علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

پیر، 12 فروری، 2018

والدین روایات کی روشنی میں

#والدین🌹🌹


💎قالَ اللَّه تَعَالي:

📖و قَضىَ‏ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُواْ إِلَّا إِيَّاهُ وَ بِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا  إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لهمَا أُفٍ‏ وَ لَا تَنهرْهُمَا وَ قُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا


📜اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا.

📚سوره اسراء، آیت23

📖و اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلّ‏ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُل رَّبّ‏ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانىِ صَغِيرًا

📜اور ان کے لئے خاکساری کے ساتھ اپنے کاندھوں کو جھکا دینا اور ان کے حق میں دعا کرتے رہنا کہ پروردگار اُن دونوں پر اسی طرح رحمت نازل فرما جس طرح کہ انہوں نے بچپنے میں مجھے پالا ہے.

📚سورہ اسراء، آیت24.

✍🏼خدا نے ہمیں دو عظیم نعمتوں سے نوازا ہے، ہماری ساری کامیابیاں، شادمانیاں انہیں دو ہستیوں سے ہے، ہم انہیں دو عظیم ہستیوں کے مہر و محبت، شفقت و الفت، تعلیم و تربیت کے باغ کے غنچے ہیں، خدا ہی جانتا ہے اگر ان میں سے ہم کسی ہستی سے بچھڑجائیں تو زندگی کا خلا کیسے پر ہوتا ہے۔
لیکن ہم فراموش کار! جب بازؤوں میں طاقت آجاتی ہے، تو بچپن کی لاچاری کو ذہن کے گوشوں سے کھرچ ڈالتے ہیں، اور ان کی شب و روز کی محنتوں کو لمحوں میں بھلا دیتے ہیں۔

⭕️لیکن نہ انسانیت میں اس ناقدری کی کوئی جگہ ہے اور نہ دینی تعلیمات نے ہمیں یہ سکھایا ہے۔۔۔۔ ان کے حق کی ادائیگی ہم سے ممکن ہے نہ ہی ان کی زحمتوں کا شکریہ ادا کیا جاسکتا ہے؛ بس ہاں! بقول فرمان خدا، ان کے سامنے خاکساری کے ساتھ اپنے کاندھوں کو جھکا دیں اور ان کے حق میں دعا کرتے رہیں۔

👈🏼جی ہاں وہ دو ہستیاں کوئی اور نہیں، ماں باپ ہیں۔

▪️والدین کے سلسلہ میں کافی روایات ملتی ہیں، ہم یہاں پر چند منتخب حدیثیں پیش کررہے ہیں۔

۱۔ سب سے بڑا فریضہ:

🌹حضرت امام علی علیہ السلام:

📗برُّ الْوَالِدَيْنِ أَكْبَرُ فَرِيضَة

🗒سب سے بڑا فریضہ والدین کے ساتھ نیکی کرنا ہے۔ 

📚عيون الحكم و المواعظ (لليثي)، ص195، الفصل الرابع بالباء الثابتة مطلقة۔ 
📚تصنيف غرر الحكم و درر الكلم، ص407، الفصل الثالث في الوالد و الولد۔

۲۔ بہترین اعمال

🌹امام صادق علیہ السلام:

📗أفْضَلُ الْأَعْمَالِ الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا وَ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ وَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّه‏.

🗒بہترین اعمال ۱۔ نماز کا اول وقت ادا کرنا، ۲۔ والدین کے ساتھ نیکی، ۳۔ اور خدا کی راہ جہاد ہے۔

📚عدة الداعي و نجاح الساعي، ص85۔

۳۔ والدین کی انس و محبت:

📗أتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ص فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَاغِبٌ فِي الْجِهَادِ نَشِيطٌ قَالَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ص فَجَاهِدْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّكَ إِنْ تُقْتَلْ تَكُنْ حَيّاً عِنْدَ اللَّهِ تُرْزَقْ وَ إِنْ تَمُتْ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُكَ عَلَى اللَّهِ وَ إِنْ رَجَعْتَ رَجَعْتَ مِنَ الذُّنُوبِ كَمَا وُلِدْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي وَالِدَيْنِ كَبِيرَيْنِ يَزْعُمَانِ أَنَّهُمَا يَأْنَسَانِ بِي وَ يَكْرَهَانِ خُرُوجِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص فَقِرَّ مَعَ وَالِدَيْكَ فَوَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأُنْسُهُمَا بِكَ يَوْماً وَ لَيْلَةً خَيْرٌ مِنْ جِهَادِ سَنَةٍ.

🗒ایک شخص رسول خدا (ص) کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں جہاد کے لئے جانا چاہتا ہوں۔
نبی اکرم(ص) نے فرمایا: تو اللہ کی راہ میں جہاد کرو، اگر شہید کردئے گئے خدا کے نزدیک تم زندہ ہو اور رزق پاؤگے، اور اگر تمہیں موت آگئی تو تمہارا اجر خدا پر ہے؛ اور اگر زندہ واپس آگئے تو گویا تمام گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاؤگے جیسے ابھی پیدا ہوئے ہو۔

اس نے کہا یا رسول اللہ! میرے ماں باپ بوڑھے ہیں جو مجھ سے بہت زیادہ لگاؤ اور انس کی وجہ سے میرے جہاد پر جانے سے خوش نہیں ہیں.

🌷نبی اکرم(ص) نے فرمایا: اپنے والدین کے پاس رہو، اس خدا کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، ان کے ایک شب و روز کی انس و محبت ایک سال کے جہاد سے افضل ہے۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص160، باب البر بالوالدين۔
📚الأمالي( للصدوق)، ص461، المجلس السبعون۔

۴۔ محبوبترین کام:

📗سأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ص أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ قَالَ الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ شَيْ‏ءٍ قَالَ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ شَيْ‏ءٍ قَالَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ۔۔۔۔

🗒جابر ابن مسعود کہتے ہیں: میں نے رسول اکرم (ص) سے سوال کیا: کون سی چیز خدا کو زیادہ محبوب ہے؟ فرمایا: نماز کا وقت پر ادا کرنا۔
عرض کیا: اور کیا چیز؟ فرمایا: 👈🏼ماں باپ سے نیک سلوک کرنا، 
عرض کیا: اس بعد کیا؟ فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔۔۔۔۔

📚الخصال، ج‏1، ص163، أحب الأعمال إلى الله عز و جل ثلاثة۔

۵۔ والدین کو دیکھنا:

🌷حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم

📗ما وَلَدٌ بَارٌّ نَظَرَ فِي كُلِّ يَوْمٍ إِلَى أَبَوَيْهِ بِرَحْمَةٍ إِلَّا كَانَ لَهُ بِكُلِ‏ نَظْرَةٍ حِجَّةٌ مَبْرُورَةٌ. 

قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَ إِنْ نَظَرَ فِي كُلِّ يَوْمٍ مِائَةَ نَظِرَةٍ 

قَالَ: نَعَمْ اللَّهُ أَكْثَرُ وَ أَطْيَبُ.

🗒جو بھی اپنے والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اسے ہر ایک نگاہ کے عوض ایک حج مقبول کا ثواب ملتا ہے۔

لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! اور کوئی ہر دن سو مرتبہ دیکھے تو؟

فرمایا: جی ہاں! خدا بہت بڑا اور پاک ہے۔

📚الأمالي (للطوسي)، ص308، [11] المجلس الحادي عشر.

۶۔ والدین کا مرتبہ

🌷حضرت امام رضا علیہ السلام:

📗إنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ أَمَرَ بِثَلَاثَةٍ مَقْرُونٍ بِهَا ثَلَاثَةٌ أُخْرَى أَمَرَ بِالصَّلَاةِ وَ الزَّكَاةِ فَمَنْ صَلَّى وَ لَمْ يُزَكِّ لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ صَلَاتُهُ وَ أَمَرَ بِالشُّكْرِ لَهُ وَ لِلْوَالِدَيْنِ فَمَنْ لَمْ يَشْكُرْ وَالِدَيْهِ لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ وَ أَمَرَ بِاتِّقَاءِ اللَّهِ وَ صِلَةِ الرَّحِمِ فَمَنْ لَمْ يَصِلْ رَحِمَهُ لَمْ يَتَّقِ اللَّهَ عَزَّ وَ جَل‏.

🗒خدا نے تین چیزوں کا حکم دیا ہے کہ تین دوسری چیزیں ان کے ساتھ ہیں
:
۱۔ اس نے نماز اور زکات کا حکم دیا ہے، لہذا جو شخص نماز پڑھے لیکن زکات ادا نہ کرے اس کی نماز بھی قبول نہیں ہوگی۔ 
۲۔ اس نے اپنے شکر کے ساتھ 👈🏼والدین کے شکر کا حکم دیا ہے، پس اگر کوئی والدین کا شکر ادا نہ کرے تو اس نے خدا کا شکر بھی ادا نہیں کیا۔
۳۔ اس نے تقوی اور صلہ رحم کا امر کیا ہے، لہذا جو صلہ رحم انجام نہ دے اس نے تقوائے الہی بھی اختیار نہیں کیا۔

📚الخصال، ج‏1، ص156، ثلاثة مقرون بها ثلاثة۔
📚كشف الغمة في معرفة الأئمة (ط - القديمة)، ج‏2، ص293۔

۷۔ والدین کی اطاعت کی اہمیت

🌷حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ:

📗ألعَبدُ المُطِيعُ لِوَالِدَيهِ وَ لِرَبّهِ فِي أَعلَي عِلِّيِّينَ

🗒جو شخص اپنے پروردگار اور والدین کا مطیع و فرمانبردار ہوگا، قیامت کے دن بلند ترین مقام پر ہوگا.

📚نهج الفصاحة (مجموعه كلمات قصار حضرت رسول صلى الله عليه و آله)، ص578.

۸۔ والدین کی خوشی

🌷حضرت سرور کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ:

📗من أَرضَي وَالِدَيهِ فَقَد أَرضَي اللَّهَ وَ مَن أَسخَطَ وَالِدَيهِ فَقَد أَسخَطَ اللَّهَ.

🗒جس نے اپنے والدین کو خوشنود کیا اس نے خدا کو خوشنود کیا اور جس نے اپنے والدین کو ناراض کیا اس نے خدا کو ناراض کیا ہے۔

📚نهج الفصاحة (مجموعه كلمات قصار حضرت رسول صلى الله عليه و آله)، ص760.

۹۔ والدین کے ساتھ نیکی کی جزا:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام:

📗بيْنَا مُوسَى بْنُ عِمْرَانَ ع يُنَاجِي رَبَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ إِذْ رَأَى رَجُلًا تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ فَقَالَ يَا رَبِّ مَنْ هَذَا الَّذِي قَدْ أَظَلَّهُ عَرْشُكَ فَقَالَ هَذَا كَانَ‏ بَارّاً بِوَالِدَيْهِ‏ وَ لَمْ يَمْشِ بِالنَّمِيمَة

🗒جس وقت حضرت موسی علیہ السلام خدا سے مناجات میں مشغول تھے، ایک شخص کو دیکھا جو عرش الہی کے سائے میں تھا، خدا کی بارگاہ میں عرض کیا: بارالہا! یہ کون ہے جس پر تیرا عرش سایہ فگن ہے؟ 

خدا نے جواب دیا: یہ وہ شخص ہے جو اپنے والدین سے نیک سلوک رکھتا تھا اور جس نے کبھی چغل خوری نہیں کی۔

📚الأمالي( للصدوق)، ص180، المجلس الرابع و الثلاثون
📚وسائل الشيعة، ج‏12، ص310، باب تحريم النميمة و المحاكاة

۱۰۔ والدین کو رنجیدہ کرنا

🌷حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ

📗منْ أَحْزَنَ وَالِدَيْهِ فَقَدْ عَقَّهُمَا.

🗒جس نے اپنے والدین کو رنجیدہ کیا اس نے ان دونوں کی نافرمانی کی ہے عاق ہوگیا۔

📚من لا يحضره الفقيه، ج‏4، ص372، باب النوادر
📚النوادر (للراوندي)، ص5، النظر إلى الوالدين۔


۱۱۔ والدین کے ساتھ نیکی کا فائدہ:

🌹حضرت امام صادق علیہ السلام

📗يا مُيَسِّرُ قَدْ حَضَرَ أَجَلُكَ غَيْرَ مَرَّةٍ وَ لَا مَرَّتَيْنِ كُلَّ ذَلِكَ يُؤَخِّرُ اللَّهُ‏ أَجَلَكَ‏ لِصِلَتِكَ قَرَابَتَكَ [وَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ يُزَادَ فِي عُمُرِكَ فَبَرَّ شَيْخَيْكَ- يَعْنِي أَبَوَيْک.

🗒حنان بن سدیر کہتے ہیں: ہم امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھے، ہمارے درمیان میسر بھی تھے تبھی صلہ رحم کا تذکرہ ہوا؛ تو امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:

اے میسر نہ جانے کتنی مرتبہ تمہارے پاس موت آچکی ہے اور ہر مرتبہ اپنے رشتہ داروں سے تمہاری صلہ رحمی کی بنا پر خدا نے اسے ٹال دیا ہے، اگر چاہتے ہو کہ تمہاری عمر میں اضافہ ہوتا رہے تو اپنے بڑوں یعنی والدین کے ساتھ نیکی کرو۔

📚الدعوات (للراوندي)، سلوة الحزين، ص125، فصل في فنون شتى من حالات العافية و الشكر عليها

۱۲۔ والدین کے ساتھ نیکی کا پھل:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام:

📗برُّوا آبَاءَكُمْ يَبَرَّكُمْ أَبْنَاؤُكُمْ وَ عِفُّوا عَنْ‏ نِسَاءِ النَّاسِ‏ تَعِفَّ نِسَاؤُكُم‏

🗒اپنے آباء کے ساتھ نیکی کرو تاکہ تمہارے بچے بھی تمہارے ساتھ نیکی کریں، لوگوں کی عورتوں سے چشم پوشی کرو تاکہ تمہاری عورتیں بھی محفوظ رہیں۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏5، ص554، باب أن من عف عن حرم الناس..
📚من لا يحضره الفقيه، ج‏4، ص21، باب ما جاء في الزنا.

۱۳۔ والدین کی طرف دیکھنا:

🌷حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ

📗نظَرُ الْوَلَدِ إِلَى‏ وَالِدَيْهِ‏ حُبّاً لَهُمَا عِبَادَةٌ.

🗒بیٹے کا والدین کی طرف محبت آمیز نگاہ سے دیکھنا عبادت ہے۔

📚تحف العقول، ص46، و روي عنه ص في قصار هذه المعاني
📚النوادر (للراوندي)، ص5، النظر إلى الوالدين.

۱۴۔ والدین کے ساتھ کیسے رہیں:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام

📗و بِالْوالِدَيْنِ إِحْساناً مَا هَذَا الْإِحْسَانُ فَقَالَ الْإِحْسَانُ أَنْ تُحْسِنَ صُحْبَتَهُمَا وَ أَنْ لَا تُكَلِّفَهُمَا أَنْ يَسْأَلَاكَ شَيْئاً مِمَّا يَحْتَاجَانِ إِلَيْهِ وَ إِنْ كَانَا مُسْتَغْنِيَيْن‏

🗒 ابی ولاد حناط کہتے ہیں میں نے امام سے«و بالوالدین احسانا» کے بارے میں سوال کیا: آپ (ع) نے فرمایا: والدین کے ساتھ احسان یہ ہے ان کے ساتھ حسن سلوک رکھو، اور ان کو مجبور نہ کرو کہ جس چیز کی انہیں ضرورت ہے تم سے مانگیں( یعنی ان کے مانگنے سے پہلے ان کی ضرورت کو پورا کردو) اگرچہ وہ خود بھی حاصل کرسکتے ہوں۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص15۷، باب البر بالوالدين.
📚مشكاة الأنوار في غرر الأخبار، ص16۲، الفصل الرابع عشر في حقوق الوالدين.

۱۵۔ والدین کے ساتھ کیسے رہیں:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام:

📗 لا تَمْلَأْ عَيْنَيْكَ‏ مِنَ‏ النَّظَرِ إِلَيْهِمَا إِلَّا بِرَحْمَةٍ وَ رِقَّةٍ وَ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ فَوْقَ أَصْوَاتِهِمَا وَ لَا يَدَكَ فَوْقَ أَيْدِيهِمَا وَ لَا تَقَدَّمْ قُدَّامَهُمَا

🗒واخْفِضْ لَهُما جَناحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَة کی تشریح میں امام فرماتے ہیں:

الفت اور محبت کے علاوہ کسی آنکھ سے انہیں نہ دیکھو، ان کی آواز پر اپنی آواز بلند نہ کرو، اپنے ہاتھ کو ان کے ہاتھوں پر بلند نہ کرو، ان سے آگے آگے نہ چلو۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص158، باب البر بالوالدين ..... ص : 157
📚مشكاة الأنوار في غرر الأخبار، ص163، الفصل الرابع عشر في حقوق الوالدين

۱۶۔ اگر والدین برے بھی ہوں:

🌷حضرت امام باقر علیہ السلام

📗ثلَاثٌ لَمْ يَجْعَلِ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لِأَحَدٍ فِيهِنَ‏ رُخْصَةً أَدَاءُ الْأَمَانَةِ إِلَى‏ الْبَرِّ وَ الْفَاجِرِ وَ الْوَفَاءُ بِالْعَهْدِ لِلْبَرِّ وَ الْفَاجِرِ وَ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ بَرَّيْنِ كَانَا أَوْ فَاجِرَيْنِ.

🗒تین چیزیں ایسی ہیں جس میں خدا نے کسی طرح کی  چھوٹ قرار نہیں دی۔  ۱۔ امانت کا ادا کرنا چاہے نیک انسان ہو یا فاسق، ۲۔ وعدہ وفائی چاہے نیک انسان ہو یا برا، ۳۔ والدین کے ساتھ نیک برتاؤ چاہے والدین نیک ہوں یا فاسق۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص162، باب البر بالوالدين

۱۷۔ جنت اور والدین کے ساتھ نیکی:

🌷حضرت امام رضا علیہ السلام:

📗 قالَ رَسُولُ اللَّهِ ص‏ كُنْ‏ بَارّاً وَ اقْتَصِرْ عَلَى‏ الْجَنَّةِ وَ إِنْ كُنْتَ عَاقّاً فَظّاً فَاقْتَصِرْ عَلَى النَّار

🗒حضرت رسول خدا (ص) نے فرمایا ہے اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرو تاکہ ثواب میں جنت ملے اور اگر ان کی نافرمانی کرتے ہو اور عاق ہوجاتے ہو تو اس کی سزا جہنم ہوگی۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص 348، باب العقوق
📚مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج۱۰، ص371.

۱۸۔ والدین کو گھورنا:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام

📗لوْ عَلِمَ‏ اللَّهُ‏ شَيْئاً أَدْنَى‏ مِنْ‏ أُفٍ‏ لَنَهَى‏ عَنْهُ‏ وَ هُوَ مِنْ أَدْنَى الْعُقُوقِ وَ مِنَ الْعُقُوقِ أَنْ يَنْظُرَ الرَّجُلُ إِلَى وَالِدَيْهِ فَيُحِدَّ النَّظَرَ إِلَيْهِمَا.
🗒اگر "اف" سے کم بھی کوئی چیز ہوتی تو خدا اس سے نہی فرماتا: اف کہنا عاق کا سب سے چھوٹا درجہ ہے، اور عقوق والدین میں سے یہ بھی ہے انسان اپنے والدین کو گھور کر دیکھے۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص349، باب العقوق۔

۱۹۔ والدین کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنا:

🌷حضرت امام صادق علیہ السلام:

📗منْ‏ نَظَرَ إِلَى‏ أَبَوَيْهِ‏ نَظَرَ مَاقِتٍ‏ وَ هُمَا ظَالِمَانِ لَهُ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً.

🗒جو اپنے والدین کو نفرت کی نگاہ سے دیکھے جنھوں نے اس پر ظلم کیا ہے، تو خدا اس کی نماز قبول نہیں کرتا۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)۔ ج‏2، ص349، باب العقوق
📚مجموعة ورام، ج‏2، ص208، الجزء الثاني

۲۰۔ والدین کے ساتھ نیکی #بخشش کا وسیلہ

🌷حضرت امام سجاد علیہ السلام:

📖جاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ص فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنْ عَمَلٍ قَبِيحٍ إِلَّا قَدْ عَمِلْتُهُ فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص فَهَلْ مِنْ وَالِدَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ؟ قَالَ أَبِي قَالَ فَاذْهَبْ فَبَرَّهُ قَالَ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص لَوْ كَانَتْ أُمُّهُ.

✍🏼ایک شخص نبی اکرم (ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھ سے کوئی ایسا برا کام نہیں بچا جو سرزد نہ ہوا ہو، کیا پھر بھی توبہ کا کوئی راستہ ہے؟ رسول خدا (ص) نے فرمایا: کیا تمہارے والدین میں سے کوئی موجود ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں میرے والد۔ رسول اکرم(ص) نے فرمایا: جاؤ ان کے ساتھ نیکی کرو (تاکہ بخش دیئے جاؤ)۔ جب وہ وہاں سے واپس چلا گیا، آپ(ص) نے فرمایا: کاش اس کی ماں زندہ ہوتی۔ (یعنی جلدی بخش دیا جاتا)۔

📚الزهد، كوفى اهوازى‏، ص35، 5 باب بر الوالدين و القرابة و العشيرة و القطيعة


#والدین_کا_ہر_حال_میں_احترام

👈🏼حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

📗برُّ الْوَالِدَيْنِ مِنْ حُسْنِ مَعْرِفَةِ الْعَبْدِ بِاللَّهِ تَعَالَى إِذْ لَا عِبَادَةَ أَسْرَعُ بُلُوغاً لِصَاحِبِهَا إِلَى رِضَاءِ اللَّهِ مِنْ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ الْمُؤْمِنَيْنِ لِوَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى لِأَنَّ حَقَّ الْوَالِدَيْنِ مُشْتَقٌّ مِنْ حَقِّ اللَّهِ تَعَالَى إِذَا كَانَا عَلَى مِنْهَاجِ الدِّينِ وَ السُّنَّةِ وَ لَا يَكُونَانِ يَمْنَعَانِ الْوَلَدَ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ إِلَى مَعْصِيَتِهِ وَ مِنَ الْيَقِينِ إِلَى الشَّكِّ وَ مِنَ الزُّهْدِ إِلَى الدُّنْيَا وَ لَا يَدْعُوَانِهِ إِلَى خِلَافِ ذَلِكَ فَإِذَا كَانَ كَذَلِكَ فَمَعْصِيَتُهُمَا طَاعَةٌ وَ طَاعَتُهُمَا مَعْصِيَةٌ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى 

"وَ إِنْ جاهَداكَ عَلى‏ أَنْ تُشْرِكَ ‏بِي ما لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلا تُطِعْهُما وَ صاحِبْهُما فِي الدُّنْيا مَعْرُوفاً وَ اتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنابَ إِلَيَّ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ" 

وَ أَمَّا فِي بَابِ الْمُصَاحَبَةِ فَقَارِبْهُمَا وَ ارْفُقْ بِهِمَا وَ احْتَمِلْ أَذَاهُمَا بِحَقِّ مَا احْتَمَلَا عَنْكَ فِي حَالِ صِغَرِكَ وَ لَا تُضَيِّقْ عَلَيْهِمَا فِي مَا قَدْ وَسَّعَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْكَ مِنَ الْمَأْكُولِ وَ الْمَلْبُوسِ وَ لَا تُحَوِّلْ وَجْهَكَ عَنْهُمَا وَ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ فَوْقَ صَوْتِهِمَا فَإِنَّ تَعْظِيمَهُمَا مِنْ أَمْرِ اللَّهِ وَ قُلْ لَهُمَا بِأَحْسَنِ الْقَوْلِ وَ الْطُفْ بِهِمَا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِين‏

✍🏼والدین کے ساتھ نیکی خدا کی معرفت کی نشانی میں سے ہے، اس لئے کہ مومن والدین کے ساتھ نیکی سے زیادہ تیز کوئی بھی عبادت اسے خدا کی خوشنودی تک نہیں پہونچاتی، اس لئے کہ ان کے حق کا سرچشمہ خدا کا ہی حق ہے، جب وہ دین و سنت پر قائم ہوں اور وہ اپنے بیٹے کو اطاعت سے معصیت اور یقین سے شک اور زہد سے دنیا کی طرف نہ لے جارہے ہوں، اور اس کے برخلاف حکم نہ دیتے ہوں، اگر ایسا ہو تو ان کی نافرمانی خدا کی اطاعت ہوگی اور ان کی اطاعت اللہ کی معصیت ہوگی، 

📖" اور اگر تمہارے ماں باپ اس بات پر زور دیں کہ کسی ایسی چیز کو میرا شریک بناؤ جس کا تمہیں علم نہیں ہے تو خبردار ان کی اطاعت نہ کرنا لیکن دنیا میں ان کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرنا اور اس کے راستے کو اختیار کرنا جو میری طرف متوجہ ہو پھر اس کے بعد تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے" 

⭕️لیکن والدین کے ساتھ رہنے کے سلسلہ میں: ان کے ساتھ رہو، ان سے محبت سے پیش آؤ، ان کی سختیوں کو برداشت کرو جیسا کہ تمہارے بچپنے میں انہوں نے زحمتیں برداشت کیں، اور جو کچھ خدا نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے انہیں دینے سے دریغ نہ کرنا، نہ ان سے اپنے رخ کو موڑنا، نہ ان کی آواز پر اپنی آواز بلند کرنا، کیونکہ ان کا احترام امر خدا میں سے ہے، اور ان سے بہترین انداز میں گفتگو کرو، مہربانی سے پیش آؤ، کیونکہ خدا احسان کرنے والے کے ثواب کو ضائع نہیں کرتا۔ 

📚مصباح الشريعة، ص70، الباب الواحد و الثلاثون في بر الوالدين.

🌹🌹🌹🌹🌹