#تیس_قدم_خودسازی_کے
1️⃣7️⃣*اللّهمَّ اهْدِنی فیهِ لِصالِحِ الاْعْمالِ، وَاقْضِ لی فیهِ الْحَواَّئِجَ وَالاْمالَ، یا مَنْ لا یَحْتاجُ اِلَی التَّفْسیرِ وَالسُّؤ الِ، یا عالِماً بِما فی صُدُورِ الْعالَمینَ، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَالِهِ الطّاهِرینَ*
میرے معبود! آج کے دن مجھے نیک اعمال کی ہدایت فرما، اور اس میں میری حاجتوں اور خواہشوں کو پورا فرما، اے وہ کہ جس کو سوال کرنے اور وضاحت چاہنے کی ضرورت نہیں ، اے تمام لوگوں کے سینوں میں چھپے ہوئے رازوں کے جاننے والے، محمد اور ان کے اہل بیت اطہار علیہم السلام پر رحمت نازل فرما ۔
✅ سترہواں قدم: عمل صالح (نیک کردار)
« اللّهمَّ اهْدِنی فیهِ لِصالِحِ الاْعْمالِ »
انسان ایک وقت میں مختلف کام انجام دے سکتا ہے۔ لیکن سب سے اچھے اور بہترین کام کی پہچان اور پھر اسے انجام دینا، اسے عمل صالح کہا جاتا ہے۔ دو نیک اور اچھے کاموں میں سے کسی کو ایک ترجیح دینا اور بہترین کا انتخاب کرنا؛ اور دو برے کاموں میں سے کہ انسان جسے انجام دینے پر مجبور ہو، اس میں سے کمتر نقصان والے کا انتخاب ایسی چیزوں میں سےہے جس سے انسان اپنی زندگی میں ہمیشہ روبرو رہتا ہے۔
عمل صالح کے انتخاب میں اہم تریں معیار آخرت پر توجہ ہے ؛ اس طرح سے کہ وہ متعدد کاموں میں سے ایسے کام کو چنے جو ثواب سے زیادہ قریب ہو اور آخرت میں ملامت کا سبب نہ بنے۔ ایسے عمل کا انتخاب خاص طور پر زندگی کے اہم امور میں اللہ کی توفیق اور اس کی نظرِ کرم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
بسا اوقات انسان کی نظر میں کوئی چیز بہت اہم لگ رہی ہوتی ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ہے یا بعد میں معلوم پڑتا ہے کہ ایسا نہیں تھا۔
🔰 لہذا خدا کی راہ میں قدم رکھنے والے کو ہمیشہ خدا سے دعا کرنا چاہئے کہ وہ اسے صحیح چیزوں کے انتخاب کی ہدایت دےاور ان کاموں کی توفیق دے جو شرمندگی کا باعث نہ ہوں ۔
اکثرمقامات پر جہاں خداوندمتعال نے ایمان کے متعلق گفتگو کی ہے، عمل صالح کا ذکر بھی کیا ہےکیونکہ بغیر عمل صالح کے ایمان کا فائدہ نہیں ۔ سورہ والعصر میں پڑھتے ہیں: « وَ الْعَصْرِإِنَّ الْانسَانَ لَفِى خُسْرٍإِلَّا الَّذِينَ ءَامَنُواْ وَ عَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ وَ تَوَاصَوْاْ بِالْحَقِّ وَ تَوَاصَوْاْ بِالصَّبر » یہاں پر ایمان و عمل صالح کو ایک ساتھ بیان کیا گیا اور حق و صبر کی تلقین کی گئی ہے۔ اسی طرح دوسری آیت میں بھی : « وَ الَّذِينَ ءَامَنُواْ وَ عَمِلُواْ الصَّالِحَتِ أُوْلَئكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَلِدُون » اور جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے وہ اہل جنّت ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔ [البقره/ 82]
نیک کام "حسن فعلی" بھی رکھتا ہو اور " حسن فاعلی " کا بھی حامل ہو، یعنی کام بھی نیک و صالح ہو اور اس کام کا انجام دینے والابھی اسے نیک مقصد سے انجام دے؛ اگر کوئی پل ، اسکول ، کالج بنوا تو رہاہے لیکن ریا، دکھاوے یا کسی غلط فائدہ کی غرض سے، تو یہ کام نیک کام نہیں ہوگا۔ شاید جو لوگ خلوص نیّت کواعمال کی قبولیت کی شرط جانتے ہیں وہ اسی نکتے پر توجہ کی بنا پر ہے۔
❇️ نیک عمل کے لئے کوشش کرنا چاہئے اسکی جستجو میں ہونا چاہئے، اگر راہ خدا میں نکلنے والے کی طلب میں شدّت ہوگی تو خدا بھی اس کی مدد جلدی کرے گااور سے عمل صالح کی راہ دکھائے گا: وَ الَّذينَ جاهَدُوا فينا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنا۔ [العنکبوت/۶۹]
✳️خواجہ آیۂ شریفہ: « امْكُثُوا إِنِّي آنَسْتُ ناراً لَعَلِّي آتيكُمْ مِنْها بِخَبَرٍ أَوْ جَذْوَةٍ مِنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُون» کی عرفانی تفسیر میں فرماتے ہیں آگ جود و سخا کی علامت ہے، صحرا نشیں آگ جلاتا ہے تاکہ اس کے ذریعہ مہمان کو اپنی طرف بلالے؛ کسی کو بھی موسیٰ جیسی مہمانی کی آگ نہ ملی اور کسی نے بھی خدا جیسی میزبانی کی آگ نہ دیکھی! موسی ایسی آگ کی تلاش میں تھے کہ گھر کو روشن کرسکیں ، ایسی آگ تک پہونچ گئے جو دل و جاں کو حرارت دے جائے۔ [کشف الاسرار، تفسیر آیه 29 سوره قصص]
♻️آج کے دن کا ذکر « اللّهمّ اهدنی لصالح الاعمال »
📚 سی گام خود سازی، محمود صلواتی، ص53