علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 20 فروری، 2018

سوم جمادی الثانیہ، شہادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا

#قال_رسول_الله_ص

👈🏼👈🏼حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں:

📖إذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ قِيلَ يَا أَهْلَ الْجَمْعِ غُضُّوا أَبْصَارَكُمْ حَتَّى تَمُرَّ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّه‏

✍🏼روز قیامت ایک صدا آئے گی، اے لوگو! اپنی آنکھوں کو جھکالو تاکہ #فاطمہ بنت رسول گذر جائیں۔

📚كشف الغمة في معرفة الأئمة (ط - القديمة)، ج‏1، ص450؛

📚المعجم الكبير – الطبراني، ج1، ص180؛

📚 فضائل الصحابة، أبو عبد الله أحمد، ج2، ص763.

📖فاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِي

✍🏼#فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے پس جس نے اسے غضبناک کیا اس نے مجھے غضبناک کیا۔

📚الطرائف في معرفة مذاهب الطوائف، ج‏1، ص262۔

📚صحيح البخاري، ج‏6، ص121، باب مناقب قرابة رسول الله..

📖أنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أُمَّتِي

✍🏼#فاطمہ میری امت کی عورتوں کی سردار ہیں

📚كشف اليقين في فضائل أمير المؤمنين عليه السلام، ص305؛

📚السنن الكبرى، النسائي، ج10، ص429، ح11949.

📖إنَ‏ اللَّهَ‏ يَغْضَبُ‏ لِغَضَبِكِ‏ وَ يَرْضَى‏ لِرِضَاك‏

✍🏼(اے #فاطمہ) خدا تیرے غضب سے غضبناک ہوتا ہے اور تیری رضا پر خوشنود ہوتا ہے۔

📚نهج الحق و كشف الصدق، ص270، منعه فاطمة إرثها؛

📚المستدرك علي الصحيحين ج 3، ص 167


🏴السَّلَامُ عَلَيْكِ يَا سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ،  السَّلَامُ عَلَيْكِ يَا وَالِدَةَ الْحُجَجِ عَلَى النَّاسِ أَجْمَعِينَ، السَّلَامُ عَلَيْكِ أَيَّتُهَا الْمَظْلُومَةُ۔۔🏴

👈🏼👈🏼ابھی ۱۸ برس کا سن تھا، جوانی کے ایام تھے، حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے ساتھ بہترین زندگی، حسنین (ع) جیسے نورچشم، زینب و کلثوم (س) جیسی بے نظیر بیٹیوں کی تربیت میں مشغول تھیں، کوئی بیماری وغیرہ کی بھی خبر نہ تھی۔

✍🏼ذہن میں سوال اٹھتا ہے پھر اچانک کیا ہوگیا؟

▪️ادھر رسول کی آنکھ بند ہوئی، لوگوں نے اپنے ہادی و رہبر کو کھو دیا، تبھی بہت سی للچاتی نظروں نے اس الہی منصب کو ہتھیانے کی کوشش کی۔ اس میں انصار کی بے بصیرتی یا عجلت نے سقیفہ بنی ساعدہ کے ذریعہ بعض لوگوں کو وہ ایسا موقع فراہم کردیا کہ وہ اپنے نقشہ کو عملی جامہ پہنا سکیں اور علی علیہ السلام کو الہی منصب سے دور کردیں۔

▪️اس دوراں تاریخ اسلام کے عبرتناک واقعات پیش آئے، جسے سن کر ہر محب رسول (ص) کا دل خون ہوجائے۔۔۔ ظاہر ہے کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ اس کی پیشانی پر کوئی سیاہ دھبہ نظر آئے، وہ اسے ہر ممکن وسیلہ سے مٹادینا چاہتی ہے؛ لہذا بعد رسول(ص) آل رسول (ص) پر کیا کیا بیتی!! تاریخ میں کافی اختلاف دیکھنے کو ملتا ہے، لیکن اصل ماجرا کی حقیقت کوئی نہ مٹا سکا کہ نبی کی آنکھ بند ہوتے ہی خلافت پر رسہ کشی ہونے لگی، بہت سے لوگ فقط تماشا دیکھتے رہے بہت؛ کم ہی تھے جو اصل خلافت کے حقدار کے حامی نظر آرہے تھے۔

▪️اس دوران مدافع ولایت کے عنوان سے جس کا نام سب پر بھاری تھا وہ کوئی اور نہیں شہزادی کونین(س) کا نام تھا جیسا کہ بخاری میں بھی لکھا ہے: ... و كانَ لِعَلِىٍّ مِنَ النّاسِ وَجهٌ حَياةَ فاطِمَةَ۔  علی علیہ السلام حضرت فاطمہ س کے زمانہ حیات میں سماج میں اعتبار و مقام رکھتے تھے۔(۱)

▪️ابن ابی الحدید نے بھی تحریر فرمایا:ٖ کہ شہادت حضرت زہرا س کے بعد لوگوں نے امیر المومنین ع سے منھ پھیر لیا  (۲)، حکومت مخالف لوگ آپ کی عظمت ہی کے سائے تلے پناہ لئے ہوئے تھے۔ (۳)

▪️حکومت کے گماشتوں کو معلوم تھا جب تک فاطمہ (س) با حیات ہیں حکومت کو شرعی حیثیت نہیں مل سکتی، لہذا مصائب کا دور شروع ہوا، کبھی باغ فدک کے بہانے، تو کبھی دولتکدہ میں حکومت مخالف اجتماع کے عنوان سے۔۔۔ اور دھمکی مل ہی گئی واللّه  لاَُحرِقَنَّ عَلَيكم أو لَتَخرُجنَّ إلى البَيعة.  (۴) حکم ہوا: أضرِموا عليهم البيتَ نارا  (۵) ادھر حضرت زہرا(س) دروازہ کے پاس تھیں، در و دیوار میں پس گئیں، (۶) محسن شہید ہوئے، تازیانہ اور غلاف شمشیر کے ذریعہ مزید صدمہ پہونچایا گیا،  (۷)بی بی کی پسلیاں ٹوٹ گئیں۔(۸)    

▪️ ۔۔۔ تمام تر مصائب کے باوجود ولائی قدم کو کوئی ہلا نہ سکا، اور حضرت زہرا(س) نے امت کو گمراہی سے بچانے کی پوری کوشش کی۔۔ حضرت امیرالمومنین(ع) کے شانہ بشانہ مہاجر و انصار کے گھر گھر گئیں لیکن جواب نہیں ملا۔(۹)  

▪️ ۔۔۔ مصائب سے ٹوٹی ہوئی شہزادی شہدائے احد کے مزار پر جاتیں، اور رسول اکرم(ع) کے فراق اور خود پر پڑنے والی مصیبتوں پر گریہ فرماتیں۔(۱۰)   ۔۔اب اس جسم میں قوت باقی نہیں بچی، بیمار ہوگئیں، شاید اب زیادہ دنیا میں نہیں رہنا تھا، لوگ بھی متوجہ ہوچکے تھے، خلیفہ اول و دوم نےکوشش کی کہ حضرت زہرا(س) انہیں بخش دیں، ملنے کی اجازت چاہی لیکن نہ ملی، حضرت امیر المومنین(ع) کے توسط سے اجازت تو دے دی لیکن اپنی ناراضگی کو نہیں چھپایا، برملا اظہار کیا۔۔۔ بلکہ حضرت امیر المومنین(ع) سے وصیت بھی کر ڈالی کہ رات کے اندھیرے میں دفن کریئے گا۔۔۔ اور جنہوں نے مجھ پر ظلم کیا ہے انہیں تشییع اور نماز میت کی خبر بھی نہ ہونے پائے۔(۱۱)   ۔۔  إِذَا أَنَا مِتُّ فَادْفِنِّي لَيْلًا وَ لَا تُؤْذِنَنَّ رَجُلَيْنِ ذَكَرْتُهُمَا. (۱۲)

🔳آہ۔۔۔آخر وہ گھڑی آگئی۔۔ ابھی فراق رسول(ع) کا غم ہلکا نہیں ہوا تھا۔۔۔ امیر المومنین (ع) کی آنکھوں نے ایک اور زندگی کے سہارے کو بچھڑتا دیکھا، سیلاب اشک رواں ہوا۔۔۔۔ زباں پر مرثیہ: 📔السَّلامُ عَلَيكَ يا رسولَ اللّهِ عَنّي وَ عَن اِبنَتِكَ النّازِلَةِ في جِوارِكَ وَ السَّريعَةِ اللَّحاقِ بِكَ. قَلَّ يا رسولُ اللّهِ عَن صَفيَّتِكَ صَبري، وَ رَقَّ عَنها تَجَلُّدي؛ إلاّ أنَّ لي في التَّأسّي بِعَظيمِ فُرقَتِكَ وَ فادِحِ مُصيبَتِكَ مَوضِعَ تَعَزٍّ ؛ فَلَقَد وَسَّدتُكَ في مَلحودَةِ قَبرِكَ، وَ فاضَت بَينَ نَحري وَ صَدري نَفسُكَ. فَإنّا للّهِ وَ إنّا إلَيهِ راجِعونَ. فَلَقَد استُرجِعَتِ الوَديعَةُ، وَ أُخِذَتِ الرَّهينَةُ. أمّا حُزني فَسَرمَدٌ، وَ أمّا لَيلي فَمُسَهَّدٌ إلى أن يَختارَ اللّهُ لي دارَكَ الَّتي أنتَ بِها مُقيمٌ. وَ سَتُنَبِّئُكَ ابنَتُكَ بِتَضافُرِ أُمَّتِكَ عَلى هَضمِها فَأحفِها السؤالَ وَ استَخبِرها الحالَ. هذا وَ لَم يَطُلِ العَهدُ وَ لَم يَخلُ مِنكَ الذِّكرُ. وَ السَّلامُ عَلَيكُما سَلامَ مُوَدِّعٍ لا قالٍ وَ لا سَئِمٍ.فَإن أنصَرِف فَلا عَن مَلالَةٍ، وَ إن أُقِم فَلا عَن سوءِ ظَنٍّ بِما وَعَدَ اللّهُ الصّابِرينَ .

🏴سلام ہو آپ پر اے رسول خدا(ص)! میری اور آپ کی بیٹی طرف سے جو آپ کے جوار میں ہے، اور بہت جلد آپ تک پہونچ گئی، یا رسول اللہ! آپ کی بیٹی کی جانسور جدائی سے میرا صبر لبریز ہوچکا ہے اور اس نے میری طاقت چھین لی، لیکن! اس وقت بھی آپ کی جدائی  اور عظیم مصیبت ہی میرے لئے تسلی خاطر بنی ہوئی ہے، اس لئے کہ میں وہ لمحہ ہرگز بھلا نہیں سکتا جب آپ کا سر میرے سینے پر تھا، اور میری آغوش میں آپ نے داعی اجل کو لبیک کہا، اور میں نے اپنے ہاتھوں سے آپ کو قبر میں اتارا ، بہر کیف انا للہ و انا الیہ راجعون۔ جو امانت آپنے میرے حوالے کی تھی پلٹا دی گئی، اور جو چیز میری تحویل میں تھی چھڑا لی گئی۔ اس کے بعد، میرا رنج و غم ہمیشہ کا ہوجائیگا اور میری راتیں بیداری میں بدل جائیں گی، یہاں تک کہ خدا میرے لئے بھی وہی گھر اختیار کرے جس میں آپ مقیم ہیں۔

🏴عنقریب آپ کی لخت جگر آپ کی امت کی طرف سے پہونچنے والی ایذائوں اور مصیبتوں کی خبر دے گی، آپ ان سے تمام واقعات پوچھ لیجئے، اور تمام حالات کی خبر لے لیجئے۔ افسوس کہ یہ ستم تب ہوئے جب کہ ابھی آپ کے جانے کے کوئی زیادہ دن نہیں گذرے ، اور آپ کی یاد ابھی باقی ہے؛ سلام ہو آپ دونوں پر! یہ سلام وداع اور رخصت کا سلام ہے نہ کہ دلتنگی اور بیزاری کا۔

🏴اگر یہاں سے جارہا ہوں وہ آپ سے بے رغبتی کی بنا پر نہیں، اور یہاں پر ٹھہرا رہوں تو اس وجہ سے نہیں کہ خدا نے جو صابرین سے وعدہ کیا ہے اس پر بدگمانی کروں۔(۱۳)  

📚حوالے

 (۱) صحيح البخاري، ج‏6، ص395، باب حرمة لحم الحمر الإنسية۔
  (۲)شرح نهج البلاغة، ج ۶، ص ۴۶ .
  (۳)الأمالى للمفيد، ص۴۹؛ شرح نهج البلاغة، ابن أبى الحديد، ج ۲، ص ۵۶ .
  (۴)تاريخ الطبرى، ج ۲، ص ۴۴۳ .
  (۵)الأمالى ، للمفيد، ص ۴۹ .
  (۶)معانى الأخبار، ص ۲۰۶
  (۷)تفسير العيّاشى، ج ۲، ص ۳۰۷ ـ ۳۰۸ .
  (۸)الإقبال : ج ۳ ص ۱۶۶ .
  (۹)الاحتجاج، ج ۱، ص ۱۰۷ ـ ۱۰۸؛ شرح نهج البلاغة ، ابن ابى الحديد، ج ۱۱، ص ۱۴ .
  (۱۰)بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏43، ص155
  (۱۱)الأمالى للصدوق، ص۷۵۵، ح ۱۰۱۸
  (۱۲)معاني الأخبار، ص356، باب معاني قول فاطمة ع لنساء المهاجرين و الأنصار في علتها
  (۱۳)نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص319، خطبہ 202، و من كلام له ع روي عنه أنه قاله عند دفن سيدة النساء فاطمة ع كالمناجي به رسول الله ص عند قبره۔

🏴🏴🏴🏴🏴