علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

اتوار، 13 اکتوبر، 2024

#وفات_حضرت_معصومہ_علیہا_السلام


 

۱۰/ ربیع الثانی


#وفات_حضرت_معصومہ_علیہا_السلام


▪️مشہور تاریخ کے مطابق سنہ ۲۰۱ھ میں اس دن حضرت وليۃ اللہ، خاتون خلق جہاں، عابدہ، زاہدہ، مستورہ حضرت فاطمہ معصومہ بنت امام موسی کاظم علیہ السلام کی رحلت ہوئی۔


[منتخب دریای سخن، ص ۳۴؛ مراقد المعارف، ج۲، ص۱۶۳؛ زندگانی کریمہ اہل بیت علیہم السلام، ص۸۳]


▪️حضرت معصومہ علیہا السلام قم میں ورود کے ۱۷ دن بعد، داغ پدر و فراق برادر سے شکستہ قلب کے ساتھ رحلت فرما جاتی ہیں۔ اور آپ علیہا السلام کی عزا میں تمام کا تمام شہر قم غم و الم میں ڈوب جاتا ہے۔


آپ علیہا السلام کے جسد اطہر کو تجہیز و تکفین کے بعد موسی بن خزرج کے باغ -موجودہ حرم مطہر- کی جانب لایا گیا۔ تبھی بیرون شہر سے دو نقابدار سوار نمودار ہوئے، انہوں نے آپ علیہا السلام پر نماز پڑھی، اسکے بعد سرداب میں داخل ہوئے اور بدن مطہر کو دفن کیا اور واپس چلے گئے، اور کوئی انہیں  پہچان نہیں سکا۔


▫️موسی بن خزرج نے اس باغ کو حضرت معصومہ علیہا السلام کے لئے وقف کردیا، اور بوریا اور چٹائی کے ذریعہ مرقد مطہر پر سائبان بنایا۔ بعد میں زینب بنت امام جواد علیہ السلام نے قبر شریف پر ایک قبہ تعمیر کرایا۔ اس کے بعد ائمہ علیہم السلام کی دیگر بیٹیاں بھی وہاں پر دفن ہوئیں۔ جس وقت ام ّمحمّد بنت موسی بن محمّد بن علی الرضا علیہ السلام کی وفات ہوئی، تو انہیں آپ علیہا السلام کے قریں دفن کیا گیا۔ اس کے بعد ام محمد کی بہن میمونہ دنیا سے گئیں تو انہیں ام محمد کے پاس دفن کیا گیا۔ اور ان دونوں قبروں پر ایک دوسرا گنبد تعمیر کیا گیا، اس طرح کہ دو آپس میں جڑے ہوئے گنبد حضرت فاطمہ معصومہ علیہا السلام اور ام محمد و میمونہ کی قبر پر تھے۔


▫️معصومین علیہم السلام کی بیٹیوں کے علاوہ دو کنیزیں بھی یہاں دفن ہوئیں۔ ناصر الدین شاہ کے زمانے میں حرم مطہر کے فرش کی مرمّت کا کام ہو رہا تھا تبھی سرداب کا ایک راستہ دکھائی پڑتا ہے اور کچھ نیک و صالح خواتین اس میں داخل ہوتی ہیں، اور ہزار برس کے بعد بھی میمونہ اور دونوں کنیزوں کے تر و تازہ جنازوں کا مشاہدہ کرتی ہیں؛ یہ سرداب حضرت معصومہ علیہا السلام کے سرداب کے کنارے واقع ہے۔ 


[بحار الانوار، ج۶۰، ص۲۱۹۔۲۲۰، اجساد جاویدان، ص ۱۰۵۔]


مرحوم نمازی نے حضرت معصومہ علیہا السلام کے یوم وفات کو ۱۲/ ربیع الثانی سن ۲۰۱ هـ میں ذکر کیا ہے [مستدرک سفینة البحار، ج ۸، ص ۲۶۲] اور  شیخ حرّ عاملی رحمۃ اللہ علیہ سے منسوب قول کے مطابق یوم وفات ۸/شعبان سن ۲۰۱ ھ ہے۔ 


[حیات السّت علیهم السلام : ص ۱۱ ]


▫️حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:


إِنَّ لِلَّهِ حَرَماً وَ هُوَ مَكَّةُ أَلَا إِنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ حَرَماً وَ هُوَ الْمَدِينَةُ أَلَا وَ إِنَّ لِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ حَرَماً وَ هُوَ الْكُوفَةُ أَلَا وَ إِنَّ قُمَّ الْكُوفَةُ الصَّغِيرَةُ أَلَا إِنَّ لِلْجَنَّةِ ثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا إِلَى قُمَّ تُقْبَضُ فِيهَا امْرَأَةٌ مِنْ وُلْدِي اسْمُهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ مُوسَى وَ تُدْخَلُ بِشَفَاعَتِهَا شِيعَتِي الْجَنَّةَ بِأَجْمَعِهِم‏


خدا کے لئے ایک حرم ہے اور وہ مکّہ ہے، اور رسول خدا ص کے لئے ایک حرم ہے اور وہ مدینہ ہے اور امیر المؤمنین ع کے لئے ایک حرم ہے اور وہ کوفہ ہے اور قم کوفۂ صغیر ہے۔ اور معلوم ہو کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں جس کے تین دروازے قم کی جانب ہیں۔


اس شہر میں میری اولاد میں سے ایک خاتون رحلت کرے گی جس کا نام فاطمہ بنت موسی ہے اور اس کی شفاعت سے ہمارے تمام کے تمام شیعہ وارد بہشت ہونگے۔ 


[مجالس المؤمنین، ج ۱، ص ۸۳؛ بحار الأنوار، ج ۵۷، ص ۲۲۸ ]



📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۱۰/ ربیع الثانی، ص۱۳۲


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor