#تیس_قدم_خودسازی_کے
2️⃣3️⃣*اللّهمَّ اغْسِلْنی فیهِ مِنَ الذُّنُوبِ، وَطَهِّرْنی فیهِ مِنَ الْعُیُوبِ، وَامْتَحِنْ قَلْبی فیهِ بِتَقْوَي الْقُلُوبِ، یا مُقیلَ عَثَراتِ الْمُذْنِبینَ*
میرے معبود! آج کے دن مجھے میرے گناہوں سے صاف کردے، اور اس میں مجھے عیوب و نقائص سے پاک فرما دے ، اور اس میں میرے دل کو تقوائے قلوب سے امتحان کے قابل بنادے ۔ اے گناہگاروں کی لغزشوں کو معاف کردینے والے۔
✅ تیئیسواں قدم: توبه (آلودگی اور نجاستوں کا ازالہ)
« اللّهمَّ اغْسِلْنی فیهِ مِنَ الذُّنُوبِ وَطَهِّرْنی فیهِ مِنَ الْعُیُوبِ »
شب قدر، توبہ و انابہ اور درگاہ خدائے متعال میں پلٹنے کی رات ہے، جسم کو گناہوں کی نجاست سے پاک و صاف بنانے کی رات ہے ؛ یہ رات، روح و جاں کو تکبر، ریا، حسد، عجب جیسے اندرونی عیوب کو توبہ کے پانی سے دھو ڈالنے کی رات ہے ایسی توبہ جو سارے گناہوں کو پاک کردیتی ہے؛ اسی سلسلہ میں فرمایا گیا ہے: «التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ».«گناہ سے توبہ والا ایسا ہوتا ہے گویا اس سے کوئی گناہ نہ ہوا ہو »۔ [الكافي (ط - الإسلامية) ، ج2، ص 435، باب التوبة
❇️ماہ ضیافت الٰہی میں اس کی بےپناہ برکتیں اور فیوض پورے مہینے تمام بندوں پر جاری رہتی ہیں اور سب سے کہیں زیادہ بڑھ کر شب ہائے قدر میں ۔ سالکانِ راہ حق ایسے ہی لمحات کے اتنظار میں رہتے ہیں تاکہ ہوائے جان بخش الٰہی چلنا شروع ہو اور نسیم بہاری اور نغمہ ٔ ملکوتی سے مردہ دلوں کو تازگی مل جائے ۔
پیرِ ہرات میدانِ توبہ کے باب میں آیت شریفہ« تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحا » [التحریم/8] کے بارے میں فرماتے ہیں: توبہ نشانِ راہ ہے، بارگاہ خداوندی کا سالار، خزانوں کی کنجی، شفیع ِ وصال، رضامندی کا وسیلہ، قبولیت اعمال کی شرط اور تمام تر خوشیوں کا راز ہے۔
✳️توبہ کے تین رکن ہیں: 1۔صدق دل سے شرمندگی، 2۔زبان سے مغفرت کی دعا، 3۔ برائیوں اور برائی کرنے والوں سے دوری۔
اور توبہ کی تین طرح کی ہے: 1۔ توبۂ مطیع، 2۔توبۂ عاصی، 3۔ توبۂ عارف۔
مطیع اور عبادت گزار کی توبہ: اطاعت کوزیادہ سمجھنے سے ہے۔
عاصی اور گنہگارکی توبہ: گناہ کو کم سمجھنے سے ہے۔
اور عارف کی توبہ احسانات کی فراموشی سے ہے۔
🔰اطاعت اورعبادت کو زیادہ سمجھنے کی تین علامتیں ہیں:1۔ اپنے کردار کی وجہ سے خود کا نجات یافتہ سمجھنا، 2۔ دوسرے کوتاہی کرنے والوں کو ذلّت کی نگاہ سے دیکھنا۔ 3۔ دیگر اپنے عیبوں کی طرف نہ دیکھنا۔
🔰اپنے گناہ کو کم سمجھنے کی تین نشانیاں ہیں: 1۔ خود کو معافی کا مستحق جاننا۔ 2۔ گناہوں پر اصرار کرتے رہنا۔ 3۔ برے لوگوں سے الفت و دوستی برقرار رکھنا۔
🔰نیکی و احسانات کی فراموشی کی تین علامتیں ہیں:1۔ خود کو بہت بڑا آدمی اور عارف سمجھنا،2۔ اپنے حال اور اچھی صفت کی قیمت لگانا، اسے بہت قیمی جاننا، 3۔ حق کی معرفت کی لذّت اور خوشی سے رک جانا [خواجہ عبداللہ انصاری، صد میدان، میدان توبہ، ص 31 ]
♻️آج کے دن کا ذکر: « استغفر اللّه ربّی واتوب الیه »
📚 سی گام خودسازی، محمود صلواتی، ص68