#مناسبت
11/ ذی القعدہ 🌹ولادت
باسعادت ثامن الحجج حضرت علی بن موسی الرضا علیہ السلام۔
🔰ولادت:
پنج شنبہ یا جمعہ 11 ذیقعدہ 148ھ۔ شہادت:
23 ذیقعدہ 203ھ
🔰والد:
حضرت موسی کاظم علیہ السلام۔ والدہ: جناب نجمہ خاتون۔
🔰اسم
مبارک: علی(علیہ السلام)
💎
القاب و کنیت: کنیت ابوالحسن ہے، القاب
بہت زیادہ ہیں، ان میں سے بعض: سراج اللہ،
نور الہدی، قرۃ عین المومنین، مکیدۃ الملحدین، کافی الخلق، الرضی، الرضا، رب السریر،
فاضل، صابر، وفی، صدیق وغیرہ۔۔۔ ہیں۔ [دلائل الامامہ، ص183].
یقینا امام کا ہر لقب آپ کی خاص شخصیت
کی نشاندہی کرتا ہے ، انمیں سے دو القاب کی طرف ایک اشارہ:
1️⃣
’’رضا ‘‘ شیخ صدوق(رح) نے نقل کیا ہے کہ حضرت موسی کاظم علیہ السلام
اپنے فرزند علی کو ’’ رضا‘‘ کے لقب سے یاد
فرماتے تھے: میرے بیٹے رضا سے کہیں میرے پاس آئے۔۔۔ [عیون اخبار الرضا، ج1، ص14]
جب امام تقی علیہ السلام کے سامنے اعتراض ہوا کہ مامون نے یہ لقب دیا ہے۔ آپ نے
فرمایا: خدا کی قسم جھوٹ کہتے ہیں اور گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں، خدا نے آپ کو رضا
کہا؛ اسلئےکہ آسمان پر خدا اور زمین پر
رسول خدا اور ائمہ ہدی ان سے راضی و خوشحال تھے۔ بزنطی کہتے ہیں میں نے سوال کیا:
کیا دوسرے ائمہ سے خدا راضی نہیں تھا؟ فرمایا: کیوں نہیں۔ عرض کیا پھر کیوں فقط
آپ کے والد کو یہ لقب ملا؟ فرمایا: اسلئے کہ دوست و دشمن دونوں آپ سے راضی تھے
اور یہ کیفیت کسی اور کے ساتھ پیش نہ آئی۔ [عیون اخبار الرضا، ج1، ص113]
2️⃣
’’عالم آل محمد‘‘ امام موسی کاظم علیہ
السلام اپنے بیٹوں سے فرماتے تھے: آپ کا یہ بھائی علی ’’عالم آل محمد‘‘ ہے لہذا
اپنے دینی سوالات ان سے کرنا اور جو بھی آپ سے کہے اسے حفظ کرلینا۔۔۔۔ [کشف
الغمہ، ج2، ص273]
💎
اخلاق: تاریخ اور روایات میں آپ کے اخلاق حسنہ اور والا مقام خصلتوں کا بہت زیادہ
تذکرہ ملتاہے: ابراہیم ابن عباس نےایک روایت میں
آپ (ع) کے اخلاق حسنہ میں سے 14
صفات کا تذکرہ کیا ہے
1. کبھی بھی ایسا نہیں دیکھا کہ امام
رضا(ع) نے کسی پر ایک حرف بھی ظلم کیا ہو۔
2. کبھی بھی نہیں دیکھا کہ امام رضا
(ع) نے کسی کی بات کاٹی ہو۔
3. کبھی بھی دیکھا نہیں کہ امام رضا(ع) نے اپنی بارگاہ سے کسی محتاج کو
پلٹایا ہو
4. امام رضا علیہ السلام کبھی بھی کسی
کے سامنے پیر نہیں پھیلاتے تھے۔
5. امام رضا علیہ السلام اپنے ساتھ بیٹھے
ہوئے لوگوں کے سامنے ٹیک لگا کر نہیں بیٹھتے تھے۔
6. امام رضا علیہ السلام کبھی بھی
اپنے خادموں اور کام کرنے والوں کو جھڑکتے نہیں دیتے تھے۔
7. امام رضا علیہ السلام کسی کی آنکھوں کے سامنے لعاب دہن نہیں پھیکتے
تھے۔
8. کبھی بھی ایسا نہیں دیکھا گیا کہ
امام رضا(ع) نے بلند آواز سے قہقہہ لگایا ہو۔
9. آپ کا ہنسنا، مسکراہٹ اور تبسم
ہوا کرتا تھا۔
10. جب امام رضا (ع) دسترخوان پر تشریف
لاتے تھے، تمام خادموں اور غلاموں کو اپنے دسترخوان پر ساتھ میں بیٹھاتے تھے۔
11. امام رضا علیہ السلام بہت کم سوتے
اور بہت زیادہ جاگتے تھے، اور رات کے زیادہ تر حصہ میں بیدار رہاکرتے تھے۔
12. امام رضا ع(ع)بہت زیادہ روزہ رکھا
کرتے تھے، ہر مہینہ کے تین دن کے روزے ان سے فوت نہیں ہوتے تھے اور فرماتے تھے: یہ
روزہ پورے سال روزہ رکھنے کی طرح ہے
13. امام رضا علیہ السلام بہت مخفیانہ
طور پر صدقہ دیتے اور احسان فرمایاکرتے تھے
14. اور اس نیک عمل کو اکثر اندھیری
راتوں میں انجام دیتے تھے۔
[عیون اخبار الرضا، ج2، ص184]
💎
علم : امام ہشتم کو خود امام ہفتم نے عالم آل محمد ص کے لقب سے نوازا اور تمام بھائیوں
کو ان کی طرف رجوع کرنے کو فرمایا [اعلام الوری، 315؛ اثبات الہدایہ، ج6، ص28] اور
آپ (ع) کے مناظرے بھی اس بات پر گواہ ہیں کہ آپ کا علمی میدان میں کوئی ثانی نہیں
تھا۔ جیساکہ عبد السلام ہروی نے بھی اسکی طرف اشارہ کیا ہے: امام رضا علیہ السلام
سے بزرگ عالم میں نے نہیں دیکھا، اور کوئی ایسا عالم نہیں جس نے آپ کو دیکھا ہو
اور آپ کی برتری کی گواہی نہ دی ہو۔ [کشف الغمہ ج3، ص157]
💎
مختلف زبانوں میں گفتگو: آپ تمام زبانوں پر تسلط رکھتے تھے جیسا کہ ابا صلت ہروی
کہتے ہیں: امام رضا (ع) لوگوں سے ان کی زبان میں گفتگو فرمایا کرتے تھے اور خدا کی
قسم ہر زبان و لغت میں دوسروں سے زیادہ فصیح و عالم تھے۔ [عیون اخبار الرضا ج2،
ص27]
💎
امامت : حضرت امام رضا علیہ السلام کی مدت امامت تقریبا 20 سال ہے جس میں تقریبا
17 سال مدینہ منورہ میں رہے اور تین
خلفائے عباسی کا دور دیکھا۔ اسمیں جب مامون کا دور آیا تو اس نےسازش کے تحت
آپ(ع) کو مدینہ سے مرو بلوایا اور ولی
عہدی کا منصب پیش کیا جس کی پوری ایک داستان ہے، جو اختصار نامہ میں نہیں آسکتی۔
💎
قبر مطہّر: امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام کی قبر مطہر ایران کے شہر مشہد میں
ہے جو آج بھی مرجع خلائق خاص و عام ہے.
#دروس_زندگی
🌷🌷حضرت
امام ہشتم علیہ السلام کے نورانی ارشادات:
✅
مومن کی تین خصوصیات:
🔴
لا یَکُونُ الْمُؤْمِنُ مُؤْمِنًا حَتّى تَکُونَ فیهِ ثَلاثُ خِصال:1ـ
سُنَّةٌ مِنْ رَبِّهِ. 2ـ
وَ سُنَّةٌ مِنْ نَبِیِّهِ. 3ـ
وَ سُنَّةٌ مِنْ وَلِیِّهِ. فَأَمَّا السُّنَّةُ مِنْ رَبِّهِ فَکِتْمانُ سِرِّهِ.
وَ أَمَّا السُّنَّةُ مِنْ نَبِیِّهِ فَمُداراةُ النّاسِ. وَ أَمَّا السُّنَّةُ
مِنْ وَلِیِّهِ فَالصَّبْرُ فِى الْبَأْساءِ وَ الضَّرّاءِ.
🔵
وہ مومن مومن نہیں جب تک اس میں تین خصلتیں نہ پائی جائیں۔ ۱۔اپنے رب ایک سنت۔ ۲۔
اپنے نبی کی ایک سنت۔ ۳۔ اپنے امام کی ایک سنت۔
سنت خدا راز کا چھپانا ہے۔ سنت پیغمبر
لوگوں سے حسن سلوک، نرم رویہ، امام کی سنت تنگدستی اور پریشاں حالی میں صبر کرنا
ہے۔
📚تحف
العقول، ص442؛ صفات الشیعہ، ص37،
✅
عاقل کی دس خصوصیات:
🔴
لا یَتِمُّ عَقْلُ امْرِء مُسْلِم حَتّى تَکُونَ فیهِ عَشْرُ خِصال: أَلْخَیْرُ
مِنْهُ مَأمُولٌ. وَ الشَّرُّ مِنْهُ مَأْمُونٌ. یَسْتَکْثِرُ قَلیلَ الْخَیْرِ
مِنْ غَیْرِهِ، وَ یَسْتَقِلُّ کَثیرَ الْخَیْرِ مِنْ نَفْسِهِ. لا یَسْأَمُ مِنْ
طَلَبِ الْحَوائِجِ إِلَیْهِ، وَ لا یَمَلُّ مِنْ طَلَبِ الْعِلْمِ طُولَ
دَهْرِهِ. أَلْفَقْرُ فِى اللّهِ أَحَبُّ إِلَیْهِ مِنَ الْغِنى. وَ الذُّلُّ فىِ
اللّهِ أَحَبُّ إِلَیْهِ مِنَ الْعِزِّ فى عَدُوِّهِ. وَ الْخُمُولُ أَشْهى إِلَیْهِ
مِنَ الشُّهْرَةِ. ثُمَّ قالَ(علیه السلام): أَلْعاشِرَةُ وَ مَا الْعاشِرَةُ؟ قیلَ
لَهُ: ما هِىَ؟ قالَ(علیه السلام): لا یَرى أَحَدًا إِلاّ قالَ: هُوَ خَیْرٌ مِنّى
وَ أَتْقى۔
🔵
مسلمان شخص کی عقل کامل نہیں ہوتی مگر یہ کہ اس میں دس خصلتیں پائی جاتی ہوں۔ 1۔
اس سے خیر کی امید ہو۔ 2۔ اس کے شر سے سب محفوظ ہوں۔ 3۔ دوسرے کی کم نیکی کو زیادہ
سمجھے۔ 4۔ اپنی زیادہ نیکی کو کم گردانے۔ 5۔ اس سے جتنی بھی حاجت طلب کی جائے
تھکاوٹ محسوس نہ کرے۔ 6۔ زندگی مین کبھی بھی طلب سے نہ تھکے۔ 7۔ خدا کی راہ میں غریبی
کو امیری سے زیادہ پسند کرے۔ 8۔ خدا کی راہ میں ذلت کو دشمن کے ساتھ عزت سے زیادہ
دوست رکھے۔ 9۔ گمنامی کو شہرت سے زیادہ چاہے۔ 10۔ پھر فرمایا: دسویں؟ دسویں کون سی
ہے؟ کہا گیا: کون سی ہے؟ فرمایا: کسی کو نہ دیکھے مگر یہ کہے کہ وہ مجھ سے زیادہ نیک
اور متقی ہے۔
📚تحف
العقول، ص443۔
✅
صله رحم بہت ضروری
🔴
صلْ رَحِمَکَ وَ لَوْ بِشَرْبَة مِنْ ماء، وَ أَفْضَلُ ما تُوصَلُ بِهِ الرَّحِمُ
کَفُّ الأَذى عَنْه.
🔵
صلہ رحم کرو چاہے تھوڑے سے پانی کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو، اور بہترین صلہ رحمی رشتہ
داروں کو تکلیف نہ پہونچانا ہے۔
📚
کافی، ط اسلامیہ، ج2، ص151؛ تحف العقول ص445
✅
توکل کیا ہے؟
🔴
سئِلَ الرِّضا(علیه السلام): عَنْ حَدِّ التَّوَکُّلِّ؟ فَقالَ(علیه السلام): أَنْ
لا تَخافَ أحَدًا إِلاَّاللّهَ۔
🔵
امام رضا(علیه السلام) سے حقیقت توکّل کے سلسلہ میں سوال ہوا۔ فرمایا: یہ کہ خدا
کے علاوہ کسی سے مٹ ڈرو۔
📚تحف
العقول، ص445
✅
کنجوس، حاسد، بادشاہ، کذاب
🔴
لیْسَ لِبَخیل راحَةٌ، وَ لا لِحَسُود لَذَّةٌ، وَ لا لِمُـلـُوک
وَفاءٌ وَ لا لِکَذُوب مُرُوَّةٌ.
🔵
کنجوس کو آرام نہی ملتا، حسد کرنے والے کو خوشی نصیب نہیں ہوتی، باشاہوں میں وفا
نہیں ہوتی، جھوٹ بولنے والے میں مروت اور مردانگی نہیں پائی جاتی۔
📚تحف
العقول، ص455، بحار الانوار، ج75، ص345۔
✅
اچھی زندگی
🔴
سئِلَ الاِْمامُ الرِّضا(علیه السلام): عَنْ عَیْشِ الدُّنْیا؟ فَقالَ: سِعَةُ
الْمَنْزِلِ وَ کَثْرَةُ الُْمحِبّینَ.
🔵
امام سے دنیا کی خوشی کے بارے میں سوال ہوا۔ آپ نے فرمایا: گھر کا وسیع ہونا اور
دوستوں کی کثرت۔
📚
بحار الانوار، ط بیروت، ج73، ص153
✅
عمل صالح اور آل محمّد علیہم السلام سے دوستی
🔴
لا تَدْعُوا الْعَمَلَ الصّالِحَ وَ الاِْجْتِهادَ فِى الْعِبادَةِ إِتِّکالاً عَلى
حُبِّ آلِ مُحَمَّد(علیهم السلام) وَ لا تَدْعُوا حُبَّ آلِ مُحَمَّد(علیهم
السلام)لاَِمْرِهِمْ إِتِّکالاً عَلَى الْعِبادَةِ فَإِنَّهُ لا یُقْبَلُ
أَحَدُهُما دُونَ الاْخَرِ۔
🔵
اپنے نیک اعمال کو آل محمد علیہم السلام سے دوستی کی بنا پر نہ چھوڑنا، اور اپنی
عبادت کی بناپر آل محمد علیہم السلام سے محبت کو ترک نہ کرنا کیونکہ ان میں سے
کوئی بھی ایک دوسرے کے بغیر قبول نہیں کیا جائے گا۔
📚
الفقه المنسوب إلى الإمام الرضا عليه السلام، 339
https://www.facebook.com/klmnoor