علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

پیر، 29 نومبر، 2021

صبر و شکیبائی کی غیر معمولی اہمیت


 

#صبر_کی_غیر_معمولی_اہمیت


🌷🌷حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:


🔴 علَيْكُمْ بِالصَّبْرِ فَإِنَّ الصَّبْرَ مِنَ الْإِيمَانِ كَالرَّأْسِ مِنَ الْجَسَدِ وَ لَا خَيْرَ فِي جَسَدٍ لَا رَأْسَ مَعَهُ وَ لَا فِي إِيمَانٍ لَا صَبْرَ مَعَهُ‏۔


🔵 صبر و شکیبائی اختیار کرو، کیونکہ صبر کی ایمان سے وہی نسبت ہے جو  سر کی بدن سے ہے، اور (جس طرح) اس جسم کی کوئی وقعت نہیں جس کے ساتھ سر نہ ہو، اس ايمان کا بھی کوئی فائدہ نہیں جس میں صبر و شکیبائی نہ ہو.


📚 نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص482، حکمت82


▫️▫️▫️▫️▫️


✍🏼 صبر ایک بہت ہی اہم مسألہ کہ جس کے بارے میں آيات قرآن و روايات معصومین عليہم السلام میں تفصیل کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ صبر کی غیر معمولی اہمیت میں یہی کافی ہے کہ بعض قرآنی آیات کے مطابق باغ بہشت میں وارد ہونے کے لئے اہم ترین سبب صبر ہے؛ سورہ رعد کی 24ویں آیت اس جانب اشارہ کرتی ہے: (سَلامٌ عَلَيْكُمْ بِما صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدّارِ); «(فرشتے جنّت والوں سے کہتے ہیں:) سلام ہو آپ پر آپ کے صبر و استقامت کی خاطر! کتنا خوب ہے تمہارا یہ آخرت کا گھر)!»۔


📌 صبر کی اہميّت کا راز


جب ہم صبر کی اہمیت اور افادیت پر غور کریں گے اور اس کی پرتوں کو کھولیں گے تو معلوم ہوگا کہ تمام واجبات اور محرّمات کا خلاصہ اسی صبر میں ہوتا ہے؛ کیونکہ واجبات پر عمل اور محرّمات سے گریز صبر کے بغیر ممکن نہیں!


📌 صبر کی دو قسمیں ہیں: 1ـ منفی صبر 2ـ مثبت صبر۔


منفی اور باطل صبر یہ ہے کہ انسان حادثوں کے مقابل سر تسلیم خم کرلے؛ ظلم کے مقابل، بيمارى، غریبی وغیرہ پر تسلیم ہوجائے اور کسی طرح کی مزاحمت اور استقامت کا عمل نہ دکھائے، یہ منفی اور باطل صبر ہے اور یہ وہی چیز ہے جسے ادیان بشر کے دشمن کہا کرتے ہیں: « اديان ستم گاروں کی فکروں کی اپج ہے جو اپنے ظلم کو جاری رکھنے کے لئے انہوں نے گڑھ لیا ہے!».


صبر کی دوسری قسم جو «بدن» کی نسبت «سر» کے مانند ہے وہ مثبت صبر ہے۔ یہ وہ صبر ہے جو انسان کو معمولی حالت سے دس گنا زیادہ قوت عطا کرتا ہے! قرآن مجيد اس کے متعلق فرماتا ہے: يا اَيُّهَا النَّبِىُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنينَ عَلَى الْقِتالِ اِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صابِرُونَ يَغْلِبُوا مِأَتَيْنِ وَ اِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِأَةٌ يَغْلِبُوا اَلْفاً مِن الَّذينَ كَفَروُا بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لا يَفْقَهُونَ؛ « اے پیغمبر آپ مومنین کو جہاد پر آمادہ کریں اگر ان میں بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزاروں کافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے کہ کفاّر سمجھدار قوم نہیں ہیں»۔ [ االانفال/65]


📍اطاعت پرودگار اور گناہوں سے دوری پر صبر مثبت اور حقیقی صبر ہے۔ صبر اخلاق کی ایک ممتاز صفت ہے  جو دنیا کے سلسلہ میں بھی بہت ہی فائدہ بخش ہے۔ لہذا نہ دین، اور نہ دنیا بغیر صبر کے کچھ ہاتھ آنے والا نہیں ہے۔

 

📚 110سرمشق از سخنان حضرت علی علیہ االسلام ، حضرت آیۃ اللہ مکارم شیرازی دام ظلہ، ص73



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor