#دوست
#دوستی_کے_شرائط
🌷🌷حضرت امام صادق علیہ السلام:
🔴 لَا
تَكُونُ الصَّدَاقَةُ إِلَّا بِحُدُودِهَا فَمَنْ كَانَتْ فِيهِ هَذِهِ الْحُدُودُ
أَوْ شَيْءٌ مِنْهَا فَانْسُبْهُ إِلَى الصَّدَاقَةِ وَ مَنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ شَيْءٌ
مِنْهَا فَلَا تَنْسُبْهُ إِلَى شَيْءٍ مِنَ الصَّدَاقَةِ فَأَوَّلُهَا أَنْ
تَكُونَ سَرِيرَتُهُ وَ عَلَانِيَتُهُ لَكَ وَاحِدَةً وَالثَّانِي أَنْ يَرَى
زَيْنَكَ زَيْنَهُ وَ شَيْنَكَ شَيْنَهُ وَالثَّالِثَةُ أَنْ لَا تُغَيِّرَهُ
عَلَيْكَ وِلَايَةٌ وَ لَا مَالٌ وَالرَّابِعَةُ أَنْ لَا يَمْنَعَكَ شَيْئاً
تَنَالُهُ مَقْدُرَتُهُ وَالْخَامِسَةُ وَ هِيَ تَجْمَعُ هَذِهِ الْخِصَالَ أَنْ
لَا يُسْلِمَكَ عِنْدَ النَّكَبَاتِ.
🔵 دوستی
کے اپنے حدود و شرائط ہیں، لہذا جس شخص میں یہ تمام شرطیں یا ان میں سے بعض پائی
جائیں تو اسے دوست سمجھو، اور جس شخص میں ان میں سے کوئی شرط نہ ہو تو اسے دوست مت
جانو۔
1️⃣ اسکا ظاہر و باطن تمہارے لئے یکساں ہو،
2️⃣ وہ تمہاری
اچھائی کو اپنی اچھائی اور تمہاری برائی کو اپنی برائی سمجھتا ہو،
3️⃣ دولت یا منصب اسے تمہارے سلسلہ میں بدل نہ دے،
4️⃣ جو بھی وہ
تمہارے لئے کر سکتا ہے اس سے کبھی دریغ نہ کرے،
5️⃣ اور پانچویں
شرط جس میں یہ تمام خصلتیں جمع ہیں یہ ہے کہ وہ مشکلوں اور دشواریوں کے وقت تمہیں
تنہا نہ چھوڑ دے۔
📚 الكافي
(ط - الإسلامية)، ج2، ص639، ح6، باب من يجب مصادقته و مصاحبته
🔰فى الكافى،
عن الصّادق (عليهالسّلام): «لا تكون الصّداقة الاّ بحدودها» صداقت اور دوستی کے
اپنے حدود و شرائط ہیں کہ اگر یہ اصل شرائط اور حدود موجود ہوں، تو شرعی اخوت اور
دوستی کے دیگر بہت سے شرعی آثار اور نتائج اس میں پائے جائیں گے، ورنہ ہرگز۔
«فمن كانت فيه
هذه الحدود او شىء منها فانسبه الى الصّداقة» اب اگر دوستی کی تمام شرطیں نہ بھی
پائی جائیں، ان میں سے بعض شرطیں ہی ہوں تاکہ اس پر دوستی کا اطلاق ہو سکے۔
«و من لم يكن
فيه شىء منها فلا تنسبه الى شىء من الصّداقة فأوّلها ان تكون سريرته و علانيته
لك واحدة» پہلی شرط یہ کہ اس کا ظاہر و باطن تمہارے لئے یکساں ہو۔ ایسا نہ ہو کہ
ظاہر میں تو وہ دوستی کا اظہار کرے، لیکن باطن اور اندر سے تم سے دشمنی رکھے؛ یا یہ
کہ دوست نہ ہو کم از کم تمہارا بھلا نہ چاہتا ہو۔ یہ دوستی کی پہلی شرط ہے۔
«و الثّانية ان
يرى زينك زينه و شينك شينه» دوسرے یہ کہ جو چیز تمہاری زینت کا سبب ہے، اسے اپنے
لئے زینت سمجھے؛ اور جو تمہارے لئے عیب ہو، اسے اپنا عیب جانے۔ اگر آپ کسی علمی
مرتبہ پر فائز ہو گئے، یا کوئی نمایاں کام انجام دے دیا جو آپ کی زینت اور شان و
منزلت کا سبب ہے، اس کو اپنے واسطے بھی زینت شمار کرے۔ اور اگر خدا نخواستہ آپ میں
کوئی چیز پائی جاتی ہے، کوئی صفت، کوئی کام، کوئی عمل جو آپ کے لئے عیب کا سبب ہو،
اسے اپنا عیب جانے؛ ظاہر ہے پھر اس کے اثرات بھی طبیعتاً سامنے آئیں گے: کوشش کرے
گا اسے دور کرے، سعی کرے گا اس عیب پر پردہ ڈال دے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اس بات کا
انتظار کرتا رہے کہ تم سے کوئی خطا ہو تاکہ وہ اس پر خوش ہو؛ دوستی یہ نہیں ہے۔
«و الثّالثة ان
لاتغيّره عليك ولاية و لا مال» تیسرے یہ کہ اگر وہ کسی عہدے، منصب، کرسی پر پہونچ
جائے، یا کوئی مال و دولت حاصل ہوجائے جس سے وہ امیر اور ثروتمند بن جائے تو اس کا
اخلاق و کردار تمہارے ساتھ بدل نہ جائے۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں آخر؛ کسی کے
دوست ہوتے ہیں، جیسے ہی روپیہ پیسہ، مال و منال، اچھی زندگی جیسی کسی چیز تک پہونچ
جاتے ہیں، تو دیکھنے میں آتا ہے کہ اب وہ دیکھتے ہی نہیں، بالکل نہیں پہچانتے، گویا
کسی کو جانتے ہی نہیں؛ ان جیسے لوگوں کو بھی ہم نے دیکھا ہے۔ ایسا نہیں ہونا
چاہئے۔ مقام و منصب، مال و دولت اس کے اخلاق و کردار کو تم سے بدل نہ دے۔
«و الرّابعة ان
لا يمنعك شيئا تناله مقدرته»؛ چوتھے یہ کہ اس سے جو بھی ممکن ہو اسے انجام دینے میں
دریغ نہ کرے، کوئی خدمت کر سکتا ہے، کوئی مدد، سفارش، وعظ و نصیحت، جو بھی چیز آپ
کے لئے کر سکتا ہو اور جو بھی فائدہ پہونچا سکتا ہو، اس سے ہاتھ نہ کھینچے۔
«و الخامسة و هى
تجمع هذه الخصال ان لا يسلمك عند النّكبات» اور پانجویں شرط یہ ہے کہ مصیبت کے ایّام
میں دنیا کے منھ پھیر لینے کے وقت تمہیں تنہا نہ چھوڑ دے؛ اگر کسی مشکل میں گرفتار
ہو گئے، کسی بیماری میں مبتلا ہوگئے، کوئی بات پیش آگئی؛ اور مختلف قسم کی دیگر مصیبتیں۔
جیسے ہمارے زمانے میں آپ دیکھ رہے ہیں؛ سیاسی مشکلات، اقتصادی سختیاں، اور بہت سی
آفتیں؛ جنھیں ہم دیکھ رہے ہیں، جو چیزیں پہلے نہیں تھیں لیکن اب ہمارے سامنے ہیں؛
بہت سے امتحانات ہیں۔ تو ایسے موقع پر آپ کو تنہا نہ چھوڑے؛ بلکہ مدد کرے۔
📚 درس
خارج فقہ رہبر معظّم حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای دام ظلہ، 5/صفر 1432ھ
سے مأخوذ۔
https://www.facebook.com/klmnoor