🌹🌹ہمارے دسویں امام حضرت امام علی نقی(ع)، ثقۃ الاسلام کلینی، شیخ مفید، شیخ طوسی، ابن شہر آشوب اور ابن اثیر کے مطابق ذی الحجہ کی ۱۵ویں تاریخ 212 ھ میں ’’صریا‘‘ نامی قریہ میں پیدا ہوئے۔
آپ(ع) کے والد بزرگوار امام تقی (ع) اور والدہ گرامی سمانہ مغربیہ ہیں جو سیدہ ام الفضل کے نام سے معروف تھیں، اور آپ کی کنیت ابوالحسن اور القاب: ہادی، نجیب، نقی، امین، مؤتمن، طیب، عالم، فقیہ اور ابن الرضا ہیں۔
📚بحارالانوار، ج50، ص114۔
🔹حضرت امام ہادی النقی(ع) 6 یا 8 سال کی عمر یعنی 220ھ میں شہادت امام تقی(ع) کے بعد درجہ امامت پر فائز ہوئے۔
💐اپ کی امامت کے سلسلہ میں امام تقی علیہ السلام نے پہلے ہی فرمادیا تھا: إِنَّ الْإِمَامَ بَعْدِي ابْنِي عَلِيٌّ أَمْرُهُ أَمْرِي وَ قَوْلُهُ قَوْلِي وَ طَاعَتُهُ طَاعَتِي وَ الْإِمَامَةُ بَعْدَهُ فِي ابْنِهِ الْحَسَنِ
میرے بعد میرا بیٹا علی امام ہوگا اس کا حکم میرا حکم اور اس کا قول میرا قول، اس کی اطاعت میری اطاعت ہوگی اور اس کے بعد کی امامت اس کے فرزندوں میں سے حسن کے پاس ہوگی۔
📚كمال الدين ج 2 ص 50 في حديث.
🔹اپ(ع) کی مدت امامت33 سال ہے، اور آپ کے زمانے کے حکام معتصم، واثق، منتصر،مستعین، معتز اور متوکل عباسی ہیں۔
🍀اپ(ع) کے فضائل و کمالات کے عامہ و خاصہ سبھی معترف رہے ہیں جیسا کہ ابن شہر آشوب نے لکھا ہے: امام بادی تمام لوگوں سے زیادہ خوش اخلاق اور سچے تھے، جو آپ(ع) کو نزدیک سے دیکھتا بہترین حسن سلوک رکھنے والا پاتا جو بھی دور آواز سنتا انسان کامل کی آواز سنتا تھا، جب ان کی بارگاہ میں خاموشی ہوتی تو ان کی ہیبت پوری مجلس پر طاری ہوتی تھی۔۔۔
📚مناقب آل ابی طالب،ج 4، ص 401.
👈ابن صباغ مالکی : ابوالحسن، علی بن محمد الہادی(ع) کی فضیلت کی چادر پوری زمیں پر پھیلی ہوئی ہے اور اس کے دھاگے آسمان کے ستاروں سے ملے ہوئے ہیں۔ کوئی ایسی فضیلت نہیں جو آپ پر ختم نہ ہوجائے اور کوئی ایسی عظمت نہیں جو پورے طور پر آپ میں نہ ملے اور کوئی ایسی باعظمت خصلت نہیں مگر یہ کہ اس کی عظمت آپ میں آشکار ہو۔۔۔۔۔
📚فصول المهمة فی معرفة الائمة، ابن صباغ مالکی، بیروت، دارالاضواء، 1409 ق، ج 2، ص 268.
📙امام(ع) کا ایک واقعہ:
ابوہاشم جعفری کہتے ہیں: میں مدینہ میں تھا جب واثق کے زمانہ میں ’’بغا‘‘ (ایک سپہ سالار) اعراب کی تلاش میں نکلا اور مدینہ کی طرف سے جارہا تھا۔ امام بادی(ع) نے فرمایا: آؤ دیکھیں اس ترک کمانڈر نے لشکر کی صف آرائی کیسی کی ہے۔ باہر گئے اور لشکر کے انتظار میں ٹھہرے رہے۔ جب فوج گذر رہی تھی ایک ترک آدمی سامنے سے گذرا۔ امام اس سے ترکی زبان میں ہمکلام ہوئے، اس نے اپنے گھوڑے سے اتر کر امام کے گھوڑے کے سموں کا بوسہ لیا۔ میں نے اس شخص کو قسم دی کہ بتائے انہوں کیا کہا ہے؟ اس نے جواب دیا یہ کوئی پیغمبر ہیں۔ کہا: نہ، پیغمبر نہیں ہیں۔ اس نے کہا: انہوں نے مجھے اس نام سے پکارا جو سرزمین ترک پر بچپنے کے ایام میں رکھا گیا تھا، اور ابھی تک کسی کو بھی اس کی اطلاع نہ تھی۔
📚إعلام الورى بأعلام الهدى( ط- القديمة)، ص360؛ بحار الانوار، ج50، ص124۔
💫اپ کی دعا و زیارات میں سے علوم آل محمد سے چھلکتی ہوئی اور قیمتی زیارت، زیارت جامعہ کبیرہ ہے جسمیں امامت کے سلسلہ میں ہم پڑھتے ہیں: ’’الراغب عنکم مارق و اللازم لکم لاحق۔۔۔۔ جس نے آپ سے روگردانی اختیار کی دین الہی سے خارج ہوگیا اور جو آپ کے امر کے تابع ہوگیا دیندار رہا، جس نے آپ کے حق میں کوتاہی کی ہلاک ہوا حق آپ(ع) کے ساتھ ہے آپ(ع) میں ہے آپ(ع) کی طرف سے ہے آپ(ع) کی طرف آیا ہے آپ حق والے ہیں۔۔۔۔
💫یوم غدیر کی زیارت غدیریہ بھی آپ کی نفیس اور بیشقیمت یادگار ہے جہاں ہم امیر المومنین(ع) سے مخاطب ہوکر پڑھتے ہیں: اشھد انک امیر المومنین الحق الذی نطق بولایتک التنزیل و اخذ لک العھد علی الامۃ بذالک الرسول۔۔۔ میں گواہی دیتا ہو آپ امیر المومنین وہی حق ہیں جس کی ولایت کا تذکرہ قرآن میں ہے اور جس پر رسول نے امت سے عہد لیا ہے۔
📚بحارالانوار، ج97، ص360۔