علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 20 جولائی، 2021

شہادت جناب مسلم و ہانی



حضرت امام حسین علیہ السلام:


رَحِمَ اللَّهُ مُسْلِماً فَلَقَدْ صَارَ إِلَى رَوْحِ اللَّهِ وَ رَيْحَانِهِ وَ جَنَّتِهِ وَ رِضْوَانِهِ أَمَا إِنَّهُ قَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ وَ بَقِيَ مَا عَلَيْنَا۔


خدا رحمت نازل فرمائے مسلم پر، وہ روح و ریحانِ الٰہی اور بہشت و رضوانِ خداوندی کی جانب کوچ کرگئے۔ انہوں نے اپنی ذمّہ داری پوری کردی اور ابھی ہماری ذمّہ داری باقی ہے۔


اللهوف على قتلى الطفوف، ترجمه فهرى، ص74، المسلك الأول في الأمور المتقدمة على القتال۔۔


▪️9/ذی الحجہ


#شہادت_جناب_مسلم_و_ہانی


سن 60ھ میں اس روز محمد بن کثیر اور ان کے فرزند کوفے میں مسلم بن عقیل علیہ السلام کی مہمان نوازی کے جرم میں شہید کیے گئے۔ شبِ عرفہ میں جناب مسلم بن عقیل علیہ السلام طوعہ کے گھر گئے۔ [فیض الاسلام، ص113]


یوم عرفہ، چہار شنبہ، سن 60ھ میں جناب مسلم بن عقیل اور ہانی بن عروہ کو کوفے میں شہید کیا گیا۔ [الارشاد، ج2، ص66؛ اعلام الوری، ج1، ص445؛ مصباح کفعفی، ج2، ص600؛ بحارالانوار، ج44، ص363؛ مسارالشیعہ، ص18؛ فیض العلام، ص115]


←  خاندان حضرت مسلم:


نام مبارک "مسلم" اور آپ کے والد "عقیل"، اور والدہ "عطیّہ"، اور آپ کی زوجہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی دختر "جناب رقیہ" ہیں۔ [مروج الذھب، ج3، ص69۔70؛ مراقد المعارف، ج2، ص307۔316؛ منتخب التواریخ، ص292۔293؛ فرسان الہیجاء، ج1، ص62۔120]


نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے فرمایا:


"چشم مومن اس پر گریاں ہے، اور ملائکۂ مقرّبین الٰہی اس پر درود بھیجتے ہیں"


امام حسین علیہ السلام نے جس وقت آپ کو کوفہ کی جانب روانہ کیا، خط کے ایک حصّے میں اہل کوفہ کو اس طرح تحریر فرمایا: "میں اپنے بھائی، چچا کے فرزند اور اپنے اہل بیت میں سے اپنے معتمد کو آپ لوگوں کی طرف بھیج رہا ہوں"۔


جس وقت حضرت امام حسین علیہ السلام نے جناب مسلم اور ہانی کی خبر شہادت سنی، کئی مرتبہ کہا: "انا للہ و انا الیہ راجعون" اس کے بعد فرمایا: ان کے بعد زندگی بیکار ہے۔


جناب مسلم کی ابن سعد سے وصیتوں میں سے ایک جملہ یہ تھا کہ کسی کو امام حسین علیہ السلام کے پاس بھیجے تاکہ وہ کوفہ کی طرف نہ آئیں۔


←  جناب مسلم کی شہادت اور تدفین:


جناب مسلم علیہ السلام کی غربت اور مظلومیت کا یہ عالم تھا کہ چھتوں پر سے لکڑیوں میں آگ لگائی جارہی تھی اور آپ پر پھینکا جا رہا تھا۔ نیز جس گھڑی ابن زیاد کی نگاہ آپ پر پڑی، اس نے حضرت امیر المومنین علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام اور جناب عقیل کی جسارت میں زبان چلانا شروع کردیا۔ دار الامارہ کی چھت پر تشنہ لبی کے عالم میں سر کو کاٹا گیا اور جسم اطہر کو قصر سے نیچے پھینکا گیا۔ شہادت کے بعد پاہائے مبارک میں رسّی باندھ کر کوفہ کے بازار میں کھینچا گیا۔ اس کے بعد جسم اطہر کو سولی پر لٹکا دیا گیا اور سر مبارک کو دمشق بھیج دیا گیا۔


آپ کے جسم اطہر کی تدفین کے سلسلہ میں دو نظریہ ہیں: ایک یہ کہ قبیلہ ہانی کے بعض افراد آئے اور انہوں نے جناب مسلم بن عقیل و ہانی کے جسم اقدس کو دفن کیا۔ [مراقد المعارف، ج2، ص318؛ فرسان الہیجاء، ج2، ص106]


دوسرے یہ کہ آدھی رات میں جناب میثم تمّار کی زوجہ نے جناب ہانی کی زوجہ اور چند لوگوں کے ساتھ جسمہائے اقدس کو مسجد کوفہ کے کنارے دفن فرمایا۔ [وسیلۃ الدارین، ص209، ثعلبی سے منقول]


←  ہانی بن عروہ:


جناب ہانی بن عروہ حضرت نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کے صحابی اور بزرگان و خواص شیعہ اور مخلصین امیر المومنین علیہ السلام میں سے تھے، آپ صفین، جمل و نہروان کی جنگوں میں حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں تھے۔ [ مراقد المعارف، ج2، ص 318، 359، 361؛ منتخب التواریخ، ص294۔295؛ فرسان الہیجاء، ج2، ص139۔143؛ وسیلۃ الدارین، ص208۔209]


جناب ہانی طائفۂ مذحج کے سردار تھے اور اپنے قبیلہ میں کافی رسوخ رکھتے تھے۔ جس وقت کوفہ والوں نے عہد و پیمان توڑا اور اہل بیت علیہم السلام اور مسلم بن عقیل سے بے وفائی کا ثبوت دیا، جناب ہانی بن عروہ نے آپ کو پناہ دی۔ جس کے بعد محمد بن اشعث خبیث نے جناب ہانی اور بعض شیعوں کو قید کرلیا۔


شہادت مسلم بن عقیل اور ابن زیاد ملعون کے ذریعہ جناب ہانی کی ناک اور سر توڑے جانے کے بعد، اس خبیث کے حکم سے جناب ہانی کے سر کو گوسفند فروشوں کے بازار میں تن سے جدا کیا گیا اور جو رسّی آپ کے پیروں میں باندھی ہوئی تھی اس کے ذریعہ جناب مسلم بن عقیل علیہ السلام کے جسم اطہر کے ہمراہ کوفہ کے بازار میں زمین پر کھینچا گیا اور پھر سولی پر لٹکایا گیا۔ اور بعد میں جناب ہانی کو جناب مسلم کے جسم اطہر کے ساتھ دفن کیا گیا۔


📚تقویم شیعه، عبد الحسین نیشابوري، ص306



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor