علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

پیر، 10 مئی، 2021

تیس قدم خودسازی کے [۲۷]



#تیس_قدم_خودسازی_کے



2️⃣7️⃣*اللّهمَّ ارْزُقْنی فیهِ فَضْلَ لَیْلَهِ الْقَدْرِ، وَصَیِّرْ اُمُوري فیهِ مِنَ الْعُسْرِ اِلَی الْیُسْرِ، وَاقْبَلْ مَعاذیري وَحُطَّ عَنّیِ الذَّنْبَ وَالْوِزْرَ، یا رَؤُفاً بِعِبادِهِ الصّالِحینَ*


میرے معبود! آج کے دن مجھے شب قدر کی فضیلت نصیب فرما، اور اس میں میرے امور کو مشکل سے آسان بنا دے،  اور میرے عذر کو  قبول فرما،  اور میرے گناہ اور بوجھ  کو میرے دوش سے گرادے،  اے اپنے نیک و صالح بندوں کے ساتھ مہربانی کرنے والے۔


✅ ستائیسواں قدم: درک شب قدر(عظمت و اہمیت کی حامل شک)


« اللّهمَّ ارْزُقْنی فیهِ فَضْلَ لَیْلَهِ الْقَدْرِ »


قَدْر  کے معنی اہمیت، قیمت اور اندازے کے ہیں۔ شب قدر اس شب کو کہا جاتا ہے جس میں انسان کے مقدر ہوتے ہیں ، ا ور اس کی رفتار میں عظیم تبدیلی رونما ہوتی ہے؛ وہ اپنے گذشتہ برے اور نازیبا کردار و عمل پر شرمندہ ہوکر توبہ کرتا ہے اور عہد لیتا ہے کہ آئندہ گناہوں سے پاک اور تاباک مستقبل میں زندگی گزارے گا۔ یہ رات ہزار مہینوں سے افضل  ہے، اس میں ملائکہ پروردگار کی اجازت سے انسان پرنازل ہوتے ہیں۔ یہ رات رحمت ، برکت اور سلامتی کی رات ہےیہاں تک کہ فجر طلوع اور زندگی کی سفیدی صبح نمودار ہوجائے۔


🔰شب قدر، پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم پر قرآن کے نزول کی رات ہے، خدا سورہ قدر میں فرماتا ہے: «انا انزلناه فی لیله القدر، وماادریک مالیله القدر، لیله القدر خیر من الف شهر، تنزل الملائکه والروح فیها باذن ربهم من کل امر، سلام هی حتی مطلع الفجر» [سوره مبارکہ قدر] 


شب قدر کون سی رات ہے اس میں اختلاف ہے۔ لیکن اکثر ماہ رمضان کی پندرہویں، انیسویں، اکیسویں، تیئیسویں، ستائیسویں یا آخر ماہ رمضان کو جانتے ہیں۔ شب قدر ان راتوں میں کون سی رات ہے جاننے سے زیادہ ضروری ہے کہ ہم اس پر غور کریں کہ شب قدر کو ہم کیسے درک کرسکتے ہیں اور اس فیضِ عظیم تک کیسے پہونچ سکتے ہیں۔


ممکن ہے سالہا سال گذر جائیں اور کوئی اپنی زندگی میں شب قدر نہ پائے اور اس میں کسی طرح کی بیداری، تبدیلی اور انقلاب  نہ  آئے۔ اور ممکن ہے بعض لوگ اپنی زندگی میں بارہا   شب قدر سے فیضیاب ہوں اور فرشتوں سے بغلگیر ہوں۔

شب قدر سال کی راتوں میں پوشیدہ ہے،  یہ انسان ہے جسے اپنی شب قدر کو تشخیص دینا ہے، اور اس عظیم فیض سے شرفیاب ہونا ہے۔ البتہ اس کے مقدّمات اور اسباب ماہ مبارک رمضان خاص کر اس کے آخری عشرے میں زیادہ فراہم ہیں اور الہٰی دسترخوان وسیع تر ہے۔ خوش نصیب ہے وہ جو اس دسترخوان کی نعمتوں سے استفادہ کرسکے، اگر شب قدر کی قدر کریں ؛ « و طوبی لاصحاب النعیم نعیمهم » کہیں ایسا نہ ہو یہ فرصت ہاتھ سے نکل جائے اور عمر کے یہ چند روز  خاص طور پرماہ مبارک رمضان کی بابرکت ایام اور راتوں سے فیضیاب نہ ہوں۔


❇️ منقول ہے کہ امام زین العابدین(ع) ستائیسویں رمضان کی رات مسلسل یہ دعا پڑھتے تھے:


اللّهمَّ ارْزُقْنیِ التَجافیِ عَنْ دارِالْغُرُورِ

وَ الْاِنابَهِ اِلی دارِالخُلُودِ

وَالْاِسْتِعْدادَ لِلْمَوْتِ

قَبْلَ حُلُولِ الْفَوْتِ.


معبود!

مجھے فریب کے گھر سے دوری ،

 دار بقا کی طرف لوٹ کے جانا 

اور موت آنے سے پہلے اسکے لئے تیاری نصیب فرما۔[ مفاتیح الجنان، اعمال شب بیست و هفتم رمضان]


اوقات  تو وہ تھے جو کٹے دوست کے ہمراہ

باقی سبھی بے حاصلی و بے خبری تھی


✳️ خواجہ کتاب "صدمیدان" کے میدان غیرت میں تحریر کرتے ہیں:


غیرت سے مراد کسی چیز پر رشک کرنا ہے کہ جسکا کوئی متبادل نہ ہو۔اور  وہ عمر،دل، اور وقت ہے۔

عمر دکان ہے، عقل اسکی زیب و زینت، دین سرمایہ اور مومن تاجر ہے۔ عمر کا جو حصّہ گزرچکاہے، وہ تاوان ہے یاد کھوں کا علاج۔  جو سانس ہم میں موجود ہے، وہ ہدیہ ہے یا دردورنج۔ اور  زندگی  بچی ہے، وہ زہر ہے یاتریاق۔ 


دل:انسان کا خزانہ ہےاور شیطان اس کا دشمن ،نگہداشت قفل کی مانند ہے اور مومن محتاج۔سانس میں جس قدر کمی ہوگی، دل کی آب و تاب میں اضافہ ہوگا۔ دنیا میں جس قدر اضافہ ہوگا، اس کی قدر و قیمت اتنی ہی گرجائے گی۔


وقت: ہر ساعت خود انسان سے غائب ہے۔ صاحب ِوقت کے نزدیک وقت کونین سے زیادہ معزّز ہے۔ [رساله صد میدان، ص 80]


♻️آج کے دن کا ذکر ہے:« اللّهمّ ارزقنی فیه فضل لیله القدر »


📚سی گام خودسازی، محمود صلواتی،  ص80




https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor