علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 27 اپریل، 2021

ولادت با سعادت حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام

 

#کریم_اہل_بیت


#حضرت_امام_حسن_مجتبی_علیہ_السلام


•  نام: حسن(ع)


•  لقب: مجتبی(ع)


•  کنیت: ابومحمد


•  والد محترم: حضرت علی علیہ السلام


•  والدہ گرامی: حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا


•  تاریخ ولادت: 15رمضان


•  سال ولادت: تیسری ہجری


•  جائے  ولادت: مدینہ منوّرہ


•  مدت امامت: 10سال


•  عمرشریف: 47 سال


•  تاریخ شہادت: 28صفر  


•  سال شہادت: 50ہجری


•  جائے شہادت:مدینہ منوّره


•  مدفن : مدینہ، جنّت البقیع


ماه رمضان کی پندرہویں تاریخ، تیسری ہجری کے مبارک موقع پر شہر مدینہ میں امام دوم  حضرت ابو محمّد حسن بن علی بن ابی طالب علیہما السلام  کی ولادت ہوتی ہے۔


📚دلائل الأمامة : ص 159. و ... .


القاب: سیّد، سبط، امین، حجّت، برّ، نقی، زکیّ، مجتبی، زاہد.


رنگ مبارک سرخ و سفید، گشاده آنکھیں. وجیہ چہرہ اور گھنی ڈارھی، گھنگرالے بالوں والے تھے۔


مناسب قد و قامت، اور تمام لوگوں سے زیادہ خوشبودار تھے، جسم اقدس بہت ہی لطیف تھا۔


📚بحار الأنوار : ج 43، ص 255، 303. و ... .


         🔸🔹🔶🔷🔵🔷🔶🔹🔸


✍🏼 جابر بن عبداللہ‌ کہتے ہیں: جب نام رکھنے کی باری آئی حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے امام علی علیہ السلام سے فرمایا: نام کا انتخاب کیجئے۔


 امام علی علیہ السلام نے فرمایا: مولود کے نام کے سلسلہ میں رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ پر سبقت نہیں کرسکتا۔ 


امام حسن علیہ السلام کو حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت میں لایا گیا اور کہا گیا: یا رسول اللہ! آپ اس کے لئے اسم انتخاب کیجئے۔


آنحضرت نے فرمایا: میں نام کے سلسلہ میں خدا پر سبقت نہیں کرسکتا۔ 


ادھر خدا نے جبرئیل کے ذریعہ وحی بھیجی کہ محمد ص کے یہاں مولود آیا ہے، ان کی طرف جاوَ اور تبریک پیش کرو، اور ان سے کہو: آپ کی نسبت علی کی منزلت وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسی سے تھی، لہذا اس کا نام ہارون کے بیٹے کے نام پر رکھ دیں۔


آنحضرت نے فرمایا: ہارون کے فرزند کا نام کیا تھا؟ جبرئیل نے کہا: شبّر۔ فرمایا: ہماری زبان تو عربی ہے۔ جبرئیل نے جواب میں کہا: اس کا نام حسن تجویز فرمائیں۔ 


📚بحار الانوار، ج 43، ص 238، ملحقات احقاق الحق، ج 10، ص 492



#اخلاق_حسنی


👈🏼 کی ایک جھلک


✍🏼 امام حسن علیہ السلام اور مرد شامی


🔴 أنَ‏ شَامِيّاً رَآهُ‏ رَاكِباً فَجَعَلَ‏ يَلْعَنُهُ‏ وَ الْحَسَنُ‏ لَا يَرُدُّ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ الْحَسَنُ ع فَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَ ضَحِكَ فَقَالَ أَيُّهَا الشَّيْخُ أَظُنُّكَ غَرِيباً وَ لَعَلَّكَ شَبَّهْتَ فَلَوِ اسْتَعْتَبْتَنَا أَعْتَبْنَاكَ وَ لَوْ سَأَلْتَنَا أَعْطَيْنَاكَ وَ لَوِ اسْتَرْشَدْتَنَا أَرْشَدْنَاكَ وَ لَوِ اسْتَحْمَلْتَنَا أَحْمَلْنَاكَ وَ إِنْ كُنْتَ جَائِعاً أَشْبَعْنَاكَ وَ إِنْ كُنْتَ عُرْيَاناً كَسَوْنَاكَ وَ إِنْ كُنْتَ مُحْتَاجاً أَغْنَيْنَاكَ وَ إِنْ كُنْتَ طَرِيداً آوَيْنَاكَ وَ إِنْ كَانَ لَكَ حَاجَةٌ قَضَيْنَاهَا لَكَ فَلَوْ حَرَّكْتَ رَحْلَكَ إِلَيْنَا وَ كُنْتَ ضَيْفَنَا إِلَى وَقْتِ ارْتِحَالِكَ كَانَ أَعْوَدَ عَلَيْكَ لِأَنَّ لَنَا مَوْضِعاً رَحْباً وَ جَاهاً عَرِيضاً وَ مَالًا كَثِيراً فَلَمَّا سَمِعَ الرَّجُلُ كَلَامَهُ بَكَى ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ خَلِيفَةُ اللَّهِ فِي أَرْضِهِ‏ اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسالَتَهُ‏ وَ كُنْتَ أَنْتَ وَ أَبُوكَ أَبْغَضَ خَلْقِ اللَّهِ إِلَيَّ وَ الْآنَ أَنْتَ أَحَبُّ خَلْقِ اللَّهِ إِلَيَّ وَ حَوَّلَ رَحْلَهُ إِلَيْهِ وَ كَانَ ضَيْفَهُ إِلَى أَنِ ارْتَحَلَ وَ صَارَ مُعْتَقِداً لِمَحَبَّتِهِمْ.


💢 ایک دن حضرت امام مجتبي عليه السلام سواری پر تھے ایک شام کے شخص نے آپ (ع) کو دیکھا تو ناسزا گوئی شروع کردی۔ آپ(ع) نے کوئی جواب نہیں دیا۔


✅ جب وہ گالی دے چکا امام علیہ السلام نے اس کی طرف دیکھا اور سلام کیا! مسکرائے اور فرمایا: 


اے شیخ! میرے خیال سے آپ کسی دوسرے شہر سے آئے ہیں اور شاید آپ کو کوئی غلط فہمی ہورہی ہے۔ اگر آپ کو کسی چیز کی ضرورت ہو میں آپ کو دونگا اگر آپ کو رہمنائی کی ضرورت ہو تو میں رہنمائی کرونگا، اگر سواری چاہئے تو میں سوار کرلوں گا، اگر بھوکے ہیں تو کھانا کھلادوں گا، اگر کپڑے نہیں ہیں لباس دے دونگا، اگر ضرورتمند ہیں تو میں بے نیاز کردونگا، اگر کہیں سے بھگائے گئے ہیں میں پناہ دونگا، اور اگر کوئی خواہش کریں میں پورا کرونگا، تو آئیں ہمارے یہاں چلیں، اور جب تک یہاں ہیں میرے مہمان رہیں گے، یہ آپ کے لئے بہتر رہے گا کیونکہ ہمارے پاس رہنے کے لئے مکان، عزت و آبرو اور دولت موجود ہے۔


🔸جب اس شام کے شخص نے امام کے بیان کو سنا گریہ کرنے لگا۔ پھر کہا:


🌹میں گواہی دیتا ہوں آپ ہی روئے زمیں پر خلیفۃ اللہ ہیں، اور خدا بہتر جانتا ہے کہ مقام خلافت اور رسالت کہاں قرار دے، میں پہلے آپ اور آپ کے والد سے سب سے زیادہ بغض رکھتا تھا اور اب میں آپ کو محبوب ترین خلق خدا سمجھتا ہوں۔


✔️ اس کے بعد اس نے امام کے دولتکدہ کا رخ کیا اور مدینہ سے کوچ کرنے تک امام کا مہمان رہا اور امام کے محبّین میں سے ہوگیا۔ 


📚مناقب آل أبي طالب عليهم السلام (لابن شهرآشوب)، ج‏4، ص19، فصل في مكارم أخلاقه ع


📚بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏43، ص344، باب 16 مكارم أخلاقه۔۔۔۔۔



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor