علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعہ، 9 جولائی، 2021

معاشرہ کے تین اہم رکن



 #معاشرہ_کے_تین_اہم_رکن


🌷🌷حضرت امام علی علیہ السلام


🔴 قامَتِ‏ الدُّنْيَا بِثَلَاثَةٍ بِعَالِمٍ‏ نَاطِقٍ‏ مُسْتَعْمَلٍ لِعِلْمِهِ وَ بِغَنِيٍّ لَا يَبْخَلُ بِمَالِهِ عَنْ أَهْلِ دِينِ اللَّهِ وَ بِفَقِيرٍ صَابِرٍ فَإِذَا كَتَمَ الْعَالِمُ عِلْمَهُ وَ بَخِلَ الْغَنِيُّ وَ لَمْ يَصْبِرِ الْفَقِيرُ فَعِنْدَهَا الْوَيْلُ وَ الثُّبُور.


📚الإختصاص،ص237،في بيان جملة من الحكم و المواعظ؛ بحار الأنوار (ط- بيروت)،ج‏10، ص119۔


🔵 دنیا تین چیزوں پر ٹکی ہوئی ہے:


 1️⃣ ایسا عالم جو اپنے علم پر عمل کرے اور اسے بیان کرے۔


 2️⃣ ایسا امیر انسان جو خدا کے غریب و مفلس بندوں پر اپنی دولت خرچ کرنے میں کنجوسی نہ کرے۔


3️⃣ اور غریب جس کے پاس صبر و تحمل ہو۔


لہذا اگر عالم اپنے علم کو چھپائے رکھے (دوسروں کو نہ بانٹے) اور امیر کنجوسی کرے (غریبوں کی مدد نہ کرے) اور غریب و مفلس صبر سے کام نہ  لے، تو دنیا مصیبت اور ہلاکت کا شکار ہوجائے گی۔




📝اس روایت  کی تشریح میں دو نکتے بہت اہم ہیں:



📌۱۔ عالم کو خطیب بھی ہونا چاہئے ورنہ وہ مٹی میں چھپے ہوئے دفینے کی طرح ہے جس سے معاشرہ کا کوئی فائدہ نہیں۔ لہذا ایسا عالم جو خطیب ہو یہ اس کا نقص نہیں بلکہ امام کی نگاہ میں عالم کا لازمہ ہے کہ وہ بولنے والا ہو اور خود امیر المومنین(ع)  عالم کے مصداق کامل تھے  اور میدان کے خطابت میں بے نظیر خطابت کے حامل۔ اس کے علاوہ عالم جب گفتگو کرے تو اس کا خطاب بھی رسول اکرم(ص) کے خطاب جیسا ہونا چاہئے(و ما ینطق عن الھوی) لہذا اسے چاہئے کہ جو بھی بولے اللّٰہ کی خوشنودی کے لئے ہو، نہ کہ اپنے نفس کی خوشی کے لئے۔



📌۲۔ خطیب عالم اور سخنور دانشمند اس سے پہلے کہ لوگوں کو دعوت دے، خود عمل کرے۔ اور اس سے پہلے کہ کسی چیز سے روکے، پہلے خود اس کو چھوڑے۔ اس وقت وہ عالم ربّانی کہلائے گا اور اس وقت اس کی طرف نظر کرنا یہاں تک کہ اس کے دروازے کی طرف نظر کرنا اور اس کی مجلس میں بیٹھنا سب عبادت ہوگا اور اس کا بولنا جہاد فی سبیل اللہ قرار پائے گا۔




🍀اگر عالم اپنے علم کو ذخیرہ نہ کرے، بلکہ اسے عام کرے اور لوگوں سے پہلے خود اس پر عمل کرے،


اور امیر شخص غریبوں کو اپنی دولت میں شریک کرے،


اور غریب و مفلس بھی اپنی تنگدستی پر صبر سے کام لے،


تو معاشرہ کسی طرح کے تعطّل کا شکار نہیں ہوگا اور کوئی مشکل نہیں ہوگی۔



🍁لیکن مصیبت اور ہلاکت اس وقت ہوتی ہے جب نہ عالم اپنے علم کو عام کرے، نہ امیر غریب کا ہاتھ تھامے اور نہ ہی غریب و مفلس کے پاس صبر وتحمل ہو۔



👈🏼👈🏼توجہ رہے کہ ہم اور آپ ان تین چیزوں  میں سے کسی ایک میں سے ضرور ہیں، خدا سے دعا کرتے ہیں ہمیں اپنی ذمہ داریوں کے پورا کرنے کی توفیق عطا کرے۔


📚یکصد و دہ سرمشق از سخنان حضرت علی (ع)،  آیۃ۔۔ ناصر مکارم شیرازی، ص59۔



https://t.me/klmnoor

https://www.facebook.com/klmnoor