علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعہ، 15 ستمبر، 2017

مباہلہ


رسول اکرم  کا نصاریٰ سے مباہلہ

نجران کا علاقہ حجاز و یمن کے درمیان تقریبا 70 دیہاتوں پر مشتمل تھا اور یہ حجاز کا واحد علاقہ تھا جہاں کے لوگوں نے بت پرستی کو چھوڑ کر عیسائی مذہب پر عمل پیرا تھے۔
معجم البلدان، یاقوت حموى، ج5، ص 267ـ 266.
نبی گرامی(ص) نے اپنی رسالت کو انجام دینے اور پیغام الہی کو لوگوں تک پہونچانے کی غرض سے متعدد ممالک کو خط لکھا یا اپنا سفیر بھیجا،  انہیں میں سے ایک خط نجران کے پادری ’’ابوحارثہ ‘‘ کے نام بھی تھا جس کے ذریعہ آپ(ص) نے اہل نجران کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ نجرانیوں نے مشورہ کیا اور طے کیا کہ کچھ لوگوں کو بھیج کر رسول اسلام (ص) کے دلائل کو سنیں اور حقانیت کا پتہ لگائیں۔
یہ واقعہ نویں ہجری کا ہے جسے ’’عام الوفود‘‘ کہا جاتا ہے اس لئے کہ اس سال جزیرۃ العرب  کے مختلف علاقوں سے مختلف وفد آنحضرت(ص) کی خدمت میں پہونچے، انہیں میں سے ایک وفد نجران کا تھا جو ساٹھ لوگوں پر مشتمل تھا، بعض نے کہا ہے کہ یہ وفد چودہ بڑی شخصیتوں پر مشتمل تھا جن میں سے ان کے سربراہ ’عبد المسیح‘ اور انکا مشاور۔ ’ایہب‘ جس کا لقب سید تھا اور تیسرا انکا  پادری تھا جو نصرانیوں میں عظیم المرتبت جانا جاتا تھا اور روم کے بادشاہ نے  اس کے لئے کئی مدارس اور کلیسا کھولے تھے اور مال و منصب سے نوازا تھا۔
پیغمبر اسلام(ص) نے ان کا استقبال کیا ، جب نماز کا وقت ہوا انہوں نے ناقوس بجانا شروع کردیا، اصحاب نے انہیں روکنا چاہا۔ آپ(ص) نے فرمایا: انہیں ان کے حال پر چھوڑدو۔
تفسير الكاشف‏، تفسير الكاشف‏، مغنيه، محمد جواد، دار الكتب الإسلامية، ج2، ص76۔
جب وہ لوگ رسول اسلام(ص) کی خدمت میں پہونچے سوال کیا: ہمیں یہاں کس لئے دعوت دی گئی؟ فرمایا : اسلئے کہ اللہ کی وحدانیت کی گواہی دو میری رسالت پر ایمان لاؤ اور یہ کہ عیسیٰ بھی خدا کے بندے تھے دوسرے انسانوں کی طرح کھاتے پیتے  ، محدث ہوتے تھے، انہوں نے کہا : اگر وہ کسی کے بیٹے تھے تو ان کے والد کون تھے؟ آیت ’’ان مثل عیسی عند اللہ کمثل آدم ۔۔‘‘ نازل ہوئی اور آنحضرت (ص) نے فرمایا تمہارا ابوالبشرآدم کے سلسلہ میں کیا کہنا ہے؟ انکے والد کا کیا نام تھا ؟ وہ جواب نہ دے سکے ۔ ۔۔۔۔
نبی اکرم نے فرمایا: چلو مجھ سے مباہلہ کرلو، اگر میں سچا نکلا  تو تم پر لعنت ہوگی اور اگر میں جھوٹا نکلا تو مجھ پر۔ انہوں نے کہا: آپ نے انصاف سے کام لیا، اور مباہلہ کا وقت طے ہوگیا۔ جب وہ اپنی جائے قیام پر آئے تو ان کے بزرگوں سید، عاقب اور ایہم نے کہا: اگر وہ اپنی قوم کے ساتھ آئے تو ہم مباہلہ کریں گے کیونکہ ثابت ہوجائے گا کہ وہ نبی نہیں ۔ لیکن اگر صرف اپنے گھر والوں کے ساتھ آئے تو مباہلہ نہیں کریں گے، اس لئے کوئی اپنے گھر والوں کو نہیں لاتا سوائے یہ کہ وہ سچا ہو۔جب صبح ہوئی رسول اکرم(ص) اس صورت میں تشریف لائے کہ ساتھ میں امیرالمومنین، حسن اور حسین تھے اوران کے پیچھے حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیہم) ۔ نصرانیوں نے کہا:یہ کون لوگ ہیں؟  بتایاگیا: یہ انکے جانشین اور بھائی  اور داماد علی بن ابی طالب ہیں،  اور وہ انکی لخت جگر فاطمہ ہیں  اور وہ ان کے بیٹے حسن اور حسین ہیں ، جیسے ہی انہوں نے انکو پہچانا،  کہنے لگے ہم مباہلہ نہیں کریں گے ،  لیکن جتنا جزیہ چاہیں آپ لے سکتے ہیں۔
تفسير القمي ؛ ج‏1 ؛ ص104، نام كتاب: تفسير نور الثقلين‏، انتشارات اسماعيليان، ج1، ص347؛  جامع البيان فى تفسير القرآن‏، طبرى، دار المعرفه‏، ج3، ص211؛ تفسير العياشي ؛ ج‏1 ؛ ص176
انمیں سے بعض نے کہا اگر ان سے مباہلہ کیا تو روئے زمیں کوئی نصرانی نہیں بچے گا
التبيان فى تفسير القرآن‏، طوسى، دار احياء التراث العربى‏، بيروت، ج2، ص484۔
اور انہوں نے اس بات پر صلح کی کہ ہر سال دوہزار حلے جن میں ہر ایک کی قیمت چالیس درہم ہے ادا کریں گے ہزار صفر میں اور ہزار رجب میں۔

الإرشاد في معرفة حجج الله على العباد، ج‏1، ص 166۔