علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 16 جنوری، 2024

ولادت با سعادت امام علی نقی علیہ السلام

 


۵/ رجب المرجب


#ولادت_با_سعادت_امام_علی_نقی_علیہ_السلام


ماہ رجب ۲۱۴ھ کی پانچویں تاریخ تھی جب امام محمد تقی علیہ السلام کے بیت الشرف میں ایک اور نور الٰہی جلوہ گر ہوا اور قدرت نے سلسلۂ امامت کے دسویں وارث پیغمبر کو بھیج دیا


آپ کی والدہ ماجدہ جناب سمانہ مغربیہ تھیں


اسم گرامی علی تھا اور القاب میں نجیب، مرتضیٰ، عالم، فقیہ، ناصح، امین، موتمن، طیب، نقی اور ہادی وغیرہ کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ سامرہ کے محلہ عسکر میں قیام کی بنا پر عسکری بھی کہا جاتا ہے، آپ کے فرزند ارجمند کو بھی اسی لقب سے یاد کیا جاتا ہے بلکہ ان کا مشہورترین لقب عسکری ہی ہے۔


ولادت کی جگہ مدینہ سے کچھ دور صریا کے مقام پر ہے جہاں امام تقی ع اکثر قیام فرمایا کرتے تھے۔


کنیت ابوالحسن الثالث تھی، اس لئے کہ اس سے پہلے امام کاظم و امام رضا علیہماالسلام کو بھی اسی کنیت سے یاد کیا جاتا تھا اور بعض روایات میں ابوالحسن الماضی بھی کہا گیا ہے۔


شاہانِ وقت میں سب سے پہلا نام مامون رشید کا ہے جس کے دور حکومت میں ۲۱۴ھ میں آپ کی ولادت با سعادت ہوئی ہے۔ اس کے بعد ۲۱۸ھ میں معتصم، ۲۲۷ھ میں واثق، ۲۳۲ھ میں متوکل، ۲۴۷ھ میں منتصر، ۲۴۸ھ میں مستعین اور ۲۵۲ھ میں معتز تخت حکومت پر آیا۔


آپ کے انتہائی بچپنے کا زمانہ تھا جب ۲۱۹ھ میں معتصم نے آپ کے پدر بزرگوار کو مدینہ سے بغداد طلب کرلیا اور آپ اپنے پدر بزرگوار سے جدا ہوگئے جس کے بعد پھر دوبارہ ملاقات کی نوبت نہ آئی۔


باپ کے زیر سایہ تعلیم و تربیت نہ پانے کی بنا پر بعض افراد کو ہمدردی کا خیال پیدا ہوا۔ عمر بن فرح نے عبید اللہ جنیدی کو آپ کا معلم قرار دے دیا لیکن چند دنوں کے بعد جب جنیدی سے بچہ کی رفتارِ تعلیم کے بارے میں سوال کیا تو اس نے کہا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ میں اسے تعلیم دیتا ہوں۔ خدا کی قسم میں اس سے علم حاصل کرتا ہوں اور اس کا علم و فضل مجھ سے کہیں زیادہ ہے۔ واللہ ھذا خیر اھل الارض (اثبات الوصیۃ، دمعۃ ساکبہ)


علم و کمالات:


ثقۃ الاسلام کلینی رح ناقل ہیں کہ امام نقی ع نے نوفلی سے فرمایا کہ خدا کے ۷۳ اسماء اعظم ہیں جس میں ایک آصف برخیا کو عنایت ہوا جس کے طفیل میں چشم زدن میں تخت بلقیس کو ملک سبا سے حضرت سلیمان کی خدمت میں پہونچا دیا اور ہمیں ان میں سے ۷۲ اسماء عطا کیے گئے ہیں۔ لہذا ہمارے عجائب و غرائب کا کوئی اندازہ نہیں کرسکتا ہے۔


۲۲۷ھ میں جب آپ کی عمر مبارک ۱۲۔۱۳ سال کی تھی تو آپ ابو ہاشم کے ساتھ سر راہ کھڑے تھے اور ادھر سے ترکوں کی فوج کا گذر ہوگیا تو آپ نے ایک سپاہی سے اس کی زبان میں گفتگو شروع کردی۔ وہ حیران ہوکر قدموں پر گرپڑا اور بتایا کہ آپ نے جس نام سے پکارا ہے اس کا علم میرے باپ کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ آپ کوئی ولی خدا ہیں۔


ابوہاشم ہی کی روایت ہے کہ آپ نے ایک دن ہندی زبان میں گفتگو شروع کی تو میں نے عرض کیا کہ مولا! میں اس زبان سے بالکل واقف نہیں ہوں۔ آپ نے ایک کنکری اٹھا کر اس می لعاب دہن لگاکر میرے حوالہ کردیا اور میں نے اسے زبان پر رکھا تو ۷۰ زبانوں کا ماہر ہوگیا۔


کرامات


متوکل نے ایک جادوگر کے ذریعہ امام کو رسوا کرنا چاہا اور دسترخوان پر اس کے ساتھ بٹھا دیا، جیسے ہی امام نے روٹی کو ہاتھ لگانا چاہا اس نے جادو سے روٹی کو اڑا دیا۔ اہل دربار میں قہقہہ لگ گیا۔ دوبارہ پھر ایسا ہوا، تین مرتبہ موقع دینے کے بعد شیرِ قالین کو اشارہ کیا اور اس نے مجسم ہوکر جادوگر کو ہڑپ لیا۔ دربار میں ہلچل مچ گئی۔ متوکل بدحواس ہوگیا، حضرت سے مطالبہ کیا کہ شیر قالین سے جادوگر کو واپس کرادیں۔ آپ نے فرمایا کہ کیا موسی کے عصا نے جادوگروں کو واپس کیا تھا! اور یہ کہہ کر دربار سے باہر تشریف لے گئے۔ (شواہد النبوہ) 


📚 نقوش عصمت، علامہ جوادی رح، ص۶۹۶ سے ماخوذ



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor