علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعہ، 7 مئی، 2021

تیس قدم خودسازی کے[۲۵]

 

#تیس_قدم_خودسازی_کے



2️⃣5️⃣ *اللّهمَّ اجْعَلْنی فیهِ مُحِبَّاً لاِوْلِیاَّئِکَ، وَمُعادِیاً لاِعْداَّئِکَ، مُسْتَنّاً بِسُنَّهِ خاتِمِ اَنْبِیاَّئِکَ، یا عاصِمَ قُلُوبِ النَّبِیّینَ*


میرےمعبود! آج کے دن مجھے اپنے  اولیاء اور دوستوں کا دوست قرار دے اور اپنے دشمنوں کا دشمن، اور مجھے اپنے خاتم الانبیاء (صلّی اللہ علیہ و آلہ) کی سنت پر عمل پیرا رہنے والا قرار دے۔ اے انبیاء کے دلوں کو محفوظ رکھنے والے ۔


✅ پچیسواں قدم: محبت (الفت، دوستی)


« اللّهمَّ اجْعَلْنی فیهِ مُحِبَّاً لاِوْلِیاَّئِکَ »


محبت، الفت ، دوستی اورپیار ہے اور سب سے بلند   مقام و مرتبہ میں سے ہے ،خدا سے دوستی ، خدا کے دوستوں  اور چاہنے والوں سے الفت و محبت۔


🔰کتاب "صد میدان" کے آخر میں لکھتے ہے:


اور یہ سو میدان سب کے سب میدان محبّت میں شامل ہیں اور اس کے تحت آتے ہیں : قولہ تعالی « يُحِبُّهُمْ وَ يُحِبُّونَه‏ »[ المائده/ 54] جنہیں خدا دوست رکھتا ہےاور وہ خدا کو دوست رکھتے ہیں۔ 


اور دوستی کے تین درجے ہیں: : اول "راستی" حقیقت و صداقت، دوم" مستی"بے خودی، ا ور سوم "نیستی" فنا ہے۔  [رساله صد میدان، ص 117]


محّبت جب  اپنے  عروج اور  کمال کی آخری منزل پر ہوتی ہے، تو عاشق اپنے معشوق میں فنا ہوجاتا ہے۔


❇️پیر ہرات تفسیر سورہ لقمان میں کہتے ہیں:


دوستی حاصل کرنے  کی نشانی: دو جہاں کو سمندر میں پھینک  دینا ہے اور حقیقی دوستی کی نشانی دوسروں کے ذکر سے پوری طرح رو گردانی ہے۔ [کشف الاسرار و عده الابرار، ج 7، ص 513 ، تفسیر سوره لقمان.]


دوستی کا آغاز آتش اور حرارت ہے  اور آخر میں وہ چراغ ہوتا ہے۔  دوستی کا آغاز اضطرار ہے اور اس کے درمیان  کا حصّہ انتظار ہے اور اس کے آخر میں ملاقات و دیدار ہے » 


دوسری جگہ فرماتے ہیں:


« ساری دوستی دو کے درمیان ہو، تیسرے کی اس میں گنجائش نہیں۔ اس دوستی میں سب تو ہی ہے، میں اس میں نہیں آ سکتا» [کشف الاسرار و عده الابرار ، ج 7، ص 310 ، تفسیر سوره قصص.]


اور در حقیقت دوستی کی وادی میں غیروں کی جگہ نہیں ہوتی، عاشق اپنے معشوق کے سوا کچھ بھی ذہن میں نہیں رکھتا، اور اس سے ملاقات اور اس کے دیدار کے سوا کچھ نہیں چاہتا ہے اور  اس راہ میں پھر  اسے خود کی بھی خبر نہیں ہوتی ہے  ۔


✳️خواجہ اپنے مناجات نامہ میں کہتے ہیں:


الهی!

تیرے محب کی زبان بند ہے تو کیا ! خود اس کا حال ہی اس کی زبان ہے! »


اگر اس نے دوستی پر جان چھڑک دی ہے کیونکہ اس کی جان کی جگہ اس کا دوست ہے!


جو غرق ہو رہا ہو وہ پانی نہیں دیکھتا کیونکہ خود اس میں گرفتار ہوتا ہے!


دن میں چراغ نہیں جلاتے کیونکہ خود دن سارے جہاں کا چراغ ہے [کشف الاسرار و عده الابرار ، ج 10 ، ص 553 ، تفسیر سوره علق]


♻️آج کے دن کا ذکر: اللّهم اجعلنی محبّاً لاولیائک ومعادیاً لاعدائک»


📚 سی گام خود سازی، محمود صلواتی، ص74



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor