علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعرات، 29 اپریل، 2021

جنگ بدر


 

17/ رمضان المبارک


#جنگ_بدر


🔸ہجرت کے دوسرے سال، جمعہ کے دن جنگ عظیم بدر رونما ہوئی [ بحار الانوار، ج 19، ص325، ج97، ص168، ج18، ص380، الموسوعه الکبري فی غزوات النبی الاعظم صلّی اللَّه علیه و آله و سلّم: ج1، ص138، الوقایع و الحوادث، ج1، ص521- 216] 


اس مہینے کی 19 تاریخ بھی ذکر ہوئی ہے۔


مسلمانوں کی تعداد 313 تھی اور شہداء کی تعداد 9 الی 14 نفر، اور کفّار کی تعداد 950 نفر تھی۔


🔹کفّار کے مقتولین 70 افراد تھے اور 70 لوگوں کو  مسلمانوں نے اسیر کیا۔ 70 لوگوں میں 35 کفار حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کے ہاتھوں سے قتل ہوئے [منتخب التواریخ، ص48 – 49؛ الوقایع و الحوادث، ج1، ص215 -216]


▫️اس جنگ میں ابوجہل بھی قتل ہوا۔  [(نفائح العلام، ص 288، فیض العلام ص 37- 38]


ابوجہل ہشام بن مغیرہ مخزومی حضرت پیغمبر اکرم صلّی الله علیہ و آلہ کے سب سے سخت دشمنوں میں سے تھا۔


▪️اس کا نام اگرچہ ہشام تھا لیکن بدکرداری اور بداخلاقی کی شدّت کی بنا پر اسے ابوجہل کی کنیّت سے یاد کیا جاتا تھا۔


ابو جہل وہ شخص تھا جس نے مکّہ میں رسول اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کو بے انتہا تکلیف پہونچائی ہے۔


اونٹ کی بچّہ دانی کو حضور صلّی اللہ علیہ و ّلہ و سلّم کے سر مبارک پر پھینکا، راکھ، مٹی کو آپ کے سر پر ڈالا، دندان مبارک پر پتھر مارا، آنحضرت پر جھوٹ اور دیوانگی کا بہتان باندھا، جناب عمّار یاسر کی والدہ جناب سمیّہ کو بے انتہا شکنجہ دینے کے بعد ران پر ایسا نیزہ مارا  کہ شہید کردیا۔


🔸جنگ بدر میں انصار میں دو بھائی (مَعاذ و مَعُوذ)  نے چونکہ اس کے ذریعہ رسول گرامی صلّی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے اذیت پہونچائے جانے کی بات سن رکھی تھی اس کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا


انہوں نے اس پر وار کیا تبھی دونوں بھائیوں میں ایک کا ہاتھ کٹ گیا اور کھال کے ساتھ لٹک گیا، اس نے جب دیکھا کہ اس کا ہاتھ ابوجہل اور اس کے ساتھیوں سے جنگ کرنے میں رکاوٹ بن رہا ہے تو اسے اپنے پیر کے نیچے دبایا اور تیزی سے اپنے جسم سے الگ کردیا اس کے بعد ابوجہل کو زمین پر گرادیا۔


جنگ کے بعد پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:


«کوئی ابوجہل کی خبر لائے»


🔹عبدالله بن مسعود گئے اور اس کے سینے پر اپنا پیر رکھا، ابوجہل کو ہوش آگیا اور کہتا ہے:


بہت بلند جگہ پر تو نے پیر رکھا ہے، اے کاش میرا قاتل کاشت کار نہ ہوتا (انصار کی طرف کنایہ تھا)۔


عبدالله بن مسعود نے اسکے سر کو تن سے جدا کیا اور نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کے پاس لائے اور سامنے ڈال دیا۔


پیغمبر صلّی الله علیہ و آلہ نے خدا کا شکر ادا کیا [منتخب التواریخ، ص47- 49؛ الوقایع و الحوادث، ج1، ص215 -216] 


اور خدا نے پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم پر اپنی نصرت نازل فرمائی، آنحضرت نے فرمایا:


🌹آج عید کا دن ہے خدا نے جو اہل ایمان کو نعمت سے نوازا ہے اس پر شکر ادا کرنا چاہئے۔ [مصباح کفعمی، ج2، ص599؛. بحار الانوار، ج 97، ص 383]


📚تقویم شیعه، عبدالحسین نیشابوري، 247۔



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor