#نہی_عن_المنکر
حضرت امام حسین علیہ السلام:
◾️ لایَنبَغی لِنفسٍ مُؤمِنَةٍ تَری مَن یَعصِی اللهَ فَلا تُنکِرَ؛
◾️مومن شخص کے لئے مناسب نہیں ہے کہ کسی کو گناہ کرتے دیکھے اور اس پر اعتراض نہ کرے
📚 کنزالعمّال، ج 3، ص 85، ح5614
✍🏼حضرت امام حسین علیہ السلام کے ارشادات کو ملاحظہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے ایک زندہ اور بیدار قوم میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی کتنی اہمیت ہے۔
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر حقیقت میں معاشرہ اور سماج کے زندہ ہونے کی علامت ہے، معاشرہ کی ترقی بھی اسی میں مضمر دکھائی پڑتی ہے۔
جو شخص اسلام، قرآن، خدا، اور رسول پر اعتقاد رکھتا ہوگا، اس سے ناممکن ہے کہ معاشرہ میں اخلاقی، اعتقادی، سماجی برائیوں کی جڑوں کو مضبوط ہوتا دیکھتا رہے اور اس سے کوئی مطلب نہ رکھے۔
جس سماج میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ ہو وہ سماج گویا مردہ اور بے حس ہے۔
▪️نہی عن المنکر: یعنی جو کشتی میں سوراخ کرنا چاہتا ہو تاکہ سب کو لے ڈوبے، یا صاف پانی کو زہر آلود کرنا چاہتا ہو جس سے پورا شہر ہی بیمار پڑ جائے اسے اس کام سے روک دینا۔
▪️فسق کرنے والوں اور گناہ کے شکار لوگوں کو گناہ اور معصیت سے روکنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے درختوں پر زہر کا چھڑکاو کردیا جائے تاکہ اس کے پھل مختلف آفتوں سے محفوظ رہیں۔
▪️ گندی نالیوں کو صاف کردینا چاہئے جہاں سے گناہ جیسے ملیریا سے بہت سے لوگ بیمار ہو جائیں، ایسے کوڑے کو دفن کر دینا چاہئے جس سے ہوس کے کیڑوں کے پھیلنے کا خطرہ ہو؛ تبھی ایمان و تقوی کے پھول کھلتے نظر آئیں گے۔
▫️دین اسلام نے نہی عن المنکر جیسی عظیم ذمہ داری مسلمانوں کے حوالے کی ہے تاکہ نہ جرم کریں نہ ہی جہاں تک ممکن ہو جرم ہونے دیں▫️