علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

بدھ، 12 مئی، 2021

تیس قدم خودسازی کے[۳۰]



#تیس_قدم_خودسازی_کے



3️⃣0️⃣ *اللّهمَّ اجْعَلْ صِیامِی فِیهِ بِالشُّکْرِ وَالْقَبُولِ، عَلی ما تَرْضاهُ وَیَرْضاهُ الرَّسُولُ، مُحْکَمَهً فُرُوعُهُ بِالْاُصُولِ، بِحَقِّ سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَالِهِ الطاهِریْنَ، وَالْحَمْدُللّه رَبِّ الْعالَمینَ*


میرےمعبود! آج کے دن ،میرے روزوں کو اپنی بارگاہ میں مقبول و مشکور قرار دے، اس طریقہ سے  کہ اس پر تو  راضی  اور تیرا رسول  خوشنود ہو،  اور اس کے فروع ، اصول کے ذریعہ مستحکم ہوں، ہمارے آقا و مولا حضرت محمد اور ان کی آل پاک علیہم السلام کا واسطہ ، اور تمام تعریفیں اس خدا کی ہیں جو عالمین کا رب ہے۔


✅تیسواں قدم: بقاء باللّه(خدائی ہوجانا)


«عَلی ما تَرْضاهُ وَیَرْضاهُ الرَّسُول»


آج کا دن رمضان المبارک کے تمام ہونے کا دن ہے، اجر و جزا اور نتیجہ کا دن ہے؛ اور وہ بارگاہ خدا و رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم میں اس مہینہ کی عبادتوں، نماز، روزہ اور تلاوت قرآن کی قبولیت کا شرف حاصل کرنا ہے۔ آج روزہ دار اور نماز گزار کی زحمتیں اور محنتیں مقبول بارگاہ ہوکر جاوداں سے ہوجائیں گی۔ آج عمل کی جاودانی کے ساتھ خدا کی راہ پر چلنے والےکو بھی دوام حاصل ہوجائے گا، اور خودسازی، تزکیہ و تہذیب، برائیوں سے پاکیزگی اور اچھائیوں سے آراستگی کے ایک مکمل دورے کے بعد قطرہ کی مانند دریا سے متصل ہوجائے گا اور فنا فی اللہ کی منزل کو طے کرتے ہوئے بقا باللہ کے مقام تک آجائے گا اور اس مقام پہونچنے کے بعد وہیں مستقر ہوجائے گا کیونکہ یہ کمال کی آخری منزل ہے دیگر کوئی منزل نہیں کہ اسے طے کیا جائے۔


❇️ یہ مقام ہے ہمیشہ رہنے کی جگہ؛ فوزِ عظیم ہے اور صِدْقٍ عِنْدَ مَليكٍ مُقْتَدِر کی منزل، سیر و سلوک کا بلند ترین مرتبہ اور ابدیت سے خود کو ملادینے کی جگہ یعنی إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ ۔ اور یہ سب بغیر اس ذات کی عنایت کے حاصل کرلینا ممکن نہیں ہے۔


✳️شیخ قشیری فنا اور بقا کی تعریف میں کہتے ہیں: فنا ناپسند صفات کے زائل ہو جانے اور بقا پسندیدہ اور اچھی صفات کے حامل بن جانے کو کہتے ہیں


🔰پیرِ ہرات کہتے ہیں:


الٰہی!

تیری عنایت کا پانی پتھر تک پہونچ گیا۔

پتھر بار آور ہوا۔

پتھر سے درخت نکل آیا۔

درخت شگفتہ اور بار آور ہوا۔

ایسا درخت کہ: جسکا پھل سرور و خوشی،

جس کا مزہ انس و محبت۔

جس کی خوشبو حرّیت و آزادی ؛

ایسا درخت جس کی جڑیں وفا کی زمیں میں

اس کی شاخیں رضا کی ہواؤوں پر

اس کا پھل خلوص و معرفت

اور اس کا نتیجہ ملاقات و دیار ہے۔ [کشف الاسرار، 211/5، تفسیر سوره ابراهیم]


ہم اپنی گفتگو کو مناجات کے ایک فقرے کے ساتھ ختم کرتے ہیں:


الٰہی!

دنیا سے میرا حصہ جو ہو کافروں کو بخش!

اور آخرت کا حصّہ جو ہے مومنو کو بخش!

کافی مجھے یہاں ہے ترا ذکر اور نام

اور اس جہاں میں تیری ملاقات اور سلام۔ [کشف الاسرار، 654/10، تفسیر سوره نصر]


♻️آج کے دن کا ذکر ہے « انا للّه وانا الیه راجعون » 


📚سی گام خود سازی، محمود صلواتی، ص87۔



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor