#اخلاق_حسنی
✔️امام حسن علیہ السلام اور مرد شامی
📗أنَ شَامِيّاً رَآهُ رَاكِباً فَجَعَلَ يَلْعَنُهُ وَ الْحَسَنُ لَا يَرُدُّ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ الْحَسَنُ ع فَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَ ضَحِكَ فَقَالَ أَيُّهَا الشَّيْخُ أَظُنُّكَ غَرِيباً وَ لَعَلَّكَ شَبَّهْتَ فَلَوِ اسْتَعْتَبْتَنَا أَعْتَبْنَاكَ وَ لَوْ سَأَلْتَنَا أَعْطَيْنَاكَ وَ لَوِ اسْتَرْشَدْتَنَا أَرْشَدْنَاكَ وَ لَوِ اسْتَحْمَلْتَنَا أَحْمَلْنَاكَ وَ إِنْ كُنْتَ جَائِعاً أَشْبَعْنَاكَ وَ إِنْ كُنْتَ عُرْيَاناً كَسَوْنَاكَ وَ إِنْ كُنْتَ مُحْتَاجاً أَغْنَيْنَاكَ وَ إِنْ كُنْتَ طَرِيداً آوَيْنَاكَ وَ إِنْ كَانَ لَكَ حَاجَةٌ قَضَيْنَاهَا لَكَ فَلَوْ حَرَّكْتَ رَحْلَكَ إِلَيْنَا وَ كُنْتَ ضَيْفَنَا إِلَى وَقْتِ ارْتِحَالِكَ كَانَ أَعْوَدَ عَلَيْكَ لِأَنَّ لَنَا مَوْضِعاً رَحْباً وَ جَاهاً عَرِيضاً وَ مَالًا كَثِيراً فَلَمَّا سَمِعَ الرَّجُلُ كَلَامَهُ بَكَى ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ خَلِيفَةُ اللَّهِ فِي أَرْضِهِ اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسالَتَهُ وَ كُنْتَ أَنْتَ وَ أَبُوكَ أَبْغَضَ خَلْقِ اللَّهِ إِلَيَّ وَ الْآنَ أَنْتَ أَحَبُّ خَلْقِ اللَّهِ إِلَيَّ وَ حَوَّلَ رَحْلَهُ إِلَيْهِ وَ كَانَ ضَيْفَهُ إِلَى أَنِ ارْتَحَلَ وَ صَارَ مُعْتَقِداً لِمَحَبَّتِهِمْ.
💢ایک دن حضرت امام مجتبي عليه السلام سواری پر تھے ایک شام کے شخص نے آپ (ع) کو دیکھا تو ناسزا گوئی شروع کردی۔ آپ(ع) نے کوئی جواب نہیں دیا۔
✅جب وہ گالی دے چکا امام علیہ السلام نے اس کی طرف دیکھا اور سلام کیا! مسکرائے اور فرمایا: اے شیخ! میرے خیال سے آپ کسی دوسرے شہر سے آئے ہیں اور شاید آپ کو کوئی غلط فہمی ہورہی ہے۔ اگر آپ کو کسی چیز کی ضرورت ہو میں آپ کو دونگا اگر آپ کو رہمنائی کی ضرورت ہو تو میں رہنمائی کرونگا، اگر سواری چاہئے تو میں سوار کرلوں گا، اگر بھوکے ہیں تو کھانا کھلادوں گا، اگر کپڑے نہیں ہیں لباس دے دونگا، اگر ضرورتمند ہیں تو میں بے نیاز کردونگا، اگر کہیں سے بھگائے گئے ہیں میں پناہ دونگا، اور اگر کوئی خواہش کریں میں پورا کرونگا، تو آئیں ہمارے یہاں چلیں، اور جب تک یہاں ہیں میرے مہمان رہیں گے، یہ آپ کے لئے بہتر رہے گا کیونکہ ہمارے پاس رہنے کے لئے مکان، عزت و آبرو اور دولت موجود ہے۔
🔸جب اس شام کے شخص نے امام کے بیان کو سنا گریہ کرنے لگا۔ پھر کہا:
🌹میں گواہی دیتا ہوں آپ ہی روئے زمیں پر خلیفۃ اللہ ہیں، اور خدا بہتر جانتا ہے کہ مقام خلافت اور رسالت کہاں قرار دے، میں پہلے آپ اور آپ کے والد سے سب سے زیادہ بغض رکھتا تھا اور اب میں آپ کو محبوب ترین خلق خدا سمجھتا ہوں۔
✔️اس کے بعد اس نے امام کے دولتکدہ کا رخ کیا اور مدینہ سے کوچ کرنے تک امام کا مہمان رہا اور امام کے محبین میں سے ہوگیا۔
📚مناقب آل أبي طالب عليهم السلام (لابن شهرآشوب)، ج4، ص19، فصل في مكارم أخلاقه ع؛ بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج43، ص344، باب 16 مكارم أخلاقه و عمله و علمه و فضله و شرفه و جلالته و نوادر احتجاجاته صلوات الله عليه.
🔳🔳🔳🔳🔳