🌹ہفتۂ وحدت🌹
👈🏼ایک مطالعہ(5)
✍🏼حرف آخر
آج جب اسلام پر نظر دوڑاتے ہیں تو کہیں عراق میں مجسم نظر آتا ہے تو کہیں سیریا کی پہاڑیوں میں، کہیں یمن کی شکل میں تاراج ہوتا ہوا،۔۔ کہیں بوکوحرام تو کہیں داعش، کہیں القاعدہ کی صورت تو کہیں لشکرطیبہ جیسے خوبصورت نام کی اوٹ میں۔ کیا یہی اسلام کا مقصد تھا! کیا یہی نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ کی تعلیمات تھیں!!
ہفتہ وحدت تھا، دل میں آیا مقصد بعثت رسول کو دیکھوں۔۔۔۔ اسے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے بہتر کون بیان کرسکتا تھا؛ لہذا نہج البلاغہ اٹھالی ورق پلٹتا جاتا۔۔ نبی پاک کو تلاش کرتا جاتا، یکایک خطبہ ۱۴۷ پر نظر پڑی: فَبَعَثَ اللَّهُ مُحَمَّداً ص بِالْحَقِّ لِيُخْرِجَ عِبَادَهُ مِنْ عِبَادَةِ الْأَوْثَانِ إِلَى عِبَادَتِهِ وَ مِنْ طَاعَةِ الشَّيْطَانِ إِلَى طَاعَتِهِ بِقُرْآن...
ابھی تھوڑا آگے بڑھا تھا کہ کیا دیکھتا ہوں حضرت(ع) کے لہجے میں ۱۸۰ درجے کی تبدیلی، گویا ہمارے زمانے کی ہوبہو عکاسی کررہے ہوں: وَ إِنَّهُ سَيَأْتِي عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي زَمَانٌ لَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ أَخْفَى مِنَ الْحَقِّ وَ لَا أَظْهَرَ مِنَ الْبَاطِلِ وَ لَا أَكْثَرَ مِنَ الْكَذِبِ عَلَى اللَّهِ وَ رَسُولِه۔ میرے بعد تم پر ایک ایسا دور آنے والا ہے جس میں حق بہت پوشیدہ اور باطل بہت نمایاں ہوگا اور اللہ و رسول پر افترا پردازی کا زور ہوگا۔ اس زمانہ والوں کے نزیک قرآن سے زیادہ کوئی بے قیمت چیز نہ ہوگی۔۔۔۔ كَأَنَّهُمْ أَئِمَّةُ الْكِتَابِ وَ لَيْسَ الْكِتَابُ إِمَامَهُم گویا کہ وہ کتاب کے پیشوا ہیں کتاب ان کی پیشوانہیں۔
تعجب کی حد نہ رہی، آخر ہر کوئی تو اپنے کو حق پر بتا رہا ہے، تو قرآن پر عمل کیوں نہیں کررہے ہونگے؟! ذہن میں بجلی کا کرنٹ سا لگا۔۔۔ کیا نہیں دیکھا ایک شریف، امین، سادہ مزاج شخص نے دنیا کو مسلمان بنا ڈالا۔ تو کیسے؟ اور آج مسلمان اتنے زیادہ ٹکڑوں میں بنٹا ہوا ہے۔ تو کیسے؟ کوئی تو بات ضرور ہے اور امام(ع) کا جملہ اسی بات کی طرف اشارہ دے رہا تھا یعنی ہم اپنے کو قرآن پر مقدم جاننے لگے ہیں۔
قرآن کیا کہہ رہا ہے: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا۔ اور اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو۔۔۔
یہاں پر قرآن نے نہیں کہا: اے شیعو، اے سنیو، اے اسماعیلیو، اے زیدیو، حنفی بھائیو، شافعی مسلک کے پیروکارو، امام ابن حنبل کی فقہ پر عمل کرنے والوں، مالکیو، مقلدو، غیر مقلدو! اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا؛ بلکہ کہتا ہے کہ سب لوگ اجتماعی شکل میں اس کام کو انجام دو "جمیعا" سب ایک ساتھ مضبوطی سے پکڑیں۔ اور یہ اجتماع اور اتحاد، اعتصام کے فریضہ کے ساتھ خود ایک فریضہ ہے۔ لہذا، مسلمان نہ صرف یہ کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہیں بلکہ اسے دوسرے مسلمانوں کے ساتھ انجام دیں۔ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقى " اب جو شخص بھی طاغوت کا انکار کرکے اللہ پر ایمان لے آئے وہ اس کی مضبوط رسّی سے متمسک ہوگیا ہے جس کے ٹوٹنے کا امکان نہیں ہے" وَ أَطِيعُواْ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ لَا تَنَازَعُواْ فَتَفْشَلُواْ وَ تَذْهَبَ رِيحُكم اور خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو اور آپس میں جھگڑا نہ کرنا کہ (ایسا کرو گے تو) تم بزدل ہو جاؤ گے اور 💢تمہارا اقبال جاتا رہے گا۔
🔷🔷🔷🔷🔷