#تیس_قدم_خودسازی_کے
1️⃣3️⃣*اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي فِيهِ مِنَ الدَّنَسِ وَ الْأَقْذَارِ وَ صَبِّرْنِي فِيهِ عَلَى كَائِنَاتِ الْأَقْدَارِ وَ وَفِّقْنِي فِيهِ لِلتُّقَى وَ صُحْبَةِ الْأَبْرَارِ بِعَوْنِكَ يَا قُرَّةَ عَيْنِ الْمَسَاكِين*
میرے معبود! آج کے دن مجھے گندگی اور پلیدگیوں سے پاک و طاہر بنادے ، اور جو چیز میرے لئے مقدر فرمائی ہے اس پر صبر و شکیبائی عطا فرما، اور مجھے اس میں تقوی ، پرہیزگاری اور نیک لوگوں کی ہمنشینی کی توفیق دے، تیری نصرت کا واسطہ اے مسکینوں کے آنکھوں کی ٹھنڈک۔
✅ تیرہواں قدم: صبر (شکیبائی)
«وَصَبِّرْنِی فِیهِ عَلَی کَائِنَاتِ الْأَقْدَارِ»
صبر؛ خدا کے حکم کو انجام دینے میں شکیبائی اور تحمّل کو کہتے ہیں۔ صبر کی دو قسمیں ہیں: مصیبت پر صبر، اطاعت میں صبر اور معصیت پر صبر۔
❇️ پیر ِ ہرات خواجہ عبد اللہ انصاری « یا أَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصابِرُوا وَرابِطُوا وَاتَّقُوا اللّه لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ »[آل عمران/200 ]کی تفسیر میں کہتے ہیں: اے ایمان والو شریعت کے احکام پر عمل کرنے میں صبر کرو.مشرکین سے جنگ میں صبرکرو، مسلمانوں کو سرحدوں پر مسلح تیار رکھو تاکہ کفّار کے حملوں کو روک سکو اور اللہ سے ڈرو شاید تم فلاح یافتہ اور کامیاب ہوجاؤ۔
🔰 وہ آیت کی عرفانی تفسیر میں لکھتے ہیں:
«یا ایها الذین آمنوا اصبروا.... »پہلا خطاب نفس سے ہے اور دوسرا خطاب دل سے ہے اور تیسرا خطاب جان سے۔
نفس سے کہتا ہے : اطاعت اورفرمانبرداری میں صبر کرو۔
دل سے کہتا ہے: سختی اور مصیبت پر صبر کرو۔
تیسرے سے کہتا ہے: سوز و شوق، سکھ دکھ کےہمدم ہوجاؤ۔
کہتے ہیں: عابدین کا صبر مقام خدمت و عبادت میں ثواب کی امید پر ہوتا ہے۔
عرفاء کا صبر مقام حرمت و تکریم میں آرزوئے وصال پر ہوتا ہے۔
عشّاق و محبّین کا صبر تجلّیات کے وقت مشاہدہ اور حضور پر ہوتاہے۔
✳️ اور کتاب " صد میدان " میں کہتے ہیں:
ساتواں میدان صبر کا ہے : قوله تعالی « وان تصبروا خیر لکم »
صبر کے تین ارکان ہیں:
ایک بلا اور مصیبت پرجو « اصبروا »ہے
دوسرا معصیت پر جو « صابروا » ہے۔ تیسرا اطاعت میں جو « ورابطوا » ہے۔
مصیبت پر صبر" دوست داری " سے ممکن ہے اور اس سے تین چیزیں نکلتی ہیں:
دل کی انفرادیت، علم کی باریکی، اور عقل و فراست کا نور۔
معصیت پر صبر" خوف " سے ممکن ہوگا۔اور اس سے تین چیزیں پیدا ہوتی ہیں
دل کی الہامی کیفیت، دعا کی قبولیت، نور عصمت۔
اور اطاعت میں صبر"امید" کے ذریعہ انجام پاتا ہے۔ اور اس سے تین ظاہر ہوتی ہیں:
مصیبت کا خاتمہ، چھپا ہوا رزق اور نیکیوں کی طرف رغبت۔ [کشف الاسرار و عده الابرار، ج۴، تفسیر آیه 200 سوره آل عمران؛ منازل السایرین، ص 342]
♻️ آج کے دن کا ذکر « ربنا افرغ علینا صبرا »
📚 سی گام خودسازی، محمود صلواتی، ص43