۱۴/رمضان
#شہادت_جناب_مختار_رحمۃ_اللہ_علیہ
← اس روز سنہ۶۷ ھ میں جناب مختار بن ابی عبیدہ ثقفی کی شہادت واقع ہوئی، اور آپ کا مزار مسجدِ کوفہ کے آخر میں مرقدِ حضرت مسلم کے پاس موجود ہے۔
[بحار الانوار، ج۴۵، ص۳۸۶؛ مستدرک سفینۃ البحار، ج۵، ص۲۱۵؛ تتمۃ المنتھی، ص۹۲۔۹۱]
← مصعب نے جناب مختار کو شہید کر دینے کے بعد، حکم دیا کہ ان کی زوجہ کو گرفتار کرلیا جائے۔ وہ ایک مومنہ خاتون عمرہ بنت نعمان بن بشیر انصاری تھیں۔
مصعب نے کہا: اپنے شوہر سے اظہار برائت کرو۔
انہوں نے کہا: میں اس سے کیسے برائت کرسکتی ہوں جو دنوں میں روزہ رکھتا تھا اور راتوں میں عبادت کرتا تھا،
جس نے خدا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ پر اپنی جان نثار کردی اور آل رسول صلی اللہ علیہ و آلہ کے خون کا مطالبہ کیا۔
مصعب نے اپنی شمشیر کو غلاف سے باہر نکال کر کہا: تو تجھے بھی تیرے شوہر کے پاس پہونچا دونگا۔
زوجۂ مختار نے جواب دیا: اس موت کے بعد جنّت ہی ہے اور خدا کی قسم میں علی ابن ابی طالب سے اپنی محبت پر کسی چیز کو ترجیح نہیں دے سکتی۔
سخت گرمی کے عالم میں، حیرہ اور کوفہ کے درمیان واقع صحرا میں ان کے ہاتھ پاؤ باندھے گئے اور گردن پر وار کیا گیا اور سر کو تن سے جدا کیا گیا۔
یہ وہ پہلی خاتون شہیدہ ہیں جو امیر المومنین علیہ السلام کی الفت میں شکنجے کے ساتھ شہید کی گئیں۔
[المختار الثقفی، ص۴۰، مواقف الشیعہ، ج۲، ص۲۰۶؛ تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۶۴]
📚تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۱۴ماہ رمضان، ص۲۷۵