وَ قَالَ ع فِي مَسِيرِهِ إِلَى كَرْبَلَاءَ إِنَّ هَذِهِ الدُّنْيَا قَدْ تَغَيَّرَتْ
وَ تَنَكَّرَتْ وَ أَدْبَرَ مَعْرُوفُهَا فَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ
كَصُبَابَةِ الْإِنَاءِ وَ خَسِيسُ عَيْشٍ كَالْمَرْعَى الْوَبِيلِ أَ لَا
تَرَوْنَ أَنَّ الْحَقَّ لَا يُعْمَلُ بِهِ وَ أَنَّ الْبَاطِلَ لَا يُتَنَاهَى
عَنْهُ لِيَرْغَبَ الْمُؤْمِنُ فِي لِقَاءِ اللَّهِ مُحِقّاً فَإِنِّي لَا أَرَى الْمَوْتَ إِلَّا سَعَادَةً وَ لَا الْحَيَاةَ مَعَ الظَّالِمِينَ إِلَّا بَرَماً إِنَّ النَّاسَ عَبِيدُ الدُّنْيَا وَ
الدِّينُ لَعْقٌ عَلَى أَلْسِنَتِهِمْ يَحُوطُونَهُ مَا دَرَّتْ مَعَايِشُهُمْ
فَإِذَا مُحِّصُوا بِالْبَلَاءِ قَلَّ الدَّيَّانُون
امام حسین علیہ السلام نے کربلا کے راستہ میں فرمایا:
- بیشک یہ دنیا بدل چکی ہے، بیگانہ ہو گئی ہے، اس کے معروف(اچھائیوں) نے منھ پھیر لیا.
- اور ان سے کوئی چیز باقی نہیں بچی سوائے جو کٹورے کی تہ میں لگی رہ جائے، اس کی زندگی پست ہوچکی ہے جیسے تباہ و برباد شدہ چراہ گاہ۔
- کیا تم نہیں دیکھتے ! حق پر عمل نہیں ہورہاہے، اور باطل سے روکا نہیں جاتا۔
- ایسے موقع پر مناسب یہی ہے کہ مومن اللہ سے ملاقات کرلے ، میں موت کو سعادت اور ظالمین کے ساتھ جینے کو ذلت ، ہلاکت کے سوا کچھ نہیں سمجھتا.
- یقینا لوگ دنیا کے غلام ہیں.
- دین تو فقط ان کی زبانوں پر ہے ، جب ان کی معیشت اور زندگی اچھی ہے، دین کے ساتھ ہیں اور جیسے ہی امتحان کی منزل میں آئیں، بہت کم دیندار بچیں گے۔
تحف العقول،ص 245 ؛ بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج75، ص117،باب
20 مواعظ الحسين۔۔۔