#تیس_قدم_خودسازی_کے
5️⃣ *اللّهمَّ اجْعَلْنِی فِیهِ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ، وَاجْعَلْنِی فِیهِ مِنْ عِبَادِكَ الصَّالِحِینَ الْقَانِتِینَ، وَاجْعَلْنِی فِیهِ مِنْ أَوْلِیَائِکَ الْمُتَّقِینَ، بِرَأْفَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ*
اے میرے معبود!آج کے دن مجھے استغفار کرنے والے والوں میں قرار دے، مجھے اس میں اپنے نیک عمل انجام دینے والے عبادت گزار بندوں میں قرار دے ، اور مجھےاپنے مقرّب بندوں میں قرار دے، تجھے تیری رافت و رحمت کا واسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
✅پانچواں قدم: استغفار (بخشش کی دعا)
«اللّهمَّ اجْعَلْنِی فِیهِ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ»
گذشتہ خطاؤوں کے ازالے، اصلاح نفس اور خود سازی کے سلسلہ میں ایک اور قدم استغفار ہے ؛ جب انسان اپنے گناہوں سنگین تنائج اور تباہکاریوں کی طرف متوجہ ہوجاتا اور سمجھ جاتا ہے تو اس کی اصلاح، اور اس کے علاج کی کوشش میں لگ جاتا ہے اور بارگاہ الٰہی میں پہونچ آتا ہے اور اس سے اپنے گناہوں کی بخشش اور معافی دعا مانگنے لگتا ہے: «اللَّهُمَّ لَا أَجِدُ لِذُنُوبِي غَافِراً وَ لَا لِقَبَائِحِي سَاتِراً وَ لَا لِشَيْءٍ مِنْ عَمَلِيَ الْقَبِيحِ بِالْحَسَنِ مُبَدِّلًا غَيْرَكَ» اے میرے معبود! میں اپنے گناہوں کے لئے تیرے سوا کوئی بخشنے والےکو نہیں جانتا، اور نہ ہی تیرے علادہ میری خطاؤوں کی پردہ پوشی کرنے والے کو پہچانتا ہوں، اور نہ ہی میرے برے اعمال کو نیکیوں میں بدل دینے والا کوئی اور ہوگا۔ [. دعائے کمیل کے فقرے]
❇️ حضرت نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ سلّم فرماتے ہیں: « لِکُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ وَدَوَاءُ الذُّنُوبِ الِاسْتِغْفَارُ» ہر درد کا ایک علاج ہوتا ہے اور گناہوں کا علاج خدا سے طلب مغفرت ہے۔ [وسائل الشيعة ، ج16، ص 68، باب وجوب الاستغفار ۔۔]
🔰 استغفارایک قلبی اور درونی شے کا نام ہے ،استغفار کرنے والے کو چاہئے کہ وہ مکمل طور پر اپنے گناہوں سے پشیمان ہو اور خدائے کریم سے عفو و بخشش چاہے ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ استغفار کی دعاکو اپنی زباں پر بھی لائے۔
حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: مَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً أُجِّلَ فِيهَا سَبْعَ سَاعَاتٍ مِنَ النَّهَارِ فَإِنْ قَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لا إِلهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْهِ۔ اگر کوئی برے کام کا مرتکب ہوتا ہے تو اسے سات گھنٹے کی مہلت دی جاتی ہے ،تو اگر وہ تین بار کہے: « أَسْتَغْفِرُ اللّه الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ» تو اس پر کچھ لکھا نہیں جاتا ہے۔ [الكافي( ط- الإسلامية) ج 2، ص 437]
غزالی اپنی کتاب " کیمیای سعادت " ذکر ِاستغفار کو مبتدی اور طریقِ حق میں قدم رکھنے والوں اور سبحان اللّه کے ذکر کو مقرّبان حق کے لئے مناسب جانتے ہیں۔ [غزالی، کیمیاي سعادت، ص 207]
⚠️ خواجہ عبداللّه شروع کی منزلوں کا توبہ و استغفار اور آخری مقام کو میدانِ بقاء سے تعبیر کرتے ہیں اور ان سب کو خدا کی عنایت اور مدد کے بغیر ممکن نہیں سمجھتے ہیں۔
سورہ قیامت کی تفسیر میں کہتے ہیں:
دانی که من نه به خود بدین روزم و نه به هدایت خود شمع هدایت می افروزم. [کشف الاسرار، 309، سوره قیامت]
توجانتا ہے کہ میں خود اس مقام پر نہیں ہوں
اور نہ خود اپنی ہدایت سے شمع ہدایت جلا رکھی ہے
مجھ سے کیا ہو سکتا ہے؟
اور میرا عمل کیا کر سکتا ہے؟
میری اطاعت، بھی تیری توفیق سے
میری خدمت بھی، تیری ہدایت سے
میری توبہ تیری عنایت ہے
میرا شکر ادا کرنا تیری ذرّہ نوازی
میرا ذکر بھی تیرے الہام سے!
سب کچھ بس تو ہی ہے!
میں کون ہوتا ہوں؟!
اگر تیرا فضل و کرم نہ ہو تو میں کیا ہوں؟!
♻️آج کے دن کا ذکر«استغفراللّه ربّی و اتوب الیه»
📚سی گام خودسازی، محمود صلواتی ، ص 23۔