👈حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ
📗إنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ قَالُوا وَ مَا الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هُوَ الرِّيَاءُ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا جَازَى الْعِبَادَ بِأَعْمَالِهِمْ اذْهَبُوا إِلَى الَّذِينَ كُنْتُمْ تُرَاءُونَ فِي الدُّنْيَا فَانْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ عِنْدَهُمُ الْجَزَاء
🗒حضور سرور کائنات(ص) نے ایک دن مسجد میں لوگوں کو موعظہ کرتے ہوئے فرمایا: تمہارے سلسلہ میں جس چیز سے بہت زیادہ ڈرتا ہوں وہ شرک اصغر ہے۔
لوگوں نے کہا: یا نبی اللہ شرک اصغر کیا ہے؟
آپ(ص) نے فرمایا: وہ ریا اور دکھاوا ہے، قیامت کے دن جب خدا بندوں کو ان کے اعمال کی جزا سے نواز رہا ہوگا ریاکاروں کو آواز دیگا : ان کے پاس جاؤ جن کے دکھاوے کے لئے دنیا میں اعمال انجام دیتے تھے، دیکھو ان کے پاس ان اعمال کی کوئی جزا ہے؟
📚مجموعة ورام، ج1، ص187، بيان ذم الرياء؛ منية المريد، ص317۔
✍🏼’’ریاء‘‘ دکھاوے کو کہتے ہیں، یعنی انسان اپنے نیک اعمال کو لوگوں کے سامنے پیش کرکے ان کی نگاہ میں باعظمت بننے کی کوشش کرے، یا کوئی عبادت انجام دے اور اس کا مقصد یہ ہو کہ لوگوں کو معلوم ہوجائے اور وہ اس کی تعریف کریں اور اس کو اچھا انسان تصور کریں۔
نبی اکرم (ص) کا امت کے سامنے خوف کا اظہار کرنا بتارہا ہے کہ ریاکاری کتنی خطرناک شے ہے اور کس طریقہ سے ہمارے نیک اعمال کو بھی نیست و نابود کرسکتی ہے، اس طرح کہ نیک اعمال ہوں پھر بھی روز حساب جھولی خالی نظر آئے ۔ اس لئے کہ ریا حقیقت میں انسان کو اندر سے کھوکھلا بنا دیتی ہے اور اس کا نیک عمل صرف اور صرف دکھاوا رہ جاتا ہے؛ قرآن کریم میں بھی اس کو منافقوں کی صفات میں قرار دیا گیا ہے:
📖انَّ الْمُنافِقينَ يُخادِعُوْنَ اللَّهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْ وَ اذَا قَامُوا الَى الصَّلوةِ قَامُوا كُسَالى يُرَآؤُنَ النَّاسَ وَ لا يَذْكُرُونَ اللَّهَ الَّا قَلِيلًا
📋منافقین خدا کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں اور خدا ان کو دھوکہ میں رکھنے والا ہے اور یہ نماز کے لئے اٹھتے بھی ہیں تو سستی کے ساتھ- لوگوں کو دکھانے کے لئے عمل کرتے ہیں اور اللہ کو بہت کم یاد کرتے ہیں۔
#شرک_اصغر
🔹ریاکار کی نشانی🔹
👈حضرت امام علی علیہ السلام
📔ثلَاثُ عَلَامَاتٍ لِلْمُرَائِي يَنْشَطُ إِذَا رَأَى النَّاسَ وَ يَكْسَلُ إِذَا كَانَ وَحْدَهُ وَ يُحِبُ أَنْ يُحْمَدَ فِي جَمِيعِ أُمُورِه
🗒ریاکار کی تین نشانیاں ہیں:
🔸جب لوگوں کو دیکھتا ہے تو پھرتیلا اور چست ہوتا ہے۔
🔸جب تنہا اور اکیلا ہوتا تو کاہل اور سست ہوتا ہے۔
🔸اور وہ چاہتا ہے کہ اس کے ہر کام میں اس کی تعریف کی جائے۔
📚كافي (ط - دار الحديث) ، ج3، ص 721؛ منية المريد، ص 319، 2 – الرياء؛ وسائل الشيعة ، ج1، ص 73۔
✍🏼ریا اور دکھاوے کی تعریف تو کردی جاتی ہے کہ کام اگرچہ ظاہری طور پر خدا کے لئے ہو لیکن حقیقت میں لوگوں کو دکھانے کے لئے ہو، لیکن آیا ہمارا کوئی کام ریا کے دائرہ میں آتا ہے یا اس کی بنیاد خلوص پر ہے ؟ یہ طے کرنا قدرے مشکل ہے۔
اس کے لئے حضرت امام علی علیہ السلام نے ہمیں ایک معیار دے دیا ہے جس کے ذریعہ اچھے طریقہ سمجھ سکتے ہیں کہ جو کام انجام دیا ہے خدا کے لئے تھا یا خدا کے بندوں کے لئے۔
ریاکار کی سب سے پہلی علامت یہ ہے کہ جب لوگوں کو دیکھتا ہے تو چست و چابک نظر آتا ہے، ظاہر ہے کسی کام کے انجام دیتے وقت کوئی عبادت بجالاتے وقت ضروری ہے کہ کاہلی نہ آئے لیکن کبھی کبھی انسان اپنے نفس کو دیکھتا ہے کہ جب لوگوں کے درمیان ہو اچھے سے اچھا عمل انجام دینے کی کوشش کرتا ہے لیکن جہاں اکیلا ہوا شادابی غائب ہوجاتی ہے اور سستی کاہلی چھاجاتی ہے، اب اس نیک عمل یا عبادت میں مزہ نہیں دکھائی پڑتا، دوسرا جملہ اسی بات کی طرف اشارہ کررہا ہے کہ جب اکیلا ہوتا ہے تو سست رہتا ہے یعنی لوگوں کے سامنے ہی کسی عبادت میں لذت ملتی ہے، امام(ع) کے کلام کا تیسرا فقرہ دونوں جملوں کو اس طرح کامل کرتا ہے کہ وہ ہمیشہ یہ چاہتا ہے کہ اس کے کاموں کی لوگ تعریف کیا کریں، ریاکار انسان کی اگر تعریف نہ ہو تو وہ کام پورا نہیں کرپاتا اور جو بندوں سے تعریف چاہتا ہو واضح ہے کہ وہ ریاکار ہے اگرچہ کہتا رہے کہ یہ کام تو میں نے رضائے الہی کے لئے کیا ہے۔
#شرک_اصغر
💠ریا اور دکھاوے کی قسمیں💠
انسان کے شعبہ حیات میں کہیں بھی ریا گھر کرسکتی ہے اور اس کی پوری زندگی کو متاثر کرسکتی ہے، ہم یہاں پر چند قسموں کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔
💎ایمان و عقیدہ میں:
مثلا زبان سے کلمہ پڑھتا ہو لیکن دل سے انکار کرتا ہو؛ یہ کفر و نفاق میں سے ہے اور اسلام کے شروع میں کافی زیادہ تھی لیکن آج کے دور میں کم ہے۔
💎عبادت میں :
🔹واجب عبادت: خدا و رسول پر ایمان کے ساتھ واجب عبادتوں میں ریاکرے؛ جیسے اکیلے میں نماز، روزہ اور زکات کو ترک کرے لیکن لوگوں کے سامنے نماز پڑھے روزہ رکھے۔ اگرچہ اس شخص کا شمار کافروں میں نہیں ہے لیکن بدترین مسلمان ہے۔
🔹مستحب عبادت: جیسے اکیلے میں نوافل، نماز شب مستحبی روزے انجام نہ دیتا ہو لیکن لوگوں کے سامنے انجام دینے میں بڑا شوق رکھتا ہو، یا مثال کے طور پر بلند آواز سے تسبیح پڑھنا، دکھاوے کے لئے مریض کی عیادت کرنا، تشیع جنازہ میں جانا، لوگوں کی نگاہ میں اچھا بننے کے لئے رکوع و سجود اور دوسرے افعال نماز کو اس سے بہتر طریقہ سے انجام دینا جو تنہائی میں انجام دیتا ہے وغیرہ۔
💎غیر عبادات میں: اس کی بھی دو قسمیں ہیں:
🔹مباح چیزوں میں: جیسے کوئی ایسا کام انجام دے جس پر زیادہ توجہ نہیں دیتا لیکن دوسروں کو دکھانے کی غرض سے انجام دے مثال کے طور پر گندے کپڑے پہنتا ہے لیکن لوگوں کے سامنے خود پاک وصاف دکھانے کے لئے صاف کپڑے پہنے، یہ کام جائز اور پسندیدہ ہے۔
🔹حرام چیزوں میں: یعنی اگر کسی سے گناہ سرزد ہوجائے تو اس کا چھپانا ، یہ بھی ریا ہے لیکن نہ صرف یہ کہ جائز نہیں بلکہ اس کا ظاہر کرنا حرام ہے اور یہ جو کہا جاتا ہے انسان کا ظاہر و باطن ایک ہونا چاہئے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا باطن ایسا ہو جسکے ظاہر کرنے میں کوئی برائی نہ ہو۔
📚معراج السعادہ، ملا احمد نراقی سے ماخوذ
#شرک_اصغر
🔘ریاکاری کا ایک نتیجہ🔘
👈حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
📜إنَّ الْمُرَائِيَ يُنَادَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَا فَاجِرُ يَا غَادِرُ يَا مُرَائِي ضَلَّ عَمَلُكَ وَ بَطَلَ أَجْرُكَ اذْهَبْ فَخُذْ أَجْرَكَ مِمَّنْ كُنْتَ تَعْمَلُ لَه
📑قیامت کے دن ریاکاری انجام دینے والے کے لئے آواز آئے گی: اے گنہگار، اے دھوکے باز، اے ریاکار، تیرا عمل کھوگیا(منزل مقصود تک نہیں پہونچا) تیرا اجر برباد ہوگیا، جا ، جس کے لئے تو نے عمل انجام دیا تھا اس سے اجر طلب کر۔
📚منية المريد ،ص 318، 2 – الرياء؛ بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج69، ص 303، باب 116 الرياء۔
✍️یعنی جس نے نیک اعمال انجام دیئے، انفاق کیا، پھر بھی ریاکاری کی وجہ سے انکا نامہ اعمال خالی ہوگا، یعنی ریاکاری ثواب کو باطل کریتی ہے؛ بعض بزرگوں نے اس کی تفصیل اس طرح پیش کی ہے’’ضل‘‘ یعنی تمہارا عمل اس بات کا سبب بنا کہ گمراہیوں میں چلے جاؤ۔ کیوں؟ کیا عمل عبادت کا نہ تھا؟ کیا صدقہ نہیں دیا؟ کیا نماز نہیں پڑھی؟ کیا عبادت نہیں کی؟ کیا دوسروں کی مدد نہیں کی؟ سب کیا۔ لیکن خدا کے نام پر دوسروں کو دکھانے کے لئے؛ لہذا وہی اعمال جو نجات کا سامان فراہم کرتے گمراہی کا سبب بن گئے۔ اور اس کے نتیجہ میں اب کوئی ثواب نہیں، خطاب ہوتا ہے جاؤ جس کے لئے کام کیا ہے اسی سے اجرت بھی لے لو۔