#انہدام_جنت_البقیع
◾️تاریخ
اسلام کا ایک اور سیاہ گوشہ◾️
✅ آٹھ شوال المکرم
1344ھ کی وہ تاریخ تھی جس دن دشمنان ملت و دین نے بنام دین چہرہء اسلام کو مسخ
کرنے کے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنا دیا۔ اور قلب ملت پر ایسا داغ لگا دیا جس
کو کبھی دھویا نہیں جاسکتا
◾️سرزمین
حجاز سے زیادہ صدر اسلام کے آثار قدیمہ اور شعائر کہیں دوسری جگی پر نہیں پائے جا
سکتے تھے۔ کیونکہ وہی مرکز اسلام و معدن رسالت و امامت تھی۔ اس کے چپے چپے پر ہادیان
برحق و پیروان دین مبین اسلام کے بیش قیمت آثار موجود تھے۔ لیکن سب کا سب وہابیت جیسے
ناسور اور ان کی بدبختی، خشک مقدسی، تعصبانہ رفتار و کردار کی نظر ہو گیا۔ اور بہت
کم ہی چیزیں باقی رہ گئیں۔ جس کی واضح مثال جنت البقیع ہے کہ جو سر زمیں اسلام کا
ایسا عظیم مقبرہ تھا جو اسلامی تاریخ کے عظیم ذخیرہ اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔
💠جنت
البقیع انہدام سے پہلے
◾️ائمہ
اطہار علیہم السلام کے مراقد اقدس کے انہدام سے پہلے وہابیوں نے اپنے عقائد کی بنا
پر بہت سارے آثار قدیمہ کو مٹانا شروع کیا، بقیع میں اکابرین اسلام، ائمہ اطہار علیہم
السلام کی قبور پر گنبد و روضے تعمیر تھے، بقیع میں مدفون ائمہ طاہرین کی قبر پر
آٹھ ضلعی بقعہ تعمیر تھا. مدینہ پر قبضے کے بعد وہابیوں نے دوسری قبروں کے ساتھ،
مراقد مطہر اور روضے و گنبد خراب کر ڈالا۔ اور حضرت امام حسن مجتبی، امام سجاد،
امام محمدباقر اور امام جعفر صادق علیہم السلام کی قبریں ویران ہوگئیں۔ انہوں نے
ائمہ معصومین علیہم السلام کی قبور کے علاوہ دوسری قبروں کو بھی مسمار کیا: حضرت
فاطمه زہرا (س) سے منسوب قبر، حضرت رسول اکرم (ص ) کے والدین جناب عبداللہ بن
عبدالمطلب و آمنہ، مادر امیرالمومنین (ع ) فاطمہ بنتاسد (ع)، حضرت امالبنین (ع)،
عم رسول اکرم عباس، رسول خدا کے بیٹے ابراهیم، امام صادق (ع) کے بیٹے اسماعیل، حلیمہ
سعدیہ، شہدائے اسلام کی قبور مبارک۔۔
💠انہدام
اول:
پہلی مرتبہ
1220ہجری میں وہابیوں نے مراقد مطہر کو نقصان پہونچایا۔ لیکن حکومت عثمانیہ سے آل
سعود کی شکست کے بعد اہل تشیع و محبین اہل بیت علیہم السلام نے تعمیر نو انجام دی
اور مسجد و گنبد اور حسین عمارتوں کے ذریعہ اسے ایک اہم مرکز میں تبدیل کردیا۔
💠انہدام
دوم:
دوسرا واقعہ اس
وقت پیش آیا جب 8/شوال 1344 ہجری تھی اور تاریخ کا دردناک واقعہ رونما ہوا جب وہابیوں
کی حکومت کا تیسرا دور تھا۔ اور انہوں نے فتوی کے ذریعہ شیعوں کے مقدسات کی توہین
شروع کی، مراقد مطہر اور حرم اہل بیت علیہم السلام کو نشانہ بنایا اور بقیع جیسے عظیم
شعائر کو خرابے اور ویران خانہ میں تبدیل کردیا۔
◾️1343ہجری
میں وہابیوں نے حضرت عبدالمطلب (ع)، ابوطالب (ع)، خدیجہ (ع) کے مراقد، پیغمبر (ع)
و فاطمہ زیرا (ع) کی جائے پیدائش کو مٹا ڈالا، جدہ میں قبر حوا و دیگر قبور کو
مسمار کیا، مدینہ میں گنبد خضراء کو بھی نشانہ بنایا لیکن مسلمانوں سے خوف کھا کر
بیٹھ رہے، قبور مطهر ائمہ بقیع (ع) کے انہدام کے ساتھ وہاں موجود نفیس چیزوں کو بھی
تاراج کیا، شہدائے احد کا نشان مٹا ڈالا۔
◾️متعصب
اور ظالم وہابیوں نے اسی سال کربلائے معلیٰ پر حملہ کیا ضریح مبارک کو اکھاڑ ڈالا،
حرم کی قیمتی چیزوں کو لوٹ لیا، 7000 علماء، سادات، اور مسلمانوں کا خون بہایا،
نجف کا بھی رخ کیا لیکن سخت مقابلہ کے سامنے پسپا ہوگئے۔ اور لوٹ مار نہ کرسکے۔
⚫️ہم ایسے
غمناک موقع پر دشمنان دین سے اظہار برائت کرتے ہیں وہ دن دور نہیں جب وہی شان و
شوکت پلٹ کر آئے مذہب حقہ کا بول بالا ہو اور باطل نیست و نابود ہو۔