علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعہ، 15 ستمبر، 2017

آیہ مباہلہ اور امیرالمومنین کی منزلت

آیہ مباہلہ اور امیرالمومنین کی منزلت

ایک دن مامون نے امام رضا علیہ السلام سے کہا: قرآن میں جو سب سے بڑی فضیلت امیرالمومنین کے لئے آئی ہے بیان کریں۔
 امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: ان کی فضیلت مباہلہ میں ہے اس کے بعد آیہ مباہلہ کی تلاوت کی اور فرمایا:رسول خدا(ص) نے حسن و حسین کو لیا جو ان کے بیٹے تھے، حضرت فاطمہ کو دعوت دی جو نسائنا کی مصداق تھیں اور امیر المومنین کو ہمراہ لیا جو خدا کے حکم سے نفس پیغمبر(ص) ہیں، کوئی بھی مخلوق پیغمبر(ص) سے بڑھ کر نہیں؛ تو پھر لازم ہے کہ خدا کے حکم کے مطابق کوئی بھی نفس (جان) پیغمبر(ص) سے افضل نہ ہو۔
جب امام(ع) نے یہاں تک فرمایا، مامون نے کہا: خدا نے ابناء یعنی جمع کا لفظ استعمال کیا جبکہ فقط دو بیٹے تھے اور نساء بھی جمع ہے جبکہ فقط اپنی بیٹی کو لے گئے ،تو کیوں نہ کہیں کہ نفس سے مراد خود ہی ہیں، اس صورت میں امیرالمومنین کے لئے کوئی فضیلت نہیں رہ جائے گی۔
امام رضا(ع) نے فرمایا: جو کہہ رہے ہیں صحیح نہیں ہے، اس لئے کہ دعوت دینے والا اپنے سے غیر کو دعوت دیتا ہے خود کو نہیں؛ جس طرح حکم کرنے والا دوسرے کو حکم دیتا ہے۔ رسول خدا(ص) نے امیر المونین کے علاوہ کسی مرد کو مباہلہ میں دعوت نہیں دی اس سے ثابت ہوجاتا ہے کہ خدا نے قرآن میں جس کو نفس قرار دیا ہے اس سے مراد امیرالمومنین(ع) ہیں۔
تو مامون نے کہا: جب جواب مل جائے سوال باطل ہے۔

الفصول المختارة، مفيد، محمد بن محمد، كنگره شيخ مفيد، قم، ص38، فصل حوار بين الرضا ع و المأمون في المباهلة