علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

ہفتہ، 2 اکتوبر، 2021

گناہ مشکل کا حل نہیں

 


#گناہ مشکل کا حل نہیں

 

 

◽️حضرت امام حسین علیہ السلام:

 

 

◾️مَنْ حَاوَلَ اَمْراً بِمَعْصِیَهِ اللّهِ کَانَ اَفْوَتَ لِمَا یَرْجُوا وَ اَسْرَعَ لِمَا یَحْذَرُ.

 

◾️جو شخص کسی چیز کو اللّہ کی نافرمانی اور معصیت کے ذریعہ پانے کی کوشش کرے، وہ جس چیز کی امید رکھتا ہے اس سے ہاتھ دھو بیٹھے گا اور جس چیز سے ڈر رہا ہے اس میں جلدی گرفتار ہوگا۔

 

 

📚تحف العقول، ص248، و عنه ع في قصار هذه المعاني

 

◽️◽️◽️◽️◽️

 

 

✍🏼عزت و شہرت، دولت و ثروت، شان و شوکت، آسائش و سہولت، خیر و سعادت کس کی پسند اور تمنا نہیں!

 

◽️لیکن ہر چیز کا ایک قاعدہ و قانون ہوتا ہے، فضیلتیں ہاتھ آتی ہیں جب صحیح راستے سے حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔ مقصد تک پہونچنے کے لئے صحیح راستے کا اتنخاب کیا جاتا ہے اور راستے کے قاعدہ قانون کا لحاط رکھتے ہوئے آگے بڑھا جاتا ہے تو منزل تک پہونچنا ممکن ہوتا ہے، اسپیڈ بریکر یا ٹریفک لائٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے سرعت کے ساتھ نکل جانے پر منزل تک پہونچنے کی کوئی گارنٹی نہیں۔

 

ثروت کی طلب اور فقر کے ڈر سے انسان کبھی چوری، رشوت خوری، چھینا جھپٹی، حرام چیزوں کی خرید و فروخت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

 

عزّت و شہرت کی چاہت اور ذلّت یا گم نامی سے نکلنے میں کبھی ریاکاری، دکھاوے، جھوٹ، دوسروں کو نیچا دکھا کر خود کو بڑا بنانے، بڑی بڑی باتیں بنانے جیسے موذی مرض کا شکار ہوجاتا ہے۔

 

لیکن نہ حرام راستے سے کسب ہوئی دولت و ثروت سے آرام و قرار ملتا ہے اور نہ ریا کاری وغیرہ سے عزّت؛ بلکہ خدا کی نافرمانی کی وجہ سے جس چیز کا خوف تھا اسی میں مبتلا ہوجاتا ہے؛ اور سعادت کے بجائے شقاوت، عزّت کے برخلاف ذلّت، ثروت کے الٹے فقر و فلاکت اس کا حصّہ بن جاتی ہے۔

 

اس کی ایک مثال "عمر سعد" ہے؛ عمر سعد کو رے کی حکومت کی خواہش تھی لیکن اس نے حرام راستے کا انتخاب کیا، حضرت سید الشہداء کے لاکھ سمجھانے اور اس سے زیادہ عطا کرنے کی بات نہ مانی؛ امام علیہ السلام نے فرمایا: امید ہے تمہیں عراق کے گندم سے کچھ نصیب نہ ہو سوائے تھوڑے کے، تو مذاق بھی اڑایا کہ میرے لئے جو کافی ہے۔ نتیجہ میں ابن زیاد کے ہاتھوں سے اسے رے کی حکومت کا پروانہ تو نہ ملا، ہاں مگر خسر الدنیا و الآخرہ کا تمغہ لئے ہوئے جناب مختار کے ہاتھوں ذلّت کے ساتھ  قتل ہوکر جانا پڑا۔

 

البتہ ممکن ہے حرام راستے سے بھی کوئی سمجھے کہ وہ مالدار ہوگیا، عزّت دار بن گیا، اسے شہرت مل گئی؛ لیکن یہ سب خواب و سراب سے زیادہ کچھ نہیں ہے اور آخرکار یہ راستہ ضرر و نقصان پر ہی ختم ہوتا ہے۔

 

حضرت امام حسین علیہ السلام کا مذکورہ ارشاد اسی جانب اشارہ کر رہا ہے جو ایک بہترین زندگی کے لئے ہمارے واسطے بہترین راہنما ہے؛ کہ معصیت کی راہ سے مقصد تک نہیں پہونچا جاسکتا ہے۔

 

ہمیں اپنی زندگی اور اعمال میں جستجو کرتے رہنا چاہئے کہ کہیں اپنی منزل تک پہونچنے کے لئے  ہم نے غیر معتبر راستے کا انتخاب تو نہیں کرلیا!

 

 

https://t.me/klmnoor

 

https://www.facebook.com/klmnoor