#تیس_قدم_خودسازی_کے
6️⃣ *اللّهمَّ لا تَخْذُلْنی فیهِ لِتَعَرُّضِ مَعْصِیَتِکَ، وَلاتَضْرِبْنی بِسِیاطِ نَقِمَتِکَ، وَزَحْزِحْنی فیهِ مِنْ مُوجِباتِ سَخَطِکَ، بِمَنِّکَ وَاَیادیکَ یا مُنْتَهی رَغْبَهِ الرّاغِبینَ*
میرے معبود! آج کے دن مجھے نافرمانی اور معصیت کی بنا پر تنہا نہ چھوڑ دینا، اور مجھے اپنے غضب کے تازیانے سے سزا نہ دے، اور مجھے اس میں ان کاموں سے دور کردے جو تیرے غضب کا سبب ہوتے ہیں، تیرے فضل و احسان کا واسطہ اے رغبت کرنے والوں کی انتہائی امید۔
✅ چھٹا قدم: تنزَّه (گناہ سے اجتناب)
«اللّهمَّ لا تَخْذُلنی فیهِ لِتَعَرُّضِ مَعْصِیَتِکَ »
جس طرح پہلے کے طبیب مریض کی زبان دیکھ کر اس کے جسمانی امراض کی تشخیص دے دیا کرتے تھے، علمائے اخلاق و عرفان لوگوں کے انداز گفتگو سے ان کی روحانی بیماریوں کو بتادیا کرتے ہیں۔ جس طرح جسم مختلف بیماریوں کا شکار ہوجایا کرتا ہے، انسان کی روح بھی حرص، حسد، طمع، خود غرضی، تکبّر، رحمتِ خدا سے مایوسی ( ذلّت و حقارت کا احساس) ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور عبادت میں کاہلی سستی، بدزبانی (جیسے جھوٹ، غیبت، تہمت، سبّ و شتم وغیرہ) جیسی لاتعداد بیماریوں کا شکار ہوجایا کرتی ہے۔ ان میں سے کسی ایک بیماری میں مبتلا ہوجانا دنیاو آخرت میں انسان کی خفّت و خواری کا سبب بن جایا کرتا ہے۔ عیب کو دریافت کرلینا ، بیماریوں کا پتہ لگا لینا بھی ایک دشوار مرحلہ ہوتا ہے اور اس سے بھی دشوار اسکے علاج کا نسخہ ڈھونڈ لینا ہے۔ ہر شخص کو خود ہی اپنے روح و روان کی صحت و سلامتی کے لئے منصوبہ بنانا چاہئے اور ایسی جگہ سے دور ہوجانا چاہئے جو انسان کو گناہوں کے دلدل میں گرفتار کردے۔
🔰 «اللّهم لا تخذلنی... »؛ « خذلان » عرفاء کی نظر میں راہ خدا پر چلنے والے کی اس بدبختی کے دور کو کہتے جو کبھی کبھی کسی گناہ یا ترک اولیٰ کی بنا پر سیر سلوک سے محروم کردیتا ہے ، ان گناہوں کا سبب خود انسان ہی ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں وہ خدا کی رحمت سے محروم ہوجاتا ہے۔
❇️ خدائے متعال فرماتا ہے: « إِن يَنصرُْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ وَ إِن يخَْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِى يَنصرُُكُم مِّن بَعْدِهِ وَ عَلىَ اللَّهِ فَلْيَتَوَكلَِ الْمُؤْمِنُون » اگر خدا تمہاری مدد کردے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو کون ہے جو تمہاری مدد کرے گا لہذا مومنین کو چاہئے کہ خدا پر بھروسہ رکھیں۔ [آل عمران:/160]
اور ایک دوسری جگہ پر انسان کی ذلت اور گمراہی کا سبب شیطان کو بتایا ہے: « وَ كَانَ الشَّيْطَنُ لِلْانسَنِ خَذُولا » اور شیطان تو ہمیشہ انسان کی بدبختی اور خواری کا سبب ہے۔[ الفرقان/ 29]
⚠️ انسان کے لئے بدترین حالت یہ ہے کہ اسکے گناہوں کے مرتکب ہونے پر خدا اسے اس کے حال پر چھوڑ دے۔ البتہ کبھی اس کا تنہا چھوڑددینا بھی پشیمانی، توبہ اور تکامل کی راہوں کی فراہمی کا سبب ہوتا ہے ۔ اور یہ خود بھی آزمائشِ الٰہی کا ذریعہ اور توبہ کی طرف توجہ اور اس کی بارگاہ میں واپس آجانے کا سبب بنتا ہے جیسا کہ حدیث قدسی میں ہے: انینُ الْمُذْنِبینَ احَبُّ الَىَّ مِنْ تَسْبیحِ الْمُسَبِّحین.مجھے گنہگاروں کا گریہ تسبیح کرنے والی کی تسبیح سےزیادہ محبوب ہے۔
خواجہ عبداللّہ کہتے ہیں:
جب موسی اپنے " ارنی " کی خواہش سے پیچھے ہٹے تو توبہ کی منزل تک پہونچ گئے ، اور خدا نے انہیں مبعوث ِرسالت کردیا۔
میں نے تجھ کوایک چیز سے منع کردیا وہ دیدار تھا
اور تجھے خلعت ِپیغمبری آراستہ کیا کہ جو تجھ پر بہت موزوں تھی
لہذا اس نعمت پر شکر کرو اور اس کی قدر کرو۔ [کشف الاسرار، 152/7 تفسیر سوره شعراء]
♻️ آج کے دن کا ذکر « اللّهمّ لاتخذلنی لتعّرض معصیتک »
📚سی گام خودسازی، محمود صلواتی، ص27.