علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 8 اپریل، 2025

#آداب_معاشرت



#آداب_معاشرت


🌹🌹 حضرت امام علی علیہ السلام:


🟤 خَالِطُوا النَّاسَ‏ مُخَالَطَةً إِنْ مِتُّمْ مَعَهَا بَكَوْا عَلَيْكُمْ وَ إِنْ عِشْتُمْ حَنُّوا إِلَيْكُمْ‏۔


🔵 لوگوں کے ساتھ ایسا میل جول رکھو کہ اگر مرجاؤ تو لوگ تم پر گریہ کریں اور زندہ رہو تو تمہارے مشتاق رہیں۔


📚 نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص۴۷۰، ح۱۰۔


▫️▫️▫️▫️▫️


✍🏼 لوگوں کے ساتھ معاشرت:


اسلام ایک اجتماعی اور معاشرتی دین ہے اور قرآن کی آیات اور اسلامی روایات میں لوگوں کے ساتھ حسن معاشرت کے عنوان سے وسیع پیمانے پر گفتگو کی گئی ہے، اور اس بارے میں متواتر روایات حدیث کے مصادر میں ذکر ہوئی ہیں۔


حضرت امیر المومنین علیہ السلام کا یہ قول بھی یہاں اسی مفہوم کی جانب اشارہ کرتا ہے، جیسا کہ فرماتے ہیں: لوگوں کے ساتھ ایسا میل جول رکھو کہ اگر مرجاؤ تو تمہاری موت پر گریہ کریں اور اگر زندہ رہو تو تمہارے مشتاق رہیں۔


اس کا مطلب یہ ہے کہ محبت اور دوستی کے رشتے کو حسن معاشرت، نیک برتاؤ اور لوگوں کی خدمت کے ذریعہ اس قدر مضبوط بناؤ کہ لوگ تمہیں اپنے عزیز ترین لوگوں کی طرح سمجھیں؛ جب تم نہ رہو تو اگرچہ تمہاری جگہ ان کے درمیان خالی ہو، لیکن وہ ہمیشہ تمہیں دل سے یاد کریں اور تمہاری محبتوں اور شفقتوں پر آنسو بہائیں، اور جب تک زندہ رہو پروانے کی طرح تمہارے ارد گرد گھومیں اور تمہارے ساتھ ہمنشینی پر خوشی محسوس کریں۔


درحقیقت امام علیہ السلام نے یہاں لوگوں سے محبت اور اچھے سلوک کو اس کے لازمی نتائج کے ساتھ بیان کیا ہے، کیونکہ موت کے بعد آنسو بہانا اور زندگی میں مشتاق رہنا لوگوں کے ساتھ محبت کا لازمی نتیجہ ہے۔


حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ایک حدیث میں حسن معاشرت کو اسلام کی علامت شمار کیا گیا ہے: اَحْسِنْ مُصَاحَبَةَ مَنْ صَاحَبَکَ تَکُنْ مُسْلِمًا؛ اپنے ساتھی کے ساتھ حسن سلوک رکھو تاکہ تم مسلمان رہو۔ [بحارالانوار،ج۶۶، ص۳۶۸، ح۴]


ایک اور حدیث میں حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: صاحِبِ الاْخْوانَ بِالاْحْسانِ وَتَغَمَّدْ ذُنُوبَهُمْ بِالْغُفْرانِ؛ اپنے بھائیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور معافی کے ذریعہ ان کی خطاؤں کی پردہ پوشی کرو۔ [غررالحکم، تصنيف غرر الحكم و درر الكلم،‏ ص۴۱۵، ح۹۴۸۶]


حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: إِنَّهُ لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یُحْسِنْ صُحْبَةَ مَنْ صَحِبَهُ وَمُرَافَقَةَ مَنْ رَافَقَه؛ جو اپنے دوست کے ساتھ اچھا سلوک نہ کرے اور اپنے رفیق سے رفاقت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ [بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۶۱، ح۲۱]


یہ ہدایات جو اور بھی بیشمار روایات میں بیان ہوئی ہیں، اس بات کے بر خلاف ہیں جو آج کی مادی دنیا میں عام ہے؛ جہاں نہ تو لوگ اپنے دوستوں سے محبت کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی موت پر آنسو بہاتے ہیں، کیونکہ مادی دنیا میں لوگ تعلقات کو نہیں سمجھ پاتے اور ہمیشہ اپنے مادی مفادات کی فکر میں رہتے ہیں۔


📚 پيام امام امير المومنين علیہ السلام، آيت الله العظمى مكارم شيرازى، ج۱۲، ص۸۳


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor