#رمضان_المبارک
#مساوات
#یاد_آخرت
🟤 سـأَلَ هِشَامُ بْنُ الْحَكَمِ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ع عَنْ عِلَّةِ الصِّيَامِ فَقَالَ إِنَّمَا فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ الصِّيَامَ لِيَسْتَوِيَ بِهِ الْغَنِيُّ وَ الْفَقِيرُ وَ ذَلِكَ أَنَّ الْغَنِيَّ لَمْ يَكُنْ لِيَجِدَ مَسَّ الْجُوعِ فَيَرْحَمَ الْفَقِيرَ لِأَنَّ الْغَنِيَّ كُلَّمَا أَرَادَ شَيْئاً قَدَرَ عَلَيْهِ فَأَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ أَنْ يُسَوِّيَ بَيْنَ خَلْقِهِ وَ أَنْ يُذِيقَ الْغَنِيَّ مَسَّ الْجُوعِ وَ الْأَلَمِ لِيَرِقَّ عَلَى الضَّعِيفِ فَيَرْحَمَ الْجَائِعَ.
🔵 ہشام بن حکم نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے روزہ کی علت دریافت کی تو آپ علیہ السلام نے فرمایا:
خداوند متعال نے روزہ اس لئے واجب قرار دیا ہے تاکہ امیر و غریب برابر ہو سکیں، وہ اس لئے کہ امیر کو بھوک کا احساس ہی نہیں ہو پاتا جو غریب پر رحم کرے ، کیونکہ اسے جب بھی کسی چیز کی خواہش ہو وہ حاصل کر لیتا ہے،
لہذا خدا نے یہ ارادہ کیا کہ اپنی مخلوق کے درمیان مساوات قائم کرے اور امیر کو بھوک اور درد کا احساس دلائے تاکہ کمزور کے لئے اس کا دل نرم ہو اور وہ بھوکے پر رحم کرے ۔
📚من لا يحضره الفقيه، ج۲، ص۷۳، ح۱۷۶۶، باب علة فرض الصيام
🌹🌹حضرت امام رضا علیہ السلام
🟤 علَّةُ الصَّوْمِ لِعِرْفَانِ مَسِّ الْجُوعِ وَ الْعَطَشِ لِيَكُونَ الْعَبْدُ ذَلِيلًا مُسْتَكِيناً مَأْجُوراً مُحْتَسِباً صَابِراً فَيَكُونَ ذَلِكَ دَلِيلًا عَلَى شَدَائِدِ الْآخِرَةِ مَعَ مَا فِيهِ مِنَ الِانْكِسَارِ لَهُ عَنِ الشَّهَوَاتِ وَاعِظاً لَهُ فِي الْعَاجِلِ دَلِيلًا عَلَى الْآجِلِ لِيَعْلَمَ شِدَّةَ مَبْلَغِ ذَلِكَ مِنْ أَهْلِ الْفَقْرِ وَ الْمَسْكَنَةِ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ.
🔵 روزہ کا حکم اس لئے ہے تاکہ بھوک اور پیاس کے درد کا احساس ہو اور اس کے نتیجے میں بندہ خضوع و خشوع والا ہوجائے، ماجور قرار پائے اور صابر بن جائے اور اس طرح یہ روزہ آخرت کی سختیوں سے آشنا کرسکے،
اس کے ساتھ ساتھ روزہ شہوتوں کو توڑنے اور کمزور کرنے کا بھی باعث ہوتا ہے،
اور اس کے لئے دنیا میں موعظہ ہوتا ہے اور آخرت کی یاد دلاتا ہے تاکہ وہ دنیا و عقبیٰ میں بے نواؤں، محتاجوں اور فاقہ کشوں کے درد و الم کو سجمھ سکے۔
📚علل الشرائع، ج۲، ص۳۷۸، باب العلة التي من أجلها جعل الصيام على الناس