے پادری ’’ابوحارثہ ‘‘ کے نام بھی تھا جس کے ذریعہ آپ(ص) نے اہل نجران کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ نجرانیوں نے مشورہ کیا اور طے کیا کہ کچھ لوگوں کو بھیج کر رسول اسلام (ص) کے دلائل کو سنیں اور حقانیت کا پتہ لگائیں۔

👈یہ واقعہ نویں ہجری کا ہے جسے ’’عام الوفود‘‘ کہا جاتا ہے اس لئے کہ اس سال جزیرۃ العرب  کے مختلف علاقوں سے مختلف وفد آنحضرت(ص) کی خدمت میں پہونچے، انہیں میں سے ایک وفد نجران کا تھا جو ساٹھ لوگوں پر مشتمل تھا، بعض نے کہا ہے کہ یہ وفد چودہ بڑی شخصیتوں پر مشتمل تھا جن میں سے ان کے سربراہ ’عبد المسیح‘ اور انکا مشاور۔ ’ایہب‘ جس کا لقب سید تھا اور تیسرا انکا  پادری تھا جو نصرانیوں میں عظیم المرتبت جانا جاتا تھا اور روم کے بادشاہ نے  اس کے لئے کئی مدارس اور کلیسا کھولے تھے اور مال و منصب سے نوازا تھا۔
پیغمبر اسلام(ص) نے ان کا استقبال کیا ، جب نماز کا وقت ہوا انہوں نے ناقوس بجانا شروع کردیا، اصحاب نے انہیں روکنا چاہا۔ آپ(ص) نے فرمایا: انہیں ان کے حال پر چھوڑدو۔

📚تفسير الكاشف‏، تفسير الكاشف‏، مغنيه، محمد جواد، دار الكتب الإسلامية، ج2، ص76۔

💬️جب وہ لوگ رسول اسلام(ص) کی خدمت میں پہونچے سوال کیا: ہمیں یہاں کس لئے دعوت دی گئی؟ فرمایا : اسلئے کہ اللہ کی وحدانیت کی گواہی دو میری رسالت پر ایمان لاؤ اور یہ کہ عیسیٰ بھی خدا کے بندے تھے دوسرے انسانوں کی طرح کھاتے پیتے  ، محدث ہوتے تھے، انہوں نے کہا : اگر وہ کسی کے بیٹے تھے تو ان کے والد کون تھے؟ آیت ’’ان مثل عیسی عند اللہ کمثل آدم ۔۔‘‘ نازل ہوئی اور آنحضرت (ص) نے فرمایا تمہارا ابوالبشرآدم کے سلسلہ میں کیا کہنا ہے؟ انکے والد کا کیا نام تھا ؟ وہ جواب نہ دے سکے ۔ ۔۔۔۔
نبی اکرم نے فرمایا: چلو مجھ سے مباہلہ کرلو، اگر میں سچا نکلا  تو تم پر لعنت ہوگی اور اگر میں جھوٹا نکلا تو مجھ پر۔ انہوں نے کہا: آپ نے انصاف سے کام لیا، اور مباہلہ کا وقت طے ہوگیا۔ جب وہ اپنی جائے قیام پر آئے تو ان کے بزرگوں سید، عاقب اور ایہم نے کہا: اگر وہ اپنی قوم کے ساتھ آئے تو ہم مباہلہ کریں گے کیونکہ ثابت ہوجائے گا کہ وہ نبی نہیں ۔ لیکن اگر صرف اپنے گھر والوں کے ساتھ آئے تو مباہلہ نہیں کریں گے، اس لئے کوئی اپنے گھر والوں کو نہیں لاتا سوائے یہ کہ وہ سچا ہو۔جب صبح ہوئی رسول اکرم(ص) اس صورت میں تشریف لائے کہ ساتھ میں امیرالمومنین، حسن اور حسین تھے اوران کے پیچھے حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیہم) ۔ نصرانیوں نے کہا:یہ کون لوگ ہیں؟  بتایاگیا: یہ انکے جانشین اور بھائی  اور داماد علی بن ابی طالب ہیں،  اور وہ انکی لخت جگر فاطمہ ہیں  اور وہ ان کے بیٹے حسن اور حسین ہیں ، جیسے ہی انہوں نے انکو پہچانا،  کہنے لگے ہم مباہلہ نہیں کریں گے ،  لیکن جتنا جزیہ چاہیں آپ لے سکتے ہیں۔

📚تفسير القمي، ج‏1 ،ص104؛ تفسير نور الثقلين‏، انتشارات اسماعيليان، ج1، ص347؛  جامع البيان فى تفسير القرآن‏، طبرى، دار المعرفه‏، ج3، ص211؛ تفسير العياشي، ج‏1 ، ص176۔

👈انمیں سے بعض نے کہا اگر ان سے مباہلہ کیا تو روئے زمیں کوئی نصرانی نہیں بچے گا

📚التبيان فى تفسير القرآن‏، طوسى، دار احياء التراث العربى‏، بيروت، ج2، ص484۔

🌷اور انہوں نے اس بات پر صلح کی کہ ہر سال دوہزار حلے جن میں ہر ایک کی قیمت چالیس درہم ہے ادا کریں گے ہزار صفر میں اور ہزار رجب میں۔

📚الإرشاد في معرفة حجج الله على العباد، ج‏1، ص 166۔

🔘مباہلہ کیا ہے؟🔘

مباہلہ کی اصل ’’ بہل ‘‘ہے یعنی آزاد کردینا، کسی چیز سے قید و شرط کا ہٹا لینا۔اور اسی وجہ سے جب کسی حیوان کو آزاد چھوڑتے ہیں تا کہ اس کا  نوزاد بچہ  آزادی کے ساتھ اس کا دودھ پی سکے ، اسے "باھل" کہتے ہیں ، اور دعا میں "ابتھال" تضرع اور خداوند متعال پر کام چھوڑنے کو کہتے ہیں۔
اگر اس کو نفرین اور خدا سے دوری کے معنی میں لیا جاتا ہے وہ اسی لئے ہے کہ خدا کے بندے کو بھی آزاد چھوڑ دینے کے یہی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
مباہلہ اصطلا ح میں  ایک دوسرے پر لعنت بھیجنے اور نفرین کرنے کو کہتے ہیں۔ مباہلہ کی کیفیت یہ ہے کہ  لوگ جو اپنے مذہب اور عقیدہ  کے سلسلہ میں ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور خدا کی بارگاہ میں تضرع و زاری کرتے ہیں اور اس سے دعا مانگتے ہیں کہ جھوٹے کو ذلیل و رسوا کرے اور اس پر عذاب نازل کردے۔

📚تفسير نمونه، ج ‏2، ص579، دار الكتب الإسلامية، تهران، 1374 هـ ش۔

مباہلہ یعنی ایک دوسرے  پر نفرین کرنا تاکہ جو باطل پر ہے اس پر خداوند عالم کا غضب نازل ہو اور جو حق پر ہو اسے پہچانا جائے  اور اس طرح حق و باطل کی پہچان ہوسکے۔

📚دوانى، على، مهدى موعود-ترجمه بحار، ج13،  ص 636، ‏ دار الكتب الاسلاميه‏۔

🔘مباہلہ کون کرسکتا ہے؟🔘

اگرچہ آیہ مباہلہ میں کلی حکم کی طرف اشارہ نہیں ہے ، بلکہ آیت کا خطاب رسول خدا(ص) سے ہے لیکن یہ موضوع اس بات سے مانع نہیں بنتا کہ مخالفوں سے مباہلہ ایک عام حکم کی صورت میں ہواور صاحب ایمان  جو تقوی پرہیز گاری اور خداپرستی میں کامل ہو ں ، جب وہ اپنی دلیلوں کے ذریعہ دشمن کو  قانع نہ کرسکیں، تو مباہلہ کی دعوت دے دیں۔

📚 تفسير نمونه، ج ‏2، ص589، دار الكتب الإسلامية، تهران، 1374 هـ ش۔

جیسا کہ روایت میں بھی آیا ہے کہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
📜قلْتُ إِنَّا نُكَلِّمُ النَّاسَ فَنَحْتَجُّ عَلَيْهِمْ بِقَوْلِ اللَّه‏…… فَقَالَ لِي إِذَا كَانَ ذَلِكَ فَادْعُهُمْ إِلَى الْمُبَاهَلَة…

🗒عرض کیا : ہم ان پر قول خدا کے ذریعہ احتجاج کرتے ہیں ’’اطیعواللہ۔۔۔‘‘ کہتے ہیں یہ امیر لشکر کے لئے نازل ہوئی، ’’انما ولیکم۔۔۔‘‘ سے استدلال کرتے ہیں، کہتے ہیں مومنین کی شان میں ہے۔۔۔۔ تو آپ(ع ) نے فرمایا اگر ایسا ہے تو انہیں مباہلہ کی دعوت دو۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2،ص514، باب المباهلة ..

🔘مباہلہ کے آداب🔘

جیسا کہ معلوم ہوا : مباہلہ اس وقت کے لئے ہے جب مذہب حقہ کی پیروی کرنے والے کے سامنے کوئی راہ حل  نہ بچے اور باطل بات ماننے کو تیار نہ ہو۔ اس وقت مباہلہ کی دعوت دی جاسکتی ہے ، اس کے لئے روایات میں کچھ آداب ذکر کئے گئے ہیں۔
👈جب امام صادق علیہ السلام سے سوال ہوا کہ کیسے مباہلہ کیا جائے ؟ آپ نے فرمایا:

📙أصْلِحْ نَفْسَكَ ثَلَاثاً وَ أَظُنُّهُ قَالَ وَ صُمْ وَ اغْتَسِلْ وَ ابْرُزْ أَنْتَ وَ هُوَ إِلَى الْجَبَّانِ فَشَبِّكْ أَصَابِعَكَ مِنْ يَدِكَ الْيُمْنَى فِي أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَنْصِفْهُ وَ ابْدَأْ بِنَفْسِكَ وَ قُلِ اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَ رَبَّ الْأَرَضِينَ السَّبْعِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَ الشَّهَادَةِ الرَّحْمَنَ الرَّحِيمَ إِنْ كَانَ أَبُو مَسْرُوقٍ جَحَدَ حَقّاً وَ ادَّعَى بَاطِلًا فَأَنْزِلْ عَلَيْهِ حُسْبَاناً مِنَ السَّمَاءِ أَوْ عَذَاباً أَلِيماً ثُمَّ رُدَّ الدَّعْوَةَ عَلَيْهِ فَقُلْ وَ إِنْ كَانَ فُلَانٌ جَحَدَ حَقّاً وَ ادَّعَى بَاطِلًا فَأَنْزِلْ عَلَيْهِ حُسْبَاناً مِنَ السَّمَاءِ أَوْ عَذَاباً أَلِيماً ثُمَّ قَالَ لِي فَإِنَّكَ لَا تَلْبَثُ أَنْ تَرَى ذَلِكَ فِيهِ فَوَ اللَّهِ مَا وَجَدْتُ خَلْقاً يُجِيبُنِي إِلَيْهِ.

🗒1۔تین دن اپنے نفس کی اصلاح کرو، 2 ۔ اور شاید کہا اور روزہ رکھو۔ 3۔ غسل کرو۔ 4۔ مباہلہ کرنے والے کے ساتھ صحرا میں جاؤ۔ 5۔ اپنے داہنے  ہاتھ کی انگلیوں کو بائیں ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال دو۔ 6۔ اور پہلے تم شروع کرو اور کہو: بارالہا جو کہ ساتوں زمین و آسمان کا پالنے والا، غیب کی خبر رکھنے والا، رحمن و رحیم ہے!اگر میرا مخالف حق کا انکار کرتا ہے اور باطل کا دعوی کرتا ہے ، تو آسمان سے اس پر بلاء کو نازل فرما یا دردناک عذاب میں مبتلا کردے، اس دعا کو پھر دہراؤ اور کہو: اگر وہ حق کا انکار کرتا ہے اور باطل کا دعوی کررہا ہے تو اس پر آسمان سے بلا نازل فرما یا دردناک عذاب میں مبتلا فرما۔

🌹پھر آپ(ع) نے فرمایا: پھر زیادہ وقت نہیں لگے گا اور نتیجہ دیکھ لوگے۔ اور خدا کی قسم  لوگوں میں سے کسی کو نہیں پایا کہ اس طرح مجھ سے مباہلہ کرے۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، 514، باب المباهلة .....

🌹مباہلہ اور امیرالمومنین(ع) کی منزلت🌹

🔴ایک دن مامون نے امام رضا علیہ السلام سے کہا: قرآن میں جو سب سے بڑی فضیلت امیرالمومنین کے لئے آئی ہے بیان کریں۔

🔵 امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: ان کی فضیلت مباہلہ میں ہے اس کے بعد آیہ مباہلہ کی تلاوت کی اور فرمایا:رسول خدا(ص) نے حسن و حسین کو لیا جو ان کے بیٹے تھے، حضرت فاطمہ کو دعوت دی جو نسائنا کی مصداق تھیں اور امیر المومنین کو ہمراہ لیا جو خدا کے حکم سے نفس پیغمبر(ص) ہیں، کوئی بھی مخلوق پیغمبر(ص) سے بڑھ کر نہیں؛ تو پھر لازم ہے کہ خدا کے حکم کے مطابق کوئی بھی نفس (جان) پیغمبر(ص) سے افضل نہ ہو۔

🔲جب امام(ع) نے یہاں تک فرمایا، مامون نے کہا: خدا نے ابناء یعنی جمع کا لفظ استعمال کیا جبکہ فقط دو بیٹے تھے اور نساء بھی جمع ہے جبکہ فقط اپنی بیٹی کو لے گئے ،تو کیوں نہ کہیں کہ نفس سے مراد خود ہی ہیں، اس صورت میں امیرالمومنین کے لئے کوئی فضیلت نہیں رہ جائے گی۔

💬امام رضا(ع) نے فرمایا: جو کہہ رہے ہیں صحیح نہیں ہے، اس لئے کہ دعوت دینے والا اپنے سے غیر کو دعوت دیتا ہے خود کو نہیں؛ جس طرح حکم کرنے والا دوسرے کو حکم دیتا ہے۔ رسول خدا(ص) نے امیر المومنین کے علاوہ کسی مرد کو مباہلہ میں دعوت نہیں دی اس سے ثابت ہوجاتا ہے کہ خدا نے قرآن میں جس کو نفس قرار دیا ہے اس سے مراد امیرالمومنین(ع) ہیں۔
🌸تو مامون نے کہا: جب جواب مل جائے سوال باطل ہے۔

📚الفصول المختارة، مفيد، محمد بن محمد، كنگره شيخ مفيد، قم، ص38، فصل حوار بين الرضا ع و المأمون في المباهلة