#فضل_کیا_ہے
#نقص_کسے_کہتے_ہیں
◽️قيلَ لِلْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ع :
◾️ما الْفَضْلُ؟ قَالَ: مِلْكُ اللِّسَانِ وَ بَذْلُ الْإِحْسَانِ؛ قِيلَ: فَمَا النَّقْصُ؟ قَالَ: التَّكَلُّفُ لِمَا لَا يَعْنِيكَ.
◽️حضرت امام حسین بن علی علیہما السلام سے سوال ہوا: فضل و کرم کسے کہتے ہیں؟
◾️فرمایا: زبان پر قابو رکھنا اور سخاوت سے کام لینا۔
◽️پوچھا گیا: اور نقص و کمی کیا ہے؟
◾️فرمایا: لایعنی اور فضول چیزوں کے لئے زحمت میں پڑنا۔
📚مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل، حسين بن محمد تقى نورى، ج9، ص24، باب وجوب حفظ اللسان مما لا يجوز من الكلام
✍🏼لوگوں، دوستوں، قوموں، رشتہ داروں سے رابطہ اور افہام و تفہیم، اپنی بات پیش کرنے، اور مقاصد کے اظہار کا اہم ذریعہ انسان کی زبان ہوتی ہے؛ جسے قابو میں رکھنے، اور اس کی اصلاح کو علمائے اخلاق روح کی بالیدگی کی علامت اور فضائل انسانی کی تقویت کے سبب کے طور پر جانتے ہیں۔
← جیسا حضرت امام حسین علیہ السلام کے مذکورہ ارشاد میں زبان پر قابو رکھنے کو فضیلت اور بزرگی کے ایک مصداق کے عنوان سے بیان ہوا ہے: [قِيلَ لِلْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ': مَا الْفَضْلُ؟ قَالَ: مِلْكُ اللِّسَانِ]
▪️بات اسی کی سنی جاتی ہے جو سلیقے سے بیان کرتا ہے۔ ہم کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہم جو الفاظ بھی اپنی زبان پر لا رہے ہیں، جو بھی کہتے ہیں یا لکھتے ہیں اس کے سلسلہ میں خدا کی بارگاہ میں بھی جوابدہ ہیں اور معاشرہ کے لوگ، دوست، احباب اور رشتہ داروں کے سامنے بھی اپنی شخصیت کو پیش کر رہے ہیں؛ لہذا کوشش ہونا چاہئے کہ ہمیشہ نرم زبانی، اچھے اور خوبصورت الفاظ اور ذمہ دارانہ لہجے میں اپنی بات پیش کریں جو نقص سے دور ہو اور فضل کا باعث بنے۔