علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

پیر، 18 ستمبر، 2017

صفات مومن امیرالمومنین(ع) کی زبانی



وقال (عليه السلام) في صفة المؤمن: الْمُؤْمِنُ بِشْرُهُ فِي وَجْهِهِ، وَحُزْنُهُ فِي قَلْبِهِ، أَوْسَعُ شَيْء صَدْراً، وَأَذَلُّ شَيْء نَفْساً، يَكْرَهُ الرِّفْعَةَ، وَيَشْنَأُ السُّمْعَةَ، طَوِيلٌ غَمُّهُ، بَعِيدٌ هَمُّهُ، كَثِيرٌ صَمْتُهُ، مشْغولٌ وَقْتُهُ، شَكُورٌ صَبُورٌ، مغْمُورٌ بِفِكْرَتِهِ، ضَنِينٌ بِخَلَّتِهِ، سَهْلُ الْخَلِيقَةِ، لَيِّنُ الْعَرِيكَةِ! نَفْسُهُ أَصْلَبُ مِنَ الصَّلْدِ، وَهُوَ أَذَلُّ مِنَ الْعَبْدِ.

مومن کے چہرے پر بشاشت ہوتی ہے اور دل میں رنج و اندوہ، اس کا سینہ کشادہ ہوتا ہے اور متواضع ۔ بلندی کو ناپسند کرتا ہے اور شہرت سے نفرت کرتا ہے۔ اس کاغم طویل ہوتا ہے اور ہمت بڑی ہوتی ہے ، اس کی خاموشی زیادہ ہوتی ہے اوروقت مشغول ہوتا ہے۔وہ شکر کرنے والا۔صبر کرنے والا۔ فکر میں ڈوبا ہوا۔ دست طلب درازکرنے میں بخیل' خوش اخلاق اور نرم مزاج ہوتا ہے۔ اس کا نفس پتھر سے زیادہ سخت ہوتا ہے جبکہ  وہ خود غلام سے زیادہ متواضع ہوتا ہے۔
نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص 533، حکمت [339] 333
امام علی علیہ السلام نے مومن کی تعریف میں سولہ صفتوں کا ذکر کیا ہے۔
۱۔اس کا چہرہ ہشاش بشاش  رہتا ہے یہ خود اس کی انکساری اور تواضع میں سے ہے۔
۲۔وہ اندر سے محزون ہوتا ہے ، اور یہ حزن  خوف خدا کی وجہ سے ہے کہ کہیں خدا کے حکم کے مقابل کوتاہی نہ ہوگئی ہو۔
۳۔اس کا سینہ اور دل کشادہ ہوتا ہے ،  سعہ صدر قوہ غضبیہ کی فضیلت کو کہتے ہیں کبھی کبھی اسے ’’ رحب الذراع‘‘ بھی کہا جاتا ہے  امام (ع) کی مراد یہ ہے کہ مومن  اس فضیلت  کا مکمل طور پر حامل ہوتا ہے ۔
۴۔اس کے نفس میں غرور و تکبر نہیں ہوتا ہے  یعنی  خدا کے سامنے تواضع  اور اپنی موقیعت اور اس لحاظ سے کہ اس کا نفس کس قدر خدا کا محتاج ہے۔۵۔وہ بلندی کو نا پسند کرتا ہے کیونکہ برتری بہت ساری برائیوں اور پستیوں کی  جڑ ہوتی ہے  اور اسی طرح شہرت اور ریاکاری سے دشمنی بھی برائیوں سے چھٹکارے اور دوری کے لئے ہوتی ہے۔
 ۶۔ اس کا غم کا طویل ہوتا ہے اس لئے کہ وہ موت اور اس کے بعد میں پیش آنے والی چیزوں کو دیکھتا رہتا ہے۔ 
۷۔ اس کی ہمت ہمیشہ بلند رہتی ہے  کیونکہ وہ پست اور حقیر دنیا سے دور رہتے ہوئے اصل مقصد یعنی اخروی سعادت اور خوشبختی پر نگاہ رکھتا ہے۔
 ۸۔اسکی زیادی خاموشی   کمال عقل کی بنیاد پر ہے اور وہ ضرورت سے زیادہ اور بغیر مصلحت کے نہیں بولتا۔
۹۔  مشغول رہتا ہے یعنی اپنے شب و روز کو فرائض کی ادائیگی میں مشغول رکھتا ہے ۔
۱۰۔ شکر کرنے والا ہے یعنی اللہ تعالی کا بہت زیادہ شکر ادا کرتا ہے۔
 ۱۱۔  صبر کرنے والا ہے یعنی اللہ کی طرف سے آزمائش اور امتحان  میں صبر سے کام لیتا ہے۔
 ۱۲۔ فکرمیں ڈوبا رہتا ہے یعنی زمین و آسمان اور اللہ کی نشانیوں  اور اس کی عبرتوں کے سلسلہ میں تفکر کرتا رہتا ہے۔
 ۱۳۔ ہر ایک سے دوستی نہیں کرتا کیونکہ دوستی کو اہمیت دیتا ہے اور اللہ کی راہ میں ملنے والے دوست کم ہوتے ہیں ، دوستی کو حالات کے رخ پر نہیں چھوڑتا، یا ممکن ہے یہ معنی ہو کہ جب دوست بن جاتا ہے  تو خیال رکھتا ہے کہ دوستی برباد نہ ہونے پائے۔ الخلۃ (زبر کے ساتھ)  یعنی جب اسے کوئی ضرورت ہو تو لوگوں پر اپنی ضرورت کے اظہار میں بخل کرتا ہے ۔
۱۴ ۔خوش اخلاق ہوتا ہے یعنی  اسکے مزاج میں سختی نہیں ہوتی۔ 
۱۵۔ نرم مزاج ہےیعنی  طبیعت کے اعتبارسے بالکل نرم ہوتا ہے، لین العریکہ چمڑے  کو کہتے ہیں جو رنگتے وقت نرم ہوتا ہے  اور رنگنے والے کے لئے مشکل نہیں ہوتی۔
۱۶ ۔ خدا کی راہ میں اس کے ارادے مضبوط اور پتھرسے زیادہ سخت ہوتے ہیں جبکہ  اللہ کی معرفت  اور اس کی قدرت کے سامنے خضوع خشوع میں غلاموں سے بھی زیادہ متواضع ہوتاہے۔

شرح نهج البلاغه ابن میثم، ج 5، ص 406 - 408