علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

پیر، 3 مئی، 2021

یوم شہادت امیر المومنین علیہ السلام


 

#آہ_امیر_المومنین


▪️21/رمضان


◽️امام المتقین امیر المومنین علیہ السلام نے اکیسویں ماہ رمضان کی رات میں طلوع فجر کے نزدیک جام شہادت نوش فرمایا، اس وقت آپ کا سن مبارک 63 سال تھا۔ [(کافی، ج 2، ص 46؛ منتهی الامال، ج 1، ص 183؛ ارشاد، ج 1، ص 19؛ اعلام الوري، ج 1، ص 309 . کشف الغمه، ج 1، ص 436؛ مناقب خوارزمی، ص 284 . العدد القویه، ص 235؛ ذخائر العقبی، ص 115؛ مسار الشیعه، ص 10؛  توضیح المقاصد، ص 24 ؛ مصباح کفعمی، ج 2، ص 599؛ تاریخ الخلفاء، ص 166۔ 175]


بیسویں شب میں زہر کا اثر امیر المومنین علیہ السلام کے پاہائے مبارک پر ظاہر ہونے لگا۔ پائے مبارک پر ورم چھا گیا۔ [الوقایع و الحوادث: ج 1، ص 265، 271، 294]


▪️اکیسویں شب میں آپ علیہ السلام کے بدن مبارک پر زہر کا اثر شدید ہوگیا۔ اہل بیت اور بچوں کو اپنے پاس بلایا، الوداع کہا اور وصیتیں فرمائیں۔ اس رات جو بھی کھانے پینے کی چیز پیش کی گئی آپ علیہ السلام نے تناول نہ فرمایا، لب ہائے مبارک ذکر میں مشغول رہے، اور جبین اقدس سے پسینے کے موتی بکھرتے رہے، جنہیں آپ دست مبارک سے صاف کر رہے تھے۔


امام مجتبیٰ علیہ السلام سے فرمایا: تمہیں تمہارے برادر حسین کے سلسلہ میں وصیت کرتا ہوں، اپنے دوسرے فرزندوں سے فرمایا: آپ لوگوں کو حسن و حسین کی اطاعت کی وصیت کرتا ہوں، اس کے بعد فرمایا: خداوند تمہیں صبر جمیل مرحمت کرے۔ آج کی رات میں تمہارے درمیان سے چلا جاؤں گا اور اپنے حبیب محمد مصطفیٰ صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے ملحق ہو جاؤں گا جیسا کہ مجھ سے وعدہ کیا تھا۔


اہل بیت کی صدائے گریہ بلند ہوگئی۔ پھر امام مجتبیٰ علیہ السلام سے غسل، کفن نماز اور محل دفن کے سلسلہ میں بیان فرمایا اور امام حسین علیہ السلام و حضرت زینب سلام اللہ علیہا سے کربلا کے بارے میں گفتگو کی۔


سب سے وداع ہونے کے بعد پائے مبارک کو قبلہ رخ کیا اور فرمایا: اشهد ان لا اله الا اللَّه وحده لا شریک له و اشهد ان محمداً عبده و رسوله۔ آنکھوں کو بند فرمایا اور بہشت کو اپنے قدوم اقدس سے مبارک کیا۔


◼️بیت اقدس سے نالہ و شیون کی آوازیں بلند ہوئیں، اہل کوفہ کو خبر لگی، گریہ و بکا کی صدائیں سے پورے شہر پر چھا گئیں، بالکل اس روز کی طرح جب حضور صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔ اس رات آسمان کا رنگ متغیر ہوا، زمیں کانپی، فرشتوں کی تسبیح و تقدیس کی آوازیں ہوا سے سنائی دینے لگیں۔ پھر آپ کو غسل دیا گیا، غسل و کفن کے بعد حضرت امام حسن و حسین علیہما السلام نے امام علیہ السلام کے قول کے مطابق ایک سرے کو اٹھایا، آگے سے تابود خود چل رہا تھا، یہاں تک کہ ایک مقام پر رک گیا۔


امام مجتبیٰ علیہ السلام کے ذریعہ نماز میت کے بعد تابوت کے نیچے سے تھوڑی مٹی ہٹائی گئی تو قبر پہلے سے تیار تھی جس میں ایک تختی پر تحریر تھا: بسم اللَّه الرحمن الرحیم، یہ وہ قبر ہے جسے نوح نبی نے خدا کے عبد صالح علی بن ابی طالب کے لئے بنائی ہے۔ جسم اطہر کو دفن کرنے کے بعد حسب وصیت قبر مطہر کو مخفی کردیا گیا جو ہارون کے زمانے میں سب پر عیاں ہوئی۔


آپ علیہ السلام کی متعدد ازواج سے 28 بیٹے بیٹیاں ہیں۔ [ارشاد مفید، ج1، ص354؛ اعلام الوري، ج1، ص395] ان میں 5 اولادِ حضرت صدیقہ طاہرہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں: امام حسن و امام حسین زینب کبری و ام کلثوم و حضرت محسن علیہم السلام کہ جو دوران حمل بیت امیرالمومنین علیہ السلام پر منافقوں کے ہجوم کے وقت شہید ہوئے۔ حضرت عباس علیہ السلام، و جعفر و عثمان و عبد اللہ کربلا میں شہید ہوئے، جن کی مادر گرامی جناب ام البنین تھیں۔ باقی اولاد دیگر ازواج سے تھیں۔


ابن جوزی کے مطابق جب خبر شہادت عائشہ کو معلوم ہوئی تو بے اختیار شعر پڑھنے لگیں: فألقت عصاها واستقرت بها النوى     كما قر عينا بالإياب المسافر   اس عورت نے، اپنے عصاء کو پھینک دیا اور اپنی جگہ پرسکون ہوگئی۔ جیسے مسافر، سفر سے پلٹ کر خوش ہوتا ہے اور سکون کی سانس لیتا ہے۔


پھر پوچھا کس نے علی کو قتل کیا؟ جواب ملا: ابن ملجم نے۔ کہا: فان یک هالکا فلقد نعاه   نعی لیس فی فیه التراب اگر ان کی ہلاکت ہوئی ہے تو یہ خبر ایسے شخص نے دی ہے کہ جس کے منہ میں خاک نہیں! [تذکره الخواص ابن جوزي، ص 165]


📚 تقویم شیعه، عبدالحسین نیشابوري، ص255



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor