#تیس_قدم_خودسازی_کے
2️⃣4️⃣ *اللّهمَّ اِنّی اَسْئَلُکَ فیهِ ما یُرْضیکَ، وَاَعُوذُ بِکَ مِمّا یُؤْذیکَ، وَاَسْئَلُکَ التَّوْفیقَ فیهِ لاِنْ اُطیعَکَ وَلا اَعْصِیَکَ، یا جَوادَ السّاَّئِلینَ*
میرے معبود! آج کے دن میں تجھ سے اس چیز کا طلبگار ہوں جو تیری خوشنودی کا سبب بنے، اور ہر اس چیز سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو تجھے ناراض کرتی ہو، اور اس میں تجھ سے تیری اطاعت کرنے اور گناہوں سے دور رہنے کی توفیق چاہتا ہوں۔ اے طلبگاروں کو بہت زیادہ عطا کرنے والے ۔
✅ چوبیسواں قدم: استعاذه (خدا کی پناہ میں جانا)
« وَاَعُوذُبِکَ مِمّا یُؤْذیکَ »
خدا کی بارگاہ میں توبہ و انابہ اور روح ،جان و دل کو نجاستوں اور غلاظتوں سے پاک و صاف کرلینے کے بعد، دوسرا قدم نفس کی سلامتی پر شکربجالانے، اور خدا کی نافرمانی اور گناہ کی آلودگی سے آئندہ بچے رہنے کے لئے خدا کی پناہ میں جانے کا ہوتا ہے۔
نفسِ امّارہ کے شر سے اور گمراہ کرنے والے شیطان سے خدا کی جانب فرارکریں اور کامیابی و کامرانی کے لئے خدا سے مدد لیں۔ لبوں پر ذکر « اعُوذُ بِاللَّه مِنَ الشَّيْطانِ الرَّجيم » کے ورد کے ساتھ ہمیشہ یہ بات ذہن نشیں رہےکہ ہمیں چاہئے کہ خدا کی قدرت و طاقت کی پناہ میں چلے جائیں:« لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ »
🔰 علماۓ عرفان و اخلاق نے خدا کی پناہ میں پہونچنے کے لئے دو مقام اور میدان کا ذکر کیا ہے :ایک میدانِ «رغبت» اور شوق ہے جیسا کہ آیت شریفہ میں ہے: « إِنَّا إِلىَ رَبِّنَا رَاغِبُون » [قلم/ 32] دوسرے میدانِ «اعتصام» ہے جیسا کہ اس آیت میں ارشاد ہے: « وَ اعْتَصِمُواْ بحَِبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَ لَا تَفَرَّقُوا » [آل عمران/ 103]
کتاب "صد میدان" میں تحریر ہے:
۸۱واں میدان « اعتصام » اور تمسک ہے؛ اور اعتصام میدان استسلام "تسلیم ہوجانا" سے نکلتاہے؛اعتصام کا معنی تمسّک اور توسّل ہے۔
اعتصام تین طرح کا ہے۔ ۱۔ اول توحید سے اعتصام : کہ اس کے بارے میں وارد ہے :« فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى »۔[ البقره/ 256] وہ اس کی مضبوط رسّی سے متمسک ہوگیا ہے۔ ۲۔دوم قرآن سے تمسّک جو حبل اللہ، خدا کی رسّی ہے: « وَ اعْتَصِمُواْ بحَِبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا »۔[آل عمران/ 103] اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو۔ ۳۔اور سوم ذات باری تعالی سے اعتصام: کہ اس پر یہ آیت ہے « وَ مَن يَعْتَصِم بِالله »۔ [آل عمران/ 101] اور جو خدا سے وابستہ ہوجائے۔ [رساله صد میدان، ص 101]
خدایا تو ہی مومنوں کی پناہ ہے تو ہی سالک ِراہ حق کا راہنما ہے۔ [کشف الاسرار و عده الابرار، ج 9، ص 268]
❇️ "رغبت" و شوق کے منزل و مقام میں ، آیت شریفہ « وَ زَكَرِيَّا إِذْ نَادَى رَبَّهُ رَبَّ لَا تَذَرْنىِ فَرْدًا وَ أَنتَ خَيرُْ الْوَارِثِينَ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَ وَهَبْنَا لَهُ يَحْيىَ وَ أَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ إِنَّهُمْ كَانُواْ يُسَرِعُونَ فىِ الْخَيرَْاتِ وَ يَدْعُونَنَا رَغَبًا وَ رَهَبًا وَ كَانُواْ لَنَا خَاشِعِين » [انبیاء: 89] کے ذیل میں لکھتے ہیں:
اور زکریا علیہ السلام کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ پروردگار مجھے اکیلا نہ چھوڑ دینا کہ تو تمام وارثوں سے بہتر وارث ہے تو ہم نے ان کی دعا کو بھی قبول کرلیا اور انہیں یحییٰ جیسا فرزند عطا کردیا اور ان کی زوجہ کو صالحہ بنادیا کہ یہ تمام وہ تھے جو نیکیوں کی طرف سبقت کرنے والے تھے اور رغبت اور خوف کے ہر عالم میں ہم ہی کو پکارنے والے تھے اور ہماری بارگاہ میں گڑ گڑا کر الِتجا کرنے والے بندے تھے۔
عرفانی اسلوب میں اس آیت کہ معنی یہ ہونگے : خداوندا، پردهٔ عصمت کو ہم نہ چھیننا، اور ہمیں خود اپنی یاد میں قرار دے اور دوسروں کے ذکر میں مشغول نہ کر۔
✳️ خدا نے بندوں میں روح پھونکی تاکہ معرفت حاصل کریں، انہیں توفیق عطا کی تاکہ عبادت کر سکیں، تلقین کی تاکہ وہ دعا کر سکیں، انکے دلوں کو معدنِ نور بنایا تاکہ وہ دوست رکھیں؛ وہ خدا جو بغیر کسی رشوت و لالچ کے دوست رکھتا ہے، اور بغیر کسی منت سماجت کے عطا کرتا ہے اور بغیر کسی وسیلہ کے کرامت بخشتا ہے، جو اس کے سامنے دست طلب بڑھا دیتا ہے تونگر بنا دیتا ہے اور جو اس کی مدح ستائش کرتا ہے تو عزیز رکھتا ہے، کوئی اگر کئی برس تک گناہ کرنے بعد بھی کہہ دے: توبہ! تو کہتا ہے: قبول کیا۔
♻️ آج کے دن کا ذکر ہے:« اعوذباللّه من الشیطان الرجیم »
📚 سی گام خودسازی، محمود صلواتی، ص71