#خیر_دنیا_و_آخرت
◽️كتَبَ رَجُلٌ إِلَى الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ع، يَا سَيِّدِي أَخْبِرْنِي بِخَيْرِ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ؟
◾️ فكَتَبَ ع إِلَيْهِ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ، أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ مَنْ طَلَبَ رِضَى اللَّهِ بِسَخَطِ النَّاسِ كَفَاهُ اللَّهُ أُمُورَ النَّاسِ وَ مَنْ طَلَبَ رِضَى النَّاسِ بِسَخَطِ اللَّهِ وَكَلَهُ اللَّهُ إِلَى النَّاسِ وَ السَّلَام.
◾️ایک شخص نے حضرت امام حسین بن علی علیہما السلام کی خدمت میں خط کے ذریعہ سوال کیا: اے میرے آقا! خیر آخرت و دنیا کے بارے میں فرمادیجئے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام نے جواب میں تحریر فرمایا: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
اما بعد:
1️⃣جو شخص خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے درپے ہو چاہے لوگ ناراض ہوجائیں، خدا اسکے امور کے لئے کافی ہوتا ہے۔
2️⃣لیکن اگر کوئی اپنے عمل سے خدا کو ناراض کرکے لوگوں کی خوشنودی کی تلاش میں ہو، تو خدا اس کے کاموں کو لوگوں کے حوالے کردیتا ہے ۔
والسلام۔
📚الأمالي( للصدوق)، ص201، المجلس السادس و الثلاثون
✍🏼 کہتے ہیں: سب کی رضا اور خوشنودی حاصل نہیں کی جاسکتی!
جو بھی کریں، بعض خوش ہوتے ہیں تو بعض رنجیدہ، آپ کا طور طریقہ کچھ لوگوں کو خوشحال بناتا ہے تو کچھ لوگوں کو ناراض کرتا ہے۔ اس کے علاوہ کبھی کبھی لوگوں کی خوشنودی اس میں ہوتی ہے کہ حق و انصاف اور عدالت کو پائمال کردیں اور اس کے خلاف عمل کریں تاکہ ان کے غلط مطالبات اور خواہشات کو پورا کرسکیں۔
لہذا ہمیں ایسے کی رضا اور خوشنودی کی فکر میں ہونا چاہئے جس کی رضا کارساز ہو اور آخرت، عاقبت، جنّت و جہنم اس کے ہاتھ میں ہو؛ یعنی خدا۔
← یہ ہرگز مناسب نہیں کہ لوگوں کو خوش کرنے کے لئے خدا کو غضبناک کیا جائے۔
▪️تاریخ میں ایسے بہت سے گزرے ہیں جنہوں نے سلاطین وقت کی خوشنودی میں حق سے منھ پھیرلیا اور باطل کے ہوگئے۔ کیا "عمر سعد" ابن زیاد کی خوشنودی کے لئے حسین بن علی علیہما السلام کے مدّ مقابل نہیں آیا؟ کیا ابن زیاد نے اپنے امیر یزید لعن کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر حضرت سید الشہداء علیہ السلام سے جنگ کے لئے لشکر روانہ نہ کیا؟ اور آخر کار غضب الہی کا شکار ہوا۔ اور جیسا کہ امام علیہ السلام نے فرمایا: خدا نے انہیں لوگوں کے حوالے کردیا۔ جو لوگ یزید و ابن زیاد لعن کے حکم سے جنگ کے لئے آئے تھے، اب وہ ایک دوسرے سے نفرت اور ان پر لعنت کررہے تھے اور اپنے کئے پر پچھتا رہے تھے۔
ہر کام میں خدا کی رضا اور خوشنودی کا خیال رکھنا چاہئے نہ کہ لوگوں کی پسند کا۔
جو شخص خدا سے اپنا حساب و کتاب پاک و صاف رکھے اور اس کی رضا اور خوشنودی کا خیال رکھے خدا دنیا میں اسے عزّت و سربلندی اور آخرت میں سعادت عطا کرنے والا ہے۔
ممکن ہے دنیا میں کچھ لوگ حلال و حرام، جھوٹ اور سچ کے ساتھ لوگوں کی خوشنودی حاصل کرلیں اور کسی مقام و منصب تک پہونچ بھی جائیں لیکن یہ دیر پا نہیں رہ سکتا۔
← آخرت کے حساب کا معیار رضائے خالق ہے نہ کہ مخلوق کی پسند۔
📚 حکمت ہائے حسینی، جواد محدثی، ص71.