علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

بدھ، 12 مئی، 2021

تیس قدم خودسازی کے[۲۹]



#تیس_قدم_خودسازی_کے



2️⃣9️⃣ *اللّهمَّ غَشِّنیِ فِیهِ بِالرَّحْمَهِ، وَارْزُقْنیِ فِیهِ التِّوْفِیقَ وَالْعِصْمَهَ، وَ طَهِّرْ قَلْبیِ مِنْ غَیاهِبِ التُّهَمَهِ، یا رَحِیماً بِعِبادِهِ الْمُؤْمِنِینَ*


میرے معبود! آج کے دن مجھے رحمت سے ڈھانک دے،  اور  اس میں مجھے نیکی کی توفیق اور برائی سے تحفظ نصیب فرما ، اور میرے دل کو شکوک  کی تاریکیوں سے پاک بنادے، اے اپنے مومن  بندوں پر رحم کرنے والے۔


✅ انتیسواں قدم: فناء فی اللّه(ترک دنیا اور رہائی)


« اللّهمَّ غَشِّنیِ فِیهِ بِالرَّحْمَه »


اللہ کی رحمت کے سائے میں آجانا اور اسکے بے اتنہا لطف و کرم کے سمندر غوطہ زن ہونا اسکے فضل و عنایت کے بغیر ممکن نہیں ہوتا ہے۔


رحمت الٰہی دو قسم کی ہے: ایک عام رحمت جو تمام موجودات کے لئے ہے «رَحْمَتي‏ وَسِعَتْ كُلَّ شَيْ‏ء» [الاعراف/156] اور دوسرے رحمت خاص جو صاحبان معرفت اور ایمان والوں کے لئے ہے کہ خداوند ان پر صلوات و رحمت و درود بھبیجتا ہے: «أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ» [البقرۃ/157]


❇️ خدا کی رحمت بارش کی طرح ہے جو سب پر ایک طرح سے برستی ہے۔ لیکن کچھ لوگ بنجر زمین جیسے ہوتے ہیں کہ بارش ان پر خس و خاشاک اگا دینے سے زیادہ اثر نہیں دکھا پاتی ہے۔ تو بعض لوگ ایک زرخیز زمیں جیسے ہوتے ہیں کہ جس پر جو بھی دانہ ڈال دیں وہ نکل اٹھتا ہے، اس کی کوپلیں پھوٹ جاتی ہی اور چمن میں تازگی اور ہریالی کی سوغات لے آتا ہے۔


غیب را ابري و آبی دیگر است

آسمان و آفتابی دیگر است

ناید آن الاّ که بر خاصان پدید 

باقیان فی لیس من خلق جدید

هست باران از پی پروردگی

 هست باران از پی پژمردگی [شرح منازل السایرین، 514]


عالم غیب کے ابر و بادل دوسرے ہیں اس کا آسمان اور سورج بھی الگ ہے؛  اور یہ غیبی جہان صرف خاصان خدا ہی اس کا مشاہدہ کرتے ہیں اور لوگ نئی خلقت کی طرف سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں


✳️ بارش باغ و بستان کی پرورش کے لئے ہے، وہی بارش پتوں کو زرد بھی کرسکتی ہے جب موسم خزاں میں آتی ہے۔

خدا کی راہ میں چلنے والے، سیر و سلوک کے پابند خود کو دنیا کی مختلف قید و بند اور زنجیروں اور وابستگیوں سے آزاد کرلیتے ہیں، سمندر سے مل جانے والے قطرے کی طرح رحمت الٰہی کے دریائے بے کراں سے مل جاتے ہیں اور ہم، میں، مجھ سے جیسی محدودیتوں سے الگ ہوجاتے ہیں۔ خدا کی راہ میں قدم رکھنے والا جب خواب غفلت سے بیدار ہوتا ہے اور اللہ کی راہ میں قدم رکھتا ہے اور سیر و سلوک کی منزلیں طے کرتا ہے تو ہر قدم پر کچھ انسانی صفات کو چھوڑ کر آگے بڑگ جاتا ہے یہاں تک کہ اب اس کے پاس کچھ نہیں رہ جاتا اور وہ مقام فنا تک پہونچ جاتا ہے۔ تو یہاں سے اللہ کی راہ میں نکلنے، سیر فی اللہ سے اسکے ساتھ ہوجانے بقا باللہ کا آغاز ہوتا ہے۔


🔰خواجہ کتاب "صد میدان" کے 64ویں میں کہتے ہیں:


میدان جمع سے انقطاع کا میدان نکلتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:«إِنِّي مُهاجِرٌ إِلى‏ رَبِّي‏»۔


انقطاع سے مراد ما سوا اللہ سے دوری اور حق سے وابستگی ہے۔


ما سوا اللہ سے منقطع ہونا اس کے تین احوال باعث ہے:

ایک بامر مجبوری، دو جہد و کوشش سے اور تیسرے کلّی طور ہر۔ 


بامر مجبوری منقطع ہونے والوں کی تین علامتیں ہیں:

نفس کا مردہ ہونا، دل کا زندہ ہونا، زبان کا کھل جانا۔


جہد و کوشش سے منقطع ہونے والوں کی تین نشانیاں ہیں:

جسم محنت میں، زبان ذکر الٰہی میں، اور زندگی سعی و کوشش میں۔


کلی طور پر منقطع ہونے والوں کی تین علامتیں ہیں:

مخلوقات کے ساتھ رعایت، خود سے بیگانگی، تعلقات سے آسودگی۔


♻️ آج کے دن کا ذکر: « كُلُّ شَيْ‏ءٍ هالِكٌ إِلاَّ وَجْهَهُ »


📚سی گام خودسازی، محمود صلواتی، ص85



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor