شب قدر بھی ایک بہترین فرصت ہے، آئینہَ دل کو شفّاف بنانے کی فرصت، اچھائیوں کے ذریعہ برائیوں کے خاتمہ کی فرصت، اختلافات کے بجائے صدق و صفا کا وقت، ظلم و ستم کے بجائے جود و احسان کی گھڑی، عاق والدین کے بجائے والدین پر احسان کے لمحات، دلوں کو توڑنے کے بجائے جوڑنے کی فرصت۔۔۔۔
✅ اس شب کی تمام راتوں پر فضیلت کا اندازہ مندرجہ چند چیزوں سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے:
🔰 گناہوں کی بخشش کا وقت:
امام باقر علیہ السلام: مَنْ أَحْيَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَ لَوْ كَانَتْ عَدَدَ نُجُومِ السَّمَاءِ وَ مَثَاقِيلِ الْجِبَالِ وَ مَكَايِيلِ الْبِحَارِ. جو شب قدر کا احیا کرے اس کے تمام گناہ بخش دئے جاتے ہیں خواہ اس کے گناہ آسمان کے ستاروں کی تعداد میں پہاڑوں کے اندازے کے مطابق اور سمندروں کے برابر ہوں۔ [فضائل الأشهر الثلاثة، ص118]
🔰 قلب رمضان:
امام صادق علیہ السلام: إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنا عَشَرَ شَهْراً فِي كِتابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّماواتِ وَ الْأَرْضَ فَغُرَّةُ الشُّهُورِ شَهْرُ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ هُوَ شَهْرُ رَمَضَانَ وَ قَلْبُ شَهْرِ رَمَضَانَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ۔ کتاب خدا سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا کے نزدیک سال کے بارہ مہینہ ہیں، جس میں سب عظیم مہینہ خدائے عزّ و جلّ کا مہینہ یعنی ماہ رمضان ہے، اور قلب ماہ رمضان شب قدر ہے۔ [الكافي (ط - الإسلامية)، ج4، ص66 ]
🔰 ہزار مہینوں سے افضل:
صحیفہَ سجادیہ کی دعا نمبر ۴۴ میں پڑھتے ہیں: ثُمَّ فَضَّلَ لَيْلَةً وَاحِدَةً مِنْ لَيَالِيهِ عَلَى لَيَالِي أَلْفِ شَهْرٍ، وَ سَمَّاهَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ، تَنَزَّلُ الْمَلائِكَةُ وَ الرُّوحُ فِيها بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ سَلامٌ، دَائِمُ الْبَرَكَةِ إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ بِمَا أَحْكَمَ مِنْ قَضَائِهِ. اور خدا نے اس کی ایک رات کو ہزار مہینوں کی راتوں پر فضیلت بخشی،اور اسے شب قدر کا نام دیا ہے، جس رات ملائکہ اور روح امین خدا کے اذن سے بندوں میں جسے وہ چاہتا ہے اس پر امر خدا کے ساتھ نازل ہوتے ہیں یہ رات ملائکہ کے درود و سلام کی رات ہے جس کی برکت طلوع فجر تک جاری رہتی ہے۔
🔰نزول قرآن کی رات:
حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: نَزَلَتِ التَّوْرَاةُ فِي سِتٍّ مَضَتْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ وَ نَزَلَ الْإِنْجِيلُ فِي اثْنَتَيْ عَشْرَةَ لَيْلَةً مَضَتْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ وَ نَزَلَ الزَّبُورُ فِي لَيْلَةِ ثَمَانِيَ عَشَرَةَ مَضَتْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ وَ نَزَلَ الْقُرْآنُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ. توریت ۶ رمضان، انجیل ۱۲ رمضان اور زبور ۱۸کو نازل ہوئی اور قرآن کا نزول شب قدر میں ہوا ہے۔ [الكافي (ط - الإسلامية)، ج4، ص157]
🔰نزول ملائکہ:
اس رات میں ملائکہ اور اعظم ملائکہ یعنی روح کا نزول اس رات کی ہزار ماہ پر برتری اور شرافت کو بیان کر رہا ہے، امام باقر علیہ السلام سے سوال ہوا: لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ أَیُّ شَیْءٍ عُنِیَ بِذَلِکَ فَقَالَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِیهَا مِنَ الصَّلَاةِ وَ الزَّکَاةِ وَ أَنْوَاعِ الْخَیْرِ خَیْرٌ مِنَ الْعَمَلِ فِی أَلْفِ شَهْرٍ لَیْسَ فِیهَا لَیْلَةُ الْقَدْرِ کہ شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے اس سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: شب قدر میں نماز، زکات اور دیگر مختلف نیک کام ان دوسرے ہزار مہینوں کے اعمال سے افضل ہیں جس میں شب قدر نہ ہو۔ [الكافي (ط - الإسلامية)، ج4 ، ص158]
🔰 نامہ اعمال حجت خدا کے حضور:
إِنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي كُلِّ سَنَةٍ وَ إِنَّهُ يَنْزِلُ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ أَمْرُ السَّنَةِ وَ إِنَّ لِذَلِكَ الْأَمْرِ وُلَاةً بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ ص شب قدر ہر سال واقع ہوتی ہے اور اسی رات سال کے مقدرات نازل ہوتے ہیں اور یہ حضرت رسول اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ کے بعد ان کے جانشین کے سامنے پیش ہوتا ہے۔ [الكافي (ط - الإسلامية) ، ج1، ص247]
‼️ یہ وہ حقیقت ہے جس کا انکار نہیں کیا جاسکتا اور یہ تاقیامت جاری رہے گا اور روئے زمیں پر کوئی حجت خدا ضرور ہوگی۔ [الكافي (ط - الإسلامية)، ج1، ص253 ] اور نامہ اعمال اس کے سامنے پیش کئے جاتے رہیں گے، ہمیں خدا سے دعا کرنا چاہئے کہ خدائے کریم ہمیں اپنی حجت آخر اور امام وقت کے سامنے سرخرو رکھے اور ان کی رنجیدگی کا سبب قرار نہ دے، آمین
#اعمال_مشترک_شبہائے_قدر
💎شیخ عباس قمی مرحوم مفاتیح الجنان میں لکھتے ہیں:
انیسویں کی شب ، پہلی شب قدر ہے، شب قدر اس شب کو کہتے ہیں جس کی فضیلت سال کی کوئی بھی شب نہیں پاسکتی، جس کے اعمال ہزار مہینوں کے اعمال سے افضل ہیں، اسی شب میں سال کے تمام امور مقدّر ہوتے ہیں، ملائکہ اور اعظمِ ملائکہ یعنی روح اسی رات اللہ کے اذن سے زمین پر نازل ہوتے ہیں، اور حضرت امام زماں عج کی خدمت میں شرفیاب ہوتے ہیں، اور جو بھی لوگوں کے لئے مقدّر ہوا ہے امام زماں عج سے اخذ کرتے ہیں۔
اس شب کے اعمال دو قسم کے ہیں، ۱۔ جن اعمال کو تینوں راتوں میں انجام دینا ہے۔ ۲۔ جو اعمال ہر ایک شب سے مخصوص ہیں۔
پہلی قسم: اس میں چند چیزیں ہیں:
🔹اوّل: #غسل ہے علاّمہ مجلسي فرماتے ہیں: بہتر ہے غروب آفتاب کے وقت غسل کیا جائے اور اسی کے ساتھ نماز مغربین پڑھی جائے۔
🔸دوّم: #دو ركعت نماز۔ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید پڑھیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد ستّر مرتبہ
اَسْتَغْفِرُ اللهَ وَاَتُوبُ اِلَيْهِ کہیں۔
نبی اکرم صلي الله عليہ وآلہ سے روایت ہے کہ وہ اپنی جگہ سے نہیں اٹھے گا یہاں تک کہ خداوندعالم اسے اور اس کے والدین کو بخش دیگا۔
🔹سوم: قرآن مجید کو کھولیں اور اپنے سامنے لائیں اور کہیں:
اَللَّـهُمَّ اِنّي اَسْئَلُكَ بِكِتابِكَ الْمُنْزَلِ وَما فيهِ، وَفيهِ اسْمُكَ الاَْكْبَرُ، وَاَسْمآؤُكَ الْحُسْني، وَما يُخافُ وَيُرْجي اَنْ تَجْعَلَني مِنْ عُتَقآئِكَ مِنَ النّارِ،
اس کے بعد دعائیں طلب کریں۔
🔸چہارم: مُصحَف شريف کو اپنے سر پر رکھیں اور کہیں:
اَللَّـهُمَّ بِحَقِّ هذَا الْقُرْآنِ، وَبِحَقِّ مَنْ اَرْسَلْتَهُ بِهِ، وَبِحَقِّ كُلِّ مُؤْمِن مَدَحْتَهُ فيهِ، وَبِحَقِّكَ عَلَيْهِمْ فَلا اَحَدَ اَعْرَفُ بِحَقِّكَ مِنْكَ
پھر دس مرتبہ کہیں: بِكَ يا اَللهُ
پھر دس مرتبہ:بِمُحَمَّد
پھر دس مرتبہ:بِعَليٍّ
پھر دس مرتبہ:بِفاطِمَةَ
پھر دس مرتبہ:بِالْحَسَنِ
پھر دس مرتبہ:بِالْحُسَيْنِ
پھر دس مرتبہ:بِعَلِيّ بْنِ الْحُسَيْنِ
پھر دس مرتبہ:بُمَحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ
پھر دس مرتبہ:بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّد
پھر دس مرتبہ:بِمُوسَي بْنِ جَعْفَر
پھر دس مرتبہ:بِعَلِيِّ بْنِ مُوسي
پھر دس مرتبہ:بِمُحَمَّدِبْنِ عَلِيٍّ
پھر دس مرتبہ:بِعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّد
پھر دس مرتبہ:بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ
پھر دس مرتبہ:بِالْحُجَّةِ
اس کے بعد جو حاجت ہو خدا سے طلب کریں۔
🔹پنجم: امام حسین علیہ السلام کی زیارت کریں، روایت میں ہے کہ جب شب قدر ہوتی ہے ساتویں آسمان سے منادی آواز دیتا ہے کہ جو بھی شخص زیارت قبر حسین علیہ السلام کے لئے آیا ہے خدا نے اسے بخش دیا ہے۔
🔸ششم:شب بیداری، اس شب کا احیاء کریں، روایت میں ہے کہ جو شخص شب قدر کا احیا کرے رات میں بیدار رہے، اس کے گناہ بخش دئے جاتے ہیں خواہ ان کی تعداد ستاروں سے زیادہ، پہاڑوں سے زیادہ سنگین اور دریا کی تہ سے زیادہ عمیق ہوں۔
🔹ہفتم: سو رکعت نماز پڑھیں کہ اس کی بہت زیادہ فضیلت ہے، اور افضل یہ ہے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید پڑھی جائے۔
🔸ہشتم:اس دعا کو پڑھیں: اَللّهُمَّ اِنّي اَمْسَيْتُ لَكَ عَبْداً داخِراً،لا اَمْلِكُ لِنَفْسي نَفْعاً وَلا ضَرّاً، وَلااَصْرِفُ عَنْها سُوءاً، اَشْهَدُ بِذلِكَ عَلي نَفْسي، وَاَعْتَرِفُ لَكَ بِضَعْفِ قُوَّتي، وَقِلَّةِ حيلَتي، فَصَلِّ عَلي مُحَمَّد وَ الِ مُحَمَّد، وَاَنْجِزْ لي ماوَعَدْتَني، وَجَميعَ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ في هذِهِ اللَّيْلَةِ، وَاَتْمِمْ عَلَيَّ ما اتَيْتَني فَاِنّي عَبْدُكَ الْمِسْكينُ الْمُسْتَكينُ، الضَّعيفُ الْفَقيرُ الْمَهينُ، اَللَّـهُمَّ لا تَجْعَلْني ناسِياً لِذِكْرِكَ فيـما اَوْلَيْتَني، وَلا] غافِلاً لاِِحْسانِكَ فيـما اَعْطَيْتَني، وَلا ايِساً مِنْ اِجابَتِكَ، وَاِنْ اَبْطَاَتْ عَنّي، في سَرّآءَ اَوْ ضَرّآءَ، اَوْ شِدَّة اَوْ رَخآء، اَوْ عافِيَة اَوْ بَلاء، اَوْ بُؤْس اَوْ نَعْمآءَ، اِنَّكَ سَميعُ الدُّعآءِ.
اس دعا کو کفعمی نے امام زین العابدین علیہ السلام سے روایت کی ہے، کہ امام اس دعا کو ان راتوں میں قیام و قعود، رکوع و سجود کے عالم میں پڑھا کرتے تھے۔ علامہ مجلسی فرماتے ہیں: اس رات کے بہترین اعمال میں سے یہ ہے کہ مغفرت کی دعا کی جائے، اپنی دنیا و آخرت اور اپنے والدین، رشتہ داروں، قرابتداروں، برادران مومن خواہ باحیات ہوں یا رحلت فرماچکے ہوں کے لئے دعا کریں، مختلف اذکار پڑھے جائیں، زیادہ سے زیادہ محمد و آل محمد علیہم السلام صلوات بھیجیں، بعض روایات میں ذکر ہوا کہ ان راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھیں، یہ بھی روایت ہے کہ حضرت رسول خدا صلّی علیہ و آلہ کی خدمت میں کسی نے عرض کیا: اگر شب قدر حاصل ہوجائے تو اپنے خدا سے کیا مانگوں؟ فرمایا: عافیت۔
📚مفاتیح الجنان،باب اعمال