10/ رمضان المبارک
#وفات_حضرت_خدیجہ_علیہا_السلام
یہ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی وفات کا دن ہے۔ (1)
یہ اس قول مطابق ہے کہ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی رحلت جناب ابوطالب علیہ السلام کے 45 دن بعد ہوئی۔(2)
دوسرے اقوال کے مطابق: 23 رجب،27 رجب، 29 رجب، اوّل رمضان المبارک، 12 رمضان المبارک، ابوطالب علیہ السلام کی وفات کے 3 دن یا ایک مہینہ، یا 45 دن، یا 50 روز بعد وفات پاتی ہیں۔ (3)
▪️آپ حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ کی پہلی زوجہ تھیں، اور جب تک جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا با حیات رہیں نبی گرامی صلّی اللہ علیہ و آلہ نے کوئی اور زوجہ اختیار نہ کی۔
اسلام لانے میں سبقت، نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت اس سے کہیں زیادہ ہے جو بیان کی جاسکے۔ آپ کی فضیلت میں یہی کافی ہوگا کہ حضرت صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کی والدہ مکرّمہ آپ ہیں، اور حضور صلّی اللہ علیہ و آلہ کی ساری ذرّیت آپ پر ہی ختم ہوتی ہے۔ (4)
▫️جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا نے رحلت کے وقت نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ سے چند وصیتیں فرمائیں، اور اپنی تمام تر انفاقِ مال، ایثار و فداکاری کے باوجود عرض کیا:
«یا رسول اللہ، مجھے معاف کیجئیے گا کہ میں نے آپ کے حق میں کوتاہی کی»۔
نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:
«حاشا و کلّا! میں نے آپ سے خیر و خوبی کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا؛ بلکہ آپ نے میری خاطر بے انتہا سعی و کوشش سے کام لیا۔ آپ نے ہمارے گھر میں کافی زحمتیں برداشت کیں، اپنی ساری کی ساری دولت راہ خدا میں بخش دی»۔
اس وقت جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا نے عرض کیا:
«یا رسول اللہ، میں آپ کو وصیت کرتی ہوں کہ اس بیٹی۔ اشارہ کیا جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی جانب۔ کی جو میرے بعد یتیم ہوگی، قریش کی کوئی عورت اذیت نہ دینے پائے، کوئی اس کے رخسار پر طمانچے نہ مارنے پائے، اس پر کوئی چلاّئے نہیں، وہ کوئی غم نہ دیکھے۔(5)
▪️آپ وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ کی تصدیق کی، اور وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے مکّہ میں رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ کے ساتھ نماز جماعت پڑھی، وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے مکّہ میں مشرکین کے سامنے اپنے اسلام کا اظہار فرمایا، اور اپنی ساری دولت پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ کو بخش دی اور آپ ہی وہ پہلی خاتون ہیں جن کا ایمان امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت کے اقرار کے ذریعہ کامل ہوا۔
▫️ایک دن نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ نے جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کو بلایا اور اپنے پاس بٹھایا او فرمایا:
یہ جبرئیل ہیں اور کہہ رہے ہیں:
اسلام کی کچھ شرطیں ہیں: خداوند متعال کی وحدانیت، رسولوں کی رسالت، آخرت اور شریعت کے اصول اور احکام کا اقرار، اولی الامر اور ان کے فرزندوں میں سے ائمہ طاہریں کی اطاعت اور انکے دشمنوں سے برائت۔
جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا نے سب کا اقرار کیا اور ائمہ طاہرین خاص طور پر حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی تصدیق کی۔
پیغمبر صلّی الله علیہ و آلہ نے فرمایا:
«هُوَ مَولاکِ وَ مَولَی المُؤمِنینَ وَ إمامُهُم بَعدی» علی آپ کے مولا مومنین کے مولا اور میرے بعد ان کے امام ہیں۔
پھر ولایت امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت کے سلسلہ میں دوبارہ عہد لیا۔ اسکے بعد رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ نے اصول و فروع دین یہاں تک کہ آداب وضو، نماز، روزہ، حج، جہاد، صلۂ رحم، واجبات اور محرّمات کو بیان فرمایا۔
اس کے بعد پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ اپنے ہاتھ امیر المومنین علیہ السلام کے ہاتھ پر رکھا اور جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا نے اپنا ہاتھ رسول خدا صلُی اللہ علیہ و آلہ کے ہاتھ پر، اس طرح سے امیر المومنین علیہ السلام کی بیعت ہوئی۔ (6)
[تقویم شیعه، :نیشابوري، عبدالحسین، ص237]
📚 حوالے:
1۔ الوقایع و الحوادث، ج 1، ص 127؛ فیض العلام، ص 27؛ مسار الشیعة، ص 7 ـ 6۔
2۔ نفائح العلام، ص 158؛ تقویم المحسنین، ص1۔
3۔ فیض العلام، ص191؛ منتخب التواریخ، ص43؛ بحار الانوار، ج19، ص25؛ توضیح المقاصد، ص22۔
4۔ فیض العلام، ص27۔
5۔ شجره طوبی، ج2، ص234۔235۔
6۔ بحار الانوار، ج18، ص232، ج65، ص392۔