علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

پیر، 15 نومبر، 2021

بہترین شیوۂ بندگی



#بہترین_شیوہ_بندگی



🌷🌷حضرت امام علی علیہ السلام:



🔴 يَا كُمَيْلُ! إِنَّ أَحَبَّ مَا تَمْتَثِلُهُ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ بَعْدَ الْإِقْرَارِ بِهِ وَ بِأَوْلِيَائِهِ: التَّعَفُّفُ وَ التَّحَمُّلُ وَ الِاصْطِبَارُ۔


🔵 اے کمیل!  بے شک خدا کی وحدانیت اور اس کے اولیاء کی حقانیت کے اقرار کے بعد بندگان خدا جس محبوب ترین چیز کے ذریعہ خدا کی طاعت و بندگی کر سکتے ہیں وہ (تین چیزیں ہیں): تعفّف، تحمّل اور صبر و استقامت ہے۔

 


📚 تحف العقول، ص173، وصيته ع لكميل بن زياد مختصرة.....


▫️▫️▫️▫️▫️


1️⃣ «تعفّف» کیا ہے؟ تعفّف کے ایک خاص معنی ہیں اور ایک عام معنی: اس کے خاص معنى جسنیات میں پاکدامنی اور عفّت کے ہیں، قرآن مجيد کے مطابق: (وَ الَّذينَ هُمْ لِفُروجِهِمْ حافِظُونَ)؛ «مومنین وہ ہیں جو اپنی شرمگاہوں کی (بے عفتی کی آلودگی میں پڑنے سے) حفاظت کرنے والے ہیں»  [[سوره مؤمنون، آيت5]] جس عفّت کی حفاظت میں حضرت یوسف علیہ السلام نے بھاری قیمت چکائی تھی۔


▫️اور اس کے عام معنی ہر طرح کی پارسائی، زہد، مال و منصب اور تمام روز مرّہ کی چیزوں میں حرام سے بے رغبتی کے ہیں؛ اس تفسیر کے مطابق تعفّف، ہر شعبۂ حیات میں حرام سے دوری کو کہتے ہیں؛ عفّت اپنے وسیع معنی میں انسان کے ایمان اور شخصیت کی علامت ہے۔



2️⃣ «تحمّل» سے کیا مراد ہے؟ بے شک ہر شخص کی زندگی مشکلات سے دچار رہتی ہے؛ تعلیم و تعلّم، لوگوں کے ساتھ معاشرت، کسب حلال، خدا کی بندگى، عفّت و صداقت، اللہ کی راہ میں سير و سلوك الغرض ہر طرح کا کام، اپنی راہ میں اپنی مشکلات رکھتا ہے، ایسی مشکلوں کو تحمّل کرنا چاہئے اور ہار نہیں ماننی چاہئے۔


▫️مشکلات میں تحمّل پر ـ دیگر امور کی طرح ـ ہمیں حضرت رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ سے درس لینا چاہئے؛ جس وقت آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ کے دندان مبارک شہید کیے جاتے ہیں اور پیشانی مجروح کی جاتی ہے، آپ صلّی اللّہ علیہ و آلہ نا امید نہیں ہوتے ہیں، بلکہ ان مشکلات پر غلبہ پاتے ہوئے ایسے حالات میں بھی لوگوں کی ہدایت سے ہاتھ نہیں کھینچتے ہیں اور ان کے لئے دعا فرماتے ہیں! «اَللّهُمَّ اهْدِ قَوْمى‌فَاِنَّهُمْ لايَعْلَمُونَ؛ پروردگارا! ہماری قوم کی ہدایت فرما، (اگر انہوں نے غلطی کی اور مجھے اذیّت پہونچائی ہے ) بیشک وہ نادان اور ناواقف ہیں»۔ [[بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏20، ص21، باب 12 غزوة أحد و غزوة حمراء الأسد.....]] لوگوں کی رہنمائی اور دین کی تبلیغ میں تحمّل اور قوت برداشت کی ضرورت ہوتی ہے؛ مشکلات اور سختیوں پر تحمّل۔



3️⃣ «اصطبار» کیا ہے؟ اصطبار مادّهٔ «صبر» سے ہے۔ «صبر» و «تحمّل» میں فرق یہ ہے کہ «صبر» میں مثبت پہلو ہیں، لیکن تحمّل منفی پہلو کے ساتھ ہے۔ حضرت امام على  علیہ السلام: «فَصَبَرْتُ وَ فِى الْعَيْنِ قَذًى وَ فِى الْحَلْقِ شَجاً؛ (خلفائے ثلاثہ کی خلافت پر) صبر کیا، جبکہ (ایسے شخص کی طرح تھا کہ) جس کے گلے میں ہڈی اور آنکھ میں کانٹا چبھا ہوا ہو» ۔ [[نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص48، خ3، ترجيح الصبر.....]] بیشک پچّیس سال تک اس طرح کا صبر بہت ہی دشوار کام ہے۔


▫️ہمیں بھی نسلوں تک اسلامی پیغامات کے پہونچانے میں صبر و تحمّل سے کام لینا چاہئے۔ محرّمات الہی سے دوری اور عفّت، سختیوں اور مشکلات پر تحمّل اور صبر و ضبط اسلامی پیغام اور انقلاب کی بقا اور حفاظت کے مناسب اسباب ہونگے۔

 


📚 110سرمشق از سخنان حضرت علی علیہ االسلام ، حضرت آیۃ اللہ مکارم شیرازی دام ظلہ، ص101۔

 



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor